Tag: سویلا بریورمین

  • برطانوی وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا

    برطانوی وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا

    لندن: برطانوی خاتون وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمن نے فلسطینیوں کے حق میں کیے جانے والے احتجاج اور مظاہروں کو نفرت مارچ کا نام دے دیا۔

    لندن میں لگاتار دوسرے ہفتے فلسطینیوں کے حق میں زبردست مظاہرے جاری ہیں، ہفتے کے روز ہونے والے ہزاروں افراد کے احتجاج کے بعد 9 افراد کو پولیس نے گرفتار بھی کیا جن میں سے پانچ پر نفرت انگیز نعرے لگانے اور پولیس پر حملے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

    ہوم سیکرٹری نے کہا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والوں کا مقصد اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، وزیر اعظم رشی سونک کی زیر صدارت ایک ہنگامی میٹنگ کے بعد سویلا بریورمین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’میرے ذہن میں ان مارچوں کو بیان کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے، یہ نفرت انگیز مارچ ہیں۔‘‘

    سویلا بریورمین نے حماس کے حملے کے تناظر میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ سیکڑوں یہودی قتل ہو جاتے ہیں، جو ہولوکاسٹ کے بعد بڑا سانحہ ہے، تو لوگ سڑکوں پر نکل کر نقشے سے اسرائیل ہی کے خاتمے کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ برطانوی ہوم منسٹر نے یہ بیان دیتے ہوئے پوری ڈھٹائی کے ساتھ غزہ میں صہیونی فورسز کی سفاکانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینی بچوں اور بڑوں کے قتل عام کو بالکل ہی نظر انداز کر دیا۔

    دوسری جانب وزیر داخلہ کے متنازعہ بیان پر ارکین پارلیمنٹ اور مختلف تنظمیوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ سویلا کمیونیٹیز میں تقسیم کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔

  • سویلا بریورمین کے پاکستان سے متعلق دعوے کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ گیا

    سویلا بریورمین کے پاکستان سے متعلق دعوے کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ گیا

    لندن: برطانیہ کی بھارتی نژاد وزیر داخلہ سویلا بریورمین کے پاکستان سے متعلق دعوے کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی بھارتی نژاد وزیر داخلہ سویلا بریورمین کا پاکستان مخالف رویہ بے نقاب ہو گیا ہے، برطانوی میڈیا ریگولیٹر نے وزیرِ داخلہ کا گرومنگ گینگ سے متعلق دعویٰ بے بنیاد قرار دے دیا۔

    سویلا بریورمین نے غلط اور بے بنیاد دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث تقریباً تمام گرومنگ گینگز برٹش پاکستانی چلاتے ہیں۔

    بی بی سی کے مطابق پریس ریگولیٹر نے کہا ہے کہ بریورمین کا یہ بیان غلط ہے کیوں کہ برطانوی وزارتِ داخلہ کی اپنی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث گرومنگ گینگز کے بیش تر ملزمان سفید فام ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا

    پریس ریگولیٹر نے فیصلہ دیا کہ ہوم سکریٹری کا یہ دعویٰ کہ برطانیہ میں بچوں کی گرومنگ کرنے والے گروہ ’’تقریباً تمام برطانوی پاکستانی مرد‘‘ تھے، گمراہ کن تھا۔

    انڈیپنڈنٹ پریس اسٹینڈرڈز آرگنائزیشن (آئی پی ایس او) نے اتوار کے روز ’ڈیلی میل‘ کو ہدایت کی کہ وہ اپریل میں سویلا بریورمین کے لکھے گئے رائے کے ایک حصے کی تصحیح شائع کرے۔

  • برطانیہ کی ہوم سیکریٹری سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے؟

    برطانیہ کی ہوم سیکریٹری سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے؟

    لندن: پاکستانی مردوں کے خلاف نسل پرستانہ اور اشتعال انگیز ریمارکس دینے والی بھارتی نژاد برطانوی ہوم سیکریٹری سے بڑا مطالبہ کردیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں رہائش پزیر پاکستانیوں نے وزیراعظم رشی سونک کو خط لکھ کر ہوم سیکریٹری سویلا بریورمین کے پاکستانی مردوں کے بارے میں نسل پرستانہ، ناقابل قبول اور اشتعال انگیز ریمارکس کی شکایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق، ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز، کاروباری افراد، سی ای اوز اور متعدد کمپنیوں کے بانیوں نے برطانوی وزیراعظم کو متعدد خطوط ارسال کیے ہیں، جن پر مختلف انجمن اور افراد نے دستخط بھی کیے، اس خط کے ذریعہ سویلا بریورمین سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: نسل پرستانہ تبصروں پر برطانوی وزیر داخلہ مشکل میں آگئیں

    یہ الفاظ انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں کہے، برطانوی وزیرداخلہ بریورمین کا کہنا تھا کہ برطانوی پاکستانی مرد خواتین کو کمتر اور حقیر سمجھتے ہیں اور ہمارے رویے کے بارے میں قدامت پسندانہ نظریہ رکھتے ہیں۔

    پروگرام کے میزبان نے وزیر داخلہ کے اس تبصرے پر روشنی ڈالی کہ برطانوی پاکستانیوں کے گرومنگ گینگ کی طرف سے کمزور برطانوی لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور لوگ سیاسی وجوہات کی بنا پر اسے نظر انداز بھی کر رہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ان کے اس تبصرہ کی شدید مخالفت کی گئی اور انہیں برطانیہ سمیت دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔