Tag: سپارکو

  • سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ کے سلسلے میں مختلف تجاویز سامنے آ رہی ہیں، سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں سپارکو کے لیے ایک نیا منصوبہ شامل کرنے کی تجویز ہے، ڈیپ اسپیس آسٹرونومیکل آبزرویٹریز کے لیے 65 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

    سیٹلائٹ سسٹم پاک سیٹ ون کے لیے 59 ارب 18 کروڑ 36 لاکھ روپے، پاک سیٹ 2 کی فیزیبلٹی اینڈ سسٹم ڈیفینیشن اسٹڈی کے لیے 24 کروڑ 80 لاکھ، پاکستان اسپیس سینٹر کے قیام کے لیے 4 ارب 18 کروڑ 53 لاکھ روپے، اور پاکستان آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کے لیے ایک ارب 35 کروڑ کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ملک میں اہم فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھی بجٹ میں فنڈز تجویز کیا گیا ہے، گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجٹ میں 14 کروڑ روپے، نئے مالی سال گنے کی پیداوار بڑھانے کے لیے 6 کروڑ روپے، چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے 6 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    دالوں کی پیداوار بڑھانے کی تحقیق کے لیے 30 کروڑ روپے، کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بجٹ میں 19 کروڑ روپے، اور زیتون کی کاشت کو کمرشل بنیاد پر فروغ دینے کے لیے ایک ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

  • پاکستان کا ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان

    پاکستان کا ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان

    کراچی : پاکستان نے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان کردیا ، پاک سیٹ ایم ایم ون 30 مئی کو چین سے خلا میں بھیجا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے سپارکو نے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ لانچ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    پاک سیٹ ایم ایم ون تیس مئی کو چین کے شیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلاء میں بھیجا جائے گا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ سپارکو اور چائنیز ایرواسپیس انڈسٹری کی مشترکہ کاوش ہے، ملک کی کمیونیکیشن اور رابطے کی ضرورت کو پورا کر نے کے مقصد سے اس سیٹلائٹ کو بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چینی مشن چانگ ای 6 کیساتھ 3 مئی کو چاند پرروانہ ہواتھا، یہ تاریخی لمحہ پاکستان کے وقت کے مطابق 3 مئی کی دوپہر 2 بج کر 18 منٹ پر چین کے ہینان اسپیس لانچ سائٹ سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔

    اس موقع پر پاکستان کے ماہرین کی ٹیم اسپیس سینٹر میں موجود تھی۔ سیٹلائٹ مشن کی روانگی کے وقت لانچ سائیڈ پر پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا اور نعرہ تکبیر سے ہال گونج اٹھا۔

    انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا۔

    پاکستان کے مصنوعی سیارے کا وزن 7 کلو ہوگا اور چاند کے مدارکے چکر کاٹے گا ۔ اس مشن سے لی جانے والی تصاویر تحقیقی مقاصد میں کام آئیں گی۔

    بعد ازاں پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن ’آئی کیوب قمر‘نے کامیابی کیساتھ چاند کے مدار سے پہلی تصویر بھیجی تھی۔

  • یادگار دن: پاکستان کا پہلا مصنوعی سیّارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں‌ پہنچا

    یادگار دن: پاکستان کا پہلا مصنوعی سیّارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں‌ پہنچا

    جولائی کی 16 تاریخ پاکستان کے لیے اہم اور یادگار اس لیے ہے کہ آج ہی کے روز وطنِ عزیز کے سائنس دانوں کی شبانہ روز محنت کے نیتجے میں پاکستان نے بدر اوّل کی صورت میں کام یاب تجربہ کیا تھا۔

    یہ 1990 کی بات ہے جب خلائی ٹیکنالوجی کے حصول کی ہماری خواہش کی تکمیل ہوئی اور پاکستان نے پہلا مصنوعی سیارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں چھوڑا۔

    بدر اوّل کا ڈیزائن پاکستان کے ماہرین نے تیار کیا تھا۔ یہ پاکستان کمیشن برائے خلائی و فضائی تحقیق (سپارکو) کے 30 سائنس دانوں کی محنت تھی اور اس کی تیاری میں ایک سال لگا تھا۔

    یہ مصنوعی سیارہ مختلف نظاموں پر مشتمل تھا جس کی تیاری پر اس زمانے میں تقریباً ڈھائی کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔ بدر اوّل کی شکل دائرہ نما تھی۔ اس کے 26 رخ تھے۔ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ سیارہ جدید الیکٹرانک نظام، زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے، اسے محفوظ رکھنے اور آگے بھیجنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    یہ سیارہ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 50 منٹ پر بحرالکاہل میں فلپائن اور تائیوان کے درمیان مدار میں چھوڑا گیا جس نے ہر 98 منٹ میں زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کیا۔

  • سندھ حکومت کا صوبے کی ڈیجیٹل میپنگ کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا صوبے کی ڈیجیٹل میپنگ کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے کا جدید خطوط پر ڈیٹا اکھٹا کرنے کے حوالےس منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ صوبے بھر کی ڈیجیٹل میپنگ کی جائے گی۔

    تفصیلات کےمطابق چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت اہم اجلاس میں سپارکو حکام کی جانب سے ڈیجیٹل میپنگ اور نیوی گیشن سسٹم پر بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس میں دی گئی بریفنگ اور تجاویز کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے سندھ حکومت نے سپارکو کے ساتھ مل کر صوبے بھر کی ڈیجیٹل میپنگ کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    چیف سیکرٹری سندھ ممتازعلی شاہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اسپا رکو ، صوبے کے روڈ نیٹ ورک اور زراعت کی میپنگ کے ساتھ ساتھ صوبے میں موجود مراکزِ صحت، تعلیمی مراکز ، آبادی اور کینال سسٹم کے ڈیٹا کو بھی اپ گریڈ کرنے میں معاونت کرے۔

    اسی کے ساتھ ممتاز علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی سیف سٹی منصوبے اور سرکیولر ریلویز سے تجاوزات کی خاتمے کےلئے سپارکو کی مدد سے ڈیجیٹل میپنگ کی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے کوسٹل بیلٹ کے ساتھ ساتھ تمام بڑے ترقیاتی منصوبوں کی سیٹلائیٹ مانیٹرنگ بھی کی جائے گی، ڈیجیٹل نیوی گیشن اور سیٹلائٹ مانیٹرنگ سے ماحولیاتی تبدیلیوں اور آلودگی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

    اپنی نوعیت کے اس اہم اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری صحت، چیئرمین اسپارکو، سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری پی اینڈ ڈی، سیکریٹری انوائرمنٹ اور دیگر افسران نے شرکت کی تھی۔

  • بلین ٹری سونامی: سپارکو نے بھی تعریفی رپورٹ جاری کردی

    بلین ٹری سونامی: سپارکو نے بھی تعریفی رپورٹ جاری کردی

    کراچی: قومی ادارے اسپیس اینڈ اپر ایٹمو سفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) نے خیبر پختونخواہ کے بلین ٹری سونامی منصوبے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی جس میں منصوبے کو کامیاب قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلین ٹری سونامی پر قومی ادارے سپارکو نے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔

    سپارکو کی رپورٹ کے مطابق بلین ٹری منصوبے کے تحت پودوں کے تحفظ کی شرح 78 فیصد ہے جبکہ نئے لگائے گئے پودوں میں کامیابی سے نمو پانے کی شرح 88 فیصد ہے۔

    سپارکو کے ہیڈ آف سینٹرل میڈیا ڈپارٹمنٹ افتخار درانی کا کہنا ہے کہ بلین ٹری منصوبہ آئندہ نسلوں کے لیے وژن کا بہترین عکاس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ محض 13 ارب میں سوا ارب سے زائد درخت لگائے گئے ہیں جبکہ منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 22 ارب روپے لگایا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبے نے دنیا بھر میں پاکستان کے لیے عزت کمائی، عالمی اقتصادی فورم، عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این اور ورلڈ وائلڈ لائف سمیت کئی عالمی اداروں نے منصوبے کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ سپارکو پہلا وفاقی ادارہ ہے جس نے آزادانہ طور پر منصوبے کی جانچ پڑتال کی۔ سپارکو نے نئے لگائے گئے درختوں اور تباہی سے بچائے جانے والے جنگلات کا معائنہ کیا۔

    آئی یو سی این کی  رپورٹ کے مطابق  بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے بھی منصوبے کو ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔