Tag: سپرسائیکلون’کیار‘

  • سپرسائیکلون’کیار‘کی شدت میں کمی ،  کراچی میں کل رات اور پرسوں  ہلکی بارش کا امکان

    سپرسائیکلون’کیار‘کی شدت میں کمی ، کراچی میں کل رات اور پرسوں ہلکی بارش کا امکان

    کراچی: سپرسائیکلون’کیار‘کی شدت میں کمی آنے لگی، تاہم سمندر میں طغیانی کے باعث آج بھی بلند لہروں کا امکان ہے ، کراچی میں کل رات اور پرسوں بوندا باندی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا ہے کہ سپرسائیکلون کی شدت میں بتدریج کم ہورہی ہے، طوفان کا رخ مغرب اور شمال مغرب کی جانب ہوگیا ہے اور کراچی سے 790 جبکہ اومان کے ساحل مسیرہ سے 365 کلومیٹر دور ہے۔

    سردارسرفراز کے مطابق طوفان کے گرد 180 سے200 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سےہوائیں چل رہی ہیں ، طوفان صومالیہ کے ساحل سے ٹکراسکتا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کیار طوفان کے اثرات سندھ کی ساحلی پٹی پر موجود ہیں ، طوفان کی شدت کم ہوکر کیٹگری 2 میں داخل ہوچکی ہے ، طوفان کی واپسی کے اثرات بھی ساحلی علاقوں کومتاثرکرنے کا سبب ہیں۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے مزید بتایا کہ سمندرمیں طغیانی کےباعث آج بھی بلند لہروں کاامکان ہے، دن ساڑھے11بجےتک لہروں میں زیادہ طغیانی دیکھی جاسکتی ہے جبکہ رات ساڑھے12بجے لہریں زیادہ بلند ہونے سے قریبی گوٹھ متاثرہوسکتے ہیں۔

    طوفان سے براہ راست پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں تاہم سمندری طوفان کے باعث کل رات اور پرسوں کراچی شہرمیں ہلکی بارش کا امکان ہے۔

    دوسری جانب گوادر کا ساحلی بستی گنز میں بے قابو سمندری لہروں نے تباہی مچا دی، بستی میں سمندر کی بے قابو لہریں داخل ہوگئیں اور درجنوں گھروں کو ڈبو دیا، جس سے کئی مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئیں، گھروں کے مکین سخت مشکلات اور خوف کا شکار ہیں، اور رات کے اوقات میں مزید پانی آنے کی ڈر سے قریبی پہاڑی پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

  • سپرسائیکلون’کیار‘ کے اثرات کراچی میں   آج بارش کا امکان

    سپرسائیکلون’کیار‘ کے اثرات کراچی میں آج بارش کا امکان

    کراچی : بحیرہ عرب میں اٹھنے والاسپرسائیکلون کیاراپنی شدت دکھانے لگا ، طوفان کے باعث آج کراچی میں بارش کے امکانات ہیں جبکہ طوفان سے کراچی کے ساحل کو کوئی خطرہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ عرب میں اٹھنے والاسپرسائیکلون کیاراپنی شدت دکھانے لگا، چیف میٹرولوجسٹ چیف میٹرولوجسٹ نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب کا دوسراسپرسائیکلون کیار جنوب مغرب کی جانب سست روی سےبڑھ رہاہے، طوفان کی رفتار فی گھنٹہ 10 سے 12 کلومیٹر ہے اور کراچی سے 730 کلومیٹردور ہے۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے بتایا طوفان کےگرد230سے250کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتارسےہواچل رہی ہیں، آج سے طوفان کی شدت میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، طوفان کےباعث طغیانی ہے اوربلندلہریں بن رہی ہیں۔

    سردارسرفراز کا کہنا تھا کہ کراچی میں آئندہ 24گھنٹےکے دوران موسم ابر آلود رہے گا اور شہرمیں بونداباندی کا بھی امکان ہے تاہم طوفان سےکراچی کے ساحل کوکوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    طوفان’’کیار‘‘کےباعث سمندرمیں طغیانی ہے، سمندر میں لہریں معمول سے زیادہ بلند ہوسکتی ہیں، آج سمندر کی لہریں تقریباً10فٹ تک بلند ہوسکتی ہیں، شہری ساحل کی جانب جانےسےگریزکریں اور ساحل کےقریب رہائشی لوگ احتیاطی تدابیراختیارکریں۔

    مزید پڑھیں :  سمندری طوفان: ہاکس بے، ابراہیم حیدری، کیماڑی زیر آب، ایمرجنسی نافذ

    دوسری جانب بحیرہ عرب میں اٹھنے والاطوفان اومان کی جانب بڑھ رہا ہے، کرچی کوکوئی خطرہ تو نہیں مگر طوفان کے باعث لہریں ہاکس بے کےساحل سے نکل کرسڑکوں پر آگئیں۔

    سمندر طوفان کیار کے سبب لہریں بلند ہونے اور سمندری طغیانی کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر پانی کے ریلے حفاظتی پشتوں کو عبور کرکے ریڑھی گوٹھ، لٹھ بستی اور چشمہ گوٹھ میں داخل ہوگئے، پانی گھروں میں داخل ہونے کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیداہوگئی، یہاں تک کے اونچائی پر بنے گھروں تک سمندری پانی داخل ہوگیا۔

    متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت ہنگامی حالات سے نمٹ رہے ہیں، کوسٹل میڈیا سیل کے مطابق متاثرین کیلئے کوئی بھی ہنگامی کیمپ قائم نہیں کیا گیا جبکہ ابراہیم حیدری کے اطراف میں واقع متعدد جیٹیاں زیر آب آگئیں، جس کی وجہ سے ماہی گیروں کی پریشانی مزید بڑھ گئیں۔

    ایدھی فاوٴنڈیشن کے رضا کار ماہی گیروں کی مدد کے لئے ریسکیو بوٹ کے ساتھ ابراہیم حیدری پہنچ گئے۔۔ ایدھی رضا کاروں کی جانب سے ماہی گیروں میں کھانا بھی تقسیم کیا گیا۔

    سمندری طوفان کیار سے ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے بھی شدیدمتاثر ہوئے، ماہی گیروں نے ممکنہ خدشات کے پیش نظرکشتیاں کنارے پرکھڑی کردیں جبکہ گوادرمیں بھی سمندری لہروں سے پسنی اوراوماڑہ کےنشیبی علاقے زیرآب آگئے۔

    سمندری طوفان کے باعث ایم ڈی واٹربورڈ نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے واٹربورڈ سیوریج کے افسران عملے کو میشنری سمیت تیار رہنے کا حکم دیا اور کہا جینٹنگ، راڈنگ ، سیورکلینگ مشینوںپمپس کو تیار رکھا جائے۔