Tag: سپریم جوڈیشل کونسل

  • جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی اور شوکاز نوٹسز چیلنج کردیے

    جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی اور شوکاز نوٹسز چیلنج کردیے

    اسلام آباد: جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج کردی ، جس میں کیس اوپن کورٹ میں چلانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی اور دونوں شو کاز نوٹسز چیلنج کر دیے، جسٹس مظاہر نقوی نے درخواست 184 کی شق 3 کے تحت دائر کی۔

    جس میں جسٹس مظاہر نقوی نے درخواست کی جلد سماعت کی بھی استدعا کر دی اور شوکاز نوٹس کا جواب بھی دیا گیا۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ 19 فروری2010 کو لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج تعینات ہوئے، 16 مارچ 2020 سپریم کورٹ کے جج طور پر ترقی ملی۔ سپریم جوڈیشل کونسل کو اگر کسی جج کے خلاف شکایات ہوں تو صدر کو بتائی جاتی ہیں۔

    درخواست میں کہا کہ 16 فروری 2023کو درخواست گزار کے خلاف سیاسی اور بدنیتی پر مہم کا آغاز کیا گیا اور سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کی گئی۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ دوسرا شوکاز نوٹس میرے خلاف کارروائی میں نقائص دور کرنے کیلئے جاری کیا گیا ہے، اپنے ابتدائی جواب میں کارروائی کے نقائص اجاگر کئے تھے۔

    درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے، درخواست میں مزید کہا گیا ہےمیرے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم عدلیہ پر حملہ ہے، میرے ٹیکس ریٹرن کی تفصیل کسی کو دی نہیں جا سکتی، غیر قانون طور پر حاصل ریکارڑ قابل قبول شہادت نہیں۔

    درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت قانون فریق بنایا گیا ہے اور کہا کہ میرے خلاف شکایات کو کھلی عدالت میں سنا جائے، جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو دو شو کاز نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

    درخواست میں وفاقی حکومت صدر مملکت اور جوڈیشل کونسل کو فریق بنایا گیا اور کہا کہ دلیہ کی خود احتسابی بلاشبہ جوڈیشیل انسٹیٹیوشن کی بحالی کے لیے ضروری ہے، قاضی فائز عیسیٰ کیس میں یہ اصول طے کیا گیا کہ ایک جج کے ساتھ بھی قانون کے تحت برتاو کیا جائے۔

    جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ میں سابق سی سی پی او حمید ڈوگر تبادلہ کیس سننے والے بینچ کا حصہ رہا، اس کیس میں 90 دنوں میں انتخابات کا معاملہ زیر بحث آیا۔، دو رکنی بینچ نے انتخابات کے معاملے پر از خود نوٹس لینے کی گزارش کی، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے از خود نوٹس لے کر 9 رکنی بینچ تشکیل دیا۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ انتخابات کیس میں حال ہی میں جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں کہا انتخابات کے انعقاد میں تاخیر شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے برابر ہے، یہ بات ثابت ہے کہ اس وقت کی وفاقی حکومت نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی، وہ دو رکنی بینچ جس کا میں حصہ رہا اس کے از خود نوٹس لینے کی درخواست پر میرے خلاف تضحیک آمیز مہم چلائی گئی، مہم چلانے والوں میں سابق کابینہ ممبران شامل تھے۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ نا صرف میرے خلاف میڈیا ٹرائل چلایا گیا بلکہ پریس کانفرنسز کر کے تضحیک آمیز بیانات جاری کیے گئے ،اس پس منظر کے بعد بار کونسلز بالخصوص پاکستان بار کونسل نے شہباز شریف اور اس کے کابینہ ممبران سے ملاقات کی، اس ملاقات کو 21 فروری 2023کو اخبارات نے رپورٹ کیا، جس کے فوری بعد بار کونسلز کے ممبران بالخصوص وہ افراد جن کی اس وقت حکومت میں لوگوں سے وابستگی تھی مجھ پر مس کنڈکٹ کے الزامات لگائے ، میرے خلاف جوڈیشیل کونسل میں بھیجی گئی شکایات سیاسی مقاصد کے تحت جمع کروائی گئیں۔

  • جسٹس طارق کیخلاف شکایت کنندہ سے سوال و جواب پبلک کر دیئے گئے

    جسٹس طارق کیخلاف شکایت کنندہ سے سوال و جواب پبلک کر دیئے گئے

    اسلام آباد : جسٹس طارق کیخلاف شکایت کنندہ سے سوال وجواب پبلک کردیئے گئے ، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ بتائیں، اظہر صدیق کو آپکی شکایت بارےمیں کیسے پتا چلا؟ آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب اظہر صدیق خود دے سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس طارق کیخلاف شکایت کنندہ سےسوال جواب پبلک کر دیے ، سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کہ کیا آپ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اظہرصدیق کوجانتی ہیں؟ تو شکایت کنندہ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ جی جانتی ہوں ، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھا آپ اظہر صدیق کو کیسے جانتی ہیں؟

    آمنہ ملک نے بتایا کہ میں انہیں جانتی ہوں کیونکہ وہ ایک جانے مانےوکیل ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے مزید سوال کیا کہ کیا آپکے شوہرعبداللہ ملک اظہر صدیق کے جونئیر ایسوسی ایٹ ہیں؟ تو شکایت کنندہ نے جواب دیا کہ جی ہاں۔

    سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں سوال کیا کہ کیاآپ نےیاآپ کےشوہرنےاظہرصدیق کوشکایت کی نقل فراہم کی؟ جس پر آمنہ ملک نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم تو سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھا آپکی شکایت تیار کس نے کی؟ جس پر آمنہ ملک نے کہا شکایت میری ٹیم نے تیار کی ہے تو کونسل کا کہنا تھا کہ آپ کی ٹیم سے آپکا کا کیا مطلب ہے؟ تاہم شکایت کنندہ نےسپریم جوڈیشل کونسل کو جواب نہیں دیا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کہ کیاآپ جسٹس سردارطارق مسعودکےجواب سے مطمئن ہیں؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ جسٹس سردارطارق مسعود کےجواب سےمطمئن ہوں،تمام دستاویزات موجود ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے مزید پوچھا آپ نےایف بی آرکےآرڈرکی کاپی کیسےحاصل کی جوآپ نےاپنے خط میں لگائی؟ جس پر سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کنندہ نے جواب دینے سے انکارکر دیا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کیا آپ انکم ٹیکس ادا کرتی ہیں؟ شکایت کنندہ نے بتایا کہ جی نہیں ، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھاکیا آپ جسٹس سردارطارق مسعودسےکچھ پوچھناچاہیں گی؟ آمنہ ملک نے بتایا کہ نہیں ، میں انکے جواب سےمطمئن ہوں اور مزید کچھ نہیں پوچھنا چاہتی۔

    جسٹس سردارطارق مسعود کیجانب سے آمنہ ملک سے سوالات کئے گیے ، جسٹس سردار طارق مسعود نے سوال کیا آپ کا یا آپ کے شوہر کا ٹویٹر پر اکاؤنٹ ہے؟ تو آمنہ ملک نے جواب دیا میرا کوئی ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں جبکہ شوہر کے بارے میں مجھے علم نہیں ہے۔

    جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ بتائیں، اظہر صدیق کو آپکی شکایت بارےمیں کیسے پتا چلا؟ آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب اظہر صدیق خود دے سکتے ہیں۔

    جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ ہم نے شکایت کنندہ کو ناقابل اعتبار اورناقابل بھروسہ پایا، شکایت کنندہ نےجان بوجھ کر تمام معلومات فراہم نہیں کیں، شکایت کنندہ نے معلومات کوچھپایا اور سوالات کے جواب میں سچ نہیں بولا۔

  • سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت

    سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کوڈ آف کنڈکٹ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزامات کے تحت شکایت سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت جمع کرادی گئی۔

    شکایت مس کنڈکٹ، ناجائز اثاثے ، فرنٹ مینوں کے ذریعے دولت جمع کرنے پرکی گئی۔

    درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر کردہ شکایت میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مبینہ مس کنڈکٹ، ،بدعنوانی، ٹیکس تفصیلات میں ردوبدل، اقربا پروری اور ایک سیاسی جماعت کے لیے نرم گوشہ رکھنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    یہ شکایت آئین پاکستان کے آرٹیکل دو سو نو (5) کے تحت چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کے دفتر میں فائل کی گئی ہے۔

    جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی شکایت میں مبینہ آڈیو ٹیپ کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔

    جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے انکوائری شروع کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بطور جج سپریم کورٹ منصب سے ہٹایا جائے۔

    شکایت کرنیوالےمیاں داؤد ایڈووکیٹ عمران خان پرقاتلانہ حملے کے ملزم کے بھی وکیل ہیں۔

  • پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف  سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

    پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے چیف الیکش کمشنر کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کر دیا۔

    سینیٹر اعجاز چودھری اور بیرسٹر ملیکہ بخاری نے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف سپریم جوڈیشیل کونسل میں ریفرنس آئین کے ارٹیکل 209 کے تحت دائر کیا ، ریفرنس 10صفحات پر مشتمل ہے۔

    ریفرنس میں کہا ہے کہ سکندر سلطان راجہ نے حلف اور قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کے معاملے پر جانبدارانہ رویہ اختیارکیا۔

    متن میں کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کارویہ سوالیہ نشان ہے، استدعا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اس عہدےکے قابل نہیں ، ہٹانے کاحکم دیا جائے۔

    دائر ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو 24 مارچ 2020 کو نامزد کیا گیا اور 27 مارچ کو عہدے کا حلف لیا ، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 123 ارکان کے استعفے دئیے تھے ، استعفوں کو قاسم سوری نے منظور کیا گزٹ نوٹیفکیشن 13 اپریل کو جاری ہوا۔

    ریفرنس کے متن کے مطابق جس کے بعد موجودہ اسپیکر راجہ پرویزاشرف نے استعفوں کی منظوری کاعمل دوبارہ شروع کیا، اسپیکر کے سامنے ہمارا کوئی رکن پیش نہ ہوا، اسپیکر نے 28 جولائی کو کچھ ارکان کے استعفے منظور کئے اور الیکشن کمیشن نے 29 جولائی کو ان کا فوری نوٹیفکشن جاری کردیا۔

    پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ عمل ہمارے خلاف چیف الیکشن کمشنر کا جانبدارانہ رویہ ظاہرکرتا ہے، موجودہ حکومت کے اہم وزرا کے آڈیو لیک بھی سامنے آچکی ہے۔

    گذشتہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا سکندرسلطان راجہ پر تحفظات ہیں، بار بار جانبدارکہنے کے باوجود وہ عہدے پر بیٹھے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کےتحت انتخابات میں حصہ لیں گے،اس کےعلاوہ کوئی آپشن نہیں ، سندھ کا الیکشن کمشنر سندھ حکومت کاملازم ہے، اب ن لیگ نے بھی الیکشن کمیشن میں اپنے دو ممبر لگالیے۔

  • پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آج ریفرنس دائر کرے گی، ریفرنس پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما افتخار درانی اورسینیٹراعجاز چوہدری کی جانب سے دائر کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ سکندرسلطان راجہ بددیانت ہیں پھر بھی وہ اپنی نشست پربراجمان ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ کا الیکشن کمشنر الیکشن کمیشن سے بھی پیسے لیتا تھا اور سندھ حکومت سے بھی۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ تحریک انصاف موجودہ الیکشن کمیشن کے تحت بھی انتخابات میں حصہ لے گی، اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔

  • جسٹس وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جائے گا، فروغ نسیم

    جسٹس وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کیا جائے گا، فروغ نسیم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ جسٹس وقار کی آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے حکومت سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آج کے فیصلے میں پیرا 66 بہت اہم ہے، جس میں لکھا ہے مشرف کو گرفتارکریں اور قانون کے مطابق سزائیں دی۔

    انہوں نے کہا کہ پیرا 66 میں لکھا ہے کہ مشرف انتقال کر گئے ہیں تو لاش ڈی چوک پر3 دن لٹکائی جائے، معلوم نہیں اس قسم کی آبزرویشن جج صاحب کو دینے کی کیا ضرورت تھی۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے عوامی مقام پر لاش لٹکانا آئین اور اسلام کے خلاف ہے، آئین میں بھی اس قسم کی سزا کا ذکر نہیں ہے، جسٹس وقار کی آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے حکومت سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرے گی، ہماری رائے ہے ایسے جج کو کسی ہائی کورٹ کا جج نہیں ہونا چاہیے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ درخواست کریں گے جسٹس وقار ذہنی طور پران فٹ ہیں انہیں کام سے روکا جائے، ذہنی طور پر ان فٹ ہونے کی وجہ سے انہیں کام سے روکا جائے، آرٹیکل 209 کےتحت جسٹس وقار کے خلاف ریفرنس فائل کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے درخواست ہے جسٹس وقارکو کام سے روکا جائے، کوئی بھی جج ایسی آبزرویشن دیتا ہے تو آئین وقانون کے خلاف ہے، ایسے کسی جج کو پاکستان کے کسی کورٹ میں ہونے کا اختیار نہیں ہے۔

  • ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کروں گا، فیصل رضا عابدی

    ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کروں گا، فیصل رضا عابدی

    اسلام آباد: انسدادِ دہشت گردی عدالت میں اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے معاملے میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت معاملے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے کی ، عدالت کے روبرو فیصل رضاعابدی نے اپنا بیان قلم بندی کروایا۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھاکہ عدلیہ کی آزادی کے لئے میں پیش پیش تھا،12 مئی 2007 کے سانحے میں میرے 17 ساتھی شہید ہو گئے تھے۔ فیصل رضا عابدی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وہ آئینِ پاکستان کے تحت تمام عدالتوں کے حکم ناموں کا احترام کرتے ہیں ۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے مجھے اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی کورٹ آئین کی خلاف ورزی کرے تو میں تنقید کروں ،دو سابق چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کروں گا۔ فیصل رضا عابدی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میں نے کبھی کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی۔توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

    بیان قلم بند کروانے کے بعد استغاثہ کی جانب سے فیصل رضا عابدی پر جرح بھی مکمل کر لی گئی۔ جج شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف گزشتہ برس 21 ستمبر کو انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں گزشتہ سال دسمبر میں توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ معافی توہین عدالت کیس تک محدود ہوگی ۔ دیگر مقدمات اسی طرح قائم رہیں گے۔

  • چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم جوڈیشل کونسل اورججز جوڈیشل کمیشن کے نئے سربراہ مقرر

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم جوڈیشل کونسل اورججز جوڈیشل کمیشن کے نئے سربراہ مقرر

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو سپریم جوڈیشل کونسل اور  ججز جوڈیشل کمیشن کو نیا سربراہ مقرر کردیا گیا ، جوڈیشل کمیشن میں جسٹس گلزار احمد،جسٹس عظمت سعید، جسٹس مشیر عالم اورجسٹس عمر عطابندیال شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائر منٹ کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل میں تبدیلی کردی گئی، اب نئے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ سپریم جوڈیشل کونسل اور ججز جوڈیشل کمیشن کے نئے سربراہ ہیں۔

    نئی ترتیب کے مطابق جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں جبکہ ججزتقرری جوڈیشل کمیشن میں جسٹس عمر عطابندیال کوشامل کیا گیا ہے جبکہ جوڈیشل کمیشن میں جسٹس گلزاراحمد،جسٹس عظمت سعید اور جسٹس مشیر عالم بطورممبر شامل ہیں۔

    یاد رہے آج جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔

    مزید پڑھیں : جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا

    گذشتہ روز فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ  نے کہا تھا کہ فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنےکی کوشش کروں گا،جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

    خیال رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا جبکہ وہ کئی اہم کیسز کی سماعت کرنے والے بینچز کاحصہ رہے، انہوں نے چارکتابیں بھی تصنیف کیں، بطور جج اپنے 18 سالہ کیرئر میں انہوں نے 50 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے سنائے، نوازشریف کے خلاف پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی انہی کے زورِ قلم کا نتیجہ تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس آصف سعید کھوسہ منصفِ اعلیٰ کے منصب پر347 دن فائز رہنے کے بعد رواں سال 20 دسمبر. کو ریٹائرہوجائیں گے۔

  • سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    سپریم جوڈیشل کونسل کی جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

    اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سفارش کر دی، کونسل کی جانب سے سفارش صدرِ پاکستان کو بھجوا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے بر طرف کرنے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل نے صدرِ پاکستان عارف علوی کو سفارش کر دی۔

    [bs-quote quote=”جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کونسل کی طرف سے سفارش صدر کو بھجوا دی گئی ہے، جسٹس شوکت عزیز کو عہدے سے ہٹانے کی حتمی منظوری صدرِ پاکستان دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ڈسٹرکٹ بار پنڈی میں ایک تقریر کے دوران عدلیہ اور دیگر اداروں پر الزامات لگائے تھے، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے ان سے شواہد طلب کیے۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز کے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے، اور ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ریفرنس کی سماعت 


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران قومی اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

    سپریم جوڈیشل کونسل نے متنازعہ خطاب پر جسٹس شوکت عزیز کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ الزامات کے ثبوت حاصل کریں۔

  • راولپنڈی بارمیں تقریر ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو شوکاز نوٹس جاری

    راولپنڈی بارمیں تقریر ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو شوکاز نوٹس جاری

    اسلام آباد : سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے راولپنڈی بار میں کی گئی تقریر پر وضاحت طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو راولپنڈی بار میں کی گئی تقریر پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور اٹھائیس اگست تک جواب طلب کیا گیا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو شو کاز نوٹس ان کی راولپنڈی بار میں کی گئی تقریر پر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی بار سے خطاب میں عدلیہ اور پاک فوج پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے جبکہ ان کی جانب سے فوج پر سیاسی مقدمات کے حوالے سے عدالتی نظام میں مداخلت کے الزمات بھی عائد کیے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  سپریم کورٹ، جسٹس شوکت عزیزکے الزامات پرضروری کارروائی کرے،  پاک فوج


     جس کے بعد پاک فوج کے شعبہ نشر و اشاعت کے ڈی جی آصف غفور نے بھی اپنے ٹویٹ میں مذکورہ تقریر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج نے ریاستی اداروں پر الزامات لگائے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان سے اس معاملے پر ضروری عدالتی کارروائی کریں۔

    بعد ازاں 22 جولائی 2018 کو چیف جسٹس آف پاکستان نے شوکت صدیقی کی تقریرکا نوٹس لیتے ہوئےپیمرا سے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس ثاقب نثارنے جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر کا

    نوٹس لے لیا

    سپریم کورٹ نے جج شوکت عزیز کے خلاف ازخودنوٹس سے متعلق سماعت کا اعلامیہ بھی جاری کیا تھا، جس میں چیف جسٹس پاکستان نے چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ سے رائےطلب کی اور ہدایت کی کہ وہ الزامات کےثبوت حاصل کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں