Tag: سپریم کورٹ

  • گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری کا اسکینڈل : اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر   کی ضمانت مسترد

    گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری کا اسکینڈل : اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی ضمانت مسترد

    اسلام آباد : خیبر پختونخوا میں گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری کے اسکینڈل میں گرفتار اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر خالد خان کی ضمانت مسترد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری ہونے کے اسکینڈل میں گرفتار اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر خالد خان کی ضمانت مسترد کر دی۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ملزمان پر قومی خزانے کو 19 کروڑ 77 لاکھ 52 ہزار روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے اور شریک دیگر ملزمان کی ضمانت بھی اس سے قبل مسترد کی جا چکی ہے۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ کیس کا چالان جمع کرایا جا چکا ہے اور معاملہ اس وقت اینٹی کرپشن نوشہرہ میں زیرِ سماعت ہے۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور ضمانت مسترد کرنے کا حکم سنایا۔

  • پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائے جانے کا انکشاف

    پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : جسٹس نعیم اختر افغان نے پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائے جانے کا انکشاف کیا اور منشیات کے ملزم فیاض حسین کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    اے این ایف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے دس کلو ہیروئن اور ایک ڈرون برآمد ہوا ہے، جبکہ پنجاب پولیس کا اہلکار مظہر اقبال بھی اس نیٹ ورک میں شریک ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آج کل ڈرون کے ذریعے منشیات دوسرے ملک اسمگل کی جاتی ہیں اور پاکستان سے منشیات ڈرون کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں گرائی جاتی ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ منشیات سمگلنگ میں بڑے بااثر لوگ بھی ملوث ہیں اور اگر آج ملزم کو ضمانت دے دی گئی تو وہ مفرور ہو جائے گا۔

    جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ ڈرون کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کے زیادہ تر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے، وکیلِ ملزم نے مؤقف اپنایا کہ ملزم سزا کے خوف سے ضمانت چاہتا ہے، اگر سزا ہوئی تو عدالت سے رجوع کریں گے۔

    تاہم عدالت نے مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے کارروائی مکمل کروائی جائے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ملزم فیاض حسین کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔

  • بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج

    بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بہن کے وراثتی حصہ کے خلاف بھائی کی درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قرآن مجید میں عورتوں کا حصہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، اس سے انکار ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت نے بہن کے وراثتی حصہ کیخلاف بھائی کی درخواست خارج کردی ،جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے بھائی نے بہنوں سے خدمت کرانی ہے، جائیداد میں حصہ نہیں دینا ، بہنیں کھانا بناکر دیتی ہیں گھر کی صفائی کرتی ہیں۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ قرآن میں بہن کا حصہ لکھ دیا گیا ہے، قرآن کے حکم سے کیسے انکار کر سکتے ہیں، جائیداد کی تقسیم نامےپر بہن کےدستخط نہیں، اس لیے بھائی کا مؤقف کمزور ہے۔

    سماعت کے دوران بھائی کے وکیل شہاب نے مؤقف اختیار کیا کہ بہن مریم کو حصہ دیا گیا تھا مگر وہ سمجھتی ہیں کہ انہیں کم حصہ ملا ہے تاہم دلائل مکمل ہونے کے بعد بھائی کی درخواست خارج کر دی۔

  • سپریم کورٹ کے گزشتہ دس ماہ میں جاری کردہ سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے

    سپریم کورٹ کے گزشتہ دس ماہ میں جاری کردہ سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے

    اسلام آباد (17 اگست 2025): سپریم کورٹ کے 26 اکتوبر 2024 سے 12 اگست 2025 تک کے سرکلرز اور احکامات پبلک کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دس ماہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے متعدد سرکلرز اور احکامات جاری کیے ہیں جو اب عوام کے لیے جاری کیے گئے ہیں، ان میں 9 جنوری 2025 کو سابق ججز کے انتقال پر نئی پالیسی بھی شامل ہے، جس کے مطابق سپریم کورٹ کا ایک فوکل پرسن مرحوم جج کی تدفین کے انتظامات میں مدد کرے گا۔

    سپریم کورٹ میں قبل از وقت سماعت کی نئی پالیسی 22 فروری 2025 سے نافذ کی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق ضمانت، فیملی اور انتخابی معاملات کو ترجیح دی جائے گی، فوری نوعیت کے معاملات میں اب وکلا کو قبل از وقت سماعت کی درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہوگی، جب کہ دوسرے کیسز کے لیے فوری درخواست کے ساتھ ٹھوس وجوہ فراہم کرنا ہوں گی۔

    6 مارچ کے حکم نامے میں سرکاری گاڑیوں کے نجی استعمال پر فی کلو میٹر چارجز میں اضافہ کیا گیا، سپریم کورٹ میں موٹر سائیکل کا فی کلومیٹر کرایہ 6 روپے سے بڑھ کر 9 روپے ہو گیا، کار اور جیپ کا فی کلومیٹر کرایہ 12 روپے سے بڑھا کر 18 روپے کر دیا گیا، وین اور اسٹیشن ویگن کا کرایہ 16 روپے فی کلومیٹر سے بڑھ کر 24 روپے ہو گیا۔ ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر کا فی کلومیٹر چارج 48 روپے سے بڑھ کر 72 روپے کیا گیا، نان ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر کافی کلومیٹر چارج 32 روپے سے 48 روپے ہو گیا۔

    خیبرپختونخوا میں سیلاب، سعودی عرب، ترکیہ، روس، برطانیہ و دیگر کا اظہار افسوس

    سپریم کورٹ نے 17 مئی 2025 کو نئی پرچیز اینڈ مینٹی ننس کمیٹی تشکیل دی، یہ کمیٹی سپریم کورٹ کی عمارتوں، ججز کی رہائش گاہوں کی دیکھ بھال کے فرائض سر انجام دے گی، اور عمارتوں کی دیکھ بھال سے متعلق چھوٹے کاموں اور ان کے اخراجات کا تخمینہ لگائے گی، نیز عمارتوں اور گیسٹ ہاؤسز کی مرمت پر 5 لاکھ تک کے کاموں کی سفارش کا اختیار دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے 19 مئی 2025 کو فیصلے اپ لوڈ کرنے کی پالیسی بدل دی ہے، اور فیصلہ کیا گیا کہ اب اقلیتی فیصلہ بھی اکثریتی فیصلے کے ساتھ ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔ 19 مئی 2025 کی پالیسی میں ڈے کیئر سینٹر کے لیے سخت ایس او پیز جاری کی گئی، پالیسی کے تحت ڈے کیئر سینٹر میں صرف 4 سال تک کی عمر کے بچوں کو داخلہ ملے گا۔

    سپریم کورٹ کے 22 مئی کے حکم نامے میں یونیورسٹیوں کے وفود کے لیے نئے قواعد نافذ کیے گئے، جن کے مطابق صرف فائنل یا دوسرے آخری سال کے طلبہ کو اجازت ہوگی، عدالت کا وزٹ کرنے والے تمام طلبہ کو ایک مخصوص ڈریس کوڈ کی پابندی کرنی پڑے گی۔

    7 جولائی کے حکم نامے میں نئی ایس او پیز جاری کی گئیں، ججز کے لیے پروٹوکول میں اضافہ کیا گیا، پروٹوکول عملے کو 24 گھنٹے دستیاب رہنے اور چوکسی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    ججز کو طبی کلینکس اور کلبوں کی رکنیت حاصل کرنے میں بھی مدد دی جائے گی، ججز اور ان کے خاندانوں کے لیے سفر، رہائش، نقل و حمل کے لیے بہترین انتظامات کیے جائیں گے۔ نئے ایس او پیز کے تحت ججز کو ضروری دستاویزی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی، ججز کے نادرا، پاسپورٹ اور سی ڈی اے سے متعلق کام ترجیحی بنیادوں پر ہوں گے۔

    7 جولائی کے حکم نامے میں گیسٹ ہاؤسز کی ریزرویشن کے لیے نئی پالیسی جاری کی گئی، جس میں ججوں اور ان کے خاندانوں کو رہائش میں ترجیح دی جائے گی، نجی لوگوں کے دوروں کے لیے قیام کی مدت کو 4 دن تک محدود کر دیا گیا۔ 17 جون کے اعلامیے میں گاڑیوں کے استعمال کے لیے نئی پالیسی نافذ کی گئی، ہر جج کو 1800 سی سی تک کی دو سرکاری گاڑیوں کا اختیار ہوگا، ایک پرائمری اور دوسری فیملی کے لیے ہوگی، دونوں گاڑیوں کی دیکھ بھال، بشمول ایندھن حکومت کے ذمے ہوں گے۔

    نئی پالیسی کے تحت ہر جج 2 ڈرائیوروں کا حق دار ہوگا، ججز فوری ضرورت کی صورت میں تیسری گاڑی بھی حاصل کر سکیں گے، ہر جج کو ایک سیکیورٹی گاڑی اور ایک تربیت یافتہ گن مین بھی فراہم کیا جائے گا، سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کے لیے بھی گاڑیوں کی نئی پالیسی جاری کی، ریٹائرمنٹ کے بعد ہر جج ایک ماہ تک اپنی پرائمری کار اپنے پاس رکھ سکے گا، اور جج اپنی استعمال شدہ گاڑی کو کم قیمت پر خرید سکے گا۔

    ریٹائرڈ ججوں کو ہوائی اڈے پر پک اپ اور ڈراپ کی اعزازی سہولت بھی ملے گی، اگر ریٹائرڈ جج نے پہلے پرائمری کار نہیں خریدی تو فرسودہ قیمت پر نئی پرائمری کار خرید سکتا ہے، ریٹائرڈ ججز اسلام آباد، صوبائی دارالحکومتوں میں دستیاب سرکاری گاڑی کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر سکیں گے۔

    سپریم کورٹ نے 29 جولائی کو ججوں کی بیرون ملک چھٹیوں کے لیے قواعد میں ترمیم کر دی، ججز اب نجی غیر ملکی دورے صرف موسم گرما اور سرما کی تعطیلات کے دوران کر سکتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان کو کسی بھی جج کی پہلے سے منظور شدہ چھٹی کو منسوخ یا محدود کرنے کا اختیار ہے۔

  • سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے

    سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے

    اسلام آباد(14 اگست 2025): سپریم کورٹ آف پاکستان میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں جس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔

    جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ رولز عہد حاضر کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے ہیں، رولز تشکیل کے لیے جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی  تھی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں جسٹس نعیم افغان، جسٹس عقیل عباسی بھی کمیٹی میں شامل تھے، کمیٹی نے ججز، پاکستان بار، سپریم کورٹ بار سمیت دیگر بارز سے بھی مشاورت کی۔

    اعلامیے کے مطابق کمیٹی کی تجاویز کو سپریم کورٹ کی فل کورٹ کے سامنے رکھا گیا، فل کورٹ نے غور و فکر کے بعد رولز 2025 کو منظور کیا۔

  • 45 سال بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز نافذ

    45 سال بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز نافذ

    اسلام آباد : 45 سال بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز نافذ کردیئے گئے ، جن کا اطلاق 6 اگست سے ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 1980 کے قواعد منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کردیئے ، رولز 2025 کا اطلاق 6 اگست سے کردیا گیا۔

    منسوخ شدہ قواعد کے تحت زیرِ التوا درخواستیں اور اپیلیں اسی طریقہ کار کے مطابق نمٹائی جائیں گی اور نئے رولز میں کسی شق پر عملدرآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گے۔

    نئے قواعد کے تحت فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، جبکہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کرنا لازمی ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرنے کی مدت 30 دن مقرر کی ہے، اور درخواست گزار کو لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ درخواست کے ساتھ دوسرے فریق کو فوری نوٹس دے، فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی منسلک کرے۔

    تاہم نئے شواہد کی صورت میں مصدقہ دستاویزات و حلف نامہ فراہم کرے تاہم غیر سنجیدہ یا پریشان کن درخواست پر وکیل یا فریق سے 25 ہزار روپے تک لاگت وصول کی جا سکے گی۔

    قواعد کے مطابق نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، اور اگر مصنف جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائے تو بینچ کے باقی ججز درخواست سنیں گے۔ جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے قواعد کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔

    کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور وکلاء ایسوسی ایشنز سے تجاویز بھی طلب کیں۔

  • سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پنشن دینے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پنشن دینے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کا طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن دینے کے حوالے سے بڑا فیصلہ آگیا ، جس میں کہا بیٹی کی پنشن کا حق شادی کی حیثیت کے بجائے بنیادی انسانی اور آئینی حق کی بنیاد پر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے طلاق یافتہ بیٹی کو والد کی پنشن دینے سے متعلق ایک اہم اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔

    جس میں عدالت نے واضح کیا ہے کہ بیٹی کی پنشن کا حق شادی کی حیثیت کے بجائے بنیادی انسانی اور آئینی حق کی بنیاد پر دیا جائے گا۔

    جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے تحریر کردہ 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ بیٹی کو پنشن دینے کا تعلق اس بات سے نہیں کہ وہ والد کی وفات سے پہلے طلاق یافتہ تھی یا بعد میں، بلکہ پنشن ایک آئینی اور قانونی حق ہے جو سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد اس کے اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ پنشن خیرات یا بخشش نہیں بلکہ ایک جائز حق ہے، اور اس میں تاخیر یا غیر ضروری شرائط عائد کرنا آئین پاکستان کے آرٹیکل 9، 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

    سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کا 2022 کا امتیازی سرکلر کالعدم قرار دے دیا، جس کے تحت صرف انہی بیٹیوں کو پنشن کا حقدار تسلیم کیا جاتا تھا جو والد کی وفات کے وقت طلاق یافتہ ہوں۔

    عدالت نے سرکلر کو غیر آئینی، غیر قانونی اور صنفی امتیاز پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا اقدام پاکستان کے آئینی اصولوں اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا خواتین کی برابری کے لحاظ سے عالمی درجہ 148 میں سے 148 ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔ بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کے باوجود صنفی مساوات میں پاکستان کی بدترین رینکنگ باعث شرم ہے۔

    یہ مقدمہ ایک طلاق یافتہ خاتون کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے اپنے مرحوم والد کی پنشن دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔ سندھ ہائیکورٹ لاڑکانہ بینچ نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،سندھ حکومت کاموقف تھا کہ پنشن صرف ایسی بیٹی کو مل سکتی ہے جو والد کی وفات کے وقت طلاق یافتہ ہوتاہم سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خواتین کو مالی طور پر خودمختار تصور نہ کرنا آئین کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور اس سوچ کو بدلنے کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں۔

    یہ فیصلہ نہ صرف قانونی نظیر قائم کرتا ہے بلکہ پاکستان میں خواتین کے مالی حقوق کی طرف ایک اہم پیش رفت بھی ہے، جس سے ہزاروں متاثرہ خواتین کو انصاف ملنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
    ٹ

  • خواتین کے حق میں  بڑا فیصلہ ، بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار

    خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ ، بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا اور درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مستردکردی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےتحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    جس میں خواتین کے بانجھ پن پر حق مہر یا نان نفقہ سے انکار غیر قانونی قرار دیا، سپریم کورٹ نے شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئت درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کر دیا۔

    شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ، بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں،خواتین پر ذاتی حملےعدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کرلی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے،سپریخواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نےشوہر کے تمام الزامات ردکیے، خواتین کےحقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

    فیصلے مطابق 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایاگیا اور جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ نےماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔

  • سپریم کورٹ میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری

    سپریم کورٹ میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری

    اسلام آباد (16 جولائی 2025): ملک کی سب سے بڑی عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری ہو گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری کیس کی عدالتی دستاویزات چوری ہو گئی ہیں۔ کورٹ ایسوسی ایٹ نے کیس کے فریقین کو دستاویزات چوری ہونے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    کورٹ ایسوسی ایٹ نے کیس کے فریقین کو بتایا کہ مذکورہ دستاویزات کو کوریئر سروس کے ذریعہ اسلام آباد بھیجا جا رہا تھا کہ دوران سفر کوریئر سروس کی گاڑی چوری ہو گئی، اس کے ساتھ ہی اس میں موجود عدالتی دستاویزات بھی چوری ہو گئیں۔۔

    کورٹ ایسوسی ایٹ نے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ اصل دستاویزات ضائع ہو چکی ہیں، لہٰذا فوری طور پر متبادل یا دوبارہ درخواستیں عدالت میں جمع کرائی جائیں۔

    مذکورہ دستاویزات سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے اسلام آباد بھیجی جا رہی تھیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ میں چوری کی واردات ہو چکی ہے۔

    گزشتہ سال ستمبر میں عدالت عظمیٰ سے 2 کمپیوٹر بھی چوری کر لیے گئے تھے۔

    مذکورہ واقعہ میں پولیس نےمقدمے میں نامزد ملازم کو حراست میں لے لیا تھا۔ ملزم زاہد اقبال سیکریٹری ٹو چیف جسٹس کا ڈرائیور تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/two-computers-stolen-from-sc-main-suspects-arrested/

  • بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ

    بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ

    سپریم کورٹ نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ، نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 53 واں اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوا جس میں تمام ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سمیت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے خصوصی شرکت کی۔

    اس اجلاس کے حوالے سے کمیٹی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں عدالتی کارکردگی اور ٹیکنالوجی پر اہم فیصلے کیے گئے۔ جبری گمشدگیوں پر نوٹس اور ادارہ جاتی ردعمل کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    اجلاس میں تجارتی تنازعات کے حل کے لیےکمرشل لٹی گیشن کوریڈور قائم کرنے کی منظوری دی گئی اور چند اضلاع میں ڈبل ڈاکیٹ کورٹ رجیم بطور پائلٹ پراجیکٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹیکس ومالیاتی آئینی درخواستیں صرف ڈویژن بنچز میں سنی جائیں گی۔

    اعلامیہ کے مطابق عدالتی افسران کو دباؤ سے بچانے کے لیے اجلاس میں رپورٹنگ اور ازالے کا نظام قائم کرنے ہدایت کرنے کے ساتھ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک بھی منظور کیا گیا، جہاں فوجداری مقدمات وقت کی پابندی سے نمٹائےجائیں گے۔

    اجلاس میں عدالت سے منسلک مصالحتی نظام کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے کی منظوری دینے کے ساتھ ضلعی عدلیہ میں بہتری کے لیےجسٹس (ر) رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی۔ جو ضلعی مصالحتی مراکز، فیملی کورٹس مراکز اور ایس او پیز تیار کیے جائیں گے۔

    اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں عدلیہ میں وکلا کی شمولیت کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس تیار کرنے کی منظوری دی گئی جب کہ ہائیکورٹ کو ماڈل 30 دن کے اندر تیار کر کے حتمی شکیل دینے اور عدالتی کاموں میں اے آئی کے استعمال پر پالیسی اور اخلاقی اصول وضع کرنے اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو جنریٹو اےآئی کیلیے جامع چارٹر تیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔

    اجلاس میں آئی جی پنجاب پولیس کی اصلاحاتی تجاویز پر مشتمل پریزنٹیشن کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ زیر سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی ویڈیو لنک حاضری کے لیے ایس او پیز جاری کیے جائیں گے۔ پولیس افسران کی تربیت عدالتی اکیڈمیز آئی جی کی درخواست پر کریں گ۔ی

    سپریم کورٹ، نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جاری اعلامیہ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایگزیکٹو کے خدشات مدنظر رکھ کر ردعمل اٹارنی جنرل کے ذریعے پہنچایا جائیگا۔ اس کے علاوہ تمام ہائیکورٹس کو سہولتوں کے لیے اپنی اپنی صوبائی حکومتوں سے رابطہ کرنے کی ہدایات بھی کی گئیں۔