Tag: سپریم کورٹ

  • سینیئرجج میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر

    سینیئرجج میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر

    اسلام آباد : صدر پاکستان ممنون حسین نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا ہے جو 31 دسمبر کو اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی 31 دسمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت ممنون حسین کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان مقررکر دیا گیا ہے، جسٹس میاں ثاقب نثار چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے بعد سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج ہیں۔

    موجودہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی 31 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے ان کی جگہ جسٹس ثاقب نثار یہ عہدہ سنبھال لیں گے، جسٹس ثاقب نثارسپریم کورٹ آف پاکستان کے پچیسویں چیف جسٹس ہوں گے۔

    اٹھارہ جنوری انیس سو چون کو لاہور پیدا ہو نے والے جسٹس ثاقب نثار نے میٹرک کیتھیڈرل ہائی اسکول اورقانون کی ڈگری پنجاب یو نیورسٹی لاہور سے انیس سو اسی میں حاصل کی اور انیس سو اسی میں ہی وکالت کاآغاز کیا،۔

    جسٹس ثاقب نثار انیس سو بیاسی میں بطورہائیکورٹ وکیل اور انیس سو چورانوے میں سپریم کورٹ میں رجسٹر ہوئے، جسٹس میاں ثاقب نثار، وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں سیکریٹری قانون بھی رہے ہیں۔

    انیس سو اٹھا نوے میں ہائی کورٹ کے جج اوردو ہزاردس میں سپریم کو رٹ کے جج مقرر ہوئے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار دو سال سے زائد عرصے تک پاکستان کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائض رہیں گے۔

    نامزد چیف جسٹس اعلی عدلیہ کے ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جانب سے سال 2007 میں لگائی گئی ایمرجنسی کے بعد عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کردیا تھا۔

    میاں ثاقب نثار کی چیف جسٹس کے عہدے پر تعیناتی کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج ہوں گے۔

  • کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا:‌ شیخ رشید

    کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا:‌ شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا۔ سنہ 1993 سے کرپشن کا آغاز ہوا اور اب اس کا اختتام ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا۔

    انہوں نے کہا کہ نروس قیادت ہر روز نئے دستاویزات عدالت میں پیش کرتی ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 کروڑ لوگ یہ کیس دیکھ رہے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلہ آئے گا۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ پلاٹس قطری شہزادے کے نہیں ہیں بلکہ نواز شریف کے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جس عمر میں جائیداد ان بچوں کو دی گئیں اس عمر میں تو بچوں کی اسکولنگ بھی پوری نہیں ہوتی۔

    شیخ رشید نے 1993 کے سال کو پاکستان میں کرپشن کے آغاز کا سال قرار دیا۔ ’1993 موٹر وے کے ٹینڈر کا سال تھا۔ اس سال سے ملک میں کرپشن کی ابتدا ہوئی۔‘

    انہوں نے کہا کہ اب حکمرانوں کی کرپشن کا خاتمہ قریب ہے۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکومت کو تین اہم سوالات کے جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے3سوال،سماعت کل تک ملتوی

    پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے3سوال،سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: پاناماکیس میں سپریم کورٹ نےتین سوال اٹھادیےاور سماعت کل صبح تک کےلیے ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں پاناماکیس سےمتعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کی۔

    عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سلمان اسلم بٹ پیش ہوئے،اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی رہنماؤں سمیت حکومتی وزراء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اور وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے3 سوالات اٹھائےگئے۔

    پہلاسوال وزیراعظم کے بچوں نے کمپنیاں کیسے بنائیں؟۔دوسراسوال زیر کفالت ہونے کا معاملہ؟ جبکہ تیسراسوال وزیراعظم کی تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں؟۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پاناماکیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیرجمالی نے ریماکس دیےکہ نیب،ایف بی آراور ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا،جب ہم نےدیکھا کہ کہیں کوئی کارروائی نہیں ہورہی تو یہ معاملہ اپنے ہاتھ لیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ادارےقومی خزانےپربوجھ بن گئے ہیں،اگر انہیں کوئی کام نہیں کرنا توان کو بند کردیں۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کےدلائل

    تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی جبکہ لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دبئی مل فروخت کرکے بیان میں تضاد ہے۔

    نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نےکہاتھا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سےلیے۔انہوں نے کہاکہ 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نے سماعت کے دوران دلائل دیےکہ حسین نواز کےمطابق لندن فلیٹ قطرسرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے جبکہ2014 اور 2105 میں حسین نواز نے اپنےوالد نوازشریف کو 74 کروڑ کے تحفے دیئےجس پر وزیراعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔

    جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضع ثبوت ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئےکہ زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے،ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے۔

    حکومت وکیل سلمان اسلم بٹ کے دلائل

    دوسری جانب وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے اور کہا کہ درخواست گزاروں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔

    سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ 1992 میں مریم نواز کی شادی کےبعد وہ وزیراعظم کی زیر کفالت نہیں، اس طرح یہ دلائل کےمریم نواز 2011 اور 2012 میں وزیر اعظم کے زیر کفالت تھیں، درست نہیں ہیں۔

    سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت صرف بیگم کلثوم نواز زیر کفالت تھیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیسہ کہاں سے آیا یہ آپ نے ثابت کرنا ہے۔

    سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیےکوئی اورکالم موجود نہیں تھا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ اگر کوئی مخصوص کالم نہیں تھا تو نام لکھنےکی کیا ضرورت تھی،اگر نام لکھنا ضروری تھا تو کسی اور کالم میں لکھ دیتے۔

    بعدازاں عدالت نے پوچھے گئے تینوں سوالوں کا جواب مانگتے ہوئے کیس کی سماعت کل7 دسمبرتک کے لیے ملتوی کردی،سلمان اسلم بٹ کل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

    یاد رہےکہ اس سےقبل وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں حسین،حسن اور مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیاتھاکہ پاناما کیس انتہائی اہم کیس اور تاثردیا جارہا کہ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے تاریخیں لی جارہی ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے بچوں نےسپریم کورٹ سے استدعا کی ہےکہ پاناماکیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کی جائے۔

  • چین میں پھانسی کے21سال بعد شخص بےگناہ ثابت

    چین میں پھانسی کے21سال بعد شخص بےگناہ ثابت

    بیجنگ : چین میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ہونے کے 21سال بعد سپریم کورٹ نے ایک شخص کو بےگناہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق چین کے صوبہ ہیبئی کے دارالحکومت شیجیاژوانگ میں 20 سالہ نیئا شیبن نامی شخص پر1995 میں ایک عورت کا قتل ثابت ہونے پرفائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ نیئا شیبن کے مقدمے میں جو ثبوت فراہم کیے گئے تھے وہ مبہم اور ناکافی تھے۔

    خیال رہے کہ نیئا شیبن کا خاندان 20 سال سے انہیں بے قصور قرار دینے کے لیے مہم چلا رہا تھا اور اب سپریم کورٹ کے فیصلے پرانہوں نے اپنے حامیوں کا شکریہ کیا ہے۔

    china-post

    یاد رہے کہ 2014 میں چین کے خودمختار علاقے منگولیا میں ایک نوجوان کو ریپ اور قتل کے جرم میں پھانسی دیے جانے کے 18 برس بعد الزامات سے بری کر دیاگیاتھا۔

    عدالت کی جانب سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے نوجوان کے والدین کو معاوضے کے طور پر 30 ہزار یوآن اور حکومت کی جانب سے 20 لاکھ یوآن دیے گئے تھے اور ان کے مقدمے کی سماعت میں شامل 27 افسران کو بعد میں سزا دی گئی تھی۔

    واضح رہےکہ چینی عدالت میں کسی مقدمے میں قصور وار قرار دینے کی شرح 99 فیصد ہے جبکہ شاذو نادر ہی سنائی جانے والی سزاؤں کو تبدیل کیا جاتا ہے۔

  • سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت6دسمبرتک ملتوی

    سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت6دسمبرتک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامالیکس کیس کی سماعت 6دسمبرتک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق پانامالیکس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے قائدین اور مسلم لیگ ن کے وزراء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نعیم بخاری اور بابر اعوان نے کی جبکہ وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ اور ان کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ بھی عدالت میں موجود تھے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ ریکارڈ سے ثابت کروں گا کہ وزیراعظم نے غلط بیانی کی اورٹیکس چوری کے مرتکب ہوئےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 13 اپریل 2016 کو قوم سے خطاب کیا اورقوم سے جھوٹ بولا، دوسرے خطاب میں بھی وزیراعظم نے سچ نہیں بتایا۔

    نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بیٹے سے پیسے لئے جبکہ وزیراعظم کے صاحبزادے کا این ٹی این نمبرہی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ کیس میں اعترافی بیان دیاجس پر جسٹس عظمیت سعید شیخ نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ آ چکا ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نےاپریل1980میں 33 ملین درہم میں فیکٹری فروخت کرنےکا بتایا لیکن دبئی میں فیکٹری کب بنائی گئی یہ نہیں بتایا۔

    نعیم بخاری نے دوران سماعت کہا کہ تمام دستاویزات موجود ہیں،شہباز شریف نے طارق شفیع بن کر دستاویزات پر دستخط کیے۔

    عمران خان کےوکیل نے کہا کہ وزیراعظم کے بقول تمام دستاویزات موجود ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ دستاویزات ہر جگہ موجود ہوں گی لیکن عدالت میں موجود نہیں ہیں۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ دبئی سے پیسہ کب، کیسے اور کس بینک اکاؤنٹ کے ذریعے منتقل ہوا اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ قطر سے پیسہ لندن کیسے گیا یہ بھی نہیں بتایا گیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ کو 2006 سے پہلے شریف خاندان کی آف شور کمپنیو ں کی ملکیت ثابت کرنا ہوگی،اگر یہ ثابت ہوجائے تو سارا بوجھ شریف خاندان پر ہوگا۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ 21 جولائی 1995 کو فلیٹ نمبر 16 اور 16 اے خریدے گئے جب کہ فلیٹ 17 اے 2004 میں خریدا گیا۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ فلیٹس کتنے میں خریدے گئے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ حماد بن جاسم کی تاریخ پیدائش بھی انٹر نیٹ سے ڈھونڈیں جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ الثانی فیملی کے مردوں کے نام ایک جیسے ہیں اس لئے جاسم کی تاریخ پیدائش جاننا مشکل ہے۔

    پاناما کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں پیش کئے گئے ضمنی جواب اور تقاریر میں تضاد ہے۔

    نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کا خط وزیر اعظم کے موقف سے مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب اور دیگر ادارے اپنا کام کرنے میں ناکام رہےہیں۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ نیب وزیر اعظم کو بچانے میں لگارہا،نیب چیئرمین کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائے۔

    پاناما کیس کی سماعت کے دوران طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میڈیا میں حامد خان سے متعلق بہت باتیں آئی ہیں،تبصروں سے کیس پر اثر پڑے گا،میڈیا کو کیس پر تبصروں سے روکا جائے۔

    اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حامد خان بہت سینیئرقانون دان ہیں،قانون پرکتابیں لکھ چکے ہیں ان سے متعلق میڈیا میں باتوں سے ان کی ساکھ متاثر نہیں ہوتی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد آج بھی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے فیصلہ نہ ہوسکا۔

  • شریف برادران بہت جلداپنےانجام کوپہنچیں گے،شیخ رشید

    شریف برادران بہت جلداپنےانجام کوپہنچیں گے،شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کا کہناہے کہ قوم کی دولت لوٹنے والے بہت جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عوام کی عدالت میں حکمران کیس ہار چکے ہیں۔عوام کی عدالت میں ثابت ہو چکا ہے کہ حکمران نے عوام کا مال چوری کرکے بیرون ملک منتقل کیا۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشیدکاکہنا تھا کہ پاناما کیس میں ہر روز نیا مسئلہ اور نئی انٹری ہو رہی ہے اور کیس میں مزید نئی انٹریاں بھی ہوں گی۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حکمران عوام کی عدالت میں کیس ہارچکےہیں۔بڑی عدالت میں کیس چل رہاہے،انصاف ملےگا،شریف برادران اپنےانجام کوپہنچیں گے۔

    شیخ رشید کا کہناتھا کہ یہ سب لوگ جنہوں نے قوم کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا جلداپنےانجام کو پہنچیں گے۔

  • پیمرا کو ڈی ٹی ایچ لائسنس کی نیلامی کی مشروط اجازت

    پیمرا کو ڈی ٹی ایچ لائسنس کی نیلامی کی مشروط اجازت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیمرا کو ڈی ٹی ایچ لائسنس کی نیلامی کی مشروط اجازت دے دی۔ اعلیٰ عدالت کے مختصر حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نیلامی ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے سے مشروط ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پیمرا کی ڈی ٹی ایچ لائسنس سے متعلق اپیل کی سماعت 3 رکنی بنچ نے کی۔

    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا کہ ہائیکورٹ نے نوٹس دیے بغیر آخری دن حکم امتناعی جاری کردیا۔ بڈنگ کا عمل ابھی ابتدائی عمل ہے۔ اس سے کامیاب بڈر کو کوئی اختیار حاصل نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ نیلامی کے لیے بین الاقوامی کمپنیاں آئی ہوئی ہیں۔ نیلامی کی منسوخی سے مالی نقصان کے ساتھ ملکی ساکھ بھی متاثر ہوگی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ عدالت کا فیصلہ آنے تک کسی کو لائسنس جاری نہیں کیے جائیں گے۔

    سپریم کورٹ نے فریقین کو سننے کے بعد ڈی ٹی ایچ نیلامی کی مشروط اجازت دے دی۔

    واضح رہے کہ ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کے خلاف ایک اور کیس لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ آنے تک ڈی ٹی ایچ کی 23 نومبر کو ہونے والی نیلامی روکنے کے لیے حکم امتناع جاری کیا تھا جس کو پیمرا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد کیبل آپریٹرز نے بھی اپنی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں کیبل نشریات بحال کردی گئی تھیں۔

  • پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    کراچی : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، میں نے کہا بھی تھا کہ پاناما لیکس کا جنازہ ایک امام پڑھائے گا اور جنازے کے بعد سارا معاملہ ختم ہوجائے گا، چار دسمبر کو نشتر پارک کراچی میں جلسہ کروں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قطرے قطرے سے سمندر بنا، سمندر بچانے کے لیے قطرے متحد ہوگئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میری نظر میں پانامہ کیس سے یہ لوگ ڈرائی کلین ہو کر نکلیں گے اور ایسے ڈرائی کلین ہوں گے کہ آئندہ کوئی کرپشن پر کوئی آواز بلند نہیں کرے گا،شفافیت، دیانت اور امانت کا جنازہ نکال دیا جائے گا۔ جس کے بعد جمہوریت کی شکل میں بدترین آمریت اور بادشاہت قائم ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یف جسٹس کی مدت ملازمت بھی ختم ہونے والی ہے اب یہ نئے چیف جسٹس کی صوابدید پر ہے کہ وہ موجودہ بینچ کو قائم رکھتے ہیں کہ نہیں؟

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں دو دسمبر کو پاکستان کے لیے روانہ ہوں گا اور کراچی میں چار دسمبر کو نشتر پارک میں جلسہ کروں گا، قوم کو اتنا مایوس کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے بھی باہر نکلنے کے لیے تیار نہیں، کرپٹ کرداروں کے خلاف تو جنگ لڑنے کا اعلان ہم نے کیا تھا، قوم تبدیلی چاہے تو ایک جماعت کے کارکنان تبدیلی نہیں لاسکتے، قوم شعوری طور پر مایوس ہوچکی ہے۔

    پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دامن پر داغ لگانا اور اس کی صفائی کرنا ن لیگ کے اختیار میں ہے، یہ لوگ کرپشن کو کلچر سمجھتے ہیں، کرپشن کرنے والے بھی کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں، قوم کرپشن میں ڈوب چکی ہے اور ہر شخص اپنی سطح کی کرپشن کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بے حس اور کرپشن کا گڑھ بن چکی، پارلیمنٹ اور ادارے عوام کو کچھ ڈیلیور نہیں کرسکتے، ملک کے تعلقات آپ کے ذاتی تعلقات میں بدل چکے ہیں اور خاندانی تعلقات کو ملکی تعلقات کا نام دے دیا گیا ہے۔

    اداروں کے سربراہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور خاموش ہیں،ایک دورے پر پورا خاندان ساتھ چلا جاتا ہے اورتعلقات بناتا ہے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اورعوامی تحریک نے انقلاب کے لیے بے مثال کوششیں کی ، میڈیا نے بھی قوم کا شعور بیدار کرنے کے لیے اپنا بہترین کردار ادا کیا۔

    آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اچھا تاثر قائم کیا۔

  • پانامہ کیس میں وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں، جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین

    پانامہ کیس میں وزیراعظم نااہل ہوسکتے ہیں، جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں وزیراعظم نااہل ہوسکتےہیں، وزیراعظم کوثابت کرنا ہوگا کہ لندن فلیٹ کے لیےرقم کہاں سےآئی؟ رقم کاذریعہ ثابت نہ کرنے پر وزیراعظم صادق اورامین نہیں رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ پاناما کیس کے تمام شواہد موجود ہیں، حسین نواز اعتراف کرچکے ہیں کہ لندن کے4 فلیٹ ان کےہیں۔ کرپشن سے فلیٹ خریدنے کے الزام ان کو ہی غلط ثابت کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ فلیٹ کی خریداری کے وقت حسین نواز بچے تھے، یہ فلیٹس حسین نواز نے کیسے خریدے یہ عدالت مین ثابت کرنا ہوگا، قانون کی رو سے فلیٹ نوازشریف کی ملکیت سمجھےجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس قتل کا نہیں چوری کا کیس ہے۔ یہ کیس آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت ہے، وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ منی ٹریل بتائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کا خط وزیر اعظم کے بیانات کی تردید کرتا ہے، دونوں کے بیانات میں واضح تضاد ہے۔

  • پناما لیکس پر عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے،عمران خان

    پناما لیکس پر عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے،عمران خان

    لندن : تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے پناما لیکس پر عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گےاور انہوں نے کہا کہ چودھری نثار سے ملاقات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا مانچسٹر میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہناتھا کہ ملک میں نئی تاریخ رقم ہورہی کہ وزیراعظم کٹہرے میں کھڑا ہے۔

    مزید پڑھیں:خراب کاریگر اپنے اوزار کو الزام دیتا ہے، بلاول بھٹو

    پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ کو ثبوت فراہم کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے،عدالت خود پوچھے گی۔

    عمران خان نےواضح کردیا کہ کوئی سازش نہیں ہو رہی وہ مانچسٹر اپنے ایک دوست کی بہن کی شادی میں آئے ہیں اور بچوں سے مل کر وطن واپس چلے جائیں گے۔تحریک انصاف کے چیرمین کا کہنا تھا کہ قطری شہزادہ کہاں سے آگیا اس پر بھی سوالات ہوں گے۔

    مزید پڑھیں:پاناما کیس : پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کی پیروی سے معذرت

    تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ حامد خان پر پریشرز آگئے ہیں اس لیے وہ مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے۔اس موقع پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وکیل کا فیصلہ پیرتک کر لیا جائےگا۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پناما شریف کے باعث وہ پانچ ماہ سے اپنے بچوں سے نہیں مل سکے۔

    واضح رہے کہ17 نومبر کوپانامالیکس کیس کی سماعت کےبعدلارجر بنچ نےسماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔