Tag: سپریم کورٹ

  • نواز شریف اب سپریم کورٹ پر حملہ نہیں‌ کرسکتے، افتخار چوہدری

    نواز شریف اب سپریم کورٹ پر حملہ نہیں‌ کرسکتے، افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ گیلانی اور بھٹو جب سپریم کورٹ جاسکتے ہیں تو نواز شریف کو بھی جانا پڑے گا،پاناما مقدمہ عمران خان کا نہیں 20 کروڑ عوام کا ہے ، فیصلہ 2006ء کی ٹرسٹ ڈیڈ پر نہیں 80 اور90 میں کی گئی ٹرانزیکشن کی بنیاد پر ہوگا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نواز شریف کی ذمہ داری ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وہ پاناما لیکس میں ملوث نہیں کیوں کہ وہ وزیراعظم بھی ہیں اور رکن قومی اسمبلی بھی، نواز شریف حوصلہ کریں یہ کیس تو ابھی شروع ہوا ہے۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو طلب کرنا عدالت کی صوابدید پر ہے، یوسف رضا گیلانی ، پرویز اشرف اور ذوالفقار علی بھٹو عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو نواز شریف کو بھی پیش ہونا پڑے گا، اس بار حالات مضبوط ہیں، اب سپریم کورٹ بہت مضبوط ہے، نواز شریف اب سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کرسکتے، فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔

    افتخار چوہدری نے کہا کہ مال مسروقہ برآمد ہوچکا ہے جو کہ نیلسن اور نیسکول نامی کمپنیوں کے نام سے آپ کے پاس ہے، جب فلیٹس خریدے گئے تو بچے چھوٹے تھے، آپ کو پتا ہے یہ ٹرانزیکشن 93 اور96 کے درمیان ہوئیں، آپ کو پتا ہے جن صاحب کے نام یہ حدیبیہ پیپرز مل خریدی گئیں وہ اس وقت انتہائی چھوٹے تھے۔

  • پھانسی کے منتظر امداد حسین کے معائنے کیلیے میڈیکل بورڈ کا قیام

    پھانسی کے منتظر امداد حسین کے معائنے کیلیے میڈیکل بورڈ کا قیام

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پھانسی کے منتظر امداد حسین کی ذہنی حالت کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کردیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ میڈیکل جائزے سے سزا ختم نہیں ہو گی۔ مجرم کی ذہنی حالت ٹھیک نہ ہوئی تو صحت مند ہونے پر اسے پھانسی دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں امداد حسین پھانسی کیس کی سماعت ہوئی، ذہنی مریض امداد حسین کے چیک اپ کے لیے تین رکنی میڈیکل بورڈ قائم کیا گیا ہے ۔میڈیکل بورڈ کو دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے امداد حسین کی ذہنی حالت کے جائزے کی درخواستیں مسترد کر دیں، عدالت مکمل انصاف کے لیے عدالت آرٹیکل 187 کا استعمال کر سکتی ہے، اگر بورڈ کہہ دیتا ہے کہ امداد حسین کی ذہنی حالت درست نہیں تو مناسب فیصلہ دیں گے۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ میڈیکل جائزے سے سزا ختم نہیں ہو گی، جب مجرم کی ذہنی حالت ٹھیک ہو جائے گی تو پھر اسے پھانسی گھاٹ پر آنا ہو گا۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں سپریم کورٹ کا ذہنی معذور امداد علی کی پھانسی روکنے کا حکم

    یاد رہے کہ اس سے قبل امداد علی کو گزشتہ ماہ 20 ستمبر کو سزائے موت سنائی گئی تھی لیکن جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی جانب سے فیصلے پر عملدرامد روکنے کیلئے درخواست دائر کی گئی ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ سالہ امداد علی کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم تھیں۔

    سماعت کے بعد سپریم عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی تھی۔

  • پاناما کیس : قوم کو سپریم کورٹ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں، سراج الحق

    پاناما کیس : قوم کو سپریم کورٹ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں، سراج الحق

    بہاولپور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں جاری پانامہ کیس سے قوم کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں، امید ہے کرپٹ ٹولہ پانامہ کیس میں ضرور پھنسے گا، صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب کے عوام کا حق ہے جسے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے نظر انداز کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بہاولپور میں سابق امیر جماعت اسلامی پنجاب اورپنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹرسید وسیم اختر کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مقدمہ کے فیصلے سے پہلے ہی بغلیں بجا کر تاثر دے رہے ہیں کہ انہوں نے میدان مار لیا ہے ،جب کیس کا فیصلہ آئے گا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

    ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں موجود کچھ لوگ یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ احتساب صرف وزیر اعظم اور ان کے خاندان کا ہوگا اور باقی سب لٹیرے صاف بچ جائیں گے مگر یہ تمام خوش فہمیاں اس وقت دم توڑ جائیں گی جب وزیراعظم اور ان کے خاندان کے بعد دوسروں کی باری آئے گی۔

    امیر جماعت اسلامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے ترک صدرکو ریاست کی بجائے خاندانی مہمان بنا کر قومی یکجہتی و وقار کو نقصان پہنچایا، قومی قیادت ترک صدر سے گفتگو کرنا چاہتی تھی جس کا موقع نہیں دیا گیا۔

    مزید پڑھیں : پنامہ کیس سیاسی مسئلہ نہیں ملک کے مستقبل کا سوال ہے: سراج الحق

    ان کا کہنا تھا کہ صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب کے عوام کا حق ہے، غیرمنصفانہ تقسیم سے جنوبی پنجاب کے عوام کے اندر شدید احساس محرومی پایا جاتا ہے۔

  • قومی اسمبلی : سوموٹومقدمات کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے بل پیش

    قومی اسمبلی : سوموٹومقدمات کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے بل پیش

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے حکومت نے آئین میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما جہانگیر بدر، نوید قمر کے والد عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی عدیل کی وفات سمیت گڈانی واقعہ میں جاں بحق افراد اور پاک فوج کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

    اجلاس میں سوموٹو کیسز میں فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کیلئے حکومت آئینی ترمیم ایوان میں لے آئی ، مذکورہ بل میں عدالت عظمیٰ کےازخود نوٹس پر فیصلہ کے خلاف اپیل کےحق کی تجویز دی گئی ہے۔

    چوبیسویں آئینی ترمیم کا بل وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے پیش کیا۔ بل میں ازخود نوٹس کے فیصلے کو لارجر بینچ میں چیلنج کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق چوبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی کی شق تین میں ترمیم کی جائے گی اور سوموٹو نوٹس کے کیسز کے فیصلے کےخلاف اپیل کا حق حاصل ہوگا اورفیصلے کیخلاف اپیل اپیل لارجر بینچ میں کی جاسکے گی۔

    علاوہ ازیں اجلاس میں وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت اور بھمبر میں بھارتی فائرنگ کے خلاف خلاف قرارداد پیش کی جس کو اسمبلی نے متفقہ طور پرمنظور کرلیا۔ قرارداد میں بھمبر میں بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے 7 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی بھی شدید مذمت کی گئی۔

  • مردم شماری نہیں کرانی تو شماریات کا ادارہ بند کریں،سپریم کورٹ

    مردم شماری نہیں کرانی تو شماریات کا ادارہ بند کریں،سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہناہے کہ پورا ملک ایک قیاس پر چل رہا ہے اگرمردم شماری نہیں کروانی توشماریات کاادارہ ہی بندکردیں۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم فل بینچ نے مردم شماری میں تاخیراز خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا فوج کی عدم دستیابی کی وجہ سے مردم شماری نہیں کرائی جاسکی تاہم اگر فوج دستاب ہوئی تو مارچ یا اپریل 2017ءتک مردم شماری کا آغاز کر دیا جائے گا۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ حکومتی تحریر محض دکھاوا ہیں،حکومت واضح اور ایک تاریخ بتائے ۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ سارے کام فوج نے کرنے ہیں تو اداروں کی کیا ضرورت ہے؟۔

    سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے مارچ اور اپریل 2017ءکی دی گئی مشروط حکومتی تاریخ مسترد کر دی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس امیر ہانی نے ریمارکس دیے کہ ترمیم کریں اور مردم شماری کی شق ہی ختم کردیں۔بینچ نے ریمارکس دیے کہ مردم شماری کانہ ہونا گزشتہ حکومتوں کے ساتھ موجودہ حکومت کی بھی ناکامی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فل بینچ نے مردم شماری کیس کی سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ۔

  • پاناما کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی

    پاناما کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے پاناما کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی۔ سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے وزیر اعظم کا خطاب پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے جمع شدہ کاغذات کے خلاف ثبوت لانے کی ہدایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کی۔

    سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے وزیر اعظم کا خطاب پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے دلائل کہتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر 3 بار خطاب کیا، عدالت ان تقاریر کا جائزہ لے۔

    تاہم عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے اپنے دفاع میں جو دستاویزات پیش کیے ہیں تحریک انصاف ان کا جائزہ لے، اور ان کے خلاف اگر کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے۔

    حامد خان نے دلائل میں کہا کہ دبئی پراپرٹی کی فروخت اور جدہ فیکٹری کی خریداری میں 21 سال کا گیپ ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ دبئی کی پراپرٹی کیسے خریدی اور کس طرح پیسہ دبئی منتقل ہوا۔

    حامد خان استفسار کیا کہ صنعتوں کو قومیانے کے بعد رقم کہاں سے آئی کہ شریف فیملی کی صنعتی ریاست زندہ ہوگئی۔ دستاویز میں جون 2005 میں اسٹیل مل بیچنے کی تاریخ تو ہے لیکن خریدنے کی نہیں۔ وزیر اعظم نے بیٹوں کے کاروبار کی تفصیل بھی نہیں دی۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیا وزیر اعظم کے بیانات پر ہم حتمی نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔ جسٹس کھوسہ کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی پوری زندگی کی اسکروٹنی نہیں کر سکتے۔

    جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ دونوں فریق کہتے ہیں کہ لندن فلیٹس آف شور کمپنیوں کے تحت خریدے گئے۔ دوسری طرف سے کھلم کھلامؤقف آیا کہ فلیٹس حسین نواز کے ہیں۔ اگر وزیر اعظم کے بچوں کا مؤقف ثابت ہوجاتا ہے تو آپ کا دعویٰ فارغ ہوجائے گا۔

    جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف نے کہا کہ پاناما لیکس کی بنیاد پر جو الزامات لگائے وہ 22 سال پرانے ہیں۔ کیا معاملے کی تحقیقات ہوئیں؟ اگر تحقیقات سامنے آجائیں تو معاملہ حل ہوجائے۔

    حامد خان نے کہا کہ نواز شریف نے تقریر میں کہا کہ ایک الزام بھی ثابت ہوا تو خود کو احتساب کے لیے پیش کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان کی سمجھ نہیں آتا کہ معاملے کی تحقیقات کیسے کریں گے۔ جب فلیٹس خریدے گئے تو ان کی مالیت کیا تھی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جو دستاویزات جمع کروائی گئیں ان سے فلیٹس کی قیمتوں کا اندازہ نہیں ہوتا۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے وکیل سلمان بٹ نے عدالت سے تحریک انصاف کی شہادتیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔

    تحریک انصاف کی قانونی دستاویزات چیلنج

    اس سے قبل وزیر اعظم کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز نے عمران خان کی جمع شدہ دستاویزات کی قانونی حیثیت کو بھی چیلنج کیا تھا۔

    اس ضمن میں مریم، حسن اور حسین نواز کے وکیل ایم اکرم شیخ نے تحریک انصاف کی جانب سے جمع کروائے جانے والے ثبوتوں پر اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کروائے تھے۔

    ایم اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے حسین نواز کے نام پر لندن کے فلیٹس کی ملکیت کی بنیاد پر وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیے جانے کی استدعا بے بنیاد ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے اخباری تراشوں پر مبنی جو دستاویزات جمع کروائی ہیں ان کا تحریک انصاف کی جانب سے عائد کیے گئے بنیادی الزام سے کوئی تعلق نہیں۔ تحریک انصاف نے ان دستاویزات پر انحصار کرنے پر اصرار کیا تو وہ ان دستاویزات کا فرداً فرداً جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

    ایم اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ دستاویزی شہادتیں غیر متعلقہ ہونے کی بنا پر مسترد کر کے تحریک انصاف کی درخواست خارج کی جائے۔

    تاہم چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنی توجہ مرکزی مقدمے پر مرکوز کی ہے۔ مرکزی درخواست حکومت وقت کے خلاف ہے۔ اسی طرح درخواستیں آتی رہیں تو مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو پائے گا۔

    سماعت کے بعد

    سماعت کے بعد وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالت میں تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عمران خان سے زیادہ ن لیگ کے مقدمے کو بہترین انداز میں پیش کیا۔

    سعد رفیق نے کہا کہ عدالت نے انہیں بار بار تنبیہہ کی کہ سیاست سے پرہیز کریں اور کیس کے متعلق بات کریں۔ عدالت نے انہیں کہا کہ حکومت نے جو کاغذات جمع کروائے ہیں ان کا اچھی طرح مطالعہ کریں۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت نے واضح طور پر تحریک انصاف کے وکیل کو کہا ہے کہ حکومت نے اپنے دفاع میں جو کاغذات پیش کیے ہیں ان کا مطالعہ کریں، اور ان کے خلاف کوئی ثبوت لائیں۔ آپ عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا کہ ثبوت بھی بہت جلد پیش کردیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ انصاف یہیں سے لے گا۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • پانامہ کیس : پی ٹی آئی کے ثبوت جھوٹ کا پلندہ ہیں، اکرم شیخ

    پانامہ کیس : پی ٹی آئی کے ثبوت جھوٹ کا پلندہ ہیں، اکرم شیخ

    اسلام آباد : پانامہ لیکس کیس میں مریم صفدر، حسن اور حسین نواز کے وکیل ایم اکرم شیخ نے پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے جانے والے ثبوتوں پر اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیئے، اکرم شیخ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کردہ ثبوت جھوٹ کاپلندہ ہیں، اخباری تراشوں کوثبوت کے طور پرقبول نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں وزیراعظم کے بچوں مریم صفدر، حسن اورحسین نوازکی جانب سے وکیل نے پی ٹی آئی ثبوتوں پراپنے اعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کردہ ثبوت جھوٹ کاپلندہ ہیں۔

    اخباری تراشوں کوثبوت کے طور پرقبول نہیں کیا جاسکتا، پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کردہ ثبوت بے بنیاد ہیں۔ ایم اکرم شیخ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے حسین نواز کے نام پر لندن کے فلیٹس کی ملکیت کی بنیاد پر وزیر اعظم کو نااہل قراردیئے جانے کی استدعا بھی بے بنیاد ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اخباری تراشوں پر مبنی جو دستاویزات جمع کرائی ہیں ان کا پی ٹی آئی کی جانب سے عائد کیے گئے بنیادی الزام سے کوئی تعلق نہیں۔

    پی ٹی آئی نے ان دستاویزات پر انحصار کرنے پر اصرار کیا تو وہ ان دستاویزات کا فرداً فرداً جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ عمران خان نے اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد فراہم نہیں کئے۔

    مزید پڑھیں : پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ کا تہلکہ خیز انکشاف

    انہوں نےعمومی الزامات لگائے جنہیں وہ تینوں پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ وزیراعظم کے بچوں نے پاناما لیکس کیس میں عمران خان کے سپریم کورٹ میں پیش کردہ شواہد کو چیلنج کر دیا۔

    وزیراعظم کی قانونی ٹیم بھی کل درخواست دائر کرے گی۔ ایم اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ دستاویزی شہادتیں غیر متعلقہ ہونے کی بنا پر مسترد کرکے پی ٹی آئی کی درخواست خارج کی جائے۔

  • پی ٹی آئی کا نیوز لیکس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا نیوز لیکس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس کے بعد نیوز گیٹ اسکینڈل پر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، دائر کی جانے والی پٹیشن میں نواز شریف اور مریم نواز کو فریق بنایا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے رپورٹر عبدالقادر نے بتایا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا جس کے مطابق پی ٹی آئی نیوز لیکس کے معاملے کو سپریم کورٹ تک لے کر جائے گی اور نیوز گیٹ اسکینڈل کو بھی بھرپو طریقے سے اٹھایا جائے گا۔

    باخبر ذرائع نے بتایا کہ پارٹی ترجمان نعیم الحق سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے، اس حوالے سے وکلا کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔

    اطلاعات ملی ہیں کہ پٹیشن میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا جائے گا قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات جان بوجھ کر لیک کی گئیں سپریم کورٹ اس ضمن میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے لیے الیکشن کمیشن سمیت سپریم کورٹ میں پہلے ہی درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں، مقدمے کی سماعتیں جاری ہیں تاہم اب نیوز گیٹ اسکینڈل کے معاملے پر بھی پی ٹی آئی عدالت سے رجوع کرے گی۔

  • پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ کا تہلکہ خیز انکشاف

    پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ کا تہلکہ خیز انکشاف

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ تہمینہ درانی نے تہلکہ خیز انکشاف کر ڈالا۔ ان کا کہنا ہے کہ لندن کے نائٹس برج فلیٹس میاں شریف کے نہیں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 17 نومبر کو پاناما کیس کی اہم سماعت سے ایک دن قبل وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نے اپنی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں تہلکہ خیز انکشافات کر ڈالے۔

    تہمینہ درانی نے ٹوئٹس پر کہا کہ نائٹس برج فلیٹس میاں شریف کے نہیں تھے اور یہ فلیٹس کسی بھی طرح بھائیوں میں تقسیم اثاثوں کا حصہ نہیں۔

    انہوں نے لکھا کہ نائٹس برج فلیٹس کسی بھی طرح شہباز شریف کی وراثت کا حصہ نہیں۔ چونکہ یہ فلیتس میاں شریف کی ملکیت نہیں تھے لہٰذا یہ کسی صورت نواز شریف، شہباز شریف اور عباس شریف کو ملنے والی وراثت میں شامل نہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت جاری ہے جس میں عدالت کے حکم پر وزیر اعظم اور ان کے بچوں نے دستاویزی ثبوت جمع کروا دیے ہیں۔

    کیس کی آئندہ سماعت کل 17 نومبر کو ہوگی۔

  • حمد بن جاسم کون ہیں ؟

    حمد بن جاسم کون ہیں ؟

    آج سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے بچوں حسن نواز اور حسین نواز کے وکلاء نے پاناما کیس میں جائیداد کے ثبوت کے طور پر قطر کے شہزادے حمد بن جاسم کا لکھا گیا خط جمع کرایا ہے۔

    خط میں قطر کے شہزادے حمد بن جاسم نے بتایا ہے کہ شریف خاندان نے 1980 میں قطر کے معروف تجارتی گروپ الثانی کے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری تھی اور سرمایہ کاری سے حاصل منافع سے لندن میں چار فلیٹس خریدے تھے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے صاحبزادوں کے زیرِ استعمال لندن کے فلیٹس کی خریداری کے لیے ذرائع آمدنی سے متعلق تفصیلات معلوم کیں تھیں جس کے جواب میں قطر کے شہزادے حمد بن جاسم کا خط جمع کرایا گیا۔

    حمد بن جاسم کون ہیں

    38 سالہ حمد بن جاسم 25 اگست 1978 کو قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں پیدا ہوئے وہ امیرِ قطر شیخ حمد بن الخلیفہ الثانی کے تیسرے صاحبزادے ہیں۔

    حمد بن جاسم نے ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد قطر آرمی میں اپنی خدمات انجام دیں وہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور قطر کے بڑے تجارتی گروپ الثانی کے اہم رکن ہیں۔

    یاد رہے کہ قطر کے شہزادے حمد بن جاسم نے تجارتی گروپ الثانی میں شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری سے متعلق لکھے گئے خط کے بعد سے پاکستان میں زیرِ بحث ہیں اور لوگ ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔