Tag: سپریم کورٹ

  • حکومتی وزرانے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر دی،نعیم الحق

    حکومتی وزرانے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر دی،نعیم الحق

    اسلام آباد :تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہناہے کہ مسلم لیگ ن کے وزرا نے پانامالیکس کی سماعت کے بعدعدالتی احاطے میں میڈیا سےگفتگو کرکے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیردیں۔

    تفصیلات کےمطابق بنی گالا کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نعیم الحق کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بول رہے ہیں اور ایک ذاتی مقدمے کو حکومتی مقدمہ بنا دیا گیا ہے۔

    نعیم الحق کا کہناتھا کہ وفاقی حکومت نواز شریف اور ان کے خاندان کو بچانے کے لئے تمام ہتھکنڈے آزما رہی ہے اور ایک جھوٹ چھپانے کےلئے کئی جھوٹ بول رہے ہیں،اور یہ جھوٹ بولنا شریف فیملی کو مہنگا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں:تحریک انصاف کے بلند وبالا دعوےکھوکھلےنکلے،خواجہ آصف

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ خواجہ آصف نے آج پھر کہا ہے کہ انہیں انصاف مل گیا ہےحکومت کا یہ رویہ ظاہر کررہا ہے کہ اقتدار کی کشتی کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    نعیم الحق کا کہناتھا کہ نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف بہت سے ثبوت آچکے ہیں قوم بہت جلد ایک تاریخی فیصلہ دیکھے گی جس سے ملک میں کرپشن کا راستہ بند ہوجائے گا۔

    یاد رہےکہ آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف کی دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں،اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتا،درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں:پاناما لیکس‘ حسن/ حسین نواز اگلی پیشی پردستاویزات جمع کرائیں: عدالت

    واضح رہے کہ پاناما لیکس کیس کی سماعت 17نومبر تک ملتوی کردی گئی سپریم کورٹ نے حسن اور حسین نواز کو جمعرات تک دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

  • تحریک انصاف کے بلند وبالا دعوےکھوکھلےنکلے،خواجہ آصف

    تحریک انصاف کے بلند وبالا دعوےکھوکھلےنکلے،خواجہ آصف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بلند و بالا دعوے کھوکھلے نکلےسپریم کورٹ میں کل بھی فتح ہوئی تھی اور یقین ہے کہ پھر انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنی ذات کو پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز کے سامنے پیش کرنے کا کہاتھا لیکن پھر بھی مخالفین نے شور مچایا ہواہے۔

    مزید پڑھیں:حلقہ این اے110، خواجہ آصف کی کامیابی کیخلاف درخواست مسترد

    وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شکر ہے کہ اب عدالت میں کارروائی شروع ہو چکی ہے اور دونوں فریقین اس ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے اپنے اپنے مقدمے کا دفاع کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہناتھا کہ عمران خان کی جلن کےلیے کون سی دوا ہوگی اس پر غور کررہےہیں۔انہوں نے کہا کہ دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مخالفین کو ہدایت دے۔

    شیخ رشید سے متعلق خواجہ سعد رفیق کا کہناتھا کہ شیخ رشید سمجھ رہے ہیں کہ ان کی تعریف کی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے کہا کہ وہ سیاست کےعلاوہ کچھ اورکریں۔

    مزید پڑھیں:پاناما لیکس کیس کی سماعت 17نومبر تک ملتوی

    واضح رہے کہ پاناما لیکس کیس کی سماعت 17نومبر تک ملتوی کردی گئی سپریم کورٹ نے حسن اور حسین نواز کو جمعرات تک دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

  • پاناما لیکس‘ حسن/ حسین نواز اگلی پیشی پردستاویزات جمع کرائیں: عدالت

    پاناما لیکس‘ حسن/ حسین نواز اگلی پیشی پردستاویزات جمع کرائیں: عدالت

    اسلام آباد : پاناما لیکس کیس کی سماعت 17نومبر تک ملتوی کردی گئی سپریم کورٹ نے حسن اور حسین نواز کو جمعرات تک دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم 5رکنی لارجر بینچ نےوزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کی سماعت کی۔

    پانامالیکس سماعت کے دوران ایڈووکیٹ طارق اسد نے کہا کہ یہ بہت اہم کیس ہے،تیز رفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 1947ءسے تحقیقات شروع ہوں تو20سال لگیں گے۔انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ کرپشن کی تحقیقات سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے اگرکسی نے کرپشن کی ہے تو نیچے عدالتیں موجود ہیں۔

    پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف کی دستاویزات میں اخباری تراشے بھی شامل ہیں،اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتا،درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کردیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں ایک منٹ میں صفحات کواسکین کرلیں،نیب اور دیگر اداروں کی ناکامی کاملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔جسٹس انور ظہیر جمالی نےکہا کہ اگلا مرحلہ کمیشن کی تشکیل ہے۔

    وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے موکلین کی ایک دستاویز کے علاوہ تمام دستاویزات جمع کرارہے ہیں انہوں نے کہا کہ قطر کے شہزادے حماد بن جاسم کی جانب سے دستا ویزات پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

    جسٹس کھوسہ نے استفسار کیا کہ آپ جس شخصیت کا نام لے رہے ہیں کیا بطور گواہ بلوانے پر وہ پیش ہو نگے؟۔

    اکرم شیخ نے جواب میں کہا کہ ملک سے کوئی پیسہ باہر نہیں گیاپاکستان سے سرمائے کی مدد کے بغیر اسٹیل مل بنائی جس کے لیے سرمایہ شیخ راشد المکتوم نے فراہم کیا۔

    وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کی جانب سے سپریم کورٹ میں 400 صفحات پر مشتمل دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں 2011 کےبعد کی تفصیلات موجود ہیں اور اس کے علاوہ ٹیکس ادائیگی،فیکٹریوں،زمینوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ کے باہرشیخ رشید نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ 17 نومبرکوفیصلہ کیا جائے گا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جانا چاہیئے یا نہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ انہیں سپریم کورٹ میں معزز جج کی جانب سے مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سیاست چھوڑ کر وکالت اختیار کرلیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی ،عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر فریقین نے وزیر اعظم اور ان کے بچوں اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیارکیا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے منی لانڈرنگ اور دیگر غیر قانونی طریقے اختیار کرکے پاکستان سے پیسہ بیرون ممالک بھیجا جن سے ان کے صاحبزادوں نے فلیٹس اور دیگر جائیدادیں بنائیں۔

    مزید پڑھیں:پاناما لیکس: سپریم کورٹ کاتمام فریقین کو15نومبرتک دستاویزات جمع کرنے کا حکم

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران تمام فریقین کو 15نومبر تک دستاویزی ثبوت جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے پانامالیکس کی سماعت جمعرات 17نومبر تک ملتوی کردی ہے اور 17نومبرکو حسن اورحسین نواز کو دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

  • سپریم کورٹ نےعمران خان اور جہانگیر ترین کو نوٹسز جاری کردیے

    سپریم کورٹ نےعمران خان اور جہانگیر ترین کو نوٹسز جاری کردیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نےتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جہانگیر ترین کوآف شورکمپنیوں کےحوالےسے نوٹسز جاری کردیے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کے آف شور کمپنیوں کے خلاف درخواستیں جمع کرائیں جنہیں عدالت عظمیٰ کے دورکنی بینچ نے سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

    سپریم کورٹ میں حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین سے پوچھا جائے کہ انہوں نے اپنی آف شور کمپنیوں کے متعلق حکام کو بتایا تھا؟۔

    درخواست گزار نے عدالت سے التجاکی ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ اور جنرل سیکریٹری کی آف شور کمپنیوں کا کیس پانامالیکس کے ساتھ ہی سناجائے،عدالت نے عمران خان او رجہانگیر ترین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 15نومبر تک ملتوی کردی۔

    عدالت عظمیٰ کےباہر میڈیاسے بات کرتے ہوئے حنیف عباسی کا کہناتھا کہ عمران خان نے بے نامی زمین اور شوکت خانم اسپتال کے دستاویزات میں گڑ بڑ کی ہے،انہوں نے کہا کہ اب عمران خان اور جہانگیر ترین تلاشی کے لیے تیا ر ہو جائیں۔

    مزید پڑھیں:پاناما لیکس: سپریم کورٹ کاتمام فریقین کو15نومبرتک دستاویزات جمع کرنے کا حکم

    واضح رہے کہ اس سے قبل آج سپریم کورٹ میں پانامالیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں عدالت نے تمام فریقین کو 15 نومبر تک متعلقہ دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • پاناما لیکس: سپریم کورٹ کاتمام فریقین کو15نومبرتک دستاویزات جمع کرنے کا حکم

    پاناما لیکس: سپریم کورٹ کاتمام فریقین کو15نومبرتک دستاویزات جمع کرنے کا حکم

    اسلام آباد: پانامالیکس سے متعلق کیس میں عدالت نے تمام فریقین کو 15نومبر تک متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانامالیکس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔

    عدالت عظمیٰ میں وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کی جانب سے جواب ان کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت عظمیٰ میں پڑھ کر سنائے۔

    پانامالیکس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کسی کے ساتھ امتیاز نہیں ہوگا،پاناماکی لپیٹ میں سب آئیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہناتھا کہ بدعنوانی کرنے والے سب اس کیس کی گرفت میں آئیں گے اور عدالت کے اقدامات قانونی دائرے میں ہونگے۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کےدوران وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھا کہ مریم صفدر وزیراعظم کے زیرکفالت نہیں اور وزیراعظم کے دونوں بیٹے خودمختار ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم بادشاہ نہیں جو قانون سے ہٹ کر جو جی چاہے کریں۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہناتھا کہ عدالت کے لیے بہت آسان تھا کہ معاملہ نیب کے سپرد کردیتےلیکن ایسا نہیں کیا،جو بھی فیصلہ ہوگا،قانون کے مطابق ہی ہوگا۔

    پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز وزیراعظم کے زیر کفالت ہیں؟جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز اپنے والد کے زیر کفالت نہیں اور2009 سے اپنے ٹیکس باقاعدگی سے ادا کررہی ہیں اس سے قبل وہ بیرون ملک مقیم تھیں۔

    شریف فیملی کے وکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھاکہ مریم نواز نے آف شور کمپنیوں سے بھی فائدہ نہیں اٹھایا،وہ صرف ٹرسٹی ہیں اور لندن کی جائیداد سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں،لندن جائیدا د خریدنے کے لیے رقم بھی پاکستان سے نہیں بھجوائی گئی۔

    عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ کیا جائیداد کی ملکیت کی دستاویزات مالکان کے پاس ہیں؟ابھی تک عدالت میں جمع کیوں نہیں کرائی گئیں؟۔

    جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ یہ جائیداد کب خریدی گئی،کیا عدالت سے کچھ چھپایا جارہا ہے؟ ۔جس پر شریف فیملی کے وکیل نےجواب دیا کہ ایسا کچھ بھی نہیں،حسن نواز اور حسین نواز کئی سال سے ملک سے باہر ہیں اور اپنا کاروبار کررہے ہیں،وزیراعظم نواز شریف کا بھی اس کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ جب تک عدالت کو مطمئن نہیں کیا جاتا،کلین چٹ نہیں دیں گے،حسین نواز عدالت میں آئیں اور مطمئن کریں۔انہوں نے کہا کہ کیس بہت سادہ ہے لیکن مطمئن نہ کیا گیا تو کسی اور ہی طرف جائے گا۔

    سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت 20 کروڑ عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں، سپریم کورٹ سے پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین فیصلہ آئے گا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سےگفتگوکرتےہوئے وفاقی وزیرا طلاعات مریم اورنگزیب کاکہناتھا کہ عمران خان کو سمجھ جانا چاہیے کہ کنٹینر اور عدالت میں فرق ہوتا کیونکہ عدالت میں الزامات کی بنیاد پر کیس نہیں جیتے جاتے۔ان کا کہناتھاکہ”عمران خان پاناما لیکس کیس کی تحقیقات سے فرار چاہتے ہیں “۔

    قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھااگر پاناما لیکس کے حوالے سے تمام فریقین سچ بولیں تو معاملہ 20 روز میں حل ہو جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے شریف خاندان کی جانب سے جواب داخل نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تینوں افراد کو 7 نومبر تک کی مہلت دی تھی جبکہ وزیر اعظم کے داماد کیپٹن صفدر نے گزشتہ سماعت پر عدالت میں جواب داخل کروادیا تھا۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: پاناما لیکس کی کاروائی روکنے کی درخواست دائر

     کیپٹن صفدر نے جواب میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُن کی اہلیہ مریم نواز کی کوئی آف شور کمپنی نہیں اور وہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتی ہیں جبکہ مریم نواز نے ٹیکس ریٹرن میں اپنے تمام اثاثے ظاہر کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ پانامالیکس سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام فریقین کو 15نومبر تک دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

  • چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری اچانک چین روانہ

    چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری اچانک چین روانہ

    اسلام آباد: چیئرمین قومی احتساب بیورو قمرزمان چوہدری اچانک چین روانہ ہوگئے،چیئرمین نیب کو آج دو اہم کیسوں میں سپریم کورٹ میں پیش ہونا تھا۔

    تفصیلات کےمطابق چیئرمین نیب پی آئی اے کی پرواز سے دیگردوارکان کے ہمراہ چین روانہ ہوئے،ذرائع کے مطابق چیئر مین نیب کو نو نومبر کو چین میں سیمینار میں شرکت کرنا تھی لیکن حکومتی دباؤ کے باعث وہ دو روز پہلے ہی چین روانہ ہوگئے۔

    چیئرمین نیب کوآج دو اہم کیسز پانامالیکس اور رضاکارانہ ریکوری کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری ہوئےتھے،پانامالیکس کیس کی پہلی سماعت پرعدالت نےنیب کاجواب مستردکرکے آج جواب جمع کرانےکاحکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں:نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھاکہ2006 سے 2016 کے دوران نیب نے پلی بارگیننگ کی تحت 20 ارب روپے وصول کیےہیں۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    واضح رہے کہ 24 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینج نے نیب کی پلی بارگیننگ اسکیم پر سماعت کی تھی جس میں نیب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ گزشتہ دہائی کے دوران رضاکارانہ اسکیم کے تحت جمع کی جانے والی رقم کی تفصیلات پیش کرے۔

  • نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہےکہ2006 سے 2016 کے دوران نیب نے پلی بارگیننگ کی تحت 20 ارب روپے وصول کیےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو نےگزشتہ دس سالوں میں 20.4 ارب روپے وصول کیے جن میں سے 17.8 ارب روپے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں تقسیم کردیے گئے۔

    قومی احتساب بیورو نے رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ دیگر بقیہ رقم بھی مختلف کیسز کی تکمیل اور دعووں کی تصدیق کے بعد تقیسم کردی جائے گی۔

    نیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب تک بیورو کی جانب سے وفاق کو ایک ارب روپے، سندھ حکومت کو 1.5 ارب، خیبر پختونخوا کو 68 کروڑ 50 لاکھ ، پنجاب کو 78 کروڑ 90 لاکھ اور بلوچستان کو 25 کروڑ 10 لاکھ جبکہ 80 لاکھ روپے گلگت بلتستان کی حکومت کو دیے گئے۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینج نے نیب کی پلی بارگیننگ اسکیم پر سماعت کی تھی جس میں نیب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ گزشتہ دہائی کے دوران رضاکارانہ اسکیم کے تحت جمع کی جانے والی رقم کی تفصیلات پیش کرے۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہےاور نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو۔

    سپریم کورٹ نے نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کو کیس کا فیصلہ ہونے تک رضاکارانہ واپسی کے کسی معاملے کی منظوری دینے سے بھی روک دیا تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے نیب سے 10 سال کے دوران رضاکارانہ رقم واپسی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔

  • وزیراعظم کابینہ کوبائی پاس نہیں کرسکتے،سپریم کورٹ

    وزیراعظم کابینہ کوبائی پاس نہیں کرسکتے،سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ’’آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ وزیراعظم تنہاوفاقی حکومت ہے‘‘۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حکومت کی نظرثانی درخواست پرسماعت کی جس پر عدالت نےوفاق کی جانب سے دائراپیل میں وزیراعظم کوکابینہ کو بائی پاس کرنےسے روک دیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ ’’آئین میں وزیراعظم کی سولوفلائٹ کی گنجائش نہیں ہے‘‘،ٹیکس استثنیٰ اور لیوی ٹیکس کا نفاذ وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔

    عدالت عظمیٰ کےتین رکنی بینچ نےریمارکس دیےکہ رولزکبھی بھی آئین سےبالاتر نہیں ہو سکتے۔کیاوزیراعظم کابینہ کی منظوری کےبغیرجو چاہےکرسکتاہے؟۔

    جسٹس ثاقب نثارکےاستفسار پرحکومتی وکیل نے جواب دیاہروفاقی وزیروفاقی حکومت کہلائے گا،حکومتی امورکےلیےمضبوط وزیراعظم کی ضرورت ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کے معاملے پروفاق کی نظر ثانی اپیل خارج کردی۔

  • کیپٹن صفدرنے اہلیہ کی آف شور کمپنی سے انکارکردیا

    کیپٹن صفدرنے اہلیہ کی آف شور کمپنی سے انکارکردیا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے دامادکیپٹن صفدر نے اپنی اہلیہ مریم نواز کی آف شور کمپنی کی موجودگی سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق کیپٹن صفدر نے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے لگائے گئے عمران خان کے الزامات پر سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہے لہذٰا ان کی درخواستوں کو خارج کیا جائے۔

    کیپٹن صفدر نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی اہلیہ مریم نواز باقاعدگی سے ٹیکس اداکرتی ہیں اور انہوں نے اپنے ٹیکس ریٹرنز میں اپنے تمام اثاثے ظاہر کیے ہیں۔

    انہوں نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ عمران خان نے میری نااہلی کےلیے اسپیکر کو کوئی ریفرنس نہیں بھیجا جبکہ دفعہ 62اور 63کے تحت نااہلی کا دائرہ کار بہت محدود ہے ۔

    کیپٹن صفدر نے کہا ہےکہ الیکشن سے پہلے آرٹیکل 62کے تحت نااہلی کا سوال نہیں اٹھایا گیا،انہوں نے کہا کہ میرے خلاف عمران خان نے جھوٹا مقدمہ بنایا جسے خارج کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: پاناما لیکس: ذرائع آمدنی نہ بتانے پرجائیداد بے نامی ہونے کا امکان

    واضح رہےکہ گزشتہ روزسپریم کورٹ کا کہناتھاکہ وزیر اعظم کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نوازاورصاحبزادی مریم صفدر کواپنی جائیداد بنانے کے ذرائع کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہوگا اگر ایسا نہیں ہوا تو نیب آرڈیننس کے مطابق ان کی جائیداد بے نامی قراردی جاسکتی ہے۔

  • سات ماہ سے پاناما کی بات ہو رہی ہے یہ آج بھی وقت مانگ رہے ہیں، عمران خان

    سات ماہ سے پاناما کی بات ہو رہی ہے یہ آج بھی وقت مانگ رہے ہیں، عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 7 ماہ سے پاناما کی بات ہو رہی ہے۔ حکومت آج بھی وقت مانگ رہی ہے۔ اٹارنی جنرل پاکستانیوں کے ٹیکس کے پیسہ سے تنخواہ لے رہا ہے، اسے کس نے اجازت دی کہ وہ ایک کرپٹ خاندان کا کیس لڑے۔

    آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان حکومت پر برس پڑے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے بچوں کے جواب آنے تھے، وہ کیوں نہیں آئے؟ وزیر اعظم نے خود جواب جمع کروا دیا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کس حیثیت سے شریف خاندان کا کیس لڑ رہا ہے۔ وہ پاکستان کا ملازم ہے شریف خاندان کا نہیں۔ اٹارنی جنرل پاکستانیوں کے ٹیکس کے پیسہ سے تنخواہ لیتا ہے۔ اسے کس نے اجازت دی کہ وہ ایک کرپٹ خاندان کا کیس لڑے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم 7 مہینے سے پاناما کی بات کر رہے ہیں۔ ابھی بھی نواز شریف نے تیاری نہیں کی اور عدالت سے لمبا وقت مانگ لیا۔ ہمیں کہتے ہیں کہ قوم کو تنگ کیا ہوا ہے، ہم نے نہیں آپ نے قوم کو تنگ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ درخواست کی حق سماعت کو چیلنج نہیں کریں گے لیکن انہوں نے چیلنج کیا ہے۔

    انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کو قابل سماعت قرار دینے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا کرپشن زدہ ہونا بہت بڑا کرائسس ہے۔ دنیا بھر کے اخباروں میں ہمارے وزیر اعظم کی تصویر آئی کہ ان کا نام پاناما لیکس میں شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے سوال کیا کہ قوم کو بتائیں ان کا پیسہ کہاں ہے، اس پر ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا۔ آپ نے جو ہمارے کارکنوں پر شیلنگ کروائی اس سے خیبر پختونخوا میں بے پناہ نفرت پھیلی۔

    واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں وزیر اعظم نے اپنا تحریری جواب داخل کروا دیا۔ اپنے جواب میں انہوں نے آف شور کمپنیوں کی ملکیت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بچے ان کے زیر کفالت نہیں ہیں۔

    عدالت نے یکم نومبر کو تمام فریقین کو پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپنے ٹی او آرز جمع کروانے کی ہدایت کی تھی تاہم صرف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے ٹی او آرز جمع کروائے۔

    عدالت نے تمام درخواست گزاروں اور وزیر اعظم کے وکیل کو پیر تک اپنے ٹی او آرز جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔