Tag: سپریم کورٹ

  • سندھ پولیس میں افسران کے تبادلے، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

    سندھ پولیس میں افسران کے تبادلے، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اویس شاہ اغواء کیس میں افسران کو بحال کرنے کانوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ کو چارجولائی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت کا ازخود نوٹس لے لیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواء کے بعد معطل ہونے والے ایس ایس پی ساﺅتھ فاروق احمد کو بحال کرنے پر چیف جسٹس سُپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ کو چارجولائی کوطلب کرلیا ہے۔

    چیف جسٹس نے سندھ پولیس میں مداخلت پر جسٹس امیر ہانی مسلم کے نوٹ کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے نوٹ لکھا تھا کہ سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت کراچی بدامنی کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ایک کاروباری شخصیت کے "فرنٹ مین” کی سندھ پولیس میں مداخلت کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری ، سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو کلفٹن سے نامعلوم افراد اغواء کرکے لے گئے، تمام سیکیورٹی ادارے انہیں تلاش کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے تاہم ابھی تک ان کی بازیابی تو درکنار ان کے اغواء سے متعلق کوئی سراغ تک نہ لگایا جاسکا۔

     

  • سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان کی درخواست سماعت کیلئے منظور

    سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ ملزمان کی درخواست سماعت کیلئے منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے چارملزمان کی سزا کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی۔

    چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں لارجربنچ نے سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 16 ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کاآغازکردیا جوروزانہ کی بنیاد پرکی جائے گی۔

    سزائے موت کے ملزم حیدر علی اور قاری ظاہر کی جانب سے عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں صرف طریقہ کارکی ہی خلاف ورزی نہیں ہو رہی بلکہ وہاں کینگرو ٹرائل ہورہا ہے۔

    کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ملزم حیدر علی کے بیان سے واضح ہے کہ اس نے پاکستان کے خلاف جنگ میں دہشت گردوں کا ساتھ دیا، ملزم نے مانا کہ وہ بم دھماکوں کے پلاننگ میں شریک کار رہا پھر کس اعترافی بیان کی بات کررہی ہیں عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیارکیا کہ وہ یہ دعوی نہیں کرتیں کہ ملزمان نے کچھ کیا یا نہیں لیکن قانون کے مطابق شفاف ٹرائیل کاشک وشبہ سے بالاترثابت ہونا ملزمان کاحق ہے۔

    عدالت نے ان کی اس دلیل کوتسلیم کرتے ہوئے درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی جبکہ دیگردوملزمان جن میں سے ایک پرملٹری چیک پوسٹ پرفائرنگ اورایک شخص کوزخمی کرنے کاالزام ہے اوردوسرے ملزم کے اے پی ایس واقعے میں ملوث ہونے کاالزام ہے کے کیس کی سماعت کی چوکی پرفائرنگ کے حوالے سے ملزم کے وکیل کاکہناتھا کہ ملزم نے فائرنگ نہیں کی بلکہ انھیں گاڑی سے اتارکراغواکرنے کی کوشش کی گئی جس سے دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اورسرکاری اہلکار نے فائر کھول دیا جس میں ایک راہگیربھی زخمی ہوا۔

    سرکاری اہلکارملزمان کواٹھا کرلے گئے جبکہ ان افرادکاپتہ اس وقت چلا جب ایک اخبارنے انھیں سزائے موت سنائے جانے کی خبرشائع ہوئی اس طرح جس ملزم پراے پی ایس واقعے میں ملوث ہونے کاالزام ہے وہ اپنی بیوی کے علاج کے سلسلے میں ہسپتال میں تھا اورموقع پرموجودنہیں تھا لیکن اسے شک کی بنا پراٹھا کرخفیہ مقدمہ چلا کرسزائے موت سنادی گئی, وقت ختم ہونے کے باعث سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

  • عدالت نے غیرت کے نام پر قتل کرنے والے ملزم کو بری کر دیا

    عدالت نے غیرت کے نام پر قتل کرنے والے ملزم کو بری کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دوہرے قتل کے ملزم سائیں داد کی سزائے موت ختم کرتے ہوئے اسے باعزت بری کردیا۔

    ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے ملزم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی تھی ملزم سائیں داد پر غیرت کے نام پر شہر بانو اور نادر علی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

    آج چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملزم کی سزائے موت و عمر قید کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی ملزم کے وکیل صدیق بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ وقوعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں کسی نے قتل ہوتے نہیں دیکھا۔

    ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم کو سزائے موت یا عمر قید نہیں دی جاسکتی وکیل کے ان دلائل کی بمیاد پر عدالت نے غیرت کے نام پر قتل کا ملزم بری کر دیا۔

  • سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے یافتہ 3ملزمان کی پھانسی روک دی

    سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے یافتہ 3ملزمان کی پھانسی روک دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائےموت پانے والے 3ملزمان کی پھانسی روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ نےفوجی عدالتوں سے سزایافتہ تین ملزمان کو سزائے موت پر حکم امتناعی جاری کردیا، مقدمے کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    سزائے موت پانے والے ملزم فتح خان پر آرمی پبلک اسکول پشاور حملے میں ملوث ہونے کا الزا م ہے، ملزم ناصر خان کو شدت پسند مذہبی تنظیم سے رابطوں پر سزائے موت سنائی گئی تھی مونتاج ملزم فضل غفار پر تحریک طالبان پاکستان کے لیے کام کرنے کا الزام تھا ،آرمی چیف نے سزائے موت کے احکامات پر دستخط کئے تھے۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اپیلیں جون کے تیسرے ہفتے میں سنی جائے گی مونتاج سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، جیک برانچ اور فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ،ڈپٹی اٹارنی جنرل کو فوجی عدالتوں کے ٹرائل کا اصل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

  • اسلامی نظریاتی کونسل کا خواتین بل سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلامی نظریاتی کونسل کا خواتین بل سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے پیش کیےگئے خواتین بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیاگیا.

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے خواتین بل میں قرآنی آیات کی غلط تشریح کی،اسلام میں خواتین پر تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے.

    بیرسٹر ظفر اللہ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اسلامی تعلیمات کی بجائے مرضی سے بل پیش کیے جا رہے ہیں.

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت خواتین بل کو کالعدم قرار دے اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بند کرنے کا حکم دے.

    یاد رہے اس سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل کے مجوزہ بل میں یہ سفارش کی گئی تھی کہ شوہر تنبیہ کے لیے بیوی پر ہلکا تشدد کرسکتا ہے،خاتون نرس پر مردوں کی تیمارداری کرنے کے حوالے سے مکمل پابندی عائد کی جائے.

  • سپریم کورٹ نے کراچی میں تمام بل بورڈ 15 دن میں ہٹانے کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے کراچی میں تمام بل بورڈ 15 دن میں ہٹانے کا حکم دے دیا

    کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی کے پبلک مقامات ، فلائی اوورز ، گلیوں ، گرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں سے تمام بل بورڈ 15 دن میں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کے نمائندے پالیسی ڈرافٹ ایک ماہ میں عدالت میں پیش کریں۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بل بورڈز اور سائن بورڈز کے معاملے کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ بل بورڈز کے لئے درخت کاٹے جا رہے ہیں ، شہر میں رات سینکڑوں درخت کاٹ دئیے گئے ۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انسانی زندگی سے زیادہ کسی بات کی اہمیت نہیں، دوران سماعت ایڈووکیٹ جاوید میر نے عدالت کو بتایا کہ کلفٹن میں ایک وزیر کے فون پر غیر قانونی بل بورڈ اور سائن بورڈ لگائے جا رہے ہیں ۔

    سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ اداروں کو حکم دیا کہ 15 روز میں پبلک مقامات ، فلائی اوورز ، گلیوں ، گرین بیلٹس اور فٹ پاتھوں سے تمام بل بورڈ ہٹا دئیے جائیں ، بل بورڈ اور سائن بورڈز لگانے کا نہ تو نیا معاہدہ ہوگا اور نہ پرانے کی تجدید ہوگی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے بل بورڈ اور سائن بورڈز کے متعلق ضابطہ اخلاق تحریری طور پر بتائیں ، ہمیں بتایا جائے کہ بل بورڈ نہ ہٹانے پر ہم کس سے پوچھیں، جب ہم فیصلہ کریں گے اور اس پر عمل ہوگا تو پھر کراچی میں گھومنے کا مزا بھی آئے گا ۔

  • سپریم کورٹ نے شیشہ درآمد کرنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے شیشہ درآمد کرنے پر پابندی عائد کردی

    اسلام آباد: شیشہ کیفے پر پابندی کے باوجود حکومت شیشہ کیوں درآمد کر رہی ہے؟سپریم کورٹ نے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیالت کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے شیشہ کیفے کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم صادر کیا تھا جس پہ عمل کرتے ہوئے کراچی میں ڈیفینس ہاؤسنگ سوسائیٹی کے ایڈمنسٹریٹر نے 800 شیشہ حقوں کو روڈرولر کی مدد سے تباہ کر دیا گیا تھا،تاہم دیگرعلاقوں میں اس فیصلے پہ عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔

    سپریم کورٹ نے اپنے گذشتہ فیصلے میں مزید کہا تھا کہ شیشہ کیفے شیشہ کے ساتھ ساتھ دیگرنشہ آور چیزیں بھی بیچتے ہیں۔ جس سے نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہےلیکن ضلعی انتظامیہ اس کے روک تھام میں سنجیدہ نظر نہیں آتے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ نے تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز سے شیشہ پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی رپورٹ طلب کی۔ حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پوچھا کہ حکومت شیشہ کیوں در آمد کررہی ہے جبکہ شیشہ کیفے پر پابندی ہے؟

    صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کی جانب سے ناکافی دلائل دینے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شیشہ کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کردیا۔عدالت نے تمام صوبائ ایڈوکیٹ جنرلز کو انسداد تمباکو نوشی قانون پر سختی سے عمل در آمد کرا نے کی بھی ہدایات جاری کیں۔اورمفصل رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیا۔

  • سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا

    سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل قائمہ کمیٹی نے مسترد کردیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انصاف و قانون کا اجلاس چیئرمین چوہدری محمود ورک کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے بل پر بحث کی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی چوہدری محمود ورک کا کہنا تھا کہ جج صاحبان ان ہی کیسوں کی سماعت کرتے ہیں یا ازخود نوٹس لیتے ہیں جس کی اخبارات میں بڑی سرخی لگے اور ٹی وی پر بحث ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ججز صرف سماجی اور معاشی معاملات پر بات کرتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بل مستردکرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد زیادہ ہے اس میں کمی کی جائے۔

     

  • لینڈ کمپیوٹرائزیشن کیس: عدالت کا سندھ کے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار

    لینڈ کمپیوٹرائزیشن کیس: عدالت کا سندھ کے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج نے کہا ہے کہ جب تک سندھ میں شاہ صاحب ہیں تب تک کوئی کام نہیں ہو سکتا۔

    اراضی کاریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کے کیس میں سپریم کورٹ کےجج جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جب تک سندھ میں شاہ صاحب ہیں تب تک کوئی کام نہیں ہو سکتا۔

    عدالت کوبتایا گیا کہ پنجاب،بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں لینڈ کمپیوٹرائزیشن کا نظام مکمل ہو گیا ہے اور سندھ میں معاملہ ابھی تکنیکی مراحل میں ہے۔

    عدالت نے سندھ کاریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلہ انتظامی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جاتا ہے،عدالت نے حکم دیا کہ سندھ لینڈ کمپوٹرائزیشن جلد مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے۔

  • محدود وسائل میں رہتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، چیف جسٹس

    محدود وسائل میں رہتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ ہمیں محدود وسائل میں رہتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا ،مقننہ نے اپنی بصیرت کے مطابق مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا صوبائی انصاف کمیٹیوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا فوجداری نظام دہشتگردی، تشدداوربدعنوانی کے چیلنجزسے نبردآزماہے، شعبہ انصاف سے وابستہ لوگوں کودائرہ اختیار اور دستیاب وسائل میں ہی مسائل کا حل نکالناچاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بھی محدودوسائل کے اس قسم کی دردناک صورتحال سے نبردآزماہے ،انصاف کی فراہمی یقینی بناناہماری ذمہ داری ہے، تاہم بلاشبہ سزاوں کی کم شرح ہمارے سب کے لئے باعث تشویش ہے، اس نہ صرف اداروں کی انفرادی کارکردگی پر بلکہ پورے عدالتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کی فکر کرنی چاہیئے کہ ضرر رسیدہ افراد کو انصاف کی فراہمی میں بظاہر ہماری ناکامی نظام انصاف پر عوامی اعتماد کو بری طرح متاثر کرہی ہے اور عوام انصاف کیلئے دیگر ذرائع تلاش کررہے ہیں اور ننتیجتاَ مروجہ نظام عدل بے ثمر ہوتا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا مقننہ نے اپنی بصیرت کے مطابق مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے اداروں کے خصوصاخدمات کی فراہمی کی سطح پر قائدانہ صلاحیت پیدا کریں۔