Tag: سپریم کورٹ

  • این ایل سی اسکینڈل: نیب نے دیگر ملزمان کیخلاف کارروائی تیز کردی

    این ایل سی اسکینڈل: نیب نے دیگر ملزمان کیخلاف کارروائی تیز کردی

    اسلام آباد : این ایل سی اسکینڈل میں ریٹائرڈ فوجی افسروں کو سزاؤں کے بعد نیب نے بھی سویلین ملزمان کیخلاف کارروائی تیز کردی ہے۔

    نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانیوالی رپورٹ میں این ایل سی معاملہ جلد نمٹانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے رپورٹ کی کاپی حاصل کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی اسد کھرل کی درخواست پر سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو سے این ایل سی اسکینڈل میں ہونے والی اب تک کی کارروائی پر رپورٹ طلب کی تھی جو نیب نے جمع کروادی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہائی پروفائل ملزمان کو فریش نوٹس ایشو کئے جاچکے ہیں اور این ایل سی سے اوریجنل ریکارڈ ملنے پر یہ معاملہ بہت تھوڑے عرصے میں نمٹا لیا جائے گا۔

  • سپریم کورٹ نے آ ئینی ترامیم کا تفصیلی فیصلہ سنا دیا

    سپریم کورٹ نے آ ئینی ترامیم کا تفصیلی فیصلہ سنا دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اٹھارہویں اور اکیسویں آ ئینی ترامیم کا تفصیلی فیصلہ سنا دیا ہے جس کے تحت عدالت نے کثرت رائے سے تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں جبکہ چیف جسٹس اور جسٹس حمود الرحمان کے نوٹ کے مطابق سپریم کورٹ کو فوجی عدالتوں پر نظر ثانی کا اختیار بھی حاصل ہے۔

    حکومت کا موقف تھا کہ آئینی ترامیم کے تحت دائر کی گئی درخواستیں قابل سماعت ہی نہیں ہیں لیکن حکومت کو یہ موقف سپریم کورٹ نے تین کے مقابلے میں چودہ ججوں کی اکثریت سے مسترد کر کے درخواستوں کو قابل سماعت تو قرار دیا لیکن ساتھ ہی دونوں آئینی ترمیم بھی کثرت رائے سے درست قرار دے دیں جس کے نتیجے میں فوجی عدالتوں کے قیام کو دوام حاصل ہو گیا اورفوجی عدالتوں کی سزائوں کیخلاف جاری شدہ حکم امتناء بھی ختم ہوگیا۔

    چار کے مقابلے میں تیرہ ججوں کی اکثریت سے اٹھارہویں آئینی ترمیم درست قرار دی گئی جس کے تحت پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیٹی کے نامزد کردہ فرد کا نام مسترد کرنے کا اختیار حاصل تھا لیکن ساتھ ہی انیسویں ترمیم کو بھی نہیں چھیڑا گیا جو پارلیمانی کمیٹی کے اس اختیار کو محدود کر تی ہے۔

    جبکہ عدالت نے چھ کے مقابلے میں گیارہ ججوں کی اکثریت سے اکیسویں آئینی ترمیم بھی برقرار رکھی اور اس ضمن میں چیف جسٹس اور جسٹس حمود الرحمان نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ پارلیمینٹ کو ہر قسم کی ترمیم کا اختیار حاصل ہے جس کے اختیار پر آئین نے کسی قسم کی کوئی )پابندی بھی عائد نہیں کی اس لئے پارلیمینٹ کو کسی بھی قسم کی آئینی ترمیم کرنے سے نہ تو روکا جا سکتا ہے اور نہ ہی عدالت اس کی کی ہوئی ترمیم کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

    تاہم آئین کا آرٹیکل دو سو انتالیس سپریم کورٹ جائزے کے اختیار پر پابندی عائد نہیں کرتا اور انسانی حقوق سے متعلق کوئی درخواست عدالت آئین کے آر ٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت بھی کر سکتی ہے اس طرح سپریم کور یم کورٹ کو انتظامیہ  کی جانب سے ملٹری کورٹ کو بھیجے جانے والے کیس کے انتخاب کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہے اور ساتھ ہی فوجی عدالت کی سزاپر نظر ثانی کا اختیار بھی حاصل ہو گا کہ آیا یہ فیصلے بدنیتی یا ذاتی عناد کی بنیاد پر تو نہیں ہوئے۔

    اس نوٹ پر چیف جسٹس ناصر المک اور جسٹس حمود الرحمان کے دستخط ہیں جبکہ اختلاف کرنے والوں کی جانب سے نوٹ تحریر کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ پارلیمینٹ کو ترمیم کا لا محدود اختیار حاصل نہیں ہے اور نہ ہی پارلیمینٹ کوئی ایسی ترمیم کر سکتی ہے جو آئینی کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو۔

    آئین میں اگر دو ایک جیسی شقیں شامل ہوں تو فوقیت خصوصی شق کو حاصل ہو گی اسی طرح دومتضاد شقوں کی صورت میں فوقیت اس شق کو حاصل ہو گی جو آئین کی معطلی سے پہلے شامل کی گئی ہو ۔

  • ایان علی کی ضمانت کیخلاف کسٹم حکام کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    ایان علی کی ضمانت کیخلاف کسٹم حکام کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : کسٹم حکام نے منی لانڈرنگ کیس میں ملوث اور 120 دن جیل میں رہنے کے بعد رہائی پانے والی سپر ماڈل ایان علی  کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق کسٹم حکام ماڈل گرل ایان علی کی ضمانت منسوخ کرانے کے لئے جلد سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے جس کیلئے قانونی درخواست بھی تیار کرلی گئی۔ درخواست لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر قانونی مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے ۔

    ماڈل ایان علی کو چودہ مارچ کو راولپنڈی ائیرپورٹ سے کرنسی اسمگلنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ چھ سال کے فنی کریئر میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی 22 سالہ ماڈل ایان علی کی گرفتاری سے لے کر چار ماہ بعد ضمانت پر رہائی تک پاکستانی ذرائع ابلاغ پر اس معاملے کا خوب چرچا رہا جب کہ سوشل میڈیا پر بھی آئے روز نت نئی بحث چھڑتی رہی۔

  • عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ تسلیم کرلی

    عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ تسلیم کرلی

    اسلام آباد: عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ تسلیم کرلی ،ان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ نہ ماننے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ قبول ہوگا،صرف تحریک انصاف نے نہیں اکیس جماعتوں نے دھاندلی کا الزام لگایا تھا، عمران خان کا کہنا تھا کہ قومی بحران میں سب کا اکھٹا ہونا بہت ضروری ہے۔

    اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدے کے تحت جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا جب کہ انتخابی دھاندلی کیس میں 2 جماعتیں فریق ہیں لیکن ایک فریق کو رپورٹ دے دی گئی ہے اور دوسرا فریق اب تک حتمی رپورٹ سے محروم ہے۔

  • عمران خان کا خیبر پختو نخوا میں سیلابی صورتحال کانوٹس

    عمران خان کا خیبر پختو نخوا میں سیلابی صورتحال کانوٹس

    اسلام آباد: عمران خان نے خیبر پختو نخوا حکومت کوسیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئےفوری اقدامات کی کی ہدایت کردی۔

    ایک بیان میں پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ حکومت چترال اور دیگر علاقوں میں سیلاب سے بچنے کی تدابیر اختیار کرے، اور شہریوں کی حفاظت کے لیے پیشگی انتظامات کئے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر نہ بنا کر ہر سال لاکھوں شہریوں کو سیلاب کے رحم وکرم پر چھوڑا جاتا ہے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں کی غفلت کاخمیازہ پوری قوم سیلاب کی صورتحال میں بھگت رہی ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کل چترال کےسیلاب زدہ علاقوں کادورہ کریں گے۔

  • اسلام آباد: 25جولائی کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے یا نہیں فیصلہ آج متوقع

    اسلام آباد: 25جولائی کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے یا نہیں فیصلہ آج متوقع

    اسلام آباد: پچیس جولائی کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے یا نہیں فیصلہ آج متوقع ہے، حکومت قانون سازی سے متعلق جواب آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

    اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق سماعت سپریم کورٹ کے بینچ نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ عید سے پہلے بلدیاتی انتخابات کا قانون پارلیمنٹ سے منظور ہونا ممکن نہیں۔

    جس پر جسٹس جواد خواجہ نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کیا اسلام آباد کے شہری تیسرے درجے کے ہیں جنھیں اپنے نمائندے منتخب کرنےکاحق نہیں۔ پچاس سال تک قانون نہیں بنا تو کیا انتخابات بھی نہیں ہوں گے۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ بظاہر پچیس جولائی کو انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکومت سے بل کی منظوری سے متعلق ہدایات لے کر آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد انتخابات جماعتی بنیاد پرکرانے کا مطالبہ پورا کرنا ممکن نہیں، تمام انتخابی تیاریاں مکمل ہیں، نئی حلقہ بندیوں کے لئے وقت درکار ہوگا۔

  • ووٹ سےتبدیلی کا راستہ روکا جائے تو مارشل لاء کا راستہ ہی رہ جاتا ہے، عمران خان

    ووٹ سےتبدیلی کا راستہ روکا جائے تو مارشل لاء کا راستہ ہی رہ جاتا ہے، عمران خان

    اسلام آباد : عمران خان کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے پاس لاہور کا مینڈیٹ ہے تو مینار پاکستان کا احاطہ عوام سے بھر کر دکھائے۔

    انتخابی دھاندلی پر بنے جوڈیشل کمیشن کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے ن لیگ کو چیلنج کیا کہ ان کے پاس لاہور کا مینڈیٹ ہے تو مینار پاکستان کا احاطہ ہی عوام سے بھر کے دکھادیں۔

    انھوں نے کہا کہ ووٹ سےتبدیلی کا راستہ روکا جائےتومارشل لاء کا راستہ ہی رہ جاتا ہے، ن لیگ کے رہنماوں کا کہنا تھا پی ٹی آئی انکوائری کمیشن کے سوالوں کے جواب نہیں دے سکی۔

    اس سے پہلے جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس ناصر الملک کا پی ٹی آئی کےوکیل سےمکالمہ میں کہنا تھا کہ آپ کے پاس ن لیگ کی دھاندلی کے کیاشواہد ہیں؟ جس پر حفیظ پیر زادہ نے کہا نواز شریف اور وزراء کے حلقوں میں بہت زیادہ بیلٹ پیپرز بھیجے گئے۔

    پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل میں کہافارم پندرہ کی اہمیت اس طرح ہے جس طرح دیو کی جان کسی چڑیا میں ہوتی تھی، فارم پندرہ کی حفاظت بھی چڑیا کی طرح ضروری تھی۔

  • جوڈیشل کمیشن کے نتیجہ سے جمہوریت آگے بڑھے گی، عمران خان

    جوڈیشل کمیشن کے نتیجہ سے جمہوریت آگے بڑھے گی، عمران خان

    لاہور : تحریک انصاف کےچئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا جو بھی نتیجہ ہو گا اس سے جمہوریت آگے بڑھے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سےبات کرتےہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگلے الیکشن صاف و شفاف ہو نگے۔

    عمران خان نے کہا کہ حکومت کی چار میں سے ایک وکٹ گرچکی ہے۔ اگلے ایک دو ہفتوں میں دو وکٹیں مزید گرنے والی ہیں, کارکن تیاری کریں بلدیاتی انتخابات سے پہلے عام انتخابات کا اعلان ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ این اے 122 کا رزلٹ بھی آنے والا ہے بڑی شدت سے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ثابت کریں گے کہ 2013 کے الیکشن میں منظم دھاندلی ہوئی۔ انتخابات آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوئے ۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کارکن آپس کے اختلافات ختم کردیں۔ کارکن مسلم لیگ نواز سے انتخابات میں مقابلے کی تیاری کریں۔ لوکل گورنمنٹ سے پہلے عام انتخابات ہوں گے۔ لڑتے رہے تو ن لیگ کامیاب ہو جائے گی۔

  • فوج ذمہ داری نبھارہی ہے، مزید بوجھ کیوں ڈالا جارہا ہے، سپریم کورٹ

    فوج ذمہ داری نبھارہی ہے، مزید بوجھ کیوں ڈالا جارہا ہے، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اٹھارہویں اور اکیسویں ویں ترامیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فوج اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے تو مزید بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے۔

    چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سترہ رکنی لارجر بینچ نے وفاق کے وکیل خالد انور سے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ بنائی گئی کیا آرٹیکل دس اے اور چار کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

    خالد انور نے اپنے دلائل میں کہا کہ امریکا میں ملکی دفاع کے پیشِ نظر فوجی عدالتیں بنائی گئیں، پاکستان میں بھی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوجی عدالتیں قائم کی گئیں۔

    چیف جسٹس نے خالد انور سے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کو کوئی آئینی ترمیم ختم کرنے کا اختیار ہے، جس پر خالد انور نے کہا کہ سپریم کورٹ فوجی عدالت کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مطلب ہے کہ ہمیں عدالتی برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، خالد انور نے اپنے دلائل میں کہا کہ فوجی عدالتوں میں صرف دہشتگردی کے مقدمات چلائے جائینگے، فوجی عدالتوں کے قیام کیلئےفوجی قانون کاسہارا لیا گیا۔

    وفاق کے وکیل کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی عدالتوں سےمطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے، سماعت پچیس مئی تک ملتوی کردی گئی۔

  • عوام کو عدلیہ کی آزادی سے نہیں انصاف سے دلچسپی ہے، خالد انور

    عوام کو عدلیہ کی آزادی سے نہیں انصاف سے دلچسپی ہے، خالد انور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اٹھارہویں اور اکیسویں ترمیم کیس کی سماعت کے موقع پر وفاق کے وکیل خالد انور نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عوام کو عدلیہ کی آزادی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ عدالتوں سے انصاف چاہتے ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ایک ہی آرڈیننس بار بار جاری کرنا قانون کے ساتھ مذاق اور جمہوریت کی نفی ہے، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے این آر او کا فیصلہ غیر ضروری طور پر کیا۔

    حکومت اس کیس میں فریق بننے سے دستبردار ہو چکی تھی اس کے با وجود دو سو تیس صفحات کا فیصلہ دیا جس میں غیر ضروری نکات کی وضاحت کی گئی۔

    خالد انور نے اپنے دلائل میں کہا امریکہ میں جج 20 سال بعد بھی اپنی سیاسی وابستگی سے پہچانا جاتا ہے امریکہ میں جج کا تقرر سینیٹ کر تی ہے۔

    اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھو سہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان کی ججز تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی بالکل بے ضرر ہے جو ججز نامزد بھی نہیں کرتی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اگر پارلیمانی کمیٹی کسی سفارش سے اختلاف کرے تو سپریم کورٹ کو اس کاجائزہ لینے کا اختیار بھی حاصل ہے۔

    خالد انور نے کہا کہ کسی کو اپیل کا حق نہ دینا انصاف دینے سے انکار کے مترادف ہے، وقت ختم ہونے کے باعث مزید سماعت بدھ کی صبح تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔