Tag: سپریم کورٹ

  • سپریم کورٹ: الیکشن کمیشن سے ملک بھرمیں بلدیاتی انتخابات کروانے کا نوٹیفیکیشن طلب

    سپریم کورٹ: الیکشن کمیشن سے ملک بھرمیں بلدیاتی انتخابات کروانے کا نوٹیفیکیشن طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی تحریری وجوہات اور الیکشن کے انعقاد کا نوٹیفیکیشن کل طلب کر لیا ہے۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش کئے گئے شیڈول پر سوالات بھی اٹھا دیئے ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکریٹری الیکشن کمیشن شیر افگن کی جانب سے عدالت میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایک شیڈول پیش کیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جو شڈول آپ پیش کر رہے ہیں ہین وہ بھی کئی ماہ بعد کا ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انتخابی فہرستوں کے اجرا سے انتخا بی عمل کا آغاز ہوچکا ہے۔ عدالت نے ان کا زبانی بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتخابی عمل شروع ہوچکا ہے تو نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کریں۔ لیکن سیکریٹری الیکشن کمیشن فوریہ طور پر ایسا کوئی نوٹی فکیشن عدالت میں پیش نہ کرسکے۔

     جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بلدیاتی ادارے تحلیل ہونے کے بعد مقررہ آئینی مدت میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن پر فرض اور قرض تھا جو الیکشن کمیشن ادا کرنے میں ناکام رہا۔ گذشتہ سات سال سے ملک میں بلدیاتی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے عوام مسائل کا شکار ہیں۔

    عدالت نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو الیکشن میں تاخیر کی وجوہات اور انتخابی عمل شروع ہونے کانوٹی فکیشن پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

  • کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن، سپریم کورٹ کا مزید مہلت دینے سے انکار

    کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن، سپریم کورٹ کا مزید مہلت دینے سے انکار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈزمیں انتخابات کیلئے مزید مہلت دینےسے انکار کردیا۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے دوٹوک کہہ دیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں مزید مہلت نہیں دی جائے گی، اگر احکامات پر عمل نہ ہوا تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔

    بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ انکی گزارش سن لیں، جس پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ انکی گزارش یہی ہوگی کہ شیڈول تیار تھا لیکن ہائیکورٹ نے روک دیا۔

    جسٹس جواد نے خبردار کیا کہ اب اس قسم کی بہانے بازی نہیں چلے گی۔

  • مصر کے پارلیمانی انتخابات تاخیر کا شکار

    مصر کے پارلیمانی انتخابات تاخیر کا شکار

    مصر: سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی قانون کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کے بعد ملک کے پارلیمانی انتخابات تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں۔

    مصر میں اکیس مارچ سے شروع ہونے والے پارلیمانی انتخابات متعدد مرحلوں میں ہونا تھے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے نے حکام کو اپنے منصوبوں پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    مصر کے موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی نے دو ہزار بارہ میں مصر کے صدر محمد مرسی کو معزول کرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

    مصری صدر نے گذشتہ برس دسمبر میں پارلیمان کی پانچ سو سڑسٹھ نشستیں تخلیق کرنے کے لیے حلقۂ انتخاب کے قانون کی منظوری دی تھی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

    اسلام آباد: کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر وزیرِاعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی کیلئے سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کرنے دے دیا۔

    عدالتی حکم کے باوجود کنونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر وزیرِاعظم نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست ایک شہری نے دائر کی تھی۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو معاونت کرنے کا حکم دیا۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل بتائیں کہ عدالت کےاحکامات پرعملدرآمد نہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے، ابھی ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری نہیں کررہے، ضرورت پڑی تو وہ بھی کرینگے۔

    بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ نے صوبوں سے بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں طلب کرلی

    سپریم کورٹ نے صوبوں سے بلدیاتی انتخابات کی تاریخیں طلب کرلی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب سندھ اور خیبر پختوانخواہ سے بلدیاتی الیکشن کی تاریخیں طلب کر لی جبکہ الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ بلدیاتی الیکشن کروانے کے لیے حتمی تاریخ دے۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ کی سرابراہی میں دو رکنی بینچ نے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے کیس کی سماعت کی جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ براسشت نہیں کریں گے کہ حکومت پانچ سال پورے کرے اور بلدیاتی انتخابات بھی کروائے۔

    عدالت نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کروا کر عوام اور آئین کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، ہم سیاست دان نہیں ہیں ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن آئین سے انحراف نہیں کیا جا سکتا،ہمیں عوام نے کچھ اختیارات سونپے ہیں اگر سرکار آئین پر عمل نہیں کرواتی تو ہم اگلا قدم اٹھائیں گے،ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ سیاست دان آئین پر عمل کیوں نہیں کرتے ہیں۔

     ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دو ہزار آٹھ میں ایکٹ پاس کیا جسے سیاسی طور پر متنازعہ بنا کر عدالتوں میں چیلنج کردیا ہے،اب نئی قانون سازی کا مسودہ الیکشن کمشن کو بھیج دیا گیاہے۔

     الیکسن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندہ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کا مسودہ ہمیں دے دیا ہے دو چار دن میں تاریخ دے دیں گے۔

     عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم اس بات پر حیران ہیں کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیوں نہیں ہو رہے بادی النظر میں الیکشن کمیشن مستعدی سے کام نہیں لے رہا ہے،،بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

  • فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    فوجی عدالت کیس: معاملہ لارجر بینچ کے لیے چیف جسٹس کو بھجوادیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق معاملہ لارجربینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوا دیا، وفاق کو فوری جواب جمع کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چاروں صوبوں نے عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے، اہم وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

    عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایاکہ صرف نوٹس ملاتھا، جواب جمع کرانے کی ہدایت نہیں کی گئی، جس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرنے ہوئے وفاق کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد اپنا جواب جمع کرائے۔

    ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے استدعا کی جواب جمع کرانے کے لیے تین دن کی مہلت دی جائے ،جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    سماعت کے دوران عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا، جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ اٹھارویں ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت لارجر بینچ نے کی تھی، تین رکنی بینچ اس حوالے سے احکامات جاری نہیں کرسکتا۔

  • سپریم کورٹ:21ویں ترمیم پر جواب کے لئے24فروری تک مہلت

    سپریم کورٹ:21ویں ترمیم پر جواب کے لئے24فروری تک مہلت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں پر جواب کے لئے چوبیس فروری تک ملہت دے دی ، اکیسویں آئینی ترمیم کے ساتھ اٹھارویں ترمیم سے متعلق درخواستیں بھی نمٹانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

    اکیسویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،  سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کی سماعت کے لئے فل کورٹ کی تشکیل اور اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت بھی اکیسویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کے ساتھ ہی کیجانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل اور تین صوبوں کو جواب دینے کے لئے مزید دس روز کی مہلت دے دی گئی جبکہ کے پی کے نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے۔

    چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں اٹھارہویں ترمیم کے خلاف بھی درخواستیں موجود ہیں، جو چار سال سے زیرِ التوا ہیں، ان میں بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کا سوال اٹھایا گیا ہے، عدالت ان درخواستوں کی سماعت بھی موجودہ درخواستوں کیساتھ ہی کرے گی کیونکہ کہ ان دونوں درخواستوں میں یہ سوال مشترک ہے۔

    انھون نے کہا کہ عدالت جائزہ لے گی کہ کیا آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور کیا عدالت ان ترامیم کا جائزہ لے سکتی ہے اور کیا یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں یا نہیں۔

    ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بھی فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں، مقدمے کی مزید سماعت چوبیس فروری تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔

    چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اکیسویں اور اٹھارویں ترمیم میں بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہونے کا سوال مشترک ہے۔

  • کراچی میں 6سال کے دوران 398لاوارث لاشیں ملیں

    کراچی میں 6سال کے دوران 398لاوارث لاشیں ملیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے رپورٹ جمع کرادی، کراچی میں پانچ سال میں تین سو اٹھانوے لاوارث لاشیں ملیں۔

    سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے صوبوں کو لاپتہ افراد کے بارے میں مکمل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی، سندھ کی جانب سے صوبائی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے رپورٹ عدالت عظمی میں جمع کرائی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں پانچ سال میں تین سو اٹھانوے لاوارث لاشیں ملیں، جن میں تین سو چار لاشوں کی شناخت ہوسکی جبکہ چورانوے لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔

    لاشوں کی شناخت کیلئے چوراسی اشتہار دیئے گئے ہیں جبکہ چھ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا، دو ہزار دس میں چورانوے میں سے اکتیس لاشوں کی شناخت ہوئی۔

    دو ہزار بارہ میں 80لاشیں ملیں اور 69کی شناخت ہوئی اور 2014میں 65لاشیں ملیں اور 44کی شناخت ہوئی۔ 2010سے2015تک 398لاشیں ملیں، جن میں سے 304کی شناخت ہوئی۔

  • سابق وزیراعظم کے گھرکے باہرسےرکاوٹیں ہٹا دی گئیں

    سابق وزیراعظم کے گھرکے باہرسےرکاوٹیں ہٹا دی گئیں

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے گھرکے باہرسےرکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور وفاقی وزیر حمید اللہ جان کے گھروں کے باہرسے رکاوٹیں ہٹادی گئیں۔

    ٹریفک کی روانی کوبہتربنانے اور لوگوں کی مشکلات دور کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے اسلام آباد پولیس کو نوے مختلف مقامات پرلگائی گئی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ حکم پرعملدرآمد کرتے ہوئے شہر میں رکاوٹیں ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا۔

     اس سلسلے میں سابق وزیراعظم راجہ پروزیراشرف اوروفاقی وزیرحمید اللہ جان کے گھروں کے باہرلگائی گئی رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا۔تمام علاقوں سے رکاوٹوں کو مکمل طورپرہٹایا جائے گا۔

  • سپریم کورٹ: اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت

    سپریم کورٹ: اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اکیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔

    اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی پٹیشن کی سماعت ہوئی، عدالت عظمیٰ نے وفاق اور چاروں صوبوں سے پندرہ روز میں تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی۔

    جسٹس گلزار نے لاہور بار کے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ کی پارٹی بھی اس ترمیم میں شریک تھی، جس پر حامد خان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں ہائی کورٹ بار کے وکیل کی حیثیت سے موجود ہیں، تاہم پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے عمل میں شرکت نہیں کی۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ بار و دیگر کی جانب سے اکیسویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ میں جسٹس گلزار اور جسٹس مشیر عالم شامل ہیں۔

    عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کا قیام آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس لئے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں لاہور بار کے حامد خان کا کہنا تھا کہ پٹیشن کی آئندہ سماعت تک فوجی عدالتوں کا کام شروع کرنا مناسب نہیں ہوگا، لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر شفقت چوہان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں آئین کے تحفظ میں ناکام رہیں، انکا مزید کہنا تھا کہ آئین میں غیر آئینی ترمیم کی گئی ہے۔