Tag: سپریم کورٹ

  • کالعدم تنظیموں کے نام ویب سائٹس پر جاری کئے جائیں، سپریم کورٹ

    کالعدم تنظیموں کے نام ویب سائٹس پر جاری کئے جائیں، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ تمام کالعدم تنظیموں کے ناموں کی فہرست اور متعلقہ قوانین کی تشہیر ویب سائٹ پر کی جائے۔

    قانونی کتب سے متعلق مقدمے کی سماعت کےدوران جسٹس جواد ایس خواجہ کو ان کے معاون نے بتایا کہ وزارت قانون اور وزارت داخلہ کی ویب سائٹس پر کالعدم تنظیموں کی حوالے سے کسی قسم کی معلومات دستیاب نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کل کسی صحافی پر مقدمہ ہوجائے تو وہ یہ کہے گا کہ اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ فلاں تنظیم کالعدم ہے، اگر تمام تنظیموں کے نام اور ان کے خلاف قوانین تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ کرکے ویب سائٹ پر جاری کردی جائیں تو نہ صرف دنیا ان سے باخبر ہوجائے گی بلکہ پاکستان پر سے ان کی سرپرستی کا الزام بھی ختم ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ دفترخارجہ کی ترجمان نے میڈیا بریفنگ میں بتایا ہے کہ جماعت الدعوۃ سمیت دیگرتنظیمیں اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی کی فہرست میں شامل ہیں، رکن کی حیثیت سے پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کاپابند ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کےخلاف کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کےمطابق ہونی چاہئیں،پاکستان تمام دہشت گردگروپوں کے خلاف کارروائی کررہاہے۔

  • سپریم کورٹ کے ججزز نے ملٹری کورٹ کی مخالفت کردی

    سپریم کورٹ کے ججزز نے ملٹری کورٹ کی مخالفت کردی

    اسلام آباد: جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں مقدمات میں تاخیر پر حکومت اپنی ناکامی کا اعتراف کرے عدلیہ کو مورد الزام نہ ٹھہرائے۔

    سپریم کورٹ کے مختلف مقدمات میں جسٹس آصف سعیدکھوسہ، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا بیان تکلیف دہ ہے۔ ملٹری کورٹس کے قائم کی ضرورت نہیں تھی ملٹری کو رٹس میں اعلی عدلیہ سے زیادہ قابل اور اہل جج نہیں ہوں گے۔ عدالت کا کام صرف سزا دینا نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے۔

    جیل اصلاحات ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کھوسہ نے کہا کہ جیل کے انتظامی معاملات دیکھنا حکومت کا کام ہے عدلیہ کا نہیں۔ عدلیہ نے یہ نوٹس حکومت کو جگانے کے لیے ہی لیا تھا، وزیراعظم کا بیان پڑھ کر دکھ ہوا، ملک میں سترہ لاکھ مقدمات زیرسماعت ہیں جبکہ ججوں کی تعداد صرف چوبیس سو ہے، حکومت سے مزید ججوں کو تعینات کرنے کو کہا جائے تو فنڈ اور اسٹاف کی کمی کا عذر پیش کیا جاتا ہے۔

     اٹارنی جنرل کی جانب سے اصلاحات کی یقین دہانی پر مقدمے کی کارروائی نمٹا دی گئی جبکہ جھوٹے مقدمات کے اندراج کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اگر مقدمات کی سماعت میں تاخیر ہوتی ہے یا ایک لاکھ مقدمات میں سے چونسٹھ ہزار بری ہوجاتے ہیں تو یہ استغاثہ کی کمزوری ہے۔ ضرورت انتظامی اصلاحات اور عدالتوں کے مسائل حل کرنے کی ہے۔

    عدالت نے ناقص چالان کی بنیاد پر اب تک بری ہونے والے ملزمان کی تعداد ، پیش کیے گئے نامکمل چالان کی تعداد اور ایسے چالان پیش کرنے والوں کے خلاف ہونے والی کارروائی کی رپورٹ آئندہ سماعت سے قبل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت چھبیس جنوری تک ملتوی کردی۔

  • ذکی لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم کالعدم قرار

    ذکی لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم کالعدم قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے، وفاق کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو دوبارہ سماعت کرکے فیصلہ دینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    پاکستان میں قید ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی سے متعلق حکومتی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، سپریم کورٹ نے ذکی الرحمان کی رہائی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو کل مقدمے کی سماعت کرکے حتمی فیصلہ دینے کی ہدایت کی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے بظاہر عجلت میں فیصلہ کیا، وفاق کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ایسے مقدمات میں عبوری حکم جاری ہونے کی بظاہر کوئی مثال نہیں ملتی۔

    گزشتہ سماعت میں لکھوی کے خلاف انور خان نامی شخص کے اغواء کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں درج کروایا گیا، جس کے بعد پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا تھا، گرفتاری کے بعد ان کو سول جج ملک امان کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس کی درخواست پر لکھوی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، تاہم اگلے ہی روز ذکی الرحمن کو ایم پی او کے تحت اڈیالہ جیل میں نظربند کیا گیا جبکہ حکومت نے ملزم کی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

    وفاقی حکومت نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، وزارتِ داخلہ نے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو نظر بندی ختم کرنے کا اختیار نہیں تھا، وزارتِ داخلہ کا مؤقف ہے کہ عدالت نے حکومت کا موقف سنے بغیر فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی خراب ہو گئے تھے اور ہندوستان کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی پر ممبئی حملے کے ماسڑ مائنڈ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

  • آؤٹ آف ٹرن پروموشن، ڈپوٹیشن سے متعلق افسران کی نظرثانی درخواست منسوخ

    آؤٹ آف ٹرن پروموشن، ڈپوٹیشن سے متعلق افسران کی نظرثانی درخواست منسوخ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آؤٹ آف ٹرن پروموشن اور ڈپوٹیشن سے متعلق افسران کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    سپریم کورٹ میں محکمہ پولیس کے خرم وارث ، راجہ عمر خطاب، فیاض خان اور دیگر محکموں کے انسٹھہ سے زائد افسران نے درخواست دائر کی تھی کہ ان کو ترقیاں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر دی گئی ہیں۔

    ڈپوٹیشن پر آئے ہوئے درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ ان کو دیگر محمکوں میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر بھیجا گیا ہے، لہذا عدالت عظمیٰ آوٹ آف ٹرن پروموشن اور ڈپوٹیشن کیس میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    اس درخواست پر سپریم کورٹ کے جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابقہ فیصلے کو برقراررکھتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔

    دو درخواست گزار محکمہ فرانزک کی اسما شاہد اورو کیل سپرٹنڈنٹ شاکر شاہ کی درخواست پر انہیں ان کی پوسٹنگ پر ہی رہنے کا حکم دیا ہے۔

  • پھانسی کے قیدیوں کی اپیل ، سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل

    پھانسی کے قیدیوں کی اپیل ، سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل

    اسلام آباد: سزائے موت کے قیدیوں کی اپیل سننے کے سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت سزا یافتہ ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کیلئے تین رکنی فل بنچ تشکیل دیا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں فل بنچ پانچ جنوری سے نوجنوری تک پچاس سے زائد اپیلوں کی سماعت کرے گا۔

    اپیلوں میں انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت سزائے موت ، عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان سمیت، حکومت کی دائر کردہ اپیلیں شامل ہیں، ملزمان کی رہائی یا سزا بڑھانے اور صلح کی اپیلیں بھی زیرِ سماعت آئیں گی۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے گذشتہ ہفتے اعلیٰ سطحی اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی جلد از جلد سماعت اور ان کو نمٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • کوٹ رادھا کشن کیس، عدالت کا موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

    کوٹ رادھا کشن کیس، عدالت کا موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

    اسلام آباد: کوٹ رادھا کشن میں میاں اور بیوی کو زندہ جلانے کے خوفناک حادثے کے کیس کی آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے۔ عدالت نے موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج سانحہ کوٹ رادھا کشن کیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں عدالت نے ڈی پی او اور آر پی او کی رپورٹ پر عدم اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا رپورٹ میں حقائق مکمل پر طور پر بیان نہیں کیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے اس موقع پر کہا کہ موقع پر موجود غفلت کے مرتکب پولیس اہلکاروں کیخلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس والوں کیخلاف کاروائی کی جائے اور مقدمہ درج بھی کیا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا موقع پر موجود پولیس اہلکار ہوائی فائرکرتے توہجوم منتشر ہوسکتا تھا تو پولیس اہلکاروں ہوائی فائرنگ کیوں نہیں کی؟ عدالت عظمٰی نے سوال کیا کہ کیا انکے پاس ہتھیار نہیں تھا؟

    عدالت نے لوگوں کو اشتعال دلانے والے مولویوں نور الحسن اور ارشد بلوچ کو فوری طور پر گرفتار اور آئندہ سماعت تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا پولیس کی غفلت سے دو انسان زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جو افسوس ناک ہے ۔

    کسی کی آئندہ سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • حکومت معاملات کاسیاسی حل نکالنے میں ناکام ہوگئی، عاصمہ جہانگیر

    حکومت معاملات کاسیاسی حل نکالنے میں ناکام ہوگئی، عاصمہ جہانگیر

    لاہور: سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ موجودہ ملکی صورتِ حال کا واحد حل مذاکرات ہیں۔ مسائل بیٹھ کر ہی حل ہوں گے۔لاہور میں نجی یونیورسٹی کے کانووکیشن میں سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ حریف سیاسی جماعتیں مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی بحران ختم کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے حکومت معاملات کاسیاسی حل نکالنے میں ناکام رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا جمہوریت کا حسن ہے لیکن تشدد کرنے کا حق کسی کو نہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے تیسرے دورِ حکومت میں پہلے سےزیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

  • بلدیاتی انتخابات، سپریم کورٹ نے سماعت 8جنوری تک ملتوی کردی

    بلدیاتی انتخابات، سپریم کورٹ نے سماعت 8جنوری تک ملتوی کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس میں پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو ایک ماہ میں حد بندیوں سمیت دیگر قانونی ترامیم مکمل کر نے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا کیس نمٹا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کی تو الیکشن کمیشن کی جانب ایڈوکیٹ اکرم شیخ پیش ہوئے۔ اکرم شیخ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ پیش کی او ر بتایا کہ حکومت پنجاب اورسندھ نے الیکشن کمیشن کے حکام کیساتھ اجلاس میں شرکت کی ہے۔

    اس موقع پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تاخیر نہیں کی جائے گی پنجاب حکومت نے حد بندیوں اور بلدیاتی قانون میں ترامیم سمیت دیگر اقدامات کیلئے پندرہ دنوں کا وقت مانگا ہے جبکہ اس حوالے سے سندھ حکومت کو تیس دنوں کا وقت درکار ہے۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ کنٹونمنٹ علاقوں میں انتخابات سے متعلق ڈرافٹ کر لیا گیا ہے، اس حوالے سے کنٹونمنٹ حکام کی الیکشن کمیشن حکام کے ساتھ اجلاس چھ دسمبر کو ہوا، لیکن چھٹی کی وجہ سے اُس میٹنگ کے منٹس وصول نہیں ہوئے ۔

    اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب حکومت پندرہ دنوں کی مہلت مانگ رہی ہے لیکن سندھ حکومت اسی کام کیلئے زیادہ وقت کیوں مانگ رہی ہے۔ اس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ شفیع چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سندھ لوکل ایکٹ میں ترمیم والے معاملے کی نشان دہی کی ہے سندھ میں چار دسمبر کو میٹنگ ہوئی تھی جس میں تمام ڈپٹی کمشنرز کو بلایا گیا تھا، ایکٹ میں ترمیم سے متعلق پارلیمنٹ کمیٹی کو بھیجا گیا ہے تاہم اس حوالے سے آج میٹنگ ہونی ہے ایک ماہ میں تمام ضروری اقدامات کر لیے جائیں گے۔

    بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کو بلدیاتی انتخابات سے متعلق دسمبر کے اختتام تک تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت 8جنوری تک ملتوی کردی ہے۔

  • مبشرلقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی

    مبشرلقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مبشر لقمان توہین عدالت کیس کی سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ، عدالت نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کی عدالت میں حاضری سے استثنا ء کی درخواست بھی منظور کر لی ہے اے آر وائی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کی توجہ بعض اخبارات میں عدالت کی گزشتہ روز کی کارروائی کی غلط رپورٹنگ کی جانب بھی مبذول کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مبشر لقمان توہین عدالت کیس  کی سماعت کا آغاز کیا تو اے آر وائی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے اے آر وائی کی انٹرا کورٹ اپیل کا تحریری فیصلہ اب تک جاری نہیں کیا ہے جس میں لارجر بینچ نے قراردیا تھا کہ اپیل میں اٹھائے گئے نکات ٹرائل کورٹ میں اٹھائے جا سکتے ہیں ۔

    عرفان قادر ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ مقدمے کی سماعت اپیل کا تحریری فیصلہ جاری ہونے تک ملتوی کر دی جائے تاکہ اپیل کے فیصلے کی روشنی میں دلائل دیئے جا سکیں۔

    عرفان قادر نے اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو کی عدالت میں ایک روز کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی پیش کی اور کہا کہ وہ اور ان کے مؤکلان عدالت کا احترام کر تے ہیں لیکن کل ان کی (عرفان ) قادر کی عدم حاضری سے عدالت میں غلط تاثر پیدا ہوا ۔

    جس کی عدالت چاہے وہ تفصیلی وجوہات پیش کر سکتے ہیں جس سے عدالت کی تشفی ہو جائے گی، عدالت نے عرفان قادر ایڈووکیٹ کی گذارشات سننے کے بعد مقدمے کی مزید سماعت بارہ دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

  • انتخابی اصلاحات کیس، سپریم کورٹ نےحکومت سےجواب طلب کرلیا

    انتخابی اصلاحات کیس، سپریم کورٹ نےحکومت سےجواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےانتخابی اصلاحات سے متعلق درخواست سماعت کے لئے منظورکرتے ہوئےالیکشن کمیشن اورحکومت کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    انتخابی اصلاحات سےمتعلق پٹیشن عابد حسن منٹو ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔ دوران سماعت درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ابھی تک لازمی ووٹ ڈالنے کا قانون نہیں بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن اصلاحات کے حوالے سےعدالتی حکم پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے۔

    اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لازمی ووٹ کا قانون بنانا حکومت کا کام ہے، اس ملک کی بنیاد جمہوریت اور جمہوریت کی بنیاد انتخابات پر ہے۔

    اعلیٰ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی اور الیکشن کمیشن اورحکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔