Tag: سپریم کورٹ

  • ریلوے سے متعلق تمام مقدمات کو جلد نمٹایا جائے، قائمہ کمیٹی کی اپیل

    ریلوے سے متعلق تمام مقدمات کو جلد نمٹایا جائے، قائمہ کمیٹی کی اپیل

    لاہور: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاکستان ریلوے نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ ریلوے سے متعلق تمام مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔

    ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے رائل پام کنٹری کلب کو ایک سو تین کی بجائے ایک سو چالیس ایکڑ زمین تینتیس سال کی بجائے سینتالیس سال کی لیز پر دی گئی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بزنس ٹرین کے ٹھیکیدار کو ڈیفالٹر قرار دیئے ہوئے ایک سال سے زائد کا وقت ہوگیا تاہم ماتحت عدالتیں ریلوے کا موقف سنے بغیر حکم امتناعی جاری کردیتی ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بزنس ٹرین والے واجب الادا رقم نہیں دیں گے توجیل جائیں گے۔ انھوں نے کہا پاکستان ریلوے انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے چار سو پچاس اہلکاروں کوایس ایس جی کے ریٹائرڈ کمانڈوز سے ٹریننگ دلوا چکی ہے اورمزید فیڈرل پبلک سرس کمیشن کے ذرئعے انسپکٹروں کی بھرتیوں کا کام بھی جاری ہے

    ان کہنا تھا کہ حقیقت میں ان کی طرف ایک ارب سے واجب الادا رقم ہے تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق چالیس کروڑ روپے بنتے ہیں، اس میں سے بھی بزنس ٹرین کے ٹھیکیدار نے ایک ٹکا نہیں دیا ہے۔

  • اعلی اداروں کے سر براہان کے تقرر کیلئے کمیشن کی شرط ختم

    اعلی اداروں کے سر براہان کے تقرر کیلئے کمیشن کی شرط ختم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاق کی درخواست منظور کرتے ہوئے اعلی اداروں کے سربراہان کے تقرر کے لئے کمیشن کی شرط ختم کردی۔

    سپریم کورٹ نےاپنے فیصلے پر نظر ثانی خواجہ آصف کی درخواست پر کی اوراعلی اداروں کے سر براہان کےتقرر کیلئے کمیشن کی شرط ختم کردی، چیف جسٹس ناصر الملک کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے قرار دیا کہ اب حکومت کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں، تمام اداروں میں تقرریوں کا عمل دسمبر تک مکمل کیا جائے۔

    درخواست پر اکتوبر میں فیصلہ محفوظ کیا گیا جو آج جاری کیا گیا، ایک دوسرے کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے سی ڈی اے میں ترقی اور تبادلوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔

    عدالت نے سیکریٹری کیبنٹ اور چئیرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو مقدمہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا۔

  • اقلیتوں کے تحفظ کا حکم دیا تھا عمل کیوں نہیں ہوا، سپریم کورٹ

    اقلیتوں کے تحفظ کا حکم دیا تھا عمل کیوں نہیں ہوا، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کاحکم دیا تھا، عمل کیوں نہیں ہوا؟ سپریم کورٹ نے کوٹ رادھا کشن واقعے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے چند ماہ قبل حکومت سے اقلیتو ں کے تحفظ کے لئے اقدامات سے متعلق اپنے فیصلے کے تناظر میں کوٹ رادھا کشن واقعے پرحکومت سے فوری جواب طلب کر لیا ہے۔

    سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزارت بین المذاہب ہم آہنگی اوروفاقی و صوبائی حکومتوں کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ سپریم کورٹ نے انیس جون کوپشاور چرچ حملہ کیس میں اقلتوں کے حقوق اور جان و مال کے تحفظ کیلئے ٹھوس قانون سازی اور اقدامات کرنےکاحکم دیا تھا لیکن اسکے بعد کوٹ رادھا کشن جیسا ایک اور واقعہ رونماہوگیا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ اٹارنی جنرل فوری طور پر سپریم کورٹ کے انیس جون کے حکم پر عملدآمد کیلئے کیے گئے اقدامات سے سپریم کورٹ کو آگاہ کریں اور اس ضمن میں تحریری طور پر تفصیلات عدالت میں جمع کرائی جائیں۔

  • چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کا طریقہ کار سپریم کورٹ میں چیلنج

    چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کا طریقہ کار سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد:  چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی کےطریقہ کارکو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق جج جو اڑسٹھ سال سے زائد عمر کا ہو اُسے چیف الیکشن کمشنر تعینات نہیں کیا جا سکتا، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِاعظم اور وزیرِاعلی بھی سیاسی شخصیت ہونے کی وجہ سے عہدے کے لیے اہل نہیں ہوتے۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ عدالت حکم دے کہ چیف الیکشن کمشنر کے لیے غیر متنازع اور میرٹ پر پورا اترنے والے شخص کو چیف الیکشن کمشنر لگایا جائے۔

  • لاہور ہائیکورٹ : اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی

    لاہور ہائیکورٹ : اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی

    لاہور: ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز انتظامیہ اور مبشر لقمان سے جواب طلب کرلیا ۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کی، اے آر وائی نیوز کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت نے منظور کرلی، اے آر وائی نیوز کی وکیل ڈاکٹر عبدالباسط نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فل بینچ کی تشکیل کے خلاف انہوں نے اپیل دائر کر رکھی ہے لہذا سماعت روکی جائے،عدالت نے قرار دیا کہ سب کا موقف سن کر انصاف پر مبنی فیصلہ دیا جائے گا۔

     اے آروائی نیوز کے وکیل کے ان دلائل پر عدلیہ سمیت معاشرے کے ہرطبقے کی خرابیاں دکھانا صحافیوں کا فرض ہے،عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن کی وکالت کا لائسنس بھی معطل کردیا، فاضل جج نے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کو مخاطب کرکے سخت الفاظ میں کہا کہ خراب افراد کی دس فہرستیں بنائیں تو ہر فہرست میں آپ کا نام آئے گا، وکلا نے ڈاکٹر عبدالباسط کے حوالے سے فاضل عدالت کے ریمارکس پر احتجاج کیا۔

    دوسری جانب پی ایف یو جے نے لاہور سیشن کورٹ میں دنیا نیوز کی ٹیم پر تشدد اور مبشر لقمان کیس میں فاضل جج کے ریمارکس پر احتجاج کیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں رانا عظیم اور امین یوسف نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے لیئے صحافی برادری نے قربانیاں دیں مگر اب آزاد عدلیہ آزادی صحافت پر قدغن لگا رہی ہے۔پی ایف یو جے کی جانب سے فیصل چوک پر مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر رانا عظیم اور امین یوسف نے چیف جسٹس سے مبشر لقمان کیس کے دوران صحافت پر دیئے گئے ریمارکس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا، مظاہرے میں وکلا نے سیشن کورٹ میں دنیا ٹی وی کی ٹیم پر تشدد کی بھی مذمت کی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں کہا ہے کہ آرٹیکل باسٹھ قبل اَز انتخاب اہلیت کے لئے ہے بعد کے لئے نہیں، آئین میں جھوٹے کو نااہل قرار دینے کا کہیں نہیں لکھا۔

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جسٹس جواد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے درخواست گزاروں کے دلائل پر کہا کہ آرٹیکل باسٹھ انتخاب سے پہلے کی اہلیت کے لئے ہے، بعد کے لئے نہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جھوٹ بولنے والے کو نااہل قرار دیا جائے، جھوٹا شخص تو کبھی بھی کہیں بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔

    عدالت نے ریماکس میں کہا کہ وزیر اعظم کو کس بنیاد پر نا اہل قرار دیں، اگرفوج کی تضحیک ہوئی ہے تو وزیرِاعظم کے خلاف ایف آئی آر کٹوائے۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ایک شخص کی نااہلی کے لیے درخواست لائے، ہمیں آئین کو دیکھنا ہے، آئین کی زد میں ایک شخص آجائے یا پچاس آجائیں، ہمیں کوئی سروکار نہیں۔

    وکلاء کے دلائل سننے کے بعدعدالت نے سماعت دس نومبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آج  وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، گزشتہ سماعت میں عدالت نے ریمارکس میں کہا تھا کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی، جن میں وزیرِاعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے، جوتحریکِ انصاف کے رہنماء اسحاق خاکوانی اور مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیرِاعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کو قومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنے پر بیٹھے تحریکِ انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اور ضامن کا کردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی ۔

    عدالت نے تئیس اکتوبر کی سماعت میں ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی، خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کل وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، عدالت کہہ چکی ہے کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی جن میں وزیراعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے۔ عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ،جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے جوتحریک انصاف کےرہنما اسحاق خاکوانی اورمسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کوقومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنےپربیٹھےتحریک انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اورضامن کاکردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، عدالت نے تئیس اکتوبرکی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • او جی ڈی سی ایل ملازمین پر تشدد، متحدہ اپوزیشن کا واک آوٹ

    او جی ڈی سی ایل ملازمین پر تشدد، متحدہ اپوزیشن کا واک آوٹ

    اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن نے اوجی ڈی سی ایل ملازمین پرتشدداور حکومتی نجکاری پالیسی کیخلاف پارلمنٹ کے باہر دھرنا دیا۔۔سینیٹر رضاربانی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اپنی روش نہ بدلی شاہراہ دستور کودھرنا دے کر بند کردیں گے۔

    سینیٹ میں متحدہ اپوزیشن نے او جی ڈی سی ایل کے ملازمین پر تشدداور حکومتی نجکاری پالیسی کیخلاف سینیٹ اجلاس کا واک آؤٹ کرکے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا، پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کو متنبہ کیا ڈی چوک میں ابھی ایک دھرنا جاری ہے اگر حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تواس دھرنے کا دائر کاربھی شاہراہ دستور تک پھیلادیا جائے گا۔

    اس موقع پر اراکین سینیٹ نے حکومت کیخلاف زبردست نعرے بازی کی۔۔ نیٹ ساؤنڈ۔۔۔ اراکین سینٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کی دہری پالیسی سمجھ سے بالاتر اسلام آباد میں پولیس ڈنڈا برداروں کے خلاف خاموش رہی لیکن اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والے مزدوروں پر نہ صرف لاٹھیاں برسائی بلکہ ان پر مقدمات بھی قائم کرڈالے۔

  • سپریم کورٹ: قومی اداروں میں سربراہوں کی تقریریقں پر فیصلہ محفوظ

    سپریم کورٹ: قومی اداروں میں سربراہوں کی تقریریقں پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نےقومی اداروں میں سر براہوں کی تقرری سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    قومی اداروں میں سربراہوں کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت آج چیف جسٹس ناصر الملک کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو حتمی دلائل پیش کئے۔

    اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اعلیٰ عدالت نے تقرریوں سے متعلق مقدمے کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔