Tag: سپریم کورٹ

  • سپریم کورٹ نے الیکشن کمشنر کے تقرر میں مہلت دینے کی درخواست مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے الیکشن کمشنر کے تقرر میں مہلت دینے کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنرکے تقرر کے لئے تین ماہ کی مہلت دینے کی در خواست مستردکردی ہے اور تیرہ نومبر تک اس عہدے پر تقرری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں درخواست کی گئی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے تین ماہ کا وقت دیا جائے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنرکے تقرر کے لئے تین ماہ کی مہلت دینے کی در خواست مستردکردی ہے اور تیرہ نومبر تک اس عہدے پر تقرری کا حکم دے دیا۔

    بلدیاتی انتخابات سےمتعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے تاحال چیف الیکشن کمشنرکاتقرر نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ ریمارکس میں ان کا کہنا تھا یہ عہدہ اگست دو ہزار تیرہ سے خالی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر ہدایت کی تھی کہ اٹھائیس اکتوبر تک چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جائے دوسری صورت میں سپریم کورٹ کےجج کی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی خدمات واپس لے لی جائیں گی۔

    عدالتی ڈیڈ لائن کےآخری روز اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا تھا جس میں چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کےلئےتین ماہ کا وقت مانگاگیا تھا جو سپریم کورٹ آف پاکستان نے درخواست میں مانگی گئی تین ماہ کی مہلت مسترد کرتے ہو ئے چیف الیکشن کمشنر کی فوری تقریری کا حکم دیدیا۔

  • سپریم کورٹ: الیکشن2013کالعدم کرنیکی درخواستیں مسترد

    سپریم کورٹ: الیکشن2013کالعدم کرنیکی درخواستیں مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن دو ہزار تیرہ کو کالعدم قرار دیئے جانے سےمتعلق درخواستیں مستردکردیں۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نےوکلا کےدلائل سُنے۔

    جس کے بعد اعلیٰ عدالت نے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنا نا ممکن ہیں۔.

    عدالت کو ایسے مقدمات کی سماعت کا اختیار حاصل نہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گیئں تھیں۔

  • لیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمت سے متعلق صوبوں کوعدالت کی مہلت

    لیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمت سے متعلق صوبوں کوعدالت کی مہلت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ ،پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کو ایک ماہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمت سے متعلق قانون سازی مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی ہے،

    جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ملازمت سے متعلق کیس کی سماعت کی خیبر پختوانخواہ کے چیف سیکریٹر ی نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت تمام اسٹاف کی ملازمت کو مستقل کر دیا گیا ہے سروسز اسٹرکچر کے لیے کچھ وقت درکار ہے ۔

    پنجاب کے چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب نے اس حوالے سے سمری تیار کر لی ہے ہم نے ان کی پینشن اور مراعات کے لئے بھی منظوری دے دی ہے۔

    سروس اسٹرکچر کے لئےدس پندرہ روز درکار ہیں، جبکہ سندھ کے سیکریٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے سروس اسٹریکچر تیار کر لیا ہے۔

    رولز میں تبدیلیوں کے لئے ایک ماہ درکار ہے، بلوچستان کے ہیلتھ سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ان کی حکومت نے اس ضمن میں تمام کام مکمل کر لیا ہے اور گریڈ کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔

    عدالت نے چاروں صوبوں کو سروس اسٹرکچر کے لیے30دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    اسلام آباد: چوہدری شجاعت کے وکیل نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں پہلے لارجر بینچ بنانےاورجسٹس جواد کو بینچ سے الگ کرنے پر سماعت کی استدعا کردی۔

    سپریم کورٹ میں مقدمےکی سماعت جسٹس جواد کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پہلے اُن کی درخواست سُنی جائے، جس پر جسٹس جواد نےکہا ججوں کی علیحدگی کی درخواستیں آتی رہتی ہیں۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے آپ ابتدائی دلائل دیں اور ہمیں کیس سمجھنے دیں، ہو سکتا ہے ہم خود لارجر بینچ بنانے اور علیحدگی کا فیصلہ کرلیں۔

    عرفان قادر نے کہا یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، سماعت لارجر بینچ کو ہی کرنا چاہیئے، عدالت نےموقف سُننے کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی اجازت دیدی

    سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی اجازت دیدی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی اجازت دے دی ہے۔

    سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ جاری کر دیا ہے، اعلیٰ عدالت نے او جی ڈی سی ایل کے حصص کامیاب بولی دینے والے کو منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    مقدمے کی سماعت جسٹس ناصر الملک کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے عبوری حکم میں کہا کہ حصص کے فروخت سے حاصل ہونیوالی رقم مشترکہ مفادات کونسل کے فنڈ میں جمع کرائی جائے۔

    مقدمہ کے حتمی فیصلے تک وفاقی حکومت یہ رقم استعمال کرنے کی مجاز نہیں ہوگی، سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

    حکومت کو او جی ڈی سی ایل کی فروخت سے اسی کروڑ ڈالر ملنے کی امید ہے۔

  • حلقہ بندیاں،الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پرسماعت منظور

    حلقہ بندیاں،الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پرسماعت منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظورکرلی ہے۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات، انتخابی اصلاحات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے مقدمات کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنے حکم پر نظر ثانی کرے۔

    حلقہ بندیوں کیلئے مرحلہ وار کام شروع کر دیا گیا ہے، عمل مکمل کرنے کیلئے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ہے۔

    سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ کے پی کے میں الیکشن سے قبل کچھ اقدامات کرنے ہیں مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے کے پی کے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دے دی۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں درخواست گزار سے تمام نکات تحریری طور پرطلب کر لئے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین سے رو گردانی نہیں کی جا سکتی، نظام بھی آئین کے تحت چلے گا۔

    سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ آئینی امور وضاحت طلب ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین میں تبدیلیوں کے اطلاق کا جائزہ لینا ہوگا۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صادق اور امین کی تعریف آئین میں کہیں نہیں کی گئی، درخواست گزار وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا معیار پر پورے نہ اترنے والے بہت سےلوگ پارلیمنٹ میں پہنچ چکے ہیں ۔

    جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ تمام نکات تحریری طور پرجمع کرائیں تاکہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جا سکے۔

    گذشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکے لئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں وزیر اعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا، جسٹس دوست محمد نے درخواست گزاروں کے وکلاء سے کہا کہ آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں لیکن ہزاروں پھنس سکتے ہیں۔

    وزیراعظم نااہلی کیس میں سپریم کورٹ نے ریمارکس  دیئے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکےلئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے،بعد میں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

     

  • بلدیاتی الیکشن: صوبوں کو قانون سازی کے لئے2 دن کی مہلت

    بلدیاتی الیکشن: صوبوں کو قانون سازی کے لئے2 دن کی مہلت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خوا کو بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کے لئے جمعرات تک مہلت دے دی ہے، اعلیٰ عدالت نے کہا ہے کہ اسمبلیوں میں بل پیش نہ ہوئے تو تینوں وزرائے اعلیٰ کوطلب کریں گے۔

    سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، اعلیٰ عدالت نے دلائل سننے کے بعد صوبوں کے جواب مسترد کر دیئے اور سندھ، پنجاب، خیبر پختون خوا کی حکومتوں کو جمعرات تک بلدیاتی انتخابات کیلئے قانون سازی کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے بل اسمبلیوں میں پیش کئے جائیں، قانون سازی نہ ہونے پر وزرائے اعلیٰ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ تین ماہ سے کہا جا رہا ہےکہ قانون سازی ہو رہی ہے لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا، پانچ ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے مستقل چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کی تاریخ بھی فوری طور پر طلب کرلی ہے، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا ایک جج قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی ذمے داریاں نبھا رہا ہے، جس سے عدالتی کام متاثر ہورہے ہیں، اٹھائیس اکتوبر تک نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ہوجانا چاہیئے۔

  • سپریم کورٹ کے بورڈ سے حروف تہجی غائب

    سپریم کورٹ کے بورڈ سے حروف تہجی غائب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے بورڈ سے حروف تہجی غائب ہونے پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    اسلام آباد سپریم کورٹ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا، چوروں نے سپریم کورٹ کا بورڈ بھی نہ چھوڑا اور سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر نصب بورڈ سے حروف تہجی لے اڑے۔

    بورڈ سے حروف تہجی غائب ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرائی جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ نے ایف سی سیکورٹی کو ہدایت کی کہ تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، اسی کے ساتھ عدالت نے پی ڈبلیو ڈی کے محکمہ کو نیا بورڈ آویزاں کرنے کی ہدایت کی۔