Tag: سپریم کورٹ

  • انگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق کامسئلہ قومی تنازع ہے، جسٹس ثاقب

    انگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق کامسئلہ قومی تنازع ہے، جسٹس ثاقب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس ثاقب نثار کاکہناہے انگوٹھوں کی تصدیق قومی مسئلہ بن چکاہے۔

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا یہ حساس معاملہ قومی ایشو بن چکا ہے اس حوالے سے اور بھی درخواستیں زیر التواء ہیں، اگراس درخواست پر کوئی فیصلہ کردیا تو دوسری درخواستیں متاثر ہوں گی۔ اس لیے مناسب ہوگا کہ ایسی تمام درخواستوں کو یکجا کرکے سنا جائے اور ایک ساتھ فیصلہ سنایا جائے۔ جس کے بعد جسٹس ثاقب نثار نے درخواست چیف جسٹس کو بھجوا دی۔سپریم کورٹ کاتین رکنی بینچ آفتاب شعبان میرانی کی کامیابی کیخلاف اپیل کی سماعت کررہاتھا، اپیل ہارے ہوئے امیدوار ابراہیم جتوئی نے دائرکررکھی ہے۔

  • ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفرگوندل گرفتار

    ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفرگوندل گرفتار

    اسلام آباد: ای او بی آئی کے سابق چیئرمین ظفر گوندل نے گرفتاری دیدی، ایف آئی اے کی ٹیم نے سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمپلائز اولڈ اہج بینیفٹ انوسٹمنٹ کے سابق چیئرمین ظفر گوندل لاہور ایف آئی اے کوکرپشن کےچھ کیسز میں مطلوب تھے، سپریم کورٹ نےظفرگوندل کی گرفتار نہ کرنےکی درخواست خارج کردی تھی،اورایف آئی اے کوانھیں گرفتار کرکے تفتیش کرنےکا حکم دیاتھا۔

    دورانِ سماعت ایف آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ظفر گوندل تفتیش میں مطلوب ہیں اور انہوں نے ضمانت بھی نہیں کروائی، ایف آئی اے انہیں ہراساں نہیں کررہی بلکہ تفتیش کےلیے رابطہ کرتی ہے۔

    جس پر اعلیٰ عدالت نے حکم میں کہاتھا کہ ظفر گوندل ضمانت کرائیں اگرایسا نہیں ہوا تو پھر ایف آئی اے گرفتارکرکے تفتیش کرے۔

  • شاہراہ دستور پرہلاکتیں، وزیرِاعظم پر مقدمے کا حکم چیلنج

    شاہراہ دستور پرہلاکتیں، وزیرِاعظم پر مقدمے کا حکم چیلنج

    اسلام آباد: وزیرِاعظم سمیت گیارہ شخصیات کے خلاف مقدمے کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے، پی اے ٹی نے وزیرِاعظم سمیت اکیس افراد کی گرفتاری کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

    سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کی جانب سے درخواست دائرکی گئی۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شاہراہِ دستور پر ہلاکتوں پر سیشن جج کا انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کا حکم غیر قانونی ہے، سیشن جج نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے اعلیٰ عدالت سے استدعا کی کہ سیشن جج کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

    اسلام آباد کی عدالت نے پی اے ٹی کی درخواست پر شاہراہِ دستور پر تین افراد کے قتل کا مقدمہ وزیرِاعظم سمیت گیارہ شخصیات کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا تھا،جس کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

    دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے حکم پر وزیرِاعظم اور وزیرِاعلٰی سمیت اکیس افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا لیکن ابھی تک نہ تو کسی ملزم کو گرفتار کیا گیا نہ تفتیش کی گئی، ملزمان کے خلاف کارروائی کی بجائے انہیں پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔

  • حج کرپشن کیس:مرکزی ملزم راﺅ شکیل کی ضمانت منظور

    حج کرپشن کیس:مرکزی ملزم راﺅ شکیل کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کے مرکزی ملزم راﺅ شکیل کی ضمانت منظور کرلی ہے، ضمانت پر رہائی کیلئے ایک کروڑ کے مچلکے اور پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔

     جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں عدالت کے تین رکنی بنچ نے راﺅ شکیل کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی، ملزم کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان کا مؤکل چار برس سے حراست میں ہے اور ٹرائل کورٹ میں سماعت سست روی کا شکار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ راﺅ شکیل کے ساتھ شریک ملزمان کی ضمانتیں ہوچکی ہیں۔

    عدالت کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اظہر چودھری نے بتایا کہ ملزم ٹرائل کورٹ کے ساتھ تعاون نہیں کررہا، اگر تعاون کرے تو ایک ہفتے میں مقدمے نمٹایا جاسکتا ہے، ملزم کا دوستانہ ٹرائل چل رہا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ دوستانہ ٹرائل کی بات اگر گزشتہ حکومت میں کرتے تو سمجھ آتی، اب تو نئی حکومت ہے، کب تک ٹرائل مکمل ہوگا؟

    جسٹس انور ظہیر نے کہا کہ ٹرائل مکمل نہیں ہو رہا تو کیا ملزم کو غیر معینہ مدت تک کیلئے حراست میں رکھا جاسکتا ہے؟

    عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو پاسپورٹ سرنڈر کرنے اور ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ اگر ملزم مسلسل دو پیشیوں پر ٹرائل کورٹ میں حاضر نہ ہوا تو ضمانت منسوخ تصور کی جائے گی۔

  • وفاقی سیکرٹری صحت اور صوبائی سیکریٹریز کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری

    وفاقی سیکرٹری صحت اور صوبائی سیکریٹریز کو توہینِ عدالت کے نوٹس جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل نہ کرنے پر حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کیس میں وفاقی سیکریٹری صحت اور چاروں صوبائی سیکریٹریز کو انتیس ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔

    لیڈی ہیلتھ ورکرز کے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل نہ کرنے پر وفاقی سیکریٹری صحت اور صوبائی سیکریٹریز کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    جسٹس جواد نے کہا ہے کہ حکومت نے کہا تھا کہ لیڈی ہیلتھ ورکز کو مستقل کیا جائے گا، فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے بظاہر توہین عدالت ہے۔

  • پارلیمنٹ کالان خالی کردیا،شیخ رشید کاسپریم کورٹ میں جواب

    پارلیمنٹ کالان خالی کردیا،شیخ رشید کاسپریم کورٹ میں جواب

    اسلام آباد: شیخ رشید نےجواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے، جواب میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کالان خالی کردیا، پرامن دھرنا آئین کے مطابق ہے۔

    پاکستان مسلم لیگ ق اوردھرنے کے شرکا کی جانب سے شیخ رشید نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ہاوس کا لان خالی کردیا گیا ہے دھرنا پر امن اور آئین کے مطابق ہے۔

    شیخ رشید نے جواب میں کہا ہے کہ راستوں سے کنٹینرز ہٹا دیئے جائیں اور کارکن رہا کردیئے جائیں تو دھرنا واپس ڈی چوک پرمنتقل کردیں گے۔

    سپریم کورٹ میں بدھ کے روزماورائےآئین اقدام سے متعلق سماعت میں شیخ رشید نے پارلیمان کا لان خالی کرانےکی یقین دہائی کرائی تھی، بعد میں انھوں نےدھرنے میں پہنچ کرطاہر القادری کے روبرواس معاملے کو رکھا۔ جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نےدھرنےکے شرکاء کو پارلیمنٹ کا لان خالی کردینے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    سپریم کورٹ: دھرنوں سے سرکاری،غیرسرکاری نقصان کی تفصیل طلب

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری اور غیرسرکاری نقصانات کی تفصیل طلب کرلی ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی نےکہا کہ سیاسی معاملات چھوڑ کر قانونی معاملات پر فیصلہ دینے کا وقت آگیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدامات کیخلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔

    اعتزاز احسن نے پارلیمنٹیرین کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاوس کے لان میں خیمہ بستی قائم کردی ہے ، انہیں نکالنے کا حکم دیا جائے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سربراہ اسپیکر ہوتے ہے وہ یہ حکم کیوں جاری نہیں کررہے، اعتزازاحسن نے کہا کہ عدالت کا حکم  زیادہ موثر ہوگا کیونکہ فریقین عدالتی اختیار تسلیم کررہے ہیں۔

    دھرنےمیں شریک لوگوں کی جانب سے شیخ رشید نےموقف پیش کیا اور کہا کہ دھرنےمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں،انھوں نے پارلیمنٹ کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی کام چل رہا ہے، دھرنے کےشرکاء کریک ڈاون کے خطرے کے پیش نظر سڑکوں پر نہیں سوسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ احتجاج اوربنیادی حقوق کی حد ہوتی ہے، دنیا میں مظاہرین ٹریفک کی روانی بھی متاثر نہیں کرسکتے، امریکا اور برطانیہ میں بھی ایسا نہیں ہوتا جیسا احتجاج یہاں ہورہا ہے، جسٹس جواد نے شیخ رشید سے مکالمہ میں کہا کہ آپ بتائیں پارلیمنٹ کے احاطے میں بیٹھنا درست ہے، اعتزاز احسن اور شیخ رشیداپنا موقف دیں فیصلہ ہم کریں گے۔ کیا آئین کے مطابق ہے اور کیا نہیں؟

    جسٹس ثاقب نےکہا کہ یہ لوگ سترہ دن سڑکوں پر بیٹھے رہےکچھ نہیں ہوا مسئلہ تب پیدا ہوا، جب انھوں نے آگے بڑھنا چاہا، شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے پانچ سو لوگ اسپتال میں ہیں اُنہیں زخمی کیا گیا۔

    جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ اس حوالے سےدرخواست دیں وہ بھی سن لیں گے، اعلیٰ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد فریقین سے دھرنوں سے ہونے والے سرکاری ، غیرسرکاری نقصان اور ہلاک اور زخمی ہو نے والے افراد کی تفصیل طلب کرلی ہے۔

  • مسائل خودحل کرلیں توکوئی اورنہیں آئےگا، سراج الحق

    مسائل خودحل کرلیں توکوئی اورنہیں آئےگا، سراج الحق

    اسلام آباد :جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم اس وقت دھرنوں اور محاصرے کی زد میں ہے، تمام معاملات بند گلی میں جاچکے ہیں،آئین کا خاتمہ ہوا تو پھر سب کو اکٹھا کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

    اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندگان کا اجلاس ہوا جو تین گھنٹے تک جاری رہا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ان کا سابق صدر زرداری اور شاہ محمود قریشی سے رابطہ ہوا ہے، اگر موجود ہ حالات برقراررہے تو سیاست اور آئین کا خاتمہ ہوجائے گا، ہم بحران کے حل کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج رات نو بجے وہ عمران خان اور طاہر القادری سے ملاقات کریں گے، فریقین کو چاہیے کہ پارٹی مفادات ایک طرف رکھتے ہوئے قومی مفادات کو پیش نظررکھیں ۔

    اس موقع پر سابق وزیرداخلہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے فیصلے پائیدار ہوتے ہیں، پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد تمام افراد درد دل رکھتے ہیں،حکومت کی جانب سے وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ نے اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی بریفنگ دے دی ہے، عمران خان کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر فریقین میں ڈیڈلاک ختم کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    رحمان ملک نے کہا کہ آج رات عمران خان اور طاہر القادری سے ہونے والی ملاقات سے قوم کو زیادہ امید نہیں لگانی چاہیے، چینی صدر کا پاکستان نہ آنا ایک دھچکا ہوگا،حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عمران خان کے پانچ مطالبات پورے ہوچکے ہیں۔

  • چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    چیف جسٹس پاکستان نےعمران خان سےتعلق کی تردید کردی

    اسلام آباد:  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نےعمران خان سے اپنےکسی قسم کے تعلق کےالزام کی تردیدکردی۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے جاویدہاشمی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عمران خان سے تعلق کا الزام درست نہیں،عمران خان سے ایک ملاقات اس وقت ہوئی، جب وہ ایکٹنگ چیف الیکشن کمشنر تھے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران نے انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانے کی بات کی تھی، اس سے پہلےاور بعد میں عمران سے کوئی ملاقات ہوئی نہ ہی کسی لیڈر شپ سے کوئی براہ راست انڈراسٹینڈنگ ہے۔

    عدالت نے مختصر سماعت کے بعد تمام پارلیمانی پارٹیز کو مقد مے میں فریق بنانے کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔

    دوران سماعت پاکستان عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کی تجاویز پیش کرنے سے متعلق پیشکش قبول کر نے سے انکارکر دیا۔

    پی اے ٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سیاسی امورمیں مداخلت نہیں کرسکتی، تحریری طور پرکہہ چکے ہیں سیاسی امور عدالت کےدائرہ کارمیں نہیں ۔

    گزشتہ روزسماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو روکنا حکومت کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں، سماعت کے دوران شاہراہ  دستور پر جاری ہنگامہ آرائی اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی سے معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے ریڈ زون میں داخلے اور کسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ دو رخی نہیں چلے گی، جس نے آنا ہے کھل کر سامنے آئے، کیا یہ سورش کسی بھی طرح وزیرستان کے حالات سے مختلف ہے؟

    وقفہ کےبعدسماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کل تک دونوں جماعتوں کوموقف پیش کرنے کا وقت دے رہے ہیں ۔ اس سے پہلےاٹارنی جنرل نےبتایا کہ تحریک انصاف نے ریڈزون میں داخلے اورکسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔عدالت دونوں پارٹیوں کوسرکاری عمارتوں پر قبضے سے روکے۔ جس پر جسٹس ناصرالمک نے کہا یہ کام حکومت کا ہے، وہ روکے اس معاملے میں عدالت حکم جاری نہیں کرے۔

  • میاں نوازشریف کے طرزسیاست سے مطمئن نہیں،سراج الحق

    میاں نوازشریف کے طرزسیاست سے مطمئن نہیں،سراج الحق

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم میاں نوازشریف کے طرزسیاست سے مطمئن نہیں ،ہم ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں چاہے وہ ریاست کی طرف سےہو یا کسی اور کی طرف سے،جن معاشروں میں تشدد کی روایت قائم ہوجائے تو وہ ملک قائم نہیں رہتے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےاسلام آباد میں آل پارٹیزکانفرنس کے بعد صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ملک آئین سے محروم ہوا تو وفاق خطرے میں پڑ جائے گا، آئین اورجمہوریت کی بنیاد پرعوام کے فیصلے کا احترام لازم ہے۔

    قومی قیادت تماشا کرنے کی بجائے حقیقی قیادت کرے،ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی متفق تھیں کہ دھاندلی کا سد باب ہونا چاہیئے،ملکی معیشت تباہی کی جانب جا رہی ہے اور ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے، لہٰذا آپس میں سر ٹکرانے کی بجائے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عدالت کی جانب سے موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئےکی گئی پیشکش خوش آئند ہے،ہم اس کی مکمل تائید اور حمایت کرتے ہیں، کیو نکہ مہذب معاشرے میں ثالث کا کردار عدالتیں ہی ادا کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ موجودہ نظام میں خرابیاں موجود ہیں لیکن تمام جماعتیں مل کر ہی سیاسی بحران کو حل کر سکتی ہیں۔