Tag: سپریم کورٹ بار

  • سپریم کورٹ بار کا محسن نقوی اور علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    سپریم کورٹ بار کا محسن نقوی اور علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور سے استعفیٰ مانگ لیا ہے۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ بار نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کی بات کی اور وکلا نے ہمیشہ سویلین بالا دستی کی آواز اٹھائی۔ ہم سفاکانہ اور قابل مذمت اقدام کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی احتجاج سے نمٹنے کے لیے وزیر داخلہ نے صورتحال کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ وہ عام کے منتخب نمائندے بھی نہیں ہیں۔ کسی سیاسی شخصیت نے صورتحال سنبھالی ہوتی تو جانی نقصان سے بچاجا سکتا تھا۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ محسن نقوی اپنی ناکامی قبول کرتے ہوئے فوری طور پر عہدے سے مستعفی ہو جائیں اور حکومت وفاقی وزیر داخلہ کا قلمدان سنبھالنے کیلیےعوامی نمائندہ مقرر کرے۔

    میاں رؤف عطا نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پورکے استعفے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ علی امین گنڈاپور نام نہاد لانگ مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ ان کا اپنا صوبہ بد امنی کا شکار ہے لیکن وہ اپنی غیر آئینی خواہشات کی تکمیل کیلیے حکومتی وسائل ضائع کر رہے ہیں۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ اس سارے معاملے میں سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کا نقصان ہوا۔ اس سارے واقعے کی بلا تاخیر عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کیا تھا اور کے پی سے وزیراعلیٰ علی امین اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں قافلے روانہ ہوئے تھے تاہم گزشتہ روز آپریشن کے بعد پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا اور قافلے واپس لوٹ گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-announces-end-to-protest-in-islamabad/

  • سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ جاری

    سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ بارکے سالانہ انتخابات کیلئے پولنگ جاری ہے ، وکلا سیاست کے دو بڑے حریف گروپ حامدخان اور عاصمہ جہانگیر گروپ الیکشن میں میدان میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وکلا کی سب سے بڑی اور طاقتور بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات آج ہو رہے ہیں، سالانہ انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے، جو شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔

    کلا سیاست کے دو بڑے حریف گروپ حامدخان اور عاصمہ جہانگیر گروپ سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں میدان میں ہیں، صدر کے لئے حامد خان گروپ کے میاں عبدالقدوس کا شہزاد شوکت سے مقابلہ ہیں جبکہ سیکرٹری کے لئے سلمان منصور اورعلی عمران سید مدمقابل ہیں۔

    انتخابات میں حامد خان گروپ کی پوزیشن انتہائی مضبوط ہے ، تاہم امیدواروں کی کامیابی کا حتمی اعلان تین نومبرکو کیا جائے گا۔

    حامد خان کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن دوبیانیوں کا مقابلہ ہے، آئین کی سربلندی کے لئے کام کرتے رہیں گے جبکہ عابد زبیری کا کہنا تھا کہ میاں عبدالقدوس کے ساتھ کھڑے ہونے والے ہی قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑے ہوں گے، سوچ سمجھ کے ووٹ ڈالیں۔

    سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کااصل مقابلہ تو روایتی طور پر لاہورمیں ہوگا ، جہاں سب سے زیادہ ووٹر ہیں، سندھ کے 6 سو57 وکلا ووٹر کراچی،حیدرآباد اور سکھرمیں اپناووٹ کاسٹ کریں گے۔

    سندھ سے ناٸب صدرکی ایک نشست ہے، جس پرتین خواتین عابدہ پروین چنڑ، سیفی علی خان، سمیہ فیض درانی اور صفدرکھوکھرکے درمیان مقابلہ ہے جبکہ ایگزیکٹوکمیٹی کی دو نشستوں پر4 امیدوار عبدالقارر لغاری، دلبر خان لغاری، منہاج السلام فاروقی اور محمدوسیم شاہ میدان میں ہیں۔

    سپریم کورٹ رجسٹری کے اردگرد سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں ، غیر متعلقہ افراد کو سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب جانے کی اجازت نہیں۔

  • سپریم کورٹ بار کا فواد چوہدری کی فوری رہائی کا مطالبہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ بار نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی غیر قانونی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے فواد چوہدری کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

    سپریم کورٹ بار کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری سابق وزیر اور سپریم کورٹ بار کے رکن ہیں، سپریم کورٹ بار کو ان کی گرفتاری پر گہری تشویش ہے۔

    اعلامیے میں کہنا تھا کہ فواد چوہدری کیساتھ بدسلوکی اور ہتھکڑیاں لگانا توہین آمیزرویہ ہے، آئین ہر فرد کو شفاف ٹرائل اور حسن سلوک کی ضمانت دیتا ہے۔

    سپریم کورٹ بار نے کہا کہ گرفتاری کی وجوہات نامعقول ہیں جن کا قانونی جواز نہیں، گرفتاری اختیارات کے ناجائز استعمال ،سیاسی انتقام کی مثال ہے، سیاسی مخالفین کی آواز دبانے کی روایت کو ختم ہونی چاہیے

    اعلامیے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادی اظہار کے یکساں مواقع فراہم کرتا ہے، کسی نے کوئی جرم کیا تو اس کےخلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے۔

  • سپریم کورٹ بار نے تحریک عدم اعتماد میں ووٹ کے حق کو انفرادی قرار دے دیا

    سپریم کورٹ بار نے تحریک عدم اعتماد میں ووٹ کے حق کو انفرادی قرار دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ بار نے تحریک عدم اعتماد میں ووٹ کے حق کو انفرادی قرار دے دیا اور کہا آرٹیکل63 کے تحت کسی ایم این اے کو ووٹ سے پہلے نہیں روکا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کونسل نے صدارتی ریفرنس پر تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل95 کے تحت ووٹ ڈالنا ایم این اے کا انفرادی حق ہے ، ووٹ کسی سیاسی جماعت کا حق نہیں۔

    سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جاسکتا، عوام منتخب نمائندوں کے ذریعے نظام حکومت چلاتے ہیں۔

    تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل63 کے تحت کسی ایم این اے کو ووٹ سے پہلے نہیں روکا جاسکتا اور آرٹیکل 95 کے تحت ڈالا گیا ہر ووٹ گنتی میں شمار ہوتا ہے۔

    سپریم کورٹ بار نے کہا کہ ہررکن قومی اسمبلی اپنےووٹ کاحق استعمال کرنےمیں خودمختار ہے،آرٹیکل63اے میں پارٹی ہدایات کیخلاف ووٹ پرکوئی نااہلی نہیں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ میں آرٹیکل63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت آج ہوگی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجربنچ سماعت کرے گا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار کی درخواست پر آرٹیکل63اے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو صدارتی ریفرنس پر نوٹس جاری کر دیئے تھے۔

  • آئین و قانون کے دائرے سے باہر تقریر کی حمایت نہیں کرتے: سپریم کورٹ بار

    آئین و قانون کے دائرے سے باہر تقریر کی حمایت نہیں کرتے: سپریم کورٹ بار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عاصمہ جہانگیر سے متعلق کانفرنس پر وضاحت جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ پیمرا نے کچھ لوگوں پر پابندی عائد کی ہے مگر ان کے خطاب پر پابندی نہیں ہے، اس لیے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں مقررین کے خیالات سے بار کا کوئی تعلق نہیں۔

    سپریم کورٹ بار نے اعلامیے میں کہا کہ یہ بار صرف جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے، ہم آئین و قانون کے دائرے سے باہر کسی تقریر کی حمایت نہیں کرتے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ عاصمہ جہانگیر آزادئ اظہار رائے کی علم بردار تھیں، ان کے لیے کانفرنس کا مقصد ڈائیلاگ کے لیے ایک فورم فراہم کرنا تھا۔

    سپریم کورٹ بار نے تقریب میں شرکت پر چیف جسٹس صاحبان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بار کے لیے ان کی شرکت باعث اعزاز ہے، اور یہ بار ہمیشہ جمہوریت، قانون، عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

  • سوچنا ہوگا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ چیف جسٹس

    سوچنا ہوگا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ سوچنا ہوگا کہ کیا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک کو معاشی و سماجی مشکلات کے چیلنج کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پولیس کا پہلا فرض عوام کی خدمت ہے، پولیس اصلاحات کمیٹی میں جانے مانے ماہرین شامل کیے گئے ہیں، یہ کمیٹی جنوری میں بنائی گئی، پولیس کے خلاف شکایات کے لیے ایس پی رینک کے افسر کو مقرر کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں :  پاکستان کی معیشت پر لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے: وزیر اعظم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایس پی شکایات کے پاس پولیس کے خلاف ہر قسم کی شکایات آتی ہیں، اب تک وہ 21 ہزار سے زائد شکایات پر احکامات دے چکے ہیں۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملک کے ہر ضلع میں ماڈل کورٹس قائم کیں، ماڈل کورٹس نے 12 دن میں 1618 مقدمات کے فیصلے کیے، فوری انصاف کے لیے ابھی نظام بدلا نہ ہی قانون اور نہ وکلا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس کی ایک اور نااہلی، ڈیڑھ سال کا بچہ فائرنگ سے جاں بحق

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ نے گزشتہ 3 ماہ میں 2 لاکھ مقدمات نمٹائے، جنوری میں سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار سے زائد تھی، آج یہ 38 ہزار رہ گئی، سپریم کورٹ میں 2019 میں دائر فوجداری اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہے، جب کہ فوجداری مقدمات کی تمام زیر التوا اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں، اور اب صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التوا نہیں، عدالتوں میں سرکاری ملازمین کے ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں، سروس مقدمات کے لیے اسپیشل بنچ تشکیل دیا جائے گا۔

  • بنیادی حقوق کی فراہمی کا  اصل فورم عدلیہ اور ذریعہ جمہوریت ہے،چیف جسٹس

    بنیادی حقوق کی فراہمی کا اصل فورم عدلیہ اور ذریعہ جمہوریت ہے،چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جمہوریت سے ہی بنیادی حقوق فراہم کیے جاسکتے ہیں، بنیادی حقوق کی فراہمی کا اصل فورم عدلیہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الوداعی عشائیہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے، عام وکیل کی حیثیت سے اپنے پیشے کا آغاز کیا، میٹرک میں فرسٹ ڈویژن، باقی سیکنڈ ڈویژن لیں، دیانت داری اپنے والد سے سیکھی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایس ایم ظفر سے محنت اور لگن سیکھی ہے، نوجوانوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ محنت ہی کامیابی کی ضمانت ہے، عدلیہ کو بنیادی حقوق کی فراہمی بھی یقینی بنانا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے، قوانین آسان بنانے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں، عدالتوں، وکلاء کو انصاف کی فراہمی آسان بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے: چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہی کاوش رہی کہ انصاف فراہم ہو، ملک کے عوام کو انصاف کی فراہمی اہم ترین فریضہ ہے، بنیادی حقوق کا نفاذ عدلیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ ہم نے ڈیمز کا ایشو اُٹھایا تو کیا یہ انتظامی معاملات میں مداخلت ہے، بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اُٹھائے تاکہ بہتری آئے۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کچھ حکام عوام کو نہیں سنتے، مجبوری میں عوام عدلیہ کے پاس آتے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں نقائص کی وجہ سے مجرموں کو فائدہ ہوتا ہے۔ امید ہے پولیس تحقیقات کے طریقہ کار کو بہتر بنائے گی۔

  • شریف خاندان نے 17 ملین ڈالر غیر قانونی ذریعے سے چین بھیجے، انکشاف

    شریف خاندان نے 17 ملین ڈالر غیر قانونی ذریعے سے چین بھیجے، انکشاف

    اسلام آباد: سیکریٹری جنرل سپریم کورٹ بار آفتاب باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ شریف خاندان نے 17 ملین ڈالر کی چین میں منی لانڈرنگ کی، چینی حکام اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    یہ انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’پاور پلے‘‘ میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے 17 ملین ڈالر چین کی کمپنی کو منتقل کیے گئے، چین کی ایس ای سی نے پاکستان میں بھی تحقیقات شروع کردی ہیں، 17 ملین ڈالر کی یہ رقم حبیب رفیق اور میٹراگون نے چین بھجوائی۔

    انہوں نے بتایا کہ رقم شریف خاندان نے بھجوائی،کیپیٹل کنسٹرکشن کمپنی نے اعتراف کیا،چینی ایس ای سی حکام پاکستان میں ہیں،تحقیقات کررہے ہیں۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسی عدالت کے جے آئی ٹی کے فیصلے پر شریف خاندان ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلا رہا تھا اور اب عدلیہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، عدلیہ نے ایسا کیا کردیا؟ ایسا کیا جرم کردیا؟

    انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کو اکسانے اور اس کے خلاف بیان دینے کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہے اور یہ لوگ ملک کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، کیا ان لوگوں کا ذہنی توازن درست ہے؟ اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ لوگ کس کی شہہ پر ایسے بیانات دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وکلا برادری خاموش نہیں ہے اور ان کے خلاف کھل کر بیانات دے رہی ہے، تمام بارز سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کررہی تھیں اور اب تمام بار ایسوسی ایشنز اپنا کردار ادا کریں گی۔

    ویڈیو دیکھیں:

    انہوں نے مزید کہا کہ ملتان میٹرو بس کا ٹھیکہ کیپیٹل کنسٹرکشن کمپنی کے پاس ہے،ملتان میٹرو اسکینڈل کے تمام ثبوت میرے پاس موجود ہیں،ملتان میٹرو چند روز میں بڑا اسکینڈل بنے گا۔

    پروگرام کی مکمل ویڈیو:

  • توہین مذہب کا مقدمہ‘ جکارتا کے گورنر کو دو سال قید

    توہین مذہب کا مقدمہ‘ جکارتا کے گورنر کو دو سال قید

    جکارتا: انڈونیشین دارالحکومت جکارتا کے گورنر کو توہین مذہب کاالزام ثابت ہونے پر دوسال قید کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں جکارتا کےگورنر پرناما کو توہین مذہب اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام کےمقدمے کی سماعت میں دوسال کی قید کی سزا سنادی گئی۔

    مقدمے کی سماعت کے موقع پر ان کے حمایت اور مخالفت میں بڑی تعداد میں لوگ عدالت کے باہر جمع تھے۔

    حکام نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے اور عدالت کے باہر فوج اور پولیس کے پندرہ ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔


    جکارتا میں گورنر کے خلاف پرتشدد مظاہرہ


    خیال رہےکہ جکارتا کےگورنربسوکی تجھاجہ پرنام انتخابی مہم کےدوران اسلام مذہب کی توہین کا الزام تھا۔بسوکی تجھاجہ پرنام کاتعلق عیسائی مذہب سےہےاور وہ گزشتہ 50سالوں میں جکارتا کے پہلے غیر مسلم گورنرہیں۔

    واضح رہےکہ گذشتہ برس بسوکی پرناما نے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ مسلمان ایک قرآنی آیت کا استعمال کر کے انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تاہم بعد میں انہوں اپنے اس بیان پر معذرت کر لی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • چوہدری نثار اور رانا ثنا مستعفی ہوجائیں، سپریم کورٹ بار

    چوہدری نثار اور رانا ثنا مستعفی ہوجائیں، سپریم کورٹ بار

    لاہور: سپریم کورٹ بار نے چوہدری نثار اور رانا ثنا اللہ سے فوری طورپر مستعفی ہونے اور وی آئی پیز کی سیکیورٹی پر مامور پولیس واپس بلانے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ حالات حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوچکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے عابد خان نے بتایا کہ سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ امن و امان کے حالات انتہائی مخدوش ہوچکے ہیں خاص طور پر پنجاب میں حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں اس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی اور پنجاب حکومت پر عائد ہوتی ہے اس لیے وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر داخلہ پنجاب ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں۔


    سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آفتاب باجوہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، وی آئی پی شخصیات اور سیاست دانوں کی سیکیورٹی پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، حکومت فوری طور پر یہ سیکیورٹی واپس لے کر اسے عوام کے تحفظ پر لگائے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر یہ سیاست دان اور وی آئی پی شخصیات اپنی سیکیورٹی چاہتی ہیں تو اس کے اخراجات اپنی جیب سے برداشت کریں اور نجی گارڈز رکھیں۔