Tag: سپریم کورٹ رجسٹری

  • وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثارنےسپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، ، 2025 میں پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہوسکتا ہے، پانی کےاستعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارنےسپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کاسنگ بنیاد رکھ دیا، 7 ایکٹر پر قائم نئی عمارت تاریخی طرز تعمیر پر بنائی جائے گی، نئی عمارت کی تعمیر کے لیے2ارب مختص کیےگئے ہیں۔

    سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کی اپنی رجسٹری کی اشد ضرورت  تھی، 2 سال پہلےانورظہیرجمالی صاحب نےکہاتھارجسٹری کیلئےزمین درکارہے، عمارت کےاندربیٹھے لوگ ادارہ ہوتےہیں، صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے، انصاف کرنے والے اداروں کومضبوط کرتے ہیں۔

    [bs-quote quote=” جب یہ ملک بیوی بچوں کی طرح پیارا ہوگا تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ میرےدوست کل اس عمارت میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے، ہمیشہ سےخیال رہا کہ ہم کیوں پیچھے رہ گئے، جب یہ ملک بیوی بچوں کی طرح پیارا ہوگا تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی، محبت کا معیار جو خاندان کے لیے ہے، ملک کے لیے ہو تو یہ بدل جائے گا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا یہ ملک ہماراہےاتنی نعمتیں ہیں کہ ساری زندگی شکرادانہیں کرسکتے، کوشش کرکےملک کوبہت بہترکرسکتےہیں، سب سے بڑی بنیاد ملک کیلئے قربانی کاجذبہ ہے، جو کچھ اپنی ذات کیلئےکرناچاہتےہیں وہی معیارملک کیلئےبھی قائم کرلیں تو چندسالوں میں ملک کی تقدیربدل جائےگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وسائل و ضروریات میں تناسب ہونا چاہیے، تھوڑی سی کوشش سے ہم خامیوں اور کمی کو پورا کرسکتے ہیں، آبی وسائل کی تعمیر کے ساتھ پانی کے استعمال میں احتیاط کرنی ہوگی، بنیادی مشکل پانی ہے، جو ایک مہم کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا پانی پرانسان کے وجود کا دارومدار ہے، 2025 میں پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہوسکتا ہے، پانی کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے، پانی کے استعمال میں احتیاط کریں، جس سے دیگر ضروریات پوری ہوسکیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کوئٹہ وکراچی سے ڈیم کی تعمیر کا خیال ذہن میں آیا، کوئٹہ میں پانی کی سطح بہت نیچےچلی گئی، کراچی میں پانی کی قلت سے متعلق واٹر کمیشن بنایا گیا، پتہ چلاایک مافیا ہے، جو پانی کی قلت پیدا کرکے مفاد لیتا ہے۔

    [bs-quote quote=”فخرہے پانی کیلئےجوکوشش کی تھی اس نےثمرات دینےشروع کردیے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا پانی کےمسئلےپردیانت داری کےساتھ کام کرناہے، فخرہے پانی کیلئےجوکوشش کی تھی اس نےثمرات دینےشروع کردیے، بیوریج انڈسٹری 60 ارب گیلن پانی استعمال کرتی ہے،یہ ہمارے زیر زمین پانی کواستعمال کرتے ہیں، طے کیا ہے اس پانی کو ریٹ کریں گے،سالانہ ایک ارب ملیں گے، یہ رقم پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے استعمال کریں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 30 سال بعد آبادی ،44،45 کروڑ تک پہنچ جائے گی، آبادی کنٹرول کرنے کیلئے پرعزم تحریک شروع کرنی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا انصاف میں تاخیر برداشت سےباہر ہو رہی ہے، انصاف نہ ملنے والا نظام سے بد دل ہو رہا ہے،قانون کی بالادستی والےممالک نے ترقی کی ہے، نظام اصلاحات چاہتاہے، ہمیں بنیادرکھنی ہے، ثالثی اور مصالحت کو احسن طریقہ سےرائج کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات نہ کی گئیں تواستحصال ہوتارہےگا، پولیس اصلاحات کا ایجنڈابھی اٹھایا ہے، قانون میں واضح تبدیلیاں اوربہتری نظرآئے گی ، چھوٹے چھوٹے فیصلے لکھیں، لمبےفیصلےلکھنے کی ضرورت نہیں، انصاف کےتقاضےپورےہونے چاہییں، نظام شاید فیل نہیں ہوا، ہم پربوجھ زیادہ ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، قائد اعظم نے ملک کےلیے سب سے بڑی قربانی دی، بیماری کو راز رکھتے ہوئے کام کرتے رہے، ماؤنٹ بیٹن نے لکھا پتہ ہوتاقائد اعظم کی طبیعت خراب ہے تو تاخیر کردیتے۔

  • منچھر جھیل آلودگی کیس: عدالت کا قابل افراد سے کام لینے کا حکم

    منچھر جھیل آلودگی کیس: عدالت کا قابل افراد سے کام لینے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ رجسٹری میں منچھر جھیل کی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ٹاسک فورس میں قابل اور باصلاحیت افراد و ماہرین شامل کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں منچھر جھیل کی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس امیر ہانی کی زیر سربراہی میں ہوئی۔ عدالت نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ٹاسک فورس میں قابل اور باصلاحیت افراد و ماہرین کو شامل کیے جائے۔

    یاد رہے کہ سندھ کے ضلع جامشورو میں واقع منچھر جھیل پاکستان کے بڑے آبی ذخائر میں سے ایک ہے۔ اس جھیل میں پانی کا ذریعہ مون سون کی بارشیں ہیں۔

    manchar-3

    اس جھیل کی موجودگی کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ موجود نہیں لیکن یہ جھیل موہن جودڑو اور ہڑپہ کی تہذیبوں سے بھی قدیم ہے، گویا دنیا کی قدیم ترین جھیلوں میں سے ایک ہے۔

    دوران سماعت جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ تعلقات کی بنیاد پر عہدے ملتے ہیں۔ عدالت نے ڈی جی ای پی اے (ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات) نعیم احمد بخاری کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ماحولیاتی ٹیکس کے پیسے مفت کھا رہے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومتی نا اہلی پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ڈی جی نا اہل ترین شخص ہے۔ سندھ اور کراچی کے کروڑوں لوگوں کا قتل ہو رہا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے ٹاسک فورس سے ڈی جی ای پی اے نعیم بخاری کو نکالنے اور ٹاسک فورس کی دوبارہ تشکیل کی ہدایت دہراتے ہوئے، جمعرات تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تاریخی جھیل آلودگی سے برباد

    واضح رہے کہ کئی سال قبل کیے جانے والے ایک تحقیقاتی تجزیے سے پتہ چلا تھا کہ منچھر جھیل کا پانی نمکین پانی، کیمیائی مواد اور فضلے کی آمیزش کی وجہ سے زہریلا ہوچکا ہے اور پینے کے قابل نہیں رہا۔ یہاں کی آبی حیات اور پودے مر چکے ہیں یا ان کی تعداد میں خطرناک کمی آچکی ہے جبکہ اس پانی سے زراعت بھی ممکن نہیں رہی۔

    جھیل کو آلودگی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب 70 کی دہائی میں سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی بڑی نکاسی آب کی لائنیں اور نہریں نکال دی گئیں جو ان شہروں کا فضلہ، صنعتوں کا زہریلا پانی اور زراعت میں استعمال کیے جانے والے زہریلے کیمیائی مواد سے بھرپور باقیات کو اس جھیل میں لانے لگیں۔

    manchar-5

    اسی طرح دریائے سندھ کے کناروں کو قابل کاشت بنانے کے لیے وہاں سے نمکین پانی بھی اسی جھیل میں ڈالا جانے لگا۔ یہ کام رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) سسٹم کے ذریعہ کیا جارہا تھا۔

    گو کہ بعد ازاں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ کا نمکین پانی بحیرہ عرب میں بہا دیا جائے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور یہ پانی منچھر جھیل کو آلودہ اور زہریلا کرتا رہا۔

    جھیل کی آلودگی کے باعث ہجرت کر کے آنے والے پرندوں نے بھی یہاں آنا چھوڑ دیا۔

    اس جھیل کی ایک اور خوبصورتی یہاں آباد موہانا قبیلہ ہے جن کے گھر جھیل میں تیرتی کشتیوں پر آباد ہیں۔ یہ لوگ کئی نسلوں سے انہی کشتیوں پر رہ رہے ہیں۔

    manchar-4

    تاہم جھیل کا زہریلا اور آلودہ پانی ان لوگوں کی صحت اور گھروں (کشتیوں) کو تباہ کر رہا ہے جس کے باعث اب یہ خشکی پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

  • سپریم کورٹ: تلاشی لینے پر آئی جی سندھ اسٹاف پر برہم

    سپریم کورٹ: تلاشی لینے پر آئی جی سندھ اسٹاف پر برہم

    کراچی: سپریم کورٹ رجسٹری میں داخلے سے قبل تلاشی لینے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سیکیورٹی اسٹاف پر بُری طرح برس پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے لیے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سپریم کورٹ پہنچے تو مرکزی دروازے پر انہیں چیکنگ کے مرحلے سے گزرنا پڑا اور آئی جی کو گاڑی کی تلاشی دینی پڑی۔

    اس دوران آئی جی سندھ نے ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو اپنا تعارف کروایا تاہم انہوں نے اے ڈی خواجہ کو جواب دیا کہ ہمیں تمام گاڑیوں کی تلاشی لینے کے احکامات دئیے گئے ہیں، چیکنگ کے مرحلے کو عبور کرنے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سرپم کورٹ کے سیکیورٹی آفس پہنچے اور وہاں موجود اسپیشل برانچ سمیت ایس ایس یو کے عملے پر اظہار برہمی کیا۔

    پڑھیں :   سپریم کورٹ : سندھ حکومت نے 5 سالہ کارکردگی رپورٹ جمع کرادی

    سانحہ کوئٹہ کے بعد تمام عدالتوں میں سیکیورٹی اقدامات کے پیشِ نظر سپریم کورٹ رجسٹری میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کی چیکنگ ki گئی. اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن سمیت دیگر افسران کو بھی اسی مرحلے سے گزرنا پڑا۔

    مزید پڑھیں : ڈی جی رینجرز کا سندھ ہائیکورٹ کا دورہ، مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی

    یاد رہے کوئٹہ بم دھماکے میں وکیلوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے تمام عدالتوں میں سخت انتظامات کیے ہیں۔اس ضمن میں پاکستان بار کونسل کے صدر بیرسٹر فروغ نسیم نے بھی وکلا سے سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں سے تعاون کی اپیل کی ہے اور اُن سے التماس کی عدالت میں داخلے سے قبل چیکنگ کرواکر عدالت میں داخل ہوں تاکہ وکلا کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔