Tag: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری

  • قابل ضمانت مقدمے میں عدالت ضمانت مسترد نہیں کرسکتی‘ چیف جسٹس

    قابل ضمانت مقدمے میں عدالت ضمانت مسترد نہیں کرسکتی‘ چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ میں قابل ضمانت مقدمے میں ملزمان کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا قانون دیکھنا صرف سپریم کورٹ کا کام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قابل ضمانت مقدمے میں ملزمان کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ قابل ضمانت مقدمے میں عدالت ضمانت مسترد نہیں کرسکتی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ حیرت ہے ٹرائل کورٹ، ہائی کورٹ نے بھی اس معاملے کونہیں دیکھا، ہائی کورٹ ، ٹرائل کورٹ نے اسے کیسے نظراندازکردیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ قانون ہے قابل ضمانت مقدمات میں ملزم کی ضمانت مسترد نہیں ہوسکتی، ایسے معاملات توعدالت آنے ہی نہیں چاہئیں، مگریہ معاملہ تیسری عدالت تک آگیا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا قانون دیکھنا صرف سپریم کورٹ کا کام ہے، معاملے میں توآئی جی پنجاب نے بھی ایس ایچ اوزکو ہدایات دے دی ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ آئی جی کی ہدایت کے تحت ایسے مقدمات میں ایس ایچ او خود ضمانت دے سکے گا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹر نے لڑائی جھگڑے میں ملوث ملزمان کی عبوری ضمانتیں منظورکرلیں، عدالت نے 2 ملزمان کو50ہزارروپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ ملزمان کے خلاف لاہورکے تھانہ ڈیفنس اے میں مقدمہ درج ہے، ملزمان نے ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

  • چیف جسٹس  آصف سعید کھوسہ  نے  تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    لاہور : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی اور ریمارکس دیے قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے۔ کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تہرے قتل کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دبئی میں ملازمت کے دوران پاکستان میں تہرے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کو بیرون ملک ہونے کے تمام ثبوت دیئے مگر پاکستان واپس آنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=” کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    مدعی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں، ضمانت منظور نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے قرار دیا ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم قانون نہیں پڑھتے، قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے، کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔

    مزید پڑھیں : داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

  • آپ کواستعفی نہیں دینے دیں گے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں، چیف جسٹس کا یاسمین راشد سے مکالمہ

    آپ کواستعفی نہیں دینے دیں گے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں، چیف جسٹس کا یاسمین راشد سے مکالمہ

    لاہور:چیف جسٹس نے وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا آپ کواستعفا نہیں دینےدیں گے،آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارےپاس تعریف کے الفاظ نہیں جبکہ اینٹی کرپشن کوپی کےایل آئی کی انکوائری اور ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پرائیویٹ یونیورسٹیز کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی،  وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین عدالت میں پیش ہوئیں۔

    ڈاکٹر یاسمین نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے ریمارکس پر اپوزیشن مجھ سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو استعفی نہیں دینے دیں گے آپ اپنا کام کریں، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ بہت قابل احترام ہیں، آپ کا پورا کیرئیر بے داغ ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے خلاف بھی مہم چلائی جاتی ہے، ایسے واٹس ایپ میسج موجود ہیں، کیا ان حالات میں کام کرنا چھوڑ دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مہم کے محرکین کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس الفاظ نہیں جن سے آپ کی تعریف کی جائے۔

    پی کےایل آئی سے متعلق ڈاکٹریاسمین راشدنے بتایا کہ بورڈآف گورنر بنادیا ہے، جون تک بچوں کےجگرکی پیوندکاری شروع ہوجائےگی، جس پر  چیف جسٹس نےکہا چاہتےہیں اسپتال حکومت چلائے پہلےکی طرح ٹرسٹ نہیں،یہ عوام کی زندگی کامعاملہ ہےہم مدد کرناچاہتےہیں۔ 

    پی کےایل آئی پرڈی جی اینٹی کرپشن نے رپورٹ پیش کی ، جس میں بتایاکہ کنسلٹنٹ اورعملےکوبھاری تنخواہیں دی گئیں مگرکام نہیں ہوا،قومی خزانے کو نقصان پہنچا، جس پر چیف جسٹس نے کہا اینٹی کرپشن انکوائری اورذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے۔

    پی کےایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلانےرپورٹ پر جواب کی مہلت مانگی، جس پرعدالت نےبدھ تک جواب جمع کرانے کاحکم دے دیا۔

    یاد رہے 6 جنوری کو پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا تھا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔ا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا  کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

  • سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ کو پنجاب حکومت سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا، چیف جسٹس

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے 22 ارب لگائے، اسپتال نجی افراد کے پاس چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے جواب دیا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تھا، آپ نہیں چاہتیں سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے سوال کیا کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا؟ صوبائی وزیر صحت نے جواب دیا کہ چیف جسٹس فکرنہ کریں اس پرکام کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کررہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے کہا کہ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کرکے آجاتی ہے، چف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن انتہا کو پہنچ چکا ہے، معاملہ ختم کردیتے ہیں پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت ہی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا نااہلی ہے کہ پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جارہے، پہلا آپریشن کرنے کی حتمی تاریخ دینی تھی لیکن یہ آپ کی کارکردگی ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن تو بن نہیں سکا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس میں پنجاب حکومت کی نا اہلی کو تحریری حکم کا حصّہ بنارہے ہیں، علاج کی سہولیتیں دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود پوچھ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے اس کڈنی انسٹی ٹیوٹ کو، سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔

    جسٹس اعجاز الاامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ زبانی جمع خرچ کررہی ہیں جبکہ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی ٹرسٹ سے مذموم عزائم کے افراد کو نہیں نکالنا، مذموم عزائم والوں کے ساتھ چلنا ہی شاید پنجاب حکومت کی پالیسی ہے۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی از خود نوٹس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • ایسےافسران کیلئےلعنت ہے،جوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتے ہیں ، چیف جسٹس

    ایسےافسران کیلئےلعنت ہے،جوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتے ہیں ، چیف جسٹس

    لاہور :چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری اراضی کی لیزپرتعمیرات سےمتعلق کیس میں ڈی سی لاہور،محکمہ ریونیوافسران کو5بجےطلب کرلیا اور ریمارکس دیئے کہ ایسےافسران کیلئےلعنت ہے،جوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتےہیں۔

    تفصیلات کے  مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سرکاری اراضی کی لیزپرتعمیرات سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے کہا ہم سرکاری اراضی کےنگراں ہیں، آئندہ لیزنیلامی کےذریعےدی جائےگی تاکہ شفافیت ہو، وہ وقت گزرگیابڑاآدمی درخواست دیتا تھااورڈی سی زمین دےدیتاتھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ایل ڈی اےکےبھی تمام پٹرول پمپس کی ری لیزنگ کی، جس پٹرول پمپ کی15ہزار لیز تھی، اسے ڈیڑھ کروڑ میں لیز پر دیاگیا۔

    جسٹس  ثاقب نثار کرپٹ افسران پر برس پڑے اور کہا  ا ایسےافسران کیلئےلعنت ہےجوقومی خزانےکیلئےنقصان کاباعث بنتےہیں۔

    عدالت نے ڈی سی لاہوراور محکمہ ریونیوافسران کوطلب کرلیا۔

    دوسری جانب شہری کی اراضی پرقبضےکے ایک دوسرے مقدمے میں چیف جسٹس نے طیفی بٹ کو دوپہر 3بجے طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ کون ہے طیفی بٹ ؟ درخواست گزار نے بتایا طیفی بٹ نے اندرون شہر میں3کنال زمین پر قبضہ کررکھا ہے، ایس پی سٹی نے کہا طیفی بٹ نے شہری حمیرا بٹ پر بہت ظلم کیا۔

    جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا ایس پی سٹی آپ سوئے ہوئےہیں؟کیوں نہیں پکڑا، طیفی بٹ کو پیش کریں یہاں کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی۔

  • لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ شادی ہالز کی بندش کے اوقات کو ٹریفک کے حساب سے11 بجے کیا جائے، انہوں نے ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہر میں موجود شادی ہالوں کی بندش کے حوالے سے چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ نے دس بجے شادی ہالزکی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے، ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

    سماعت کے دوران اپنے ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دلہنیں تیار ہوکر گاڑی میں بیٹھی رہتی ہیں مگر شادی ہال بند ہوجاتے ہیں، گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنے دلہنیں پریشان ہوجاتی ہیں۔

    ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی سی لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع پرآپ بھی تو گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنتی ہوں گی؟ چیف جسٹس کے مخاطب کرنے پر ڈی سی لاہور کھل کھلا کرہنس پڑیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ لوگوں کے لئےآسانیاں پیدا کرے، رات دس بجے تو سڑکوں پر بھی ٹریفک ہوتا ہے، شادیوں کی وجہ سے بھی شہر بھر میں ٹریفک بھی جام رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    شادی ہالزکے اوقات کار کو ٹریفک کے حساب سے گیارہ بجے کیا جائے، ڈی سی لاہور نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا ضرور جائزہ لیں گے۔

  • نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    نہرو سمیت دیگرسیاسی لیڈرمیرے قائد کےقریب بھی نہیں‘ چیف جسٹس

    لاہور: نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزرا عدالت میں پیش کو کرنجی جامعات کی منظوری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، ان کمیٹیوں کا اجلاس 28 دسمبر کو ہوگا جس میں نجی جامعات کے معاملات زیرغور آئیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کمیٹیاں سالہا سال کام کرتی رہیں گی، ہمیں تو حتمی رپورٹ درکار ہے، وزرا کو بلالیں، یہاں کام کریں، یوم قائد اعظم کی چھٹی نہ منائیں، بابائے قوم نے کہا تھا کہ کام، کام اور بس کام۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے اپنی زندگی پر کھیل کر یہ ملک بنایا، ہم ان کی یاد چھٹی کرکے مناتے ہیں، ہم 25 دسمبر تو منالیتے ہیں اور گھر بیٹھ جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج کام کرکے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں، نہرو سمیت دیگر سیاسی لیڈر میرے قائد کے قریب بھی نہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے نجی جامعات کی قانونی حیثیت سے متعلق کیس میں وزیرقانون اور وزیرصحت کو طلب کرلیا۔

  • پائلٹس جعلی ڈگری کیس: چیف جسٹس کا 28 دسمبرتک تمام افراد کی اسناد کی تصدیق کا حکم

    پائلٹس جعلی ڈگری کیس: چیف جسٹس کا 28 دسمبرتک تمام افراد کی اسناد کی تصدیق کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو واضح اور صاف ڈگریاں فراہم نہ کرے اسے فارغ کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے پائلٹس اورکیبن کریو کی اسناد پڑھے جانے کے قابل نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جو واضح اور صاف ڈگریاں فراہم نہ کرے اسے فارغ کر دیں۔

    وکیل سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملتان بورڈ نے تمام 161 افراد کی اسناد کی تصدیق کردی، فیصل آباد بورڈ نے89 اسناد کی تصدیق کردی۔

    سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ سرگودھا بورڈ سے 39 افراد کی اسناد کی تصدیق نہیں ہوسکی، 5 افراد کے رول نمبرزغلط ہیں۔

    پائلٹس کی جعلی ڈگریوں پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے پی آئی اے اوردیگرایئرلائنزمیں پائلٹس کی جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے دوران ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے تعلیمی اداروں پربرہمی کا اظہار کیا تھا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ڈگریوں کی تصدیق میں تعاون نہ کرنے والے 69 تعلیمی اداروں کے مالکان کو طلب کیا تھا۔

  • قبضہ مافیا منشاء بم  کیس، چیف جسٹس کا  متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم، عمل درآمد رپورٹ آج طلب

    قبضہ مافیا منشاء بم کیس، چیف جسٹس کا متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم، عمل درآمد رپورٹ آج طلب

    لاہور : قبضہ مافیا منشابم کے خلاف از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم دیتے ہوئے آج ہی عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے پنجاب پولیس پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟ شرم آنی چاہیے پولیس کو،گالیاں بھی کھاتے ہیں ، بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے منشابم کے خلاف از خود نوٹس پر سماعت کی، سماعت میں عدالت نے آئی جی پنجاب اور ڈی سی لاہور کو فوری طلب کر لیا جبکہ سیشن جج اورمتعلقہ سول جج برائےاوورسیز پاکستانیز نورمحمد کو چیمبر میں طلب کرلیا۔

    [bs-quote quote=”شرم آنی چاہیے پولیس کو، گالیاں بھی کھاتے ہیں ، بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتے ہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے پنجاب پولیس پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟ شرم آنی چاہیے پولیس کو، گالیاں بھی کھاتے ہیں ، بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتے ہیں۔

    عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ رات بارہ بجےتک زمین متعلقہ افرادکو دے کر رپورٹ دیں۔

    ڈی آئی جی وقاص نذیر نے عدالت کو بتایا کہ منشابم کواورخادم رضوی کو پولیس نے ہی اٹھایا، پولیس عدالتی حکم پرمن و عن عمل درآمد کر رہی ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا افضل کھوکھر،منشا بم اور جو کیس میں اثرانداز ہو رہا ہے سب کوبلا رہے ہیں،ایک منشابم پولیس کے قابو میں نہیں آ رہا،آپ بدمعاشوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشن سے مکالمے میں مزید کہا کہ یہ قانون کی رکھوالی کررہے ہیں آپ؟ تمھاری کیارشتے داری ہے منشا بم سے، کیوں اسے بچا رہے ہو؟ آپ یونیفارم میں واپس نہیں جائیں گے، سارا لاہور آپ کےانڈر آتا ہے اورکچھ بھی نہ کر سکے۔

    جس پرڈی آئی جی وقاص نذیر نے جواب دیا جی سارا لاہور میرے انڈر ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا تو ایک منشابم کیوں قابو نہیں آرہا؟

    قبضہ مافیا منشابم کے خلاف از خود نوٹس کیس میں طلبی پر آئی جی پنجاب اور ڈی سی لاہور پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے دوران سماعت آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی نے شور ڈالا تھا کہ وہ بلا امتیاز کارروائی کر کے زمینیں واگزار کرائیں گے، آپ نے دو دن آپریشن کیا پھر چپ کر کے بیٹھ گئے، ڈی آئی جی کہتے ہیں متاثرین سے متعلق کوئی رپورٹ پیش نہیں ہوئی۔

    آئی جی نے بتایا کہ پولیس نے منشا بم کی گرفتاری اور زمینوں کو واگزار کرانے میں پوری محنت کی، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ منشابم مری میں رہ رہاتھااورآپ اسےپکڑنہیں سکےکیابہترہوا، منشا بم نے میری عدالت میں آکرسرنڈرکیا۔

    [bs-quote quote=”منشا بم کی عدالت میں ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے رحم کی اپیل” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    منشا بم نے عدالت میں ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے رحم کی اپیل کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت رونا کیوں یاد نہیں آیا جب لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے تھے۔ منشا بم نے کہا کہ کسی کی زمین پرقبضہ نہیں کیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تمہارےلیےکبھی افضل کھوکھرآجاتاہےکبھی کوئی اور،ان سب کو بلا رہے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بتایاجائےشہری علاقوں میں تحصیلدارکس طرح کام کررہےہیں، تحصیلداروں نےتباہی کررکھی ہےکسی کی زمین کسی کےنام کردیتےہیں۔

    عدالت نے ڈی سی لاہور کو آج ہی معاملات حل کر کے متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم دیا جبکہ ڈی جی ایل ڈی اے کو ہدایت کی آج رات بارہ بجے تک زمین متعلقہ لوگوں کو دے کر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

    عدالت نے منشا بم کے متاثرین کے لیے اشتہار جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں سے رابطے کریں کہ کس کس کی جائیداد پر قبضہ کیا گیا ہے؟ جبکہ چیف جسٹس نے منشا بم کیس کے مدعی محمود ارشد کی شکایت پر اوورسیز کے کیسز کی سماعت کرنے والے سول جج کو بھی تبدیل کر دیا۔

    خیال رہے گذشتہ روز ایک کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے  استفسار کیا کہ منشابم کا کیا بنا کیا اس سے اربوں کی جائیداد ریکور ہوئی؟ اس نے پولیس افسران کوگالیاں نکالی تھیں اس کا کیا بنا؟ نمائندہ پنجاب پولیس نے بتایا کہ  منشابم کیخلاف کیس چل رہاہےاس میں کافی پیشرفت ہوئی ، چیف جسٹس نے کہا کل اس کیس کولاہور میں سنیں گے۔

    یاد رہے اس سے قبل سماعت میں  منشا بم کے خلاف کیس میں  جے آئی ٹی نے رپورٹ پیش کی تھی ،  ڈی آئی جی نے بتایا کہ منشا بم کے خلاف کل 66 مقدمات درج ہیں، 19 زمینوں پرغیر قانونی قبضے سے متعلق ہیں۔

    ڈی آئی جی نے بتایا تھا کہ منشابم کے خلاف 9 مقدمات میں تفتیش ہورہی ہے جبکہ پولیس سی ڈی اے کی زمین واگزار کرنے میں مد کر رہی ہے، منشا بم کا 32 کنال زمین پر قبضہ ختم کرا دیا گیا ہے۔

    واضح رہے  گزشتہ ماہ 15 اکتوبر کو قتل، اقدام قتل اور زمینوں پر قبضے میں پنجاب پولیس کو مطلوب منشا بم کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت سے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے پرحتمی پلان طلب

    سپریم کورٹ کا پنجاب حکومت سے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے پرحتمی پلان طلب

    لاہور: واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے سے متعلق سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دریائے راوی میں گندگی پھینکی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 5 دسمبر کو حتمی پلان پیش کریں ، ضروت پڑی تو وزیراعلیٰ کو بلائیں گے۔

    میاں محمود الرشید نے کہا کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلاٹنس لگانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے، منگل کو دوبارہ میٹنگ بلائی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پورے لاہور کو گندا پانی پلا رہے ہیں، دریائے راوی میں گندگی پھینکی جا رہی ہے۔

    میاں محمود الرشید نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بدھ کے روز حتمی پلان لے کر اسلام آباد آئیں وہی سماعت ہوں گی۔

    سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے پر حتمی پلان طلب کرتے ہوئے سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔