Tag: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری

  • کٹاس راج مندرکیس: میاں منشا کی فیکٹری کو دس کروڑ جرمانہ

    کٹاس راج مندرکیس: میاں منشا کی فیکٹری کو دس کروڑ جرمانہ

    لاہور : کٹاس راج کیس میں عوام کا پانی چوری کرنے اور جھوٹ بولنے پر میاں منشا کی فیکٹری کو10  کروڑ کا جرمانہ کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ پانی کی قیمت کی مد میں آٹھ کروڑ روپے جبکہ جھوٹ بولنے پر دو کروڑ روپے جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے کٹاس راج مندرکا تالاب خشک ہونے اور زیرزمین پانی نکالنے پر مقدمے کی سماعت کی۔

    عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں بتایا گیا ڈی جی سیمنٹ نے ٹیوب ویل کے ذریعہ زمین سے پانی نکالا، وہ بارش کا پانی استعمال نہیں کر رہے، جس پر چیف جسٹس پانی چوری اور جھوٹ بولنے پر میاں منشاکی ڈی جی سیمنٹ پربر س پڑے اور ریمارکس میں کہا ڈی جی سیمنٹ والے کہتے ہیں ہم نے پانی بارش سے جمع کیا، ڈی جی سیمنٹ والےجھوٹ بولتے ہیں، ڈی جی سیمنٹ کو غلط بیانی اور کنڈکٹ پر جرمانہ کررہے ہیں۔

    چیف جسٹس آف ہاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے حکم دیا کہ ڈی جی سیمنٹ استعمال ہونے والے پانی کی قیمت آٹھ کروڑ روپے ڈیم فنڈ میں جمع کروائے جبکہ غلط بیانی اور مس کنڈکٹ پر 2 کروڑ روپے بطور جرمانہ بھی ڈیم فنڈ میں جمع کروایا جائے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آج کے بعد کمرشل استعمال کے لیے سیمنٹ فیکٹریوں کا پانی بند کر رہے ہیں، جس نے خلاف ورزی ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی اور آئندہ کمرشل استعمال کے لیے ٹیوب ویل سے پانی نکالنے پر پابندی ہوگی اور سیمنٹ فیکٹریاں زمین سے پانی نہیں لیں گی۔

    چیف جسٹس نے فیکٹری کو رہائشی کالونیوں کے لیے دو ٹیوب ویل چلانے کی اجازت دے تاہم حکم دیا کی سیمنٹ فیکٹری یا پیپر ملز کے لیے یہ ہانی ہر گز استعمال نہ کیا جائے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ سیمنٹ فیکٹری کی کولنگ کے لیے نیا سسٹم لگایا جائے، جس پر ڈی جی سیمنٹ ک وکیل نے بتایا کہ ان کے پاس چھ ماہ کے لیے پانی موجود ہے اور نیا پلانٹ لگانے کے لیے 12 دے 18 ماہ درکار ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کولنگ سسٹم کے لیے ڈی جی سیمنٹ اپنا انتظام کر لے بعد میں اگر فیکٹری بند ہوئی تو ہو جائے، بعد ازاں عدالت نے سماعت کے بعد ازخود نوٹس نمٹا دیا۔

    خیال رہے ڈی جی سیمنٹ میاں منشاکی ملکیت ہے۔

    مزید پڑھیں : کٹاس راج مندرکا تالاب ٹینکروں کے پانی سے بھرا جائے: چیف جسٹس

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے خشک کیے گئے کٹاس راج مندر کے تالاب کو ہر صورت پانی سے بھرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا اگر ٹینکروں کے ذریعے بھی پانی لے جانا پڑے تو مندر تک لے جا کر تالاب بھرا جائے۔

    چیف جسٹس نے سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے پانی کی تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کرلی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے  کا حکم

    سپریم کورٹ کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم

    لاہور : منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ نے انور مجید، عبدالغنی مجیداورحسین لوائی کواسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے  ریمارکس میں کہایہ لوگ بہت بااثر ہیں،کراچی میں ان کا اقتدار ہے۔ملزمان کواسلام آبادلایاجائےتاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے انور مجید کو پمز اسپتال اسلام آباد اور عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو اڈیالہ جیل منتقل کرتے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا یہ لوگ بہت بااثر ہیں،کراچی میں ان کا اقتدار ہے ،انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ آزادانہ تفتیش ہو سکے، مکمل تفتیش کے بعد دیکھا جائے گاانہیں واپس بھجوایا جائے یا نہیں، جے آئی ٹی بنائی تاکہ جان سکیں کک بیکس کے پیسے کو قانونی کیسے بنایا گیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نےشکایت کی کہ انورمجیدانکوائری میں تعاون نہیں کر رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا اب جے آئی ٹی کو بااختیار بنادیاہے، دس دن میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

    انور مجید کے وکیل نے استدعا کی ملزم سے کراچی میں ہی تفتیش کی جائے، تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیےآپ کے اصرار سے ہم زیادہ غیر مطمئن ہو رہےہیں، اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے؟ چیف جسٹس نے کہا انورمجید عام جہاز پر نہیں آسکتے تو ایئر ایمبولینس میں لےآئیں۔

    اومنی گروپ کی بارہ ارب کی نادہندگی کے معاملے پرانور مجید کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ چاربینکوں نےرقم کی واپسی کےلیےطریقہ کارپر رضا مندی کااظہارکردیا ہے۔ ادائیگیاں کیش اورپراپرٹی کی صورت میں کی جائیں گی۔

    عدالت نے وارننگ دی کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگیاں نہ ہوئی تو قانون کےتحت کارروائی ہوگی۔

    جے آئی ٹی نے توجہ دلائی کہ اومنی گروپ مارکیٹ ویلیو سے زیادہ اپنی پراپرٹی کاریٹ بتارہا ہے تو عدالت نے حکم دیا کہ جائیداوں کی قیمتوں سے متعلق بینک سربراہان حلف نامے جمع کرائیں۔

    مزید پڑھیں : کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    دوران سماعت کیس کے دو گواہوں کے لاپتہ ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیف جسٹس نے وکیل سےمکالمے میں کہا وزیراعلیٰ سندھ یا ان کے باس کو کہیں وہ ان افراد کو بازیاب کرائیں، آپ سمجھ رہےہیں نہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کو دوہفتوں میں پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے متعلقہ بینکوں کے اعلی حکام اورعبدالغنی مجید کو طلب کرلیا تھا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ پربڑاقبضہ ہےکیوں نہ ٹیک اوور کرلیا جائے؟اور کیوں نہ نمر مجید کو بھی جیل بھجوادیا جائے، چیف جسٹس کے ریمارکس پر نمر مجید کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل 15 اگست کو ہونے والی سماعت میں اومنی گروپ کے انور مجید اور ان کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے، حفاظتی ضمانت اور بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ جبکہ عدالت نے انور مجید فیملی کا نام ایگز ٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی صادر کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن  کو تحلیل کردیا

    سپریم کورٹ نے بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن  کو تحلیل کردیا

    لاہور:  سپریم کورٹ نے بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر  کمیشن  کو تحلیل کرتے ہوئے 2ہفتےمیں نیابورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہترین شہرت والے افراد کو شامل کرکے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر  کمیشن کے ارکان کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشد پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس نے یاسیمن راشد سے مکالمے میں کہا مجھے آپ سے بڑی امیدیں تھیں،آپ نےبورڈمیں کیسے کیسے لوگ شامل کر رکھے ہیں، جس پر یاسمین راشد نے بتایا سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق بورڈ بنایا، طریقہ کار کے مطابق ممبران کی نامزدگی کی جس کی منظوری دی گئی۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹریاسمین راشد کو ہدایت کی بہترین شہرت والےافرادکوشامل کرکے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔

    سماعت میں اونچی آوازمیں بات کرنے پر چیف جسٹس ممبربورڈ حسین نقی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بورڈ کے چیئرمین جسٹس عامر رضا کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی، جس پرحسین نقی نے جواب دیا مجھے بولنے کا موقع دیا جائے، اونچی آواز پر معذرت خواہ ہوں۔

    شفقت چوہان نے بتایا حسین نقی عامررضاکی تلخ کلامی ہوئی جس کا دیگر ممبران سے تعلق نہیں، حسین نقی نے عامررضا کو استعفیٰ دینے کا نہیں کہا بلکہ انہوں نے خود دیا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا یہ ادارہ ریگولیٹرہےمگروہاں پرسیاست ہورہی ہے۔

    سپریم کورٹ نےبورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر  کمیشن کو تحلیل کردیا اور 2ہفتےمیں نیابورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی اور کہا بورڈغیرجانبداراورآزادہوناچاہیے ۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نے بورڈآف کمیشن ہیلتھ کیئر پنجاب کے ارکان کی تقرری کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ بتایا جائے بورڈ آف کمیشن کے ارکان کا تقرر کیس بیان پر ہوتا ہے اور عامررضا کو استعفیٰ دینے پر کیوں مجبور کیا گیا۔

  • افسران کی تنخواہوں پرازخودنوٹس، 45 افسران زائد وصول تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند

    افسران کی تنخواہوں پرازخودنوٹس، 45 افسران زائد وصول تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند

    لاہور :افسران کی تنخواہوں پرازخودنوٹس کیس میں 54افسران میں سے 45زائد وصول تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند ہوگئے جبکہ 9 افسران نے اضافی وصول کی گئی تنخواہیں واپس کرنے سے انکار کردیا، عدالت نے انکار کرنے والے 9 افسران کو اضافی تنخواہیں تین ماہ میں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی پنجاب حکومت کی کمپنیز کے افسران کی تنخواہوں پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، ڈی جی نیب لاہور نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 54 میں سے 45 افسران زائد وصول کی گئی تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں جبکہ 9 افسران نے انکار کر دیا ہے ، اب تک 43 کروڑ 80 لاکھ روپے میں سے 32 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے اضافی وصول کی گئی تنخواہ واپس نہ کرنے پر ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی علی عامر ملک کی سرزنش کی اور کہا کہ آپ گریڈ 21 کے افسر ہو کر ساڑھے چھ لاکھ تنخواہ وصول کر رہے ہیں، آپ کی تنخواہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بنتی ہے، اضافی رقم کس مد میں وصول کر رہے ہیں، آپ لوگوں نےملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، ایک محکمے میں آپ کو خوش کرنے کے لئے نہیں بھیجا گیا۔

    پراجیکٹ ڈائریکٹر سیف سٹی اتھارٹی اکبر ناصر خان بھی عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنی تنخواہ سے چھ گنا زائد تنخواہ کیوں وصول کی، تو انہوں نے جواب دیا کہ انہوں نے ایک نئے پراجیکٹ پر کام کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ لوگوں نےدوسروں کے ساتھ مل کر عوام کاپیسہ لوٹاہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر آپ کو اسی تنخواہ پر کسی محکمے میں بھیجا جاتا تو آپ اسی طرح کام کرتے۔ عدالت نے نو افسران کو اضافی تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اضافی تنخواہیں تین ماہ میں واپس کر دیں، اگر تنخواہیں واپس نہ کی گئیں تو کارروائی ہو گی۔

  • جامشورو ایل پی جی گیس پلانٹ کی بندش، پلانٹ کے مالک کو ڈیڑھ ارب روپے جمع کروانے کا حکم

    جامشورو ایل پی جی گیس پلانٹ کی بندش، پلانٹ کے مالک کو ڈیڑھ ارب روپے جمع کروانے کا حکم

    لاہور : جامشورو ایل پی جی گیس پلانٹ کی بندش کے معاملے پر عدالت نے پلانٹ کے مالک اقبال زیڈ کو ڈیڑھ ارب روپے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جامشورو ایل پی جی گیس پلانٹ کی بندش کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کسی دور میں اقبال زیڈ کی چلتی تھی، اب قانون کی حکمرانی ہے، پلانٹ بند ہوتا ہے تو ہو جائے اس کی پرواہ نہیں، عوامی مفاد کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ پلانٹ چلانے سے پہلے ایس این جی پی ایل کو رقم ادا کردی جائے، عوام کا مفاد اس میں ہے کہ اقبال زیڈ گھر بیچ کر بھی قرض ادا کرے، پھر پلانٹ کھولنے کی جازت دے دیتے ہیں۔

    اقبال زیڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے، دو ماہ میں ادائیگی کر دیں گے۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا اقبال زیڈ نے چھ چھ سال سے حکم امتناعی لے کر کروڑوں کما لیے ہیں، آٹھ ہفتوں میں تمام رقم ڈیڑھ ارب روپے جمع کروائیں۔

  • اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل

    اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل

    لاہور : سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار معطل کر دیا اور کہا کسی بهی وزیراعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیرآئینی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر کی درخواست پر سماعت کی۔

    ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغر نے سپریم رجسٹری میں درخواست دائر کی تھی، درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنیئر بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کے لئے وزیر اعلی پنجاب کی اجازت لازمی ہے، وزیر اعلیٰ اجازت نہ دے تو سنیئر بیوروکریٹس کے خلاف مقدمہ درج نہیں کر سکتے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ کسی بهی وزیراعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیرآئینی ہے، سیاسی اجازت لینا فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے متصادم ہے۔

    عدالت نے اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے اینٹی کرپشن رولز پانچ چھ اور دس سمیت اینٹی کرپشن مقدمات میں وزیراعلیٰ کی اجازت دینے کا اختیار بھی معطل کردیا۔

  • نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے لیکن ہنگامہ آرائی قبول نہیں، فواد چوہدری

    نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے لیکن ہنگامہ آرائی قبول نہیں، فواد چوہدری

    لاہور: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے جو متاثرہ فریق کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ  متاثرہ فریق کا حق ہے کہ وہ نظرِ ثانی کا آئینی راستہ اختیار کرے۔

    [bs-quote quote=”توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی قبول نہیں: فواد چوہدری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ نظرِ ثانی کی درخواست قانونی حق ہے جسے عدالت منظور کرتی ہے تاہم توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔

    فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ کوئی بھی شخص قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتا، وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق ریاست اپنی رٹ یقینی بنائے گی، ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کوئی خوش گمانی میں نہ رہے کہ ریاست کمزورہے، اپوزیشن اور ادارے حکومت کے ساتھ ہیں، فواد چوہدری


    انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں بری کر دیا ہے۔

  • چیف جسٹس نے لاہور کے پٹوارخانوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلیں

    چیف جسٹس نے لاہور کے پٹوارخانوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلیں

    لاہور : چیف جسٹس نے لاہور کے پٹوارخانوں کی تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی، ان کا کہنا ہے کہ بتایا جائے اب پٹواری کس طرح زمینوں کی منتقلی کرسکتے ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے پٹوارخانوں سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور کے پٹوارخانوں میں تعینات پٹواری اب بھی زمینوں کا انتقال کررہے ہیں۔

    بتایا جائے اب وہ کس طرح زمینوں کی منتقلی کرسکتے ہیں اور کس قانون کےتحت کام کررہے ہیں ؟ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پٹواری قبرستانوں کی زمینوں کی بھی منتقلی کررہے ہیں، معصوم لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا جاتا ہے۔

    لینڈ ریونیو اتھارٹی کی بجائے پٹواری کیوں اور کیسے زمینوں کی منتقلی کررہے ہیں، اگر قانونی جواز پیش نہ کرسکے تو پٹواریوں کو نکال دوں گا۔

    چیف جسٹس نے پنجاب حکومت اورسینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرتے ہوئےلاہور بھر میں لگے پٹواریوں کی تفصیلات ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • ڈاکٹرمجاہد کامران کوہتھکڑی لگانےکاکیس، سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کا معافی نامہ قبول کرلیا

    ڈاکٹرمجاہد کامران کوہتھکڑی لگانےکاکیس، سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کا معافی نامہ قبول کرلیا

    لاہور : ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کرعدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں عدالت نے ڈی جی نیب کی معافی قبول کرلی ، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر آپ قصور وار ہیں تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ پھر آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتا ہوں۔

    جس پر ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہو گئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

    ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ مجاہد کامران کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائی تھیں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ سے خود جا کر سے معافی مانگ لی ہے۔

    اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیا ہے ، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کیا کام کیا ہے نیب کی کیا کارکردگی ہے، لوگوں کی تضحیک اور پگڑیاں اچھالنے کے علاوہ آپکی کیا کارکردگی ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہتھکڑی ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے۔ استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    ڈی جی نیب کی جانب سے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی کی استدعا کی، جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

     

    ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے۔

    ڈی جی نیب کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ایک کیس میں عدالت کے باہر کہا تھا کہ کوئی بات نہیں، چیف 3 ماہ میں چلا جائے گا، آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات ہیں مگر آپ کیا کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ڈی جی نیب کے عہدے کے اہل نہیں تو چھوڑ دیں۔ آپ بتا دیں، اس ادارے میں کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لے لیا

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا رات ویڈیو دیکھ کر چیئرمین نیب کو فون کیا تو انہوں نے معاملے سے لاعملی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈی جی نیب لاہور آپ کو مطمئن کریں گے۔

    ڈی جی نیب نے عدالت میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔ جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی لگانے پر معافی نامہ تحریر کرکے عدالت میں جمع کرایا، جسے سپریم کورٹ نے قبول کرلیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو طلب کیا تھا۔

  • چیف جسٹس نے پرائیویٹ اسپتالوں کے چارجز کی لسٹیں طلب کرلیں

    چیف جسٹس نے پرائیویٹ اسپتالوں کے چارجز کی لسٹیں طلب کرلیں

    لاہور: سپریم کورٹ نے لاہور کے پرائیوٹ اسپتالوں میں مہنگے علاج کا از خود نوٹس لیتے ہو ے اسپتال مالکان، سیکرٹری صحت اور ہیلتھ کئیر کمیشن افسران کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پرائیویٹ ہسپتالوں کے مہنگے علاج پر ازخود نوٹس کی سماعت کی ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر پرائیویٹ اسپتالوں کے خلاف شکایتیں موصول ہورہی ہیں ۔

    چیف جسٹس نے اسپتالوں کے چارجز کی لسٹیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے مالکان کل گیارہ بجے ان لسٹوں کو لے کر پیش ہوں ۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پرا ئیویٹ اسپتالوں میں علاج کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم ہے، اسپتالوں میں مریضوں کو سہولیات دی نہیں جاتیں لیکن لاکھوں بٹور لیے جاتے ہیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر پرائیویٹ اسپتالوں کے خلاف شکایات موصول ہو رہی ہیں، پرائیویٹ اسپتالوں کو لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسپتالوں میں پارکنگ نہیں ہوتی، سڑکوں پر قبضہ کیا ہوتا ہے اگر آج کے بعد کسی پرائیویٹ ہسپتال کے باہر گاڑی نظر آئی تو فی گاڑی دس ہزار جرمانہ ہو گا اور یہ جرمانہ ڈیم فنڈ میں جمع کروایا جائے گا۔

    دورانِ سماعت چیف جسٹس نے نالوں پر بنے اسپتالوں کے متعلق محکمہ ماحولیات سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ ڈی جی ایل ڈی اے کو حمید لطیف ہسپتال کا دورہ کرکے غیر قانونی تعمیرات کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔