Tag: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری

  • صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی  تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    لاہور : صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود کیس میں چیف جسٹس نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    نیب کی جانب سے تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نیب سے عدم تعاون پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ چئیرمین نیب کو عدالتی تشویش سے آگاہ کریں، اس کیس میں نیب کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

    عدالت نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کمپنیوں کے سی ای اوز اور افسران کے اثاثوں کی انکوائری سے متعلق کیا بنا ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چھ سی ای اوز کے اثاثہ جات سے متعلق انکوائری مکمل کرلی ہے، پنجاب کی جانب سے 22 جولائی کو افسران کی فہرست موصول ہوئی، جس کے باعث انکوائری میں تاخیر ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے عدم تعاون کے باعث دیگر افسران کی انکوائری نہیں کی جاسکی۔

    چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری طور پر چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی کے سی ای او کیپٹن (ر) عثمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے جو سفارشات آ رہی ہیں، وہ میرے لیے معانی نہیں رکھتیں، زیادہ تنخواہیں لینے والے پیسے اکٹھے کرنا شروع کر دیں یہ ڈیم بنانے کے کام آئے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیزکمشنرپنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم

    سپریم کورٹ کا اوورسیز پاکستانیزکمشنرپنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کاحکم

    لاہور: سپریم کورٹ لاہوررجسٹری نے اوور سیزپاکستانیز کمشنر پنجاب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بے ضابطگیوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق اور پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ دہری شہریت رکھنے والے کو کیسے اوورسیز کمشنراور پی آئی سی میں لگایا گیا، انہوں نے اوورسیزکمشنر سے استفسار کیا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے؟ جس پر افضال بھٹی نے جواب دیا کہ میری تنخواہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری ایک لاکھ 80 ہزار لے رہا ہوں، تمہیں سرخاب کے پرلگے ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہوگیا؟ دل کرتا ہے وزیراعلٰی کو بلا کرساری کارروائی دکھاؤں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ سلمان جو کچھ محکمہ صحت میں ہورہا ہے اسے نوٹ کرتے جائیں، یہی آپ کے خلاف چارج شیٹ بنے گی۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی مداخلت پرسرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باہر سے سفارشوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں، اسے نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ قاضی اتنا کمزوز نہیں، معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ نیب کو بھجواتے ہیں سب سامنے آجائے گا اور جو بھی ذمہ دار ہوگا اسے چھوڑیں گے نہیں۔

    سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب ممبربورڈ پی آئی سی افضال بھٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو معاملے کی انکوائری کے لیے طلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ معاملے کی تہہ تک جائیں گے، اسی لیے نیب کو بھجوایا جا رہا ہے، عدالت نے 28 اپریل کو تمام متعلقہ حکام کو دوبارہ طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتا ایسے ہی لگا رہتا ہے مگر مجھے کسی کی پرواہ نہیں، چیف جسٹس

    لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتا ایسے ہی لگا رہتا ہے مگر مجھے کسی کی پرواہ نہیں، چیف جسٹس

    لاہور : پرائیویٹ میڈکل کالجز کی فیسوں کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتا ایسے ہی لگا رہتا ہے مگر مجھے کسی کی پرواہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجزکی فیس، سہولتوں سےمتعلق سماعت کی، چیف جسٹس آف پاکستان نے میڈیکل کالجز اسٹرکچر کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔

    چیف جسٹس کہا کہ بتایاجائےمیڈیکل کالجزمیں کیاسہولتیں دی جاتی ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں میڈیکل کالجز میں کیا سہولتیں ہیں، بھائی پھیروکریسنٹ کالج کادورہ کرلیتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بہت سارے ایشوز کو اکٹھا ٹیک اپ کیا، اب ہم ہر معاملے کو علیحدہ علیحدہ دیکھیں گے، پی ایم ڈی سی کواپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ کسی میڈیکل کالج کو اس وقت تک بند نہیں کیا جائے گا جب تک مجبوری نہ بن جائے، تعلیم کاروبار ہو سکتا ہے مگر میڈیکل کی تعلیم پر اتنی فیسیں نہ لگائی جائیں کہ لوگوں کی جیبیں ہی کٹ جائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے ڈاکٹرز آرہے ہیں جنہیں بلڈپریشرچیک کرنانہیں آتا، کل 5بچے مرگئے،ان کا ذمہ دارکون ہے، انکوائری ہوگی اور آخر میں سارا ملبہ دھوپ پر ڈالا جائے گا، اس کا ذمہ دار کون ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ تمام میڈیکل کالجز کے اکاؤنٹس کا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کروائیں جبکہ سیالکوٹ میڈیکل کالج کو فارن سٹوڈنٹس کوٹے کی مد میں لی گئی فیس واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ہسپتالوں اور میڈیکل کالجز میں کیا سہولیات دی جا رہی ہیں، ان کا خود جائزہ لوں گا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتا ایسے ہی لگا رہتا ہے مگر مجھے کسی کی پرواہ نہیں جو مرضی آئے تنقید کرے، عوام کی بھلائی کے لیے کام کرتا رہوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ آج واضح کرتا ہوں کہ بابا رحمتا کا تصور کہاں سے لیا یہ خیال اشفاق احمد سے لیا اور بابا رحمتا ایک ایسا انسان ہے جو دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔

    سماعت کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے جسٹس اعجاز الاحسن کے ہمراہ سروسز ہسپتال اور پی آئی سی کا دورہ بھی کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیسز کی سماعت

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیسز کی سماعت

    لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ماحولیاتی آلودگی کےبڑھنے ، پانی کی آلودگی اور اسپتالوں کےفضلہ جات ٹھکانےنہ لگانے سے متعلق کیسز کی سماعت پر چیف جسٹس نے چھ مقامات پرآلودگی جانچ کر رپورٹ طلب کرلی جبکہ  سیکرٹری ماحولیات کو وارننگ دیدی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹسز کی سماعت کی، لاہور میں ماحولیاتی آلودگی کے بڑھنے پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے حکم دیا کہ لاہور کے 6 مقامات پر آلودگی جانچ کر کل تک رپورٹ پیش کی جائے، تین مقامات لاہور کے اطراف اور تین مقامات لاہور کے اندر سے منتخب کر کے آلودگی جانچی جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی حد کاصحیح اندازہ لگاکررپورٹ پیش کریں، کاغذی کارروائی پوری نہیں کرنے دی جائےگی، جھوٹے اعداد وشمار پیش کیے تو سخت کارروائی ہوگی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ محکمہ ماحولیات حکومت کا خدمتگار بنا ہوا ہے، کل صبح تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

    لاہور کے اسپتالوں کےفضلہ جات ٹھکانےنہ لگانے پر ازخودنوٹس

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ہسپتالوں کے فضلہ جات ٹھکانے نہ لگانے پر ازخود نوٹس لے لیا، عدالت نے کل تک سیکرٹری صحت سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکریٹری ماحولیات پر اظہاربرہمی کیا، چیف جسٹس نے سیکریٹری ماحولیات سے استفسار کیا کہ کیاآپ کوپتہ ہےکہ ماحولیات کا حال کتنا برا ہے، محکمہ ماحولیات سب سے نکما محکمہ ہے، کیا اورنج ٹرین کے این اوسی آپ نے جاری کیے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب پنجاب حکومت نے کوئی منصوبہ بنانا ہو تو محکمہ سب اچھا کی رپورٹ دیتا ہے، محکمہ ماحولیات کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی خوفناک حد تک بڑھ گئی، جلد وہ وقت آنے والا ہے جب ماسک کے بغیر کوئی چل پھر نہیں سکے گا، آپ سیکرٹری ماحولیات ہیں، کیا آپ کے پاس آلودگی چیک کرنے والا آلہ موجود ہے۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری ماحولیات کو تنبیہ کیا کہ یہ لوگوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے، عوام کی صحت سے کھیلا جا رہا ہے، اگر اعداد و شمار اور رپورٹ میں ابہام ہوا تو معطل کر دیا جائے گا۔

    پانی کی آلودگی پرازخودنوٹس کیس

    پانی کی آلودگی پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سےپانی کےنمونوں کی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ ایک سو انتالیس ٹیوب ویلوز کے پانی کےنمونوں سےمتعلق ہے۔

    ڈی جی پنجاب فوڈاتھارٹی نےچوبیس کمپنیوں سےمتعلق رپورٹ جمع کرائی، ۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ 5 ٹیوب ویلوں کے نمونے درست نہیں آئے، دوبارہ ٹیسٹ کرا رہے ہیں، ٹیوب ویلوں کے پانی میں آرسینک کی مقدار مضر صحت نہیں ہے۔

    ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نے بھی 24 کمپنیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرائی، جس میں بتایا گیا کہ مضر صحت ہونے پر 24 پانی کمپنیاں سربمہر کر دی گئی ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا کہ جب تک عدالت اجازت نہ دے یہ 24 کمپنیاں کھلنی نہیں چاہیئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک  دیا

    چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک دیا

    لاہور : چیف جسٹس نے ملکی جامعات کو کسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سےروک دیا اور یونیوسٹیوں کے وائس چانسلرز کو لاکالجز کی انسپکشن کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر معیاری لاکالجز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت ہوئی،دوران سماعت ملک بھرکی یونیورسٹیوں کے وی سیزعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس پنجاب کو فوری طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس  نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ مستقل تعیناتیاں ابھی تک کیوں نہیں کی گئیں، جس پر چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ سرچ کمیٹی بنادی گئی ہے جلد تعیناتیاں کر دی جائیں گی۔

    عدالت نے سرکاری یونیورسٹیوں کو نئے لاکالجز کے الحاق سے روک دیا اور وی سیز کو انسپکشن کا حکم دے دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ وکالت کیلئے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں،اگرنقل مار کر وکیل بنناہے توایسے سسٹم کوختم کردیں۔

    چیف جسٹس نے سینئر وکیل حامد خان کی سر براہی میں کمیٹی قائم کردی اور کہا کہ کمیٹی قانون کی تعلیم میں اصلاحات،لا کالجز میں بہتری کے لئے کام کرے ، وہ وکیل نہیں چاہتے جو پان ،دودھ بیچیں اور انہیں ڈگری مل جائے۔

    سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کو لاء کالجز سے متعلق کیسز کی سماعت سے روک دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب


    چیف جسٹس نے لاء کالجز سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ سمجھ نہیں آتی اتنی پرائیویٹ یونیورسٹیاں کھل کیسےگئیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز سے الحاق کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرز کو طلب کر لیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگےگی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہونے کے انکشاف پر چیف جسٹس آف پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو آر سنیک ملا اور آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو وزیر اعلی پنجاب کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صاف پانی کی فراہمی کے لئے از خود نوٹس پر سماعت کی، ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹری نے اپنی رپورٹ پیش کی اور انکشاف کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پانی کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے گئے ہیں، پھر بھی شہریوں کو آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اورنج لائن منصوبے کے لئے صرف ایک از خود نوٹس کی ضرورت ہے اور از خود نوٹس لے کر منصوبے پر کام بند کر دیں گے۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا آپ کو پتہ ہے کہ بڑے شہروں کو آلودہ پانی کن ندیوں اور دریاؤں سے آرہا ہے جو کام حکومت نے کرنے ہیں کہ وہ نجی کمپنیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم


    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کہ لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دینے ،اگر وزیر اعلی سندھ کو عدالت میں بلایا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کیوں نہیں، وزیر اعلی پنجاب سے بھی سوالات کئے جا سکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے ابھی تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا، چیف جسٹس پاکستان نے صاف پانی کی فراہمی کے معاملے پر متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی، عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب کرتے ہوئے فیصل آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو معطل کرنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے اب فیسیں سپریم کورٹ طےکرے گی، لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیکل کالجزکی فیسوں پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قوم کولوٹانے اور خرابیاں دور کرنے کاوقت ہے، پانچ پانچ کروڑ سےکالجزسے الحاق ہو رہے ہیں اور شکل سے مالکان قصائی لگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انتیس انتیس لاکھ چندہ لے کر داخلے دے رہے ہیں اب فیسیں سپریم کورٹ طے کرے گی،لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    دوران سماعت خاتون وکیل نے بتایا ہمسائے کے بچے سے پندرہ لاکھ چندہ مانگا گیا، رفیق رجوانہ کے بیٹے نے فون کر کے عدالت سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباو ڈالا۔

    جس پر عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب اوروائس چانسلرفیصل آباد میڈیکل کالج فریدظفرکومعطل کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کتنا بڑا جرم کہ گورنر کا بیٹا عدالتی مقدمات پر اثرانداز ہو رہا ہے، دیکھیں گے کہ کیا گورنر کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    مالکان پر ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے،چیف جسٹس

    بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر 2کالج کو داخلوں سےروک دیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام نظام ٹھیک کرنا ہے، چاہے اس کے لیے دو چار میڈیکل کالجز بند کرنے پڑیں تو کریں گے، قوانین کے خلاف کالج چلانے پر مالکان کو جرمانے کرینگے، ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے، ایسا نظام بنائیں گےغریب کا بچہ بھی میڈیکل کالج میں پڑھ سکے۔

    سماعت میں حمید لطیف میڈیکل کالج کی قوانین کیخلاف تعمیر پر ریکارڈطلب کرلیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شریف میڈیکل کالج کاکون شخص حمیدلطیف میڈیکل کالج چلارہا ہے۔

    عدالت نے شریف میڈیکل کالج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ اس لیے لیتےکہ اچھےنمبرملتےہیں، ایڈووکیٹ جنرل یہ صورت حال خادم اعلیٰ کو بھی بتائیں، بتایا جائے پرائیویٹ طور پر یونیورسٹیاں کیسے بنالی جاتی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگریونیورسٹی کھولنا چاہوں تواس کاطریقہ کارکیاہے، پی ایم ڈی سی ہی معاملات چلاتی ہے، سناہے40ارب تک الحاق کےلیےکالجوں نےدیئے ، بےضابطگیاں ثابت ہوئیں تو معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالج بنانے پر بھی پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نے پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا اور پی ایم ڈی سی کو عدالتی احکامات تک کسی کو اجازت دینے سے روک دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے،چیف جسٹس نے وی سی فیصل آبادمیڈیکل کالج سےاستفسار کیا کہ خاتون کوفون کیاگیاتھا؟وائس چانسلر بن کر خود کو گورنرسمجھ رہےہیں۔

    سپریم کورٹ نے وائس چانسلرفیصل آبادمیڈیکل کالج کونوٹس جاری کردیئے، خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں معاملہ لانےپرہراساں کیاجاسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے ہراساں کیا اس کاسانس کھینچ لیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    یاد رہے کہ گذشتہ روز فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے میڈیکل کالجز کا اسٹرکچر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کی جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر

    چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر

    لاہور: چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔

    درخواست بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کی ڈیڈلائن دی گئی ہے بطور چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کے لیے سیاسی جماعتوں نے مختلف شخصیات کے نام دیئے ہیں تاہم کسی پر بھی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

    آئین کے تحت سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ تعیناتی کا خود بھی حکم دے سکتی ہے اگر حکومت اور اپوزیشن کسی نام پر متفق نہ ہوں تو عدالت زیر غور ناموں میں سے کسی ایک کی تعیناتی کا حکم دے سکتی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی نہ ہونے سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں ہے اور بلدیاتی انتخابات بھی اسی وجہ سے نہیں ہورہے۔

  • نجم سیٹھی کا پی سی بی کے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان

    نجم سیٹھی کا پی سی بی کے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان

    لاہور :نجم سیٹھی نے پی سی بی کے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیئرمین پی سی بی کیس میں نجم سیٹھی نے بیان دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کےآئندہ آنے والے انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا، کیس سماعت کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مرضی کا چیئرمین نہیں چاہتے لیکن تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیئے، معاملہ ادارے کی خود مختاری کا ہے ۔

    جسٹس ثاقب نے ریمارکس میں کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وزیراعظم نے اپنے اختیارات سے تجاوزتو نہیں کیا،عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی سی بی کی تعیناتی اور معطلی کے اقدام کیوں ہوئے۔

    نجم سیٹھی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل میں کہا کہ ذکا اشرف کی بحالی کے فیصلے کونجم سیٹھی نے تسلیم کیا، چیئرمین پی سی بی کی تعیناتی پالیسی معاملہ ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔