Tag: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری

  • کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں، سپریم کورٹ کا بڑاحکم

    کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں، سپریم کورٹ کا بڑاحکم

    کراچی : سپریم کورٹ نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا غیرقانونی شادی ہال ہو یاشاپنگ مال اورپلازہ، کراچی میں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرادی جائیں اور حکام کو کہا بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں، عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کریں، کراچی کوچالیس سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزاراحمداورجسٹس سجادعلی شاہ پرمشتمل بینچ نے کراچی میں غیرقانونی شادی ہال، شاپنگ مال ،پلازوں کی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر  پر  بھی پابندی عائد کردیااور حکم دیا کوئی گھرگراکرکسی قسم کاکمرشل استعمال نہ کیاجائے۔

    رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی

    سپریم کورٹ نے حکام کو حکم دیا بندوق اٹھائیں،کچھ بھی کریں،عدالتی فیصلےپرہرحال میں عمل کریں، عمل نہ ہواتوڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی کو گھر بھیج دیں گے جبکہ 30، 40 سال میں بننے والے شادی ہال، شاپنگ سینٹر، پلازوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے کراچی کو40 سال پرانی حالت میں بحال کرنے پر تجاویز بھی مانگ لیں۔

    بندوق اٹھائیں،کچھ بھی کریں،عدالتی فیصلےپرہرحال میں عمل کریں،  سپریم کورٹ کا حکام کو حکم

    عدالت نے چیف سیکرٹری کےمسئلے پرچیف سیکرٹری کوذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کراچی نہیں چلتاتوسندھ حکومت شہرکوٹیک اورکرلے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ختم کریں لوکل حکومت بھی، یہ خودکوسٹی فادر کہتے ہیں انہیں سٹی کی الف ب بھی معلوم ہے؟ ان لوگوں سے شہرنہیں چلتاتوکوئی وڈیرہ آکر چلالے گا۔

    خودکوسٹی فادر کہتے ہیں انہیں سٹی کی الف ب بھی معلوم ہے؟ ان لوگوں سے شہرنہیں چلتاتوکوئی وڈیرہ آکر چلالے گا، جسٹس گلزار کے ریمارکس

    جسٹس گلزاراحمد نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخارقائمخانی پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کام نہیں کر سکتےتوعہدےپرکیوں چمٹےبیٹھےہو، آپ کاچپڑاسی ارب پتی نہیں تو کروڑپتی ضرور ہے، آپ بھی چنددنوں بعدکینیڈاچلےجائیں گے۔

    کام نہیں کر سکتےتوعہدےپرکیوں چمٹےبیٹھےہو، جسٹس گلزاراحمدافتخارقائمخانی پر سخت برہم

    جسٹس گلزاراحمد نے افتخارقائمخانی سے مکالمے میں کہا انہوں نے شہر کو لاوارث،جنگل اورگٹربنادیا، اس شہرکاحال دیکھ کرکسی کوشرم آتی ہے؟ ایس بی سی اےوالوں کوصرف اربوں روپے بنانے کی پڑی ہے ، آپ اورآپ کےافسران آگ سےکھیل رہےہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے مزید ریمارکس میں کہا شارع فیصل کےاطراف بدترین اورغلیظ عمارتیں بنائی جارہی ہے، کچھ توشرم کریں بس پیسہ چاہیے کوئی خیال نہیں اس شہرکا، کبھی دیکھاآپ کےافسران کتنی عیاشیوں میں رہ رہےہیں۔

    عدالت کا 4 ہفتے میں جام صادق علی پارک سے ہرقسم کی تجاوزارت ختم کرنے کا حکم

    عدالت نے 4 ہفتے میں جام صادق علی پارک سے ہرقسم کی تجاوزارت ختم کرنے اور عبداللہ جیم خانہ اورکےایم سی سےفوری تجاوزات کےخاتمےکابھی حکم دیا۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیا شہرمیں ہرقسم کی غیرقانونی تجاوزات فوری گرائی جائیں، بتایاجائےشہر میں بڑی بڑی عمارتیں کیسےگرائی جائیں جبکہ ایس بی سی اےکوکمرشل عمارتوں کی این اوسی جاری کرنےسےروکنے کا حکم دیتے ہوئے این اوسی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے مشروط کردیا اورایس بی سی اےکےمالی معاملات پراکاؤنٹینٹ جنرل سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔

    جو عمارت اصل ماسٹرپلان سےمتصادم ہےجائیں اورگرائیں،  چاہیں کتنی عمارتیں ہوں سب گرائیں ، جسٹس گلزاراحمد

    جسٹس گلزاراحمد نے مزید کہا جوعمارت اصل ماسٹرپلان سےمتصادم ہےجائیں اورگرائیں، شہرکو40 سال پہلےوالی پوزیشن میں بحال کریں، چاہیں کتنی عمارتیں ہوں سب گرائیں ، پارک،کھیل کےمیدان،اسپتالوں کی سب اراضی واگزارکرائیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس میں کہا حدہوگئی سرکاری کوارٹرزپر8،8منزلہ عمارتیں بنائی جارہی ہیں، آپ لوگوں نےکیاچوڑیاں پہن رکھی ہیں، سب نےملی بھگت سےمال بنایاشہرتباہ کردیا، کیا یہ ان کے باپ کا شہر ہے جو مرضی آئے کریں۔

    حدہوگئی سرکاری کوارٹرزپر8،8منزلہ عمارتیں بنائی جارہی ہیں، آپ لوگوں نےکیاچوڑیاں پہن رکھی ہیں، عدالت

    جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا گلی گلی میں شادی ہال،شاپنگ سینٹر،پلازوں کی اجازت کون دےرہاہے، کیااس شہرکووفاق کےحوالےکردیں، تو افتخارقائمخانی نے بتایا کہ کام ہورہاہےفیصلےپرعمل کریں گے، جس پر جسٹس گلزاراحمد نے کہا کم سےکم بولیں آپ کوفارغ کردیتےہیں۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ آنکھیں بندکرکےبیلنس بڑھارہےہیں،دبئی امریکامیں مال جمع ہورہاہے، جس پر افتخارقائمخانی نے کہا معافی چاہتاہوں آئندہ فیصلے پر عمل ہوگا ۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے معافی کیسی کیا نہیں معلوم اب بھی شادی ہالزکی اجازت دے رہے ہیں، قیوم آباد،فیڈرل بی ایریا، ناظم آبادہر طرف شادی ہال بنا ڈالے، پہلے لوگ گھروں کے باہر شادی کرتے تھے، اب نیا کلچر بنا ڈالا، شادی ہال کرائے کے لیے لوگوں کو کروڑوں روپے دینے پڑتے ہیں۔

  • سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا،  چیف جسٹس

    سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا، چیف جسٹس

    کراچی: تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن سے متعلق نظرثانی درخواست پرسماعت ہوئی ، ایڈووکیٹ جنرل ، اٹارنی جنرل اور میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوئے.

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تجاوزات آپریشن سےبڑےپیمانےپربےروزگاری میں اضافہ ہورہاہے، عدالت نےایمپریس مارکیٹ اور ملحقہ علاقوں کے لئے حکم دیا تھا، سندھ حکومت لوگوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہا تھا پورے کراچی کیلئے ایمپریس مارکیٹ کوماڈل علاقہ بنایاجائے، یہ نہیں کہا تھا کہ کہیں اور آپریشن نہیں کرنا، تجاوزات تو ہٹ گئیں اب متبادل جگہ کا ایشو آئے گا، ،عدالت نے کہا حکم پر عمل ہوگیا ہے تو اب سندھ حکومت بتائے تجاوزات والوں کو کیا دیں گے۔

    میئرکراچی کی عدم پیشی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہاں ہیں میئرصاحب کہاں سے آرہے ہیں ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ راستے بند ہونےکی وجہ سے دیر ہوئی ہوگی، تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا باقی بھی آکربیٹھےہیں،انہیں نہیں معلوم تھاسپریم کورٹ آناہے؟

    میئرکراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نےایمپریس مارکیٹ سےتجاوزات ختم کردی ہیں، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا میئرکراچی نے بتایا رضاکارانہ  طورپر تجاوزات ختم ہورہی ہیں، ہم نےاس وقت حکم نہیں دیاتھایہ کام میئرنےخودشروع کیاتھا، فٹ پاتھ اورسڑکیں کلیئرکرانے کا حکم واضح تھا۔

    [bs-quote quote=”میئر کراچی اپنا سیاسی کیریئر داؤپر لگا کر کام کر رہے ہیں، میئر کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم امن وامان کی صورتحال کےلئےاس وقت بھی فکرمندتھے، ہم نےایمپریس مارکیٹ کوماڈل بنانےکیلئےکہاتھا، ہم چاہتےہیں سڑک پرچلنےوالوں کو بھی حق ملے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا سپریم کورٹ نےکراچی میں امن وامان کی صورتحال کیسےخراب کردی؟   پیدل چلنے والی خواتین،بچوں کا حق نہیں کہ راستہ صاف ملے؟ ہماراکیاتعلق؟بحالی اورمتبادل جگہ دیناحکومت کاکام ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا فٹ پاتھ اورسڑک کلیئرکرانابھی میئرکی ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ متبادل جگہ فراہم کرناہےتوسندھ حکومت اپنا فرض ادا کرے، تاثردیا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے صورتحال خراب کر دی ، ہر فرد چاہتا ہے فٹ پاتھ اورسڑکوں کےاطراف تجاوزات ختم ہوں۔ْ

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ  متاثرین کومتبادل جگہ دینے سےعدالت نے کب روکا ؟  چاہتا ہوں شہری فٹ پاتھ پر چلنے کا حق حاصل کریں، ہمیں تجاوزات کے دوران امن و امان پرویسےبھی تحفظات تھے۔

    [bs-quote quote=”کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟ ” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پرچھوڑ دیں؟  لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟ سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے میئر کراچی اپنا سیاسی کیریئر داؤپر لگا کر کام کر رہے ہیں، میئر کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہیں، صوبائی حکومت کو میئرکراچی کی کارکردگی کا احساس نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے واضح کیا کہ  سن لیں!غیر قانونی قبضے برداشت نہیں کریں گے،  گھرہوں یاکھوکھےجو غیر بھی قانونی ہےکوئی برداشت نہیں، میئر کراچی نے کہا  فی الحال گھروں کے خلاف کارروائی روک دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا   فیصلہ کریں،جو کرنا ہے، قانون کے مطابق کام کریں، آپ کو ایک ایک پارک کی زمین خالی کرانی ہوگی۔

    میئر وسیم اختر نے کہا  پارک ابن قاسم کی زمین پر قبضہ ہے،  پارک ابن قاسم کی طرف کارروائی سے مجھے روکا گیا، ،چیف جسٹس نے میئر کراچی سے مکالمے میں کہا   آپ کی مکمل حمایت کریں گے، سندھ حکومت،وفاق اور میئرمل کر حکمت عملی بنائیں۔

    [bs-quote quote=” جو کرنا ہے کریں، قبضے خالی کرائیں، کراچی صاف کریں” style=”style-6″ align=”right” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ   واضح کرتا ہوں، غیر قانونی قبضے ہرگز برداشت نہیں کروں گا، جو کرنا ہے کریں، قبضے خالی کرائیں، کراچی صاف کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے استفسار کیا کیا سندھ حکومت کونالوں پر قبضے خالی کرانے پر اعتراض ہے؟ میئرکراچی نے پورا پلان بنا رکھا ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ میئر کراچی کے پاس بحالی کا پلان نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ کام توآپ کاہے،بحالی کا منصوبہ بنانا تو آپ کا کام ہے، ہم تجاوزات کے خلاف آپریشن بند نہیں کر  سکتے، اگر ہم نے روکا تو پھر آئندہ نہیں ہو پائے گا۔

    جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ متاثرین کی بحالی کا کام تیز کیوں نہیں کرتے، چیف جسٹس نے استفسار کیا مئیر بتائیں، تجاوازت کے خلاف آپریشن میں کیا رکاوٹیں ہیں؟ عدالت کا کوئی حکم نامہ راستے میں رکاوٹ ہے تو سب کوطلب کرلیتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا میئر کراچی کو 4 ہفتے کے لیے آپریشن سے روکیں، سلمان طالب الدین کا کہنا تھا میئر کراچی بہت تیزی سے تجاوزات گرا رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم کیوں روکیں،آپ مل بیٹھیں،خود طے کریں، یہ اپروچ ہے سندھ حکومت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سندھ حکومت کہنا چاہ رہی ہے قبضے ہو گئے, اب قانونی تحفظ دیں، آپ کہہ رہے شہر آپ نے تباہ کر دیا اب کچھ نہیں ہو سکتا، وکیل سندھ حکومت نے بتایا تجاوزارت کے دوران گھر توڑے گئے، جس پر میئروسیم نے کہا کوئی ایک گھر بتا دیں جوتوڑا گیا ہو۔

    چیف جسٹس نےکل صبح ساڑھے 8 بجے عدالت چلانے کی ہدایت کردی، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا تینوں حکام ٹھنڈے دل سے فیصلہ کرکے آئیں۔

    چیف جسٹس نے وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تینوں بیٹھ جائیں،آج رات12 بجے یہاں آجائیں، ہم رات یہیں بیٹھے ہیں، کل صبح ہم تھر جا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : تجاوزات کیخلاف آپریشن : سندھ حکومت کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

    یاد رہے سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی میں جاری تجاوزات کے خاتمے کے خلاف کارروائی زور شور سے جاری ہے، کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر سندھ حکومت کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے کراچی میں تجاوزات کےخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

    سندھ حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ تجاوزات آپریشن میں انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھا جائے، کارروائی سے غریب طبقہ بھی بےروزگار ہورہا ہے، سندھ حکومت تجاوزات کیخلاف آپریشن میں ہرممکن مدد کو تیار ہے، تاہم تجاوزات آپریشن بہتر اور منظم انداز میں کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ حالیہ تجاوزات آپریشن کے حکم پر نظرثانی کرے۔

  • سپریم کورٹ کا سندھ میں دو ہفتے میں فرانزک لیب بنانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سندھ میں دو ہفتے میں فرانزک لیب بنانے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ نے سندھ میں دو ہفتے میں فرانزک لیب بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لیب سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں ہوم سیکریٹری، سیکریٹری صحت سیمی جمالی اور جامعہ کراچی کے نمائندے شریک ہوئے۔

    سندھ میں لیب نہ بننے پر قائم مقام چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیب کے قیام میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

    جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ایک سال کی مدت تھی، ڈیڑھ سال گزر گیا، لیب نہ بننے سے کیا مسائل ہیں کسی کو احساس نہیں، آپ لوگوں کے پاس تاخیر کا کیا جواز ہے۔

    سندھ حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ فنڈز کی تاخیر کے باعث لیب کا قیام نہ ہوسکا اب لیب کے لیے 27 لاکھ روپے جاری کردئیے گئے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے دو ہفتوں میں فرانزک لیب بنانے کا حکم دیا جبکہ قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ لیب کے قیام میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • اومنی گروپ کے مالک  انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    اومنی گروپ کے مالک انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    کراچی : اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے گرفتار کرلیا، چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہے ہیں، جیل سے فون پراحکامات دیئے جا رہے ہیں، جیل حکام کو فوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں، شکایت آئی توکارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی شوگرملز سے چینی غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 14ارب میں سے11ارب کی چینی غائب ہوگئی،چیف جسٹس کہاں تھی ایف آئی اے اور پولیس؟چیف جسٹس کن ٹرکوں پر مال گیا کون کون شامل تھا؟

    ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا نو شوگر ملز اومنی گروپ کی چھتری کے نیچے چل رہی ہیں، چینی غائب کرنے پر نو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون کون سی شوگر ملوں سے چینی غائب کی گئی؟ شوگر ملوں کے چیف ایگزیکٹو کون ہیں؟ان کےدفاتر کہاں ہیں، بلایاجائے ان کے ذمے داروں کو۔

    جی ڈی ایف آئی اے نے کہا اومنی گروپ کے مالکان ہی چیف ایگزیکٹو ہیں، اومنی گروپ کے کچھ دفاتر کراچی اور کچھ اندرون سندھ ہیں۔

    عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر حکام کو طلب کرلیا۔

    منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے انورمجید کے بیٹے نمر کو مجید گرفتار کرلیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے، جے آئی ٹی سربراہ عدالت میں پیش ہوئے، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا اومنی گروپ کے سی ای او کے نمبرز بند جارہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہےہیں، جیل سے فون پر احکامات دیے جارہے ہیں، جیل حکام کوفوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں۔

    چیف جسٹس نے کہا آئی جی سندھ کہاں ہیں میراپیغام سن لیں، جیل سے فون استعمال کرنےکی شکایت آئی تو کارروائی ہوگی۔

    اومنی گروپ کے وکیل نے استدعا کی تعاون کرنے کو تیار ہیں،ایف آئی اے اور پولیس کوگرفتار کرنے سے روکاجائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا گرفتارکرنے نہ کرنے کا فیصلہ ایف آئی اے کرے گی، اور وہ فیصلے میں آزاد ہے۔

    عدالت نےاومنی گروپ کیس منگل کو اسلام آباد میں مقررکرتے ہوئے تمام ریکارڈ اسلام آبادمنتقل کرنے کا حکم دیا اور کہا اومنی نے جو کہنا ہے اسلام آباد میں جواب جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں : ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    گذشتہ روز میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا تھا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی تھی کہ مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔

  • چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم دیتے ہوئے میئر، کنٹونمنٹ، کے ڈی اے اورمتعلقہ محکموں کے سربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرزکو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پارکس اورسرکاری زمین پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے مئیر کراچی وسیم اختر سے مکالمے میں کہا میئرصاحب کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرادیا؟ بڑےبڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، شورمچایا ہوا تھا، خدا کا خوف کریں، کیا پھر لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں؟ اب ختم کریں اور دفن کریں اس لسانیت کو، وہاں آپریشن کسی مہاجر،سندھی،پنجابی یاکسی اور کے خلاف نہیں تھا، یہاں کوئی مہاجراور پنجابی نہیں سب پاکستانی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا میئر کراچی صاحب آپ مجھے بتاتے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوسکتا تھا؟ کوئی غیر قانونی طور پر مقیم ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے؟

    میئرصاحب کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرادیا؟ خدا کا خوف کریں، کیا پھر لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں

    چیف جسٹس نے کہا چھوٹے بچے ہیں، ان کا کوئی حل نکالا جاتا آپ کا کام بھی انصاف ہے، ایسے تو پارکوں پر قبضہ کرکے پھر مکانات بنا دیئے جائیں گے؟بتائیں آپ نے عدالتی حکم پر عمل کیا؟

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا مجھے لے کر گئے تھے نالے دکھانے اور کہا تھا صاف ہوجائےگا، کراچی پر بد نما داغ ہے یہ گندگی، جس پر مئیر کراچی نے کہا پارکوں سے تجاوزات ختم کر دیے،غیرقانونی شادی ہالز گرا دیئے، کارروائی کر رہے ہیں اور کنٹرول اب میرےپاس ہے، کام ہورہا ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے کہا جہانگیر پارک کے دونوں اطراف آج بھی تجاوزات ہیں، صدر کا علاقہ آپ نے ٹرانسپورٹ مافیا کو دے دیا ہے، تو میئرکراچی نے بتایا وہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، میں کارروائی نہیں کر سکتا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر قانون نہیں ہوگا تو طاقت ور کی حکومت ہوگی، قانون کی بالادستی نہیں ہوگی تو ترقی کا کوئی راستہ نہیں، جب قبضہ ختم کرانا چاہتے ہیں، آپ لوگ انسانی ڈھال بنالیتے ہیں، ایسے حل نکالنا ہوگا کہ غریب کو بھی نقصان نہ ہو، فٹ پاتھ پر تھڑے والوں کو بھی کہیں اور ایڈجسٹ کریں۔

    اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں

    سپریم کورٹ نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے دیگر اداروں پرمشتمل جوائنٹ ٹیم کاحکم دے دیا اور میئر کراچی ، کنٹونمنٹ، کےڈی اے، متعلقہ محکموں کےسربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرز کو ہفتے کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پہلے ماڈل علاقے کے طور پر صدر کو مکمل صاف کرایا جائے، شہروں کی خوبصورتی کیلئےجو کچھ ہوسکتا ہے، وہ ختم ہوچکا ہے یہاں، اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں، بے ایمانی اور رشوت سے ملک کی جڑوں کو کھوکھلاکررہےہیں۔

  • ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    کراچی : میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کل طلب کرلیا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس نے کہا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میگا منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن اور جے آئی ٹی افسران پیش عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس نے استفسار کیا مختلف محکموں سے عدم تعاون کی شکایت تھی بتائیں کیا ہوا؟جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ جےآئی ٹی کو جو ریکارڈ نہیں مل رہا تھا ، ملنا شروع ہوگیا ہے، پریشانی ہوئی عدالت کی مداخلت سےدستاویزات ملےہیں۔

    عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو چیمبرمیں طلب کرلیا، چیف جسٹس نے کہا وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سےکہیں مجھےآج ہی آکرملیں، ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    https://youtu.be/jYh7H5ihMns

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا انضمام اسی لیے کر رہے تھے، یہ پیسے ادھر ادھر کرنے کیلئے کیا گیا، کون ہے اومنی کا سربراہ بلائیں کون دیکھ رہا ہے اومنی گروپ؟

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔

    عدالت نے کہا تمام سیکریٹریزحلف نامےکیساتھ بیانات اوردستاویزات دیں،چیف جسٹس نے سلمان طالب سےمکالمہ میں کہا امید ہے آپ جیسے اے جی کے ہوتے مسائل نہیں ہوں گے، مسئلہ نہ ہو تو اچھا ہے ورنہ آپ وہاں آئیں گے یا ہم آجائیں گے، عدالت کا کوئی وقت نہیں کسی بھی وقت لگ سکتی ہے۔

    سماعت میں ملزم طحہٰ رضا کو میڈیکل سہولتیں دینے کی درخواست کی گئی ، جس پر عدالت نے طحہٰ رضا کو نجی اسپتال میں داخل کرانے کا حکم دے دیا، شوکت حیات ایڈووکیٹ نے بتایا طحہٰ رضا کو ڈاکٹرز نے سرجری تجویز کی ہے۔

    چیف جسٹس نے طحہٰ رضا کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا اور ملزم کی میڈیکل رپورٹس سے عدالت کو آگاہ رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کیا اومنی گروپ میں کوئی اور بیمار تو نہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وزیراعلٰی سندھ شہرمیں موجودنہیں، جس پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ کو کل عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا مراد علی شاہ کل میرے چیمبرمیں ملاقات کریں۔

  • ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس

    ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس

    کراچی : پٹرولیم مصنوعات پرٹیکسوں کے معاملے پر چیف جسٹس  ثاقب نثار کا کہنا ہے ٹیکس لگا لگا کر پاگل کر دیا، کس بات کا ٹیکس ہے، ساراحساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کاعمل مشکوک لگتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق سماعت ہوئی، میئر کراچی وسیم اختر سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے قیمتوں کے تعین پر ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی چیئرمین ایف بی آر طلب کرلیا اور ایم ڈی پی ایس او اور دیگر حکام کو جمعے کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6 ماہ کی بولی اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس لگاکرپاگل کردیا،کس بات کا ٹیکس ہے سارا حساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کاعمل مشکوک لگتا ہے، کس قانون اور طریقہ کے ذریعے62.8 روپے فی لیٹرکا تعین کیا گیا؟

    عدالت میں موجودمیئر کراچی وسیم اختر نے اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پیٹرول جس ریٹ پرپشاور کودیا جارہا ہے اسی پر کراچی کو دیا جارہا ہے، کراچی سے ٹرانسپورٹیشن چارجزکیوں وصول کیے جارہے ہیں؟جس پر چیف جسٹس نے کہا عوام کو ریلیف دینے بیٹھے ہیں،معاملے کا جائزہ لے کرحکم جاری کریں گے۔

    ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں نے ہمارے300 ارب روپے دینا ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اداروں سے 300 ارب روپے کیوں واپس نہیں لے رہے، مطلب آپ بینکوں سے قرضہ لے کر معاملات چلا رہے ہیں۔

    یعقوب ستار نے انکشاف کیا کہ بینکوں سے95 ارب روپے قرضہ لے رکھا ہے، ہرسال7 ارب سودکی مد میں جاتے ہیں،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اتنی بڑی رقم سود میں جارہی۔

    سپریم کورٹ نے پیٹرولیم قیمتوں کے تعین کے لیے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ فیصل صدیقی اوگرا سے معاملے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں بچوں کی اموات سےمتعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ رجسٹری میں ہوئی جس میں عدالت نے تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔

    سپریم کورٹ نے ثنا اللہ عباسی کمیٹی کی سربراہی  سونپی اور انہیں محکمہ صحت کےاقدامات کی 2 ہفتےمیں تحقیقات کا حکم کر کے عدالت میں رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: شاہد آفریدی کا تھرپارکر میں بچوں کے لیے اسپتال قائم کرنے کا اعلان

    عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو طبی عملے کی فوری بھرتی کا حکم جاری کیا، دورانِ سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ تھرپارکر میں طبی عملے کی فوری بھرتی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور 2 ماہ میں اسٹاف کی کمی کو ہر صورت پورا کیا جائے۔

    واضح رہے کہ سندھ کے ضلع تھر پارکر میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث نومولود بچوں کی اموات واقع ہوتی ہیں، گزشتہ برس سینکڑوں بچوں کی ہلاکت کے بعد صوبائی حکومت نے اقدامات بھی کیے تھے۔

    خیال رہے کہ تھر میں انتظامی غفلت کے باعث پیش نومولود بچوں کی ہلاکت پر قابوپانے کے عمل میں بہتری لانے کے لئے  پاک فوج نے سندھ کے صحرائی علاقے چھاچھرو میں جدید سہولیات سے آراستہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا  تھا۔

    علاوہ ازیں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے بھی تھرپار کر میں شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت  250 بیڈ پر مشتمل اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے یہ رواں برس اپریل میں کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں صفائی کی صورتحال دیکھ کر خوش ہوا،  سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے،  چیف جسٹس

    کراچی میں صفائی کی صورتحال دیکھ کر خوش ہوا، سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان نے واٹرکمیشن سےمتعلق کیس میں ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں صفائی دیکھ کر خوش ہوا،الحمد اللہ کراچی میں بہتری آئی ہے، یہ سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بنچ نے واٹرکمیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی ،
    درخواست گزار شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے کہا کہ 915 اسکیمز مکمل کر لی گئی ہیں، گزشتہ سال 3 ہزار سے زائد اسکیمیں غیر فعال تھیں، سیوریج کی اسکیموں
    پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

    شہاب اوستو کا کہنا تھا کہ کراچی کوروزانہ 260 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے، آئندہ سماعت دسمبر تک شہر میں پانی کی یہ قلت ختم ہوجائے گی، واٹر کمیشن کے حکم کے مطابق پانی کی اسکیموں پر کام ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میں کراچی میں صفائی دیکھ کر خوش ہوا، الحمد اللہ کراچی میں بہتری آئی ہے، یہ سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ برسات آنے والی ہے، نالوں کی کیا صورت حال ہے ہر جگہ کچرا تھا، جس پر میئر کراچی وسیم اختر نے بتایا کہ کام شروع ہوچکا جلدہی اثرات مرتب ہوں گے، پہلے سے بہتری آئی ہے اور کام تیزی سے ہورہا ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کراچی والے کیا سمجھتے ہیں کیا بہتری آئی؟ تو میئر کراچی نے کہا کہ واقعی بہتری آئی ، آپ بھی شارع فیصل سے آئے ہوں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے میئر کراچی کو برساتی نالوں کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ماہ میں صفائی نہ ہوئی تو سخت کارروائی کریں گے، تو میئر کراچی کا کہنا تھا کہ جلد ہی تمام نالے صاف کر دیے جائیں گے۔

    شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے کہا کہ جولائی 2019 تک مہلت دیں تمام کام مکمل کرلیے جائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا میری ریٹائرمنٹ کے بعد پتہ نہیں کیا ہوگا؟ دسمبر 2018 تک تمام کام مکمل کرلیں۔

    چیف جسٹس نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میئرصاحب!بتائیں نالوں کادورہ کب کرائیں گے، وسیم اختر نے جواب میں کہا کہ آپ جب چاہیں
    آپ جب چاہیں، آپ آئندہ دورے پر آجائیں، دورے کے لیے تیار ہیں، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پرپتہ چل جائے گا مئیر نے شہر کے لیے کیا کیا ٹھیک ہےآئندہ دورے پرمیں خود نالوں کا دورہ کروں گا۔

    شاہراہ فیصل پر اشتہاری دیواروں کی تعمیر سے متعلق سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ کون ایسی دیواریں تعمیر کررہا ہے ؟ سپریم کورٹ نے تمام کنٹونمنٹس کے سربراہوں کو ایک بجے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سپریم کورٹ کی کراچی سے بل بورڈزہٹانے کیلئے 3 دن کی حتمی مہلت

    سپریم کورٹ کی کراچی سے بل بورڈزہٹانے کیلئے 3 دن کی حتمی مہلت

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈز سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے بل بورڈ ہٹانے کیلئے تین دن کی حتمی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے سے متعلق ڈی ایم سیز کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 29 جولائی تک تمام غیر قانونی بل بورڈز ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بل بورڈز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ بورڈ نے بل بورڈز سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

    عدالت نے بل بورڈز سے متعلق رپورٹ مسترد کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ شہر میں اٹھانوے فیصد بل بورڈزہٹا دیئے گئے ہیں۔

    جسٹس امیر ہانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے پیش کردہ ڈی ایم سیز کی رپورٹ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالت کے ساتھ غلط بیانی نہ کریں۔ شہر میں اب بھی بل بورڈز لگے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شارع فیصل سے کالا پل تک بل بورڈز کی بھرمار ہے، اگر29 جولائی تک شہر سے بل بورڈ نہ ہٹائے گئے تو جہاں بل بورڈز پائے گئے وہاں کے تمام ذمہ داران اور متعلقہ ایڈمنسٹریٹرز کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    جسٹس امیر ہانی کا کہنا تھا کہ سب پرتوہین عدالت کا فرد جرم لگائیں گے۔ ہمارے پاس سیشن جج کی رپورٹ موجود ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے بل بورڈز ہٹانے کیلئے تین دن کی حتمی مہلت دے دی۔