Tag: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ

  • فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیس کی سماعت ہوئی ، 7 رکنی آئینی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

    وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ سویلینزکی دو کیٹیگریز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوسکتا ہے، وہ سویلینز جو افواج میں ملازمت کر رہے ہیں، ان کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوسکتا ہے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنیوالوں، افواج کو ڈیوٹی سے روکنے والوں کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہوگا۔

    جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کیا کور کمانڈر کا گھر بھی فوجی تنصیبات میں آتا ہے؟ کیا کور کمانڈرز اپنے گھر کا دفتری استعمال کرسکتے ہیں؟

    وزارت دفاع کے وکیل نے کہا فوجی افسران کے گھروں میں حساس دستاویزات ہوتی ہیں، گھر کو دفتر ڈکلیئر کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے فوجی اہلکاروں کو کام سے روکنے کا جرم تو تعزیرات پاکستان میں ہے، تعزیرات پاکستان کے تحت فوج کو کام سے روکنے والوں کا ٹرائل عام عدالتوں میں ہوگا۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا اے پی ایس پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کیسے چلا تھا؟ تو وکیل نے بتایا اکیس ویں ترمیم ہوئی تھی جس کے بعد ٹرائل ہوا تھا۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اُس وقت سویلین کیخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیلئے آئین میں ترمیم کی گئی تھی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں ، عدالتوں کو ٹرائل کے فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو مقدمات کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کردی اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس کل تک ملتوی کردیا۔

  • اب تو قاضی فائزعیسیٰ کی جان چھوڑدیں،  سابق چیف جسٹس کیخلاف درخواست خارج

    اب تو قاضی فائزعیسیٰ کی جان چھوڑدیں، سابق چیف جسٹس کیخلاف درخواست خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظرثانی خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فائزعیسیٰ کی بطورچیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس امین کی سربراہی میں6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی ، ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے کہا کہ مجھے گزارشات کیلئے 5منٹ دےدیں، نظر ثانی غیر مؤثر نہیں ہوگئی، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے اب تو قاضی فائزعیسیٰ کی جان چھوڑ دیں، یہ روسٹرم سیاسی تقریروں کیلئے نہیں ہے۔

    جسٹس مندوخیل نے کہا کہ یہ نظر ثانی ہے کیس دوبارہ اوپن نہیں کرسکتے، جس پر ریاض حنیف راہی کا کہنا تھا کہ بھٹو کیس پر عدالت نے 40سال بعد فیصلہ دیا تو جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بھٹو ریفرنس مختلف کیس تھا حقائق بھی مختلف تھے۔

    جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ وکیل صاحب آپ بات نہیں سن رہے غصہ کس بات کاکررہےہیں تو ایڈووکیٹ ریاض حنیف نے کہا کہ عدالت پہلے نظر ثانی کے گراؤنڈز دیکھ لیں، قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کےوقت وزیراعلیٰ سے مشاورت نہیں ہوئی۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے عدالت اپیلیٹ بینچ کے طور پر نہیں بیٹھی، نظر ثانی میں پہلے نشاندہی کریں فیصلےمیں غلطی کیا ہے، قانون دکھا دیں کہا لکھا ہے وزیر اعلی سے مشاورت لازمی ہے۔

    جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مشاورت کا عمل زبانی بھی ہو سکتا ہے، جس پر ریاض حنیف راہی کا کہنا تھا کہ پبلک ریکارڈ میں محافظ میں نہیں ہو۔

    جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے وکیل صاحب یہ کوئی طریقہ کار نہینں، پیراگراف 8 پڑھنے کےبعد قانونی سوال کیا ہے۔

    جسٹس جمال کا کہنا تھا کہ میری رائے ہے جھوٹی درخواست پروکیل کا کیس پاکستان بار کونسل کو بھیجا جائے، بعد ازاں سپریم کورٹ آئینی بینچ نے قاضی فائزعیسیٰ کی بطورچیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ تقرری کیخلاف نظرثانی خارج کردی۔