Tag: سپریم کورٹ کے ججز

  • سپریم کورٹ کے ججز کو بیرون ملک جانے کیلئے چیف جسٹس سے این او سی لینا ہوگا

    سپریم کورٹ کے ججز کو بیرون ملک جانے کیلئے چیف جسٹس سے این او سی لینا ہوگا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ ججز ترمیمی آرڈر 2025 جاری کر دیا گیا ، جس کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کو بیرون ملک جانے کیلئے چیف جسٹس سے این او سی لینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آصف زرداری نے سپریم کورٹ ججز ترمیمی آرڈر 2025 جاری کر دیا، جس کے تحت چیف جسٹس کو ججز کی چھٹی منظور یا مسترد اورواپس بلانے کا اختیار ہوگا۔

    رجسٹرار سپریم کورٹ نے جنرل اسٹینڈنگ آرڈر جاری کردیا ہے ، جس میں ججز کی چھٹی، تعطیلات پر ضابطہ کار طے کیا گیا ہے۔

    ایس او پی میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس عوامی مفاد میں صوابدیدی اختیارات استعمال کریں گے، بیرون ملک سفر سے پہلے چیف جسٹس سے این او سی لینا ضروری ہوگا۔

    ایس او پی میں ہر قسم کی چھٹی کے لیے پیشگی منظوری اور معقول وجہ دینا لازم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ججز کو چھٹی کے دوران موجودہ پتہ اور رابطہ تفصیل فراہم کرنا ہوگی۔

    ایس او پی کے مطابق صرف سرکاری دوروں کے لیے وزارت خارجہ کو پروٹوکول کی درخواست دی جائے گی۔

  • سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 25 کرنے کا بل منظور

    سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 25 کرنے کا بل منظور

    اسلام آباد : قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 25کرنے کا بل منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے قانون انصاف کا اجلاس ہوا۔

    قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل منظور کر لیا ، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 25کرنے کا بل منظور کیا گیا۔

    سینیٹر عبد القادر نے کہا کہ ملک میں آبادی اور کرائم میں اضافہ ہوا ہے، مقدمات دو دو نسلوں تک چلتے ہیں، ججز کی تعداد وہی 90کی دہائی والی ہیں، اعلیٰ عدلیہ میں مقدمات بڑھ گئے ہیں۔

    سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹس میں ججز کی سیٹیں خالی ہیں ، 25اکتوبر سے قبل سپریم کورٹ میں مقدمات کا معاملہ سست روی کا شکار تھا ، اب سپریم کورٹ میں روزانہ تیس سے زائد مقدمات سنے جارہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں دو گروپ بن گئے تھے ،حکومت اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے۔

    حامد خان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہم سے 6گنا بڑا ملک ہے وہاں ججز کی تعداد 34 ہے ، سپریم کورٹ کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے مقدمات میں تاخیر ہوئی، ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں ، سپریم کورٹ سے بھی ججز کی تعداد میں اضافے کےبارے میں پوچھا جائے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کو نقصان پہنچایا ہے ، حکومتیں عدلیہ پر کنٹرول کیلئےججز کی تعداد بڑھاتی ہیں، یہ عدلیہ کے لئےنقصان دہ ہے۔

    انوشے رحمان کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ یوٹیلیٹی بلز خود ادا کرتے ہیں ، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے یوٹیلیٹی بلز حکومت ادا کر رہی ہے ، جو جج ملازمت سے استعفے دےکر چلے گئے ان کو پنشن کیوں دی جا رہی ہے۔

  • سپریم کورٹ کے ججز سےعرض ہے چلنے دیں اس ملک کو، مریم نواز

    سپریم کورٹ کے ججز سےعرض ہے چلنے دیں اس ملک کو، مریم نواز

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ کےججزسےعرض کرنا چاہتی ہوں کہ چلنےدیں اس ملک کو ،جس کو واپس لانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ قوم کا مجرم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز لاہور میں ماڈل بازاروں کی سولرایزیشن اور اشیاء خوردونوش کی فری ہوم ڈلیوری سروسز فراہم کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک جب مستحکم ہونے لگتا ہے تو کسی نا کسی کو اس کی تکلیف شروع ہوجاتی ہے، چند افراد کا ٹولہ ایسے فیصلے کردیتا ہے جس سے ترقی کا سفر رک جاتاہے یا روک دیاجاتا ہے۔

    سپریم کورٹ کا فیصلہ عدم استحکام کا باعث نہیں تو پھر اور کیا ہے ، جس کو 4سال حکومت ملی اس نے اتنی تباہی کی جس کی مثال نہیں ملتی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے آئی ایم ایف کو خداحافظ کردیا تھا ، آئی ایم ایف کو واپس لانیوالا وہی ہے جو اڈیالہ جیل میں اپنی سزا بھگت رہاہے،آئین کہتاہے کہ آپ فلور کراسنگ نہیں کرسکتے ، سپریم کورٹ کے فیصلے میں آیا ہے کہ آپ فلور کراسنگ کریں۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے پر انھوں نے کہا کہ ایک جماعت ،قوم کے مجرم اور ہارےہوئے شخص کو فیور دینے کیلئے آئین ری رائٹ کیا جارہا ہے، تحریک انصاف نے جو مانگا نہیں ان کو ٹرے میں رکھ کر پیش کردیاگیا ہے۔


    مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان آگے بڑھتا ہوا اچھا نہیں لگ رہا اس لئے آئین کو ری رائٹ کیاجارہاہے، کےپی میں ان کی 11سال سے حکومت ہے انھوں نے کون سا کام کرکے دکھایا، دو چھٹیاں تھیں میں کےپی گئی تھی ، پنجاب میں ترقی نظرآتی ہے ،کےپی میں جائیں تو تنزلی نظرآتی ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ایک حکومت ملک اورمعیشت کومستحکم کررہی ہے تو سپریم کورٹ کے ججز سے استدعا ہے چلنے دیں ملک کو ، جس کو واپس لانے کی کوشش کی جارہی ہے وہ قوم کا مجرم ہے آپ کیلئے ہم اتنا آسان نہیں ہونے دیں گے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ یہ حکومت پانچ سال پورے کرے گی ، کسی نے عدم استحکام پیدا کرنے اور رخنہ ڈالنے کی کوشش کی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

    مریم نواز نے کہا عوام سے کہوں گی اس طرح کے فیصلے کو دھیان سےدیکھنا ہے کہ اس کےپیچھے وجوہات کیا ہیں، آپ کو ضمیر کے مطابق فیصلے نہیں کرنے آئین و قانون کے مطابق کرنے ہیں، اگرآپ کا ضمیر بکا ہوا ہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں ، جہاں ضمیر کے مطابق فیصلے کرتے ہیں جو کہیں لنکڈ ہوتو آئین وقانون کا قتل ہوتاہے ، ایسے فیصلوں سے ملک کی ایسی حالت ہوتی ہے آپ بھی ذمہ دار ہیں، عوام اپنے دوست اوردشمن کو پہچانیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 76سال سے ہم انھی چیزوں میں الجھےہوئے ہیں، اب یہ مزید برداشت نہ ہوگا اورنہ کرنا چاہیے، ایک جماعت کا کام فتنہ اور انتشار پھیلانا ہے پتہ نہیں وہ کہاں سے لانچ ہوئی کہاں سے پیسہ آتاہے ، یہ ملک کیلئے کبھی بات نہیں کرتے ہمیشہ بدتمیزی کرتے ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالتی فیصلوں پر مزید کہا کہ آج عدالتیں جن کو ضمانتیں دےرہی ہیں ان کو معصوم اور بےگناہ بنا کر پیش کیا جارہا ہے، میں بھی بےگناہ ہوکر جیل میں ہوکر آئی ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک عورت نے ملک وقوم کی تنصیبات پر حملہ کیا اور اسے معصوم قراردیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ ان کی جیل میں بند ہونے کی وجہ ان کی اپنی حرکتیں ہیں، انھوں نے ملک میں آگ لگائی ،شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا،ان کو جب موقع ملا آگ اور انتشار کا کھیل کھیلا کیا یہ چیزیں نظرنہیں آرہیں، ان کو ریلیف دینے کیلئے آئین اور قانون کا ہلیہ بگاڑ کر رکھ دیا۔

  • مخصوص نشستوں کا کیس : سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافی نوٹ سامنے آگئے

    مخصوص نشستوں کا کیس : سپریم کورٹ کے ججز کے اختلافی نوٹ سامنے آگئے

    اسلام آباد : مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے اختلافی نوٹ سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے کیس مین سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کا تحریر کردہ ہے ، جسٹس منصور علی شاہ نے ہی اکثریتی فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

    جسٹس منیب اختر،جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس عائشہ ،جسٹس شاہد وحید ،جسٹس حسن اظہررضوی ، جسٹس عرفان سعادت اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرنیوالےججز میں شامل ہیں۔

    جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان نے الیکشن کمیشن ،پشاور ہائیکورٹ کافیصلہ برقرار رکھا لیکن جسٹس امین الدین خان ،جسٹس نعیم اختر افغان نے سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں خارج کردیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے علیحدہ فیصلہ دیا جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مستردکردیں۔

    جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ الیکشن کمیشن ریکارڈ کے مطابق کچھ ممبران تحریک انصاف سے وابستہ رہے، وابستہ رہنے والوں کےتناسب سےتحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دی جانی چاہئیں۔

    چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ آئین میں نئے الفاظ شامل کرنا ترمیم کےمترادف ہیں ، سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کااضافہ نہیں کر سکتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئینی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرناآئین دوبارہ تحریر کرنےکے مترادف ہے۔

    دونوں ججز کی جانب سے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی، چیف جسٹس ، سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں۔

    اختلافی نوٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کےپاس سیاسی جماعت کےامیدواران کو آزاد ڈکلیئر کرنے کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ ،ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔

  • سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں میں اضافہ، چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ کتنی ہوگی؟

    سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں میں اضافہ، چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ کتنی ہوگی؟

    اسلام آباد : حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ میں 2 لاکھ 4 ہزار864 روپے اضافہ کردیا ، جس کے بعد تنخواہ 12لاکھ 29 ہزار 189 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججوں کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کردیا گیا ، قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں سے متعلق آرڈیننس جاری کردیا۔

    آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ میں 2لاکھ 4 ہزار 864 روپے اضافہ ہوا اور چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ 12لاکھ 29 ہزار 189 روپے مقرر کردی گئی۔

    آرڈیننس میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ میں ایک لاکھ 93 ہزار 527 روپے کا اضافہ کیا گیا ، جس کے بعد سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 11 لاکھ 61 ہزار 163روپے ہوگی،

    وزارت قانون نے قائم مقام صدر مملکت کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کےججزکی تنخواہوں سے متعلق آرڈیننس جاری کیا ، آرڈیننس یکم جولائی سےنافذ العمل ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ 10لاکھ 24 ہزار 324 روپے اور سپریم کورٹ جج کی تنخواہ 9 لاکھ 67 ہزار 636 روپےتھی۔

  • سپریم کورٹ کے  ججز کو دھمکی، مریم اورنگزیب  مشکل میں پھنس گئیں

    سپریم کورٹ کے ججز کو دھمکی، مریم اورنگزیب مشکل میں پھنس گئیں

    لاہور : سپریم کورٹ کے ججز کو دھمکی دینے پر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کیخلاف توہین عدالت درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے بیان کیخلاف توہین عدالت درخواست دائر کردی گئی ، لاہور ہائیکورٹ میں ندیم سرور ایڈووکیٹ نے توہین عدالت کی درخواست دائرکی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کیس پرسپریم کورٹ فیصلے سےقبل مریم اورنگزیب نےتوہین آمیزبیان دیا، مریم اورنگزیب وفاقی وزیر اطلاعات ہیں انہیں ایسا بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔

    درخواست میں کہا کہ مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں ججز کے گھروں کو آگ لگنے کا بیان دیا، عدالت مریم اورنگزیب کےبیان پر توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے ججز کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ کل کو اگر ججز کےگھروں میں کوئی گھس کر آگ لگائے تو میں پیشگوئی کررہی ہوں، آپ کریں اسکےخلاف فیصلہ کسی کا گھر نہیں بچے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ القادرٹرسٹ میں عمران خان کو کرپشن پر گرفتار کیا گیا ہے قومی خزانے سے 8ارب کی چوری کی گئی نیب نےعمران خان کو گرفتار کیا ہے گرفتاری کےبعدملک میں دہشت گردی کاماحول بنایاگیا۔

  • ن لیگی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف مہم چلانے کا انکشاف

    ن لیگی ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف مہم چلانے کا انکشاف

    اسلام آباد: ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف مہم چلانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی منظم مہم چلائی جا رہی ہے، ججز کے خلاف گالم گلوچ مہم 529 اکاؤنٹس نے شروع کی جنھیں مریم نواز فالو کر رہی ہیں۔

    ججز کے خلاف گالم گلوچ ٹرینڈ چلانے کے لیے تقریباً 11 ہزار ٹوئٹس کی گئیں، یہ منظم مہم ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے بعد شروع ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق ماضی میں بھی پاکستان مسلم لیگ ن کا یہی رویہ رہا ہے، جب بھی ان پر کوئی دباؤ آتا ہے تو یہ اسی طرح کا طریقہ کار اپناتے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگی سوشل میڈیا سیل کے کرتا دھرتا تین شخصیات ہیں جن میں مریم نواز، مریم اورنگ زیب اور فہد حسین شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مہم عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی سازش ہے، اس بار جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس ثاقب نثار کے خلاف گھٹیا مہم چلائی گئی۔

    فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کی جانب سے اس طرح کی اگلی مہم فوج کے کچھ افسران کے خلاف بن رہی ہے، کچھ ٹی وی اینکر بھی اس میں شامل ہیں۔

    اس وقت سب سے دھمکی آمیز بیانات فضل الرحمان کے ہیں، چیف جسٹس ہائی کورٹ کے خلاف انھوں نے بے ہودہ الزام لگائے، جن کیسز کی بات کی گئی وہ تو ان کے پاس تھے ہی نہیں، تو یہ مہم ابھی اور آگے جائے گی۔