Tag: سپریم کورٹ کے فیصلے

  • مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست دائر

    مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست دائر

    لاہور : مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست شہری منیراحمدکی جانب سےاظہرصدیق ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نےمخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینےکاحکم دیا، عدالت کی جانب سےمختصرفیصلے کی وضاحت بھی جاری کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کامخصوص نشستوں پرتفصیلی فیصلہ آچکاہے،درخواست گزار عدالتی فیصلے کےباوجودپی ٹی آئی کومخصوص نشستیں نہیں دی گئیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سپریم کورٹ کےاحکامات پرعمل کرنےکاحکم دے اور سپریم کورٹ کےفیصلےکی روشنی میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینےکاحکم دیں۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نےمخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا ، ،سترصفحات کا فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے تحریر کیا تھا۔

    فیصلےمیں پی ٹی آئی کومخصوص نشستوں کاحقدار قراردیتے ہوئےالیکشن کمیشن کوہدایت کی پی ٹی آئی کےامیدواروں کونوٹیفائی کیا جائے۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینااضافی سزا ہے،پی ٹی آئی کی فریق بننےکی درخواست موجودتھی،اکثریتی فیصلے سے متعلق چودہ ستمبرکی وضاحت کو فیصلے کا حصہ سمجھا جائے۔

  • الیکشن کمیشن کا  پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس
    آج بھی ہوا۔

    چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے اجلاس کی صدارت کی سیکرٹری الیکشن کمیشن اور لیگل ونگز کی جانب سے شرکا کو بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ فیصلے پرعملدرآمد کے پہلوؤں پرغورکیاگیا، الیکشن کمیشن لاونگ نے مخصوص نشستوں کا معاملہ تفصیلی فیصلے تک مؤخر کرنے کی تجویز دی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن لاونگ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کچھ ابہام موجود ہیں، ابہام دور کرنے کیلئے ان چیمبر رجوع یا تفصیلی فیصلے کا انتظارکیا جاسکتا ہے۔

    اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا ، ترجمان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا کل اورآج سپریم کورٹ حکم پر عملد رآمد کیلئےاجلاس ہوا، الیکشن کمیشن کی جانب سے لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے کسی پوائنٹ پرعملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو فوری نشاندہی کریں،لیگل ٹیم نشاندہی کرےتاکہ مزید رہنمائی کیلئےسپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

    ترجمان نے چیف الیکشن کمشنر ،معزز ممبران کو بے جا تنقید کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا چیف الیکشن کمشنر ،معزز ممبران پر ایک سیاسی جماعت کی تنقید کومسترد کرتے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور معززممبران سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے ، الیکشن کمیشن دباؤکو خاطر میں نہ لاتے ہوئےآئین وقانون کےمطابق کام کرتا رہے گا۔

    ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی ، الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشن درست قرارنہیں دیاجس پرپی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی ، پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن سےمتعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اپ ہولڈ کیا گیا اور انٹراپارٹی الیکشن درست نہ ہونےپرالیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کےتحت بلے کانشان واپس کیا گیا، الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔

    الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 39ایم این ایز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی ،کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کیلئےپارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن آراوکوجمع کرانا ضروری ہے ، ان امیدواروں نےپارٹی ٹکٹ اور ڈکلیریشن جمع نہیں کرایا تھا، ریٹرننگ آفیسروں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ انکو پی ٹی آئی امیدوار ڈکلیئرکرتے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل کورٹ نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے  فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر

    مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی، جس میں بارہ جولائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلےکیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی گئی ، نظرثانی اپیل مسلم لیگ ن کی طرف سےدائر کی گئی۔

    اپیل میں ن لیگ نے سپریم کورٹ سے فیصلہ معطل کرنے اور نظرثانی درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

    آئین واضح ہےآزادامیدوار3دن میں شمولیت کرسکتےہیں،موقف مسلم لیگ ن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائرکردی۔۔ بارہ جولائی کا فیصلہ معطل کرنے اور نظرثانی درخواست جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 12جولائی کافیصلہ معطل نہ کیاگیاتوناقابل تلافی نقصان ہوگا ، پاکستان مسلم لیگ ن پارلیمان کی سب سےبڑی سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی نےمخصوص نشستوں کی استدعا ہی نہیں کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں، آزادامیدوارپہلےہی سنی اتحادکونسل میں شمولیت اختیارکرچکےہیں، جن ارکان کوپی ٹی آئی کاقراردیاگیاانہوں نےکاغذات میں خودکوآزادظاہرکیاتھا، آزادارکان کو 15دن میں شمولیت کا کہنا قانون کےخلاف ہے۔

    مسلم لیگ ن میں کہنا تھا کہ آئین واضح ہےآزاد امیدواروں کی شمولیت 3دن میں ہی ہوسکتی ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینے پرعدالت نےفریقین کےدلائل بھی نہیں سنے،درخواست

    درخواست میں استدعا کی کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے12جولائی کےفیصلےپرنظرثانی کرے اور فوری مخصوص نشستوں کےمختصرفیصلےپرعملدرآمدروک دے ساتھ ہی کیس کےحتمی فیصلےتک سپریم کورٹ فیصلےپرحکم امتناع دیا جائے۔

  • سپریم کورٹ کے فیصلے کا نقصان پی ٹی آئی کو ہی ہوگا، فیصل واوڈا

    سپریم کورٹ کے فیصلے کا نقصان پی ٹی آئی کو ہی ہوگا، فیصل واوڈا

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا نقصان پی ٹی آئی کو ہی ہوگا، چند دن میں اپوزیشن کے مزید ٹکڑے ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیئر سیاستدان سینٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مزید توڑ پھوڑ کا شکار ہوگی اور پی ٹی آئی میں آئندہ 15دنوں میں فارورڈ بلاک ہوگا۔

    سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ فیصلےسے اسٹاک مارکیٹ گری اس کا مطلب ہے کاروباری حضرات نے مسترد کردیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میرےخیال سے آئین کو دوبارہ لکھا گیا ہے، کیس سنی اتحاد کونسل لیکر گئی فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آگیا ،اس فیصلے کا نقصان پی ٹی آئی کو ہی ہوگا۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نام کی کوئی چیز نہیں سب مل ملا کر کام کررہےہیں ، چند دنون میں اپوزیشن کے مزید ٹکڑے ہوجائیں گے کہ سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، آئین اور قانون سے بالاتر کوئی بھی نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 51کو بائی پاس کرنا بڑا سوالیہ نشان ہے ، ان کو خود نہیں پتہ تھا کہ وہ پی ٹی آئی میں ہیں یا سنی اتحاد کونسل ، اس کیس میں جو استدعا کی ہی نہیں گئی اس پر بھی فیصلے آگئے ، اس فیصلےسے آئین و قانون کے بڑے سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا

    پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا

    لاہور : سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا لگا اور مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی مخصوص نشستیں معطل کردی گئیں۔

    اسپیکر اسمبلی نے عدالتی فیصلے پر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کومعطل کیاگیا اور اپوزیشن رکن کاپوائنٹ آف آرڈردرست قراردے دیا۔

    اسپیک نے ایوان میں سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسنایا اور ارکان کی معطلی کے حکم پر آج سےعملدرآمدکرنے کا حکم دے دیا۔

    حکومتی اتحادکے معطل ہونے والے ارکان کی تعداد کم ازکم 27 ہے۔

    اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا 28 نشستوں سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

    اسمبلی میں پیپلز پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے جبکہ ق لیگ11 اور استحکام پاکستان پارٹی کے پاس اسمبلی میں 7 نشستیں ہیں۔

    مسلم لیگ ضیا،ایم ڈبلیوایم،ٹی ایل پی کے پاس اسمبلی میں ایک ایک نشست ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو دینے کافیصلہ معطل کردیا تھا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِعمل

    چیئرمین پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِعمل

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے سپریم کورٹ کے فیصلے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں پشاورہائیکورٹ ،الیکشن کمیشن آرڈرکیخلاف پٹیشن تھی، الیکشن کمیشن کےآرڈرمیں مخصوص نشستیں مستردکردی تھیں، ہماری78سیٹیں دوسری جماعتوں کودےدی گئیں تھیں۔

    بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کہتےرہےہمارے ساتھ غیرآئینی غیرقانونی سلوک ہوا، الیکشن کمیشن کا آرڈر غیرآئینی تھا، پشاورہائیکورٹ کےلارجربینچ نے بھی فیصلہ ہولڈکردیاتھا لیکن الیکشن کمیشن نے 4مارچ کو مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دےدی تھیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ سنی اتحادکونسل کی80سیٹیں تھیں ، پنجاب،سندھ ،قومی اسمبلی میں خواتین ،اقلیتوں نے حلف اٹھایا تھا۔

    فیصلے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نےمخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن ، ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا، سپریم کورٹ نے ہدایت کی جو مخصوص نشستوں پر اسمبلی آئے وہ کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

    بیرسٹرگوہر کا مزید کہنا تھا کہ 78سیٹوں پر ممبران کسی بھی قانون سازی میں ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے، یہ ہمارے مؤقف کی تائیدہوئی ہے، صدرکےالیکشن کےوقت بھی ہم نے کہا جنہوں نےحلف اٹھایا یہ ووٹ نہیں دے سکتے، آپ صدارتی الیکشن نہ کرائیں ان لوگوں کوووٹ کا حق نہ دیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت آئین میں ترمیم کرنےجارہی تھی اور ان سیٹوں کی بناپرحکومت دوتہائی اکثریت دکھارہی تھی، اب حکومت ناکام ہوگی اوردوتہائی اکثریت سےدورہے، اب کسی قانون سازی میں ان لوگوں کےپاس ووٹ کااختیارنہیں۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی میں 180سیٹیں ہیں، عدلیہ پراعتمادہےدرخواست کرتےہیں باقی کیسزبھی اٹھائیں، عوام کےبنیادی حقوق کاتحفظ کرناسپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، امیدہےسپریم کورٹ باقی کیسزپرجلدازجلدفیصلہ کرےگی۔

    بیرسٹرگوہر کا کہنا تھا کہ انشااللہ حتمی فیصلہ بھی ہمارے حق میں ہوگا، اس فیصلےکامذاکرات سےکوئی تعلق نہیں، پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہےعدلیہ کو آزاددیکھناچاہتےہیں، کسی بھی جج کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہئے۔

  • سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ ہوا تو یہ ریاست میں بغاوت کے مترادف ہوگا، شیخ رشید

    سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ ہوا تو یہ ریاست میں بغاوت کے مترادف ہوگا، شیخ رشید

    راولپنڈی : سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کےفیصلے پر عمل نہ ہوا تو یہ ریاست میں بغاوت کے مترادف ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ایک سال میں غریب آٹے کی موت کی لائن میں لگا ہے، غریب آئی ایم ایف کی شرائط پرگھٹنے کے بل لیٹا ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتا ہے 3 ججوں کے فیصلے سے ڈالر 500روپے ہو جائے گا، بلاول کہتا ہے ایمرجنسی یا مارشل لالگ سکتا ہے، شہباز شریف کہتا ہے3 ججوں کا فیصلہ منظور نہیں، شہباز شریف توہین عدالت کے ریڈارمیں آئے گا اور گھر جائےگا۔

    سابق وزیر داخلہ نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ‘رجسٹرار کو ہٹانا، بینچ بنانا اور سوموٹو لینا چیف جسٹس کاآئینی حق ہے، ایک طرف ججز کے بائیکاٹ کااعلامیہ جاری کرتےہیں، دوسری طرف عدالت میں دلائل دینےکی بھیک مانگتے ہیں۔’

    ان کا کہنا تھا کہ ‘قوم پہلےہی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہےعدلیہ کےساتھ کھڑی ہے، قوم سڑکوں پرآگئی توہرچیزبکھرجائےگی، شریفوں زرداریوں کاقبضہ مافیاعوام کےانتقام کے لیے تیار رہے۔’

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مزید لکھا سپریم کورٹ کےفیصلے پر عمل نہ ہواتویہ ریاست میں بغاوت کے مترادف ہوگا، ریاست عوام کا نام ہے اور ساری عوام اور سارے ادارے سپریم کورٹ کے تابع ہیں، آج سپریم کورٹ کے فیصلے میں ریاست کی جمہوری زندگی یا غیر آئینی موت کا فیصلہ ہوگا۔

  • سپریم کورٹ کا 90 دن میں انتخابات کرانے کا حکم :الیکشن کمیشن نے اہم فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے صدر اور گورنر کے پی کیساتھ مشاورت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس ہوا، جس میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ممبران و سیکرٹری نے شرکت کی۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے لاءونگ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بریفنگ دی جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

    اجلاس میں متعلقہ ونگز نے الیکشنز کی تیاریوں بارے میں بھی بریفنگ دی ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت اور گورنر خیبرپختونخوا کے ساتھ مشاورت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نوے روز میں انتخابات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ تین دو کی اکثریت سے سنایا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت میں انتخابات اہم عنصر ہیں، اسمبلی کی تحلیل کے بعد نوے روزمیں الیکشن ہونا لازم ہے۔

  • وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرے گی ، رانا ثنااللہ

    وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرے گی ، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کے دوران انتخابات پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرے گی۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں اختلاف رائے آیا ہے، اکثریتی فیصلہ 4 تین سے ہے ، ہائیکورٹ میں زیرالتوا سماعت کی وجہ سے معزز ججز نے اختلافی نوٹ لکھا۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 رکنی بینچ میں بھی پہلے 2جج نے اختلافی نوٹ دیا تھا ، اس بار بھی 5 رکنی بینچ میں 2 ججز نے اختلافی نوٹ دیا، دیکھا جائے تو سپریم کورٹ کا فیصلہ چار اور تین کی اکثریت سے ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اب معاملہ پشاور،لاہورہائیکورٹس میں زیرالتوا ہے۔

  • جج بلیک میلنگ کیس ، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست دائر

    جج بلیک میلنگ کیس ، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست دائر

    اسلام آباد : جج بلیک میلنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کردی گئی، درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ایک جج نہیں بلکہ پوری عدلیہ پر حرف آیا ہے، اس معاملے کی تحقیقات عدالتی کمیشن کو ہی کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک میلنگ کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی گئی، درخواست اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست اکرام چوہدری نےموقف اختیارکیا ہے کہ عدلیہ اوراس کی ساکھ کامعاملہ ایف آئی اے یاکسی تفتیشی ادارےپرنہیں چھوڑاجاسکتا،جج ارشد ملک کےمعاملے سےایک جج نہیں بلکہ پوری عدلیہ پرحرف آیا ہے،اس معاملےکی تحقیقات عدالتی کمیشن کو ہی کرنی چاہیے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ قانون کے تحت عدالت کو کمیشن قائم کرنے اور معاملے کی تحقیقات کرنے کا اختیار حاصل ہے اور استدعا کی گئی کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور معاملے کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کرنے کا حکم جاری کرے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے جج ویڈیواسکینڈل کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ معاملہ پہلےہی اسلام آبادہائی کورٹ میں ہےابھی فیصلہ نہیں دےسکتے اور کیس سے متعلق تمام درخواستیں نمٹا دیں تھیں۔

    مزید پڑھیں : جج ویڈیواسکینڈل کیس کا فیصلہ جاری ، تمام درخواستیں نمٹا دیں

    عدالتی فیصلہ میں کہا گیا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو دیکھناہوگا ویڈیو کا جج کے فیصلوں پر کیا اثر پڑا، ہائی کورٹ چاہےتوفیصلےکودوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھیج سکتی ہے، ٹرائل کورٹ فریقین کوسن کرکیس سے متعلق فیصلہ کرسکتی ہے۔

    فیصلے کے مطابق ایف آئی اےتحقیقات کررہی ہے،کمیشن بھی قائم کیاجاسکتاہے، معاملےکی تحقیقات یاکسی کمیشن کااثرہائی کورٹ میں دائر اپیلوں پرنہیں پڑے گا۔