Tag: سپریم کورٹ

  • سپریم کورٹ: ماورائے آئین اقدام سے متعلق سماعت

    سپریم کورٹ: ماورائے آئین اقدام سے متعلق سماعت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ماورائے آئین مقدمے کی سماعت کل صبح دس بجے تک ملتوی کر دی گئی، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو روکنا حکومت کا کام ہے، عدلیہ کا نہیں۔

    سماعت کے دوران شاہراہ  دستور پر جاری ہنگامہ آرائی اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی سے معاہدے کی کاپی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے ریڈ زون میں داخلے اور کسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ دو رخی نہیں چلے گی، جس نے آنا ہے کھل کر سامنے آئے، کیا یہ سورش کسی بھی طرح وزیرستان کے حالات سے مختلف ہے؟

    وقفہ کےبعدسماعت میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کل تک دونوں جماعتوں کوموقف پیش کرنےکاوقت دےرہےہیں ۔ اس سے پہلےاٹارنی جنرل نےبتایاکہ تحریک انصاف نے ریڈزون میں داخلے اورکسی بھی قسم کی لاقانونیت نہ ہونےکی یقین دہانی کرائی تھی ۔عدالت دونوں پارٹیوں کوسرکاری عمارتوں پر قبضے سے روکے۔

    جس پر جسٹس ناصرالمک نے کہا یہ کام حکومت کا ہے، وہ روکے اس معاملے میں عدالت حکم جاری نہیں کرے گی۔

  • سپریم کورٹ: شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنے کا حکم برقرار

    سپریم کورٹ: شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنے کا حکم برقرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہراہ دستورکی ایک رو خالی کرنےکا حکم برقراررکھتے ہوئے کل رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا کہ  انتظامیہ عدالتی حکم پر عمل کرنےکی پابند ہے۔

    سپریم کورٹ میں ماورائے آئین اقدام اور دھرنوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نےشاہراہ دستور کی صورتحال کے حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

    اعلیٰ عدالت نے گزشتہ روز شاہراہ دستور کی ایک لین خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین اور رجسٹرار سے رپورٹ طلب کی تھی۔رجسٹرارکی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کی یقین دہانی کے باوجود شاہراہ دستور کی ایک سائڈ خالی نہیں کی گئی۔

    پی اے ٹی کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ شاہراہ دستور کی کم از کم ایک سائڈ خالی کردی جائے گی لیکن اس وقت بھی مظاہرین ، گاڑیاں اور ٹینٹ موجود ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرارکی رپورٹ کے مطابق شاہراہ دستور خالی نہیں ہوئی، اگرعدالت کوئی حکم دیتی ہے اورآئین کی پاسداری ہورہی ہے تو انتظامیہ حکم پر عمل کی پابند ہے، جسٹس جواد نے کہا سیاسی طور پرکیا ہو رہاہے یہ ہمارا مسئلہ نہیں، بتایا جائے راستہ کس قانون کے تحت بند کیا گیا؟ دنیا میں احتجاج ہوتے ہیں لیکن راستے نہیں روکے جاتے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی طفرنے کہا کہ عدلیہ وکلا تحریک کےنتیجے میں ہی بحال ہوئی تھی، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ تو پھر طے کرلیں آئندہ مسائل ایسے ہی حل ہوں گے، چیف جسٹس نے پی اے ٹی کے وکیل کو یہ کہتے ہوئے سماعت یکم سمبر تک ملتوی کردی کہ معاملہ آپ پر چھوڑا، پھر کوشش کریں اورشاہراہ دستورکی ایک لین خالی کرادیں۔

  • سپریم کورٹ کا شاہراہ دستورکی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا شاہراہ دستورکی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شاہراہ دستور کی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم دے دیا، اعلیٰ عدالت نے دونوں جماعتوں اورحکومتی وکیل سے راستہ کھولنے کی رپورٹ کل طلب کرلی ہے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں ممکنہ ماوارئےآئین کیس کی سماعت پانچ رکنی بینچ نے کی، وکلا کو سُننے کے بعد اعلیٰ عدالت نے شاہراہ دستور کی ایک سائیڈ مکمل کھولنے کا حکم دیا اور دونوں جماعتوں کے وکلا، اٹارنی جنرل اور رجسٹرارکو شاہراہ کا جائزہ لے کر راستہ کھولنے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    دوران سماعت جسٹس انورظہیر جمالی نے حکام سے استفسار کیا کہ ملک میں حکومت کی اتھارٹی یا رٹ باقی ہے؟عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے وکیل سے مکالمے میں کہا کیا آپ ملک میں سول وار چاہتے ہے؟ آج اگر ایک لاکھ کا مجمع حکومت گرانے آیا ہے تو اگلی حکومت گرانے کیلئے دو لا کھ کا مجمع آجائے گا، کیا ان طریقوں سے نظام مملکت چل سکتے ہے؟

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ احتجاج جاری رکھیں، سپریم کورٹ روکے گی اور نہ روک سکتی ہے،  سیاسی گند دھونے کیلئےسپریم کورٹ بطور لانڈری استعمال نہیں ہوسکتی۔

    جسٹس ثاقب نثارکا کہنا تھا کہ خدا کیلئے آئین کی پاسداری کی جائے، یہ کہنا کہ کارکن واپسی کے لئے تیار نہیں ظاہر کرتے ہے، لیڈر کا کارکنوں پر کنٹرول نہیں۔

    کیس کی سماعت ملتوی ہونے کے کچھ دیر بعد اٹارنی جنرل، رجسٹرار اور دونوں پارٹیوں کے وکلا شاہراہ دستور کھلوانے کیلئے پہنچ گئے۔

  • شاہراہ دستور کل تک خالی کرائی جائے، سپریم کورٹ

    شاہراہ دستور کل تک خالی کرائی جائے، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کو شاہرادستورکو خالی کرانے کی ہدایت کردی۔لارجز بینچ نے تجویزکیاہے کہ تعلیمی اداروں میں قیام پذیر اہلکاروں کو دوسری جگہ منتقل کیاجائے۔

    ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف اور بنیادی حقوق کی تشریح کیلئے دائر درخواست کی چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔ بینچ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ کل تک شاہراہ دستور کی سڑکیں احتجاج کرنے والوں سے خالی کرائی جائیں ۔

    سپریم کورٹ نےدھرنے کے سبب اضافی اخراجات سے متعلق تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ لارجربینچ نے تجویز دی کہ تعلیمی اداروں می قیام پذیر پولیس اہلکاروں کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔دوسری جانب انقلاب اور آزادی مارچ کے خلاف درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔

    عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو دو ستمبر تک جواب داخل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بچے اسکول اور وکلا ءعدالتوں تک نہیں جا پا رہے، آپ نے کیا انتظامات کئے ۔ ڈپٹی کمشنرنے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور طاہر القادری نے تحریری اجازت مانگی تھی جو دے دی گئی۔

  • تحریک انصاف کی سپریم کورٹ کو پرامن دھرنے کی یقین دہانی

    تحریک انصاف کی سپریم کورٹ کو پرامن دھرنے کی یقین دہانی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نےعدالت کودھرناپرامن رکھنے کی تحریری یقین دہانی کرادی۔ عمران خان اور ڈاکٹرطاہرالقادری نےتحریری جواب میں کنٹینرزاوردیگر رکاوٹیں ہٹانے کی استدعاکردی۔

    عدالت نے درخواست کی سماعت پچیس اگست تک ملتوی کردی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نےممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف درخواست کا تحریر ی جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

    پی ٹی آئی نے دھرنے کو پر امن رکھنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے موقف اختیار کیاہے کہ کارکنان نہ تو کسی عمارت پر حملہ نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی عمارت میں داخلے یانکلنے میں رکاوٹ ڈالیں گے۔ دھرنے کے شرکاء غیر ملکی سفارت خانوں کے کام میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گ۔ جواب میں واضح کیاگیاہے کہ سول نافرمانی کی کال احتجاج کا صرف ایک طریقہ ہے جو حکومت کی کرپشن کے خلاف دی گئی ہے۔

    جواب میں عدالت سے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں ہٹانےکی استدعابھی کی گئی ہے۔عوامی تحریک نے تحریری جواب میں موقف اختیار کیاہے کہ پاکستان کے دستور نےغریب اور پسماندہ طبقے کی آواز اٹھا نےکے لئے آرٹیکل سولہ تحت احتجاج کا حق دیاہے۔ پی اے ٹی کا دھرنا فریقین کے درمیان سیاسی معاملہ ہے۔

  • سپریم کورٹ:دھرنوں کے خلاف حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد

    سپریم کورٹ:دھرنوں کے خلاف حکم جاری کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےدھرنوں کے خلاف حکم جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی، عدالت نےغیرآئینی اقدام سے متعلق کیس میں تحریک انصاف سے کل تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔

    سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام اوردھرنوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی۔ اعلیٰ عدالت کے نوٹس پر تحریک انصاف کے وکیل حامد خان پیش ہوئے جبکہ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سےکوئی وکیل حاضر نہیں ہوا۔

    اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عوامی تحریک کے ورکرز نے شاہراہ بلاک کر رکھی ہے، ان کی تقریر بھی اشتعال انگیز ہے، اُنہیں روکا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے حکم جاری نہیں کریں گے، یہ معاملات ہینڈل کرنا حکومت کا کام ہے۔

    چیف جسٹس ناصر الملک نے حامد خان سے کہا کہ آپ کےجو بھی سیاسی مطالبات ہے، ہمارا اس سےکوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ہم اس میں مداخلت کریں گے، جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ آپ اپنے مطالبات سے بیشک ایک انچ پیچھے نہ ہٹیں لیکن شاہراہ دستور سے چند فٹ پیچھے ہٹ جائیں تاکہ آمد و رفت کا راستہ کھل جائے۔

    جس پر حامد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے شاہراہ دستور پر راستہ روکا ہے نہ ہی کسی شخص کو کسی بھی عمارت میں آنے جانے سے روکا جارہا ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کا موقف قابل ستائش ہے لیکن اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنائیں، اعلیٰ عدالت نے تحریک انصاف سےتحریری جواب طلب اور پی اے ٹی کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ نےعمران خان اورطاہرالقادری کوکل طلب کرلیا

    سپریم کورٹ نےعمران خان اورطاہرالقادری کوکل طلب کرلیا

       اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان اورطاہرالقادری کوکل عدالت میں اپنےموقف کی وضاحت پیش کرنےکاحکم دےدیا۔ سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام اوردھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ اعلیٰ عدالت نےدلائل سُننے کے بعد عمران خان اور ڈاکٹرطاہر القادری کونوٹسز جاری کردیئے اورعدالت میں اپنے موقف کی وضاحت کرنےکا حکم دیا۔

    چیف جسٹس ناصرالملک نے کہا راستے بند ہونے کے باعث متعددوکلا عدالت نہیں پہنچ سکے،، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ احتجاج کرنا کسی کاحق ہے تو وہ اس طرح نہیں ہوسکتاہے کہ دوسرے کی حق تلفی ہو، آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی آڑ میں غیر قانونی طور پرحکومت کے خاتمہ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    آئین میں حکومت ختم کر نے کےطریقےموجودہیں۔ اُن سےہٹ کرکوئی بھی طریقہ غیرآئینی ہوگا۔کسی کواجازت نہیں دی جاسکتی کہ آزادی اظہاررائےکی آڑمیں انتشار پھیلانےکی کوشش کرے

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:نواز،شہبازسمیت 21افراد کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنیکا حکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:نواز،شہبازسمیت 21افراد کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنیکا حکم

    لاہور: وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت اکیس افراد کیخلاف  قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم،تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے میں  وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت اکیس افراد کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا ہے،

    اطلاعات کے مطابق مذکورہ کمیشن کی رپورٹ کو وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے سات روز تک دبائے رکھا، رپورٹ میں ہر پولیس افسر کی نا اہلی اور ذمہ داری کا تعین بھی کیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے ریاستی اداروں کوممکنہ غیرآئینی اقدام سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے ریاستی اداروں کوممکنہ غیرآئینی اقدام سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تمام ریاستی اداروں یا افراد کو موجودہ سیاسی صورتحال میں کسی بھی قسم کاغیرآئینی اقدام کرنے سے باز رہنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس ناصر الملک پر مشتمل چار رکنی بینچ نے سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضٰی کی درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کے نوٹس پر اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

    کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ایک سیاسی جماعت انتخابات مین مبینہ دھاندلی کی بنیاد پر غیر آئینی مطالبات کر رہے ہیں اور لانگ مارچ اور دھرنے کی آڑھ میں غیر آئینی اقدامات کا بھی خدشہ ہے، اس لئے انہیں اور کسی بھی ریاستی ادارے کو ممکنہ ماورائے آئین ا قدام کرنے سے روکا جائے۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے اس موقع پر کہا کہ راستے بند کرنا کنٹینرز لگانااور احتجاج اور جائز مطالبات سے روکنا بھی تو بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ یہ اقدامات ان رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سے پیدا ہونے والی صورت حال اور غیر آئینی مطالبات کئے پیش نظر عوام کی حفاظت کے لئے کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی کشیدگی کے باعث پہلے ہی تین اعشاریہ دو بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کن ممکنہ اقدامات کی بات کر رہے ہیں، واضح کریں آپ کی درخواست میں ابہام ہے جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہوں نے کور کمانڈرز کانفرنس میں سیاست پر ہونیو الی گفتگو پٹیشن میں اس ادارے کے حترام میں شامل نہیں کی اور اداروں کو بھی چاہئے کہ وہ آئین کا احترام کریں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کامران مرتضیٰ ماضی کے تجربات کے پیش نظر بغاوت یا تین نومبر جیسے اقدام کے خدشے کی بات کر رہے ہیں، درخواست گزار نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس ضمن میں کوئی پیشگی حکم امتناعی جاری کرے۔

    جس پر عدالت نے اپنے مختصر حکم میں کہا کہ عدالت کسی بھی ادارے یا فرد کو حکم دیتی ہے کہ وہ موجودہ #صورت حال کو جواز بنا کر تمام ادراے یا افراد کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے باز رہیں اور تمام ادارے سندھ ہائی کورٹ کے تیرہ جولائی کے فیصلے کی روشنی میں اپنے فرائض ادا کریں، عدالت نے اٹارنی جنرل اور وفاق کہ نوٹس جاری کرکے مزید سماعت اٹھارہ اگست تک لے لئے ملتوی کر دی ہے۔

  • حکومت کاانتخابی دھاندلی پرعدالتی کمیشن کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کو خط

    حکومت کاانتخابی دھاندلی پرعدالتی کمیشن کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کو خط

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نےانتخابی دھاندلی پرتین رکنی عدالتی کمیشن کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔

    وزارت قانون کی جانب سے لکھا گیا خط سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس تحقیقاتی کمیشن کے قیام کیلئے تین ججز کے نام دیں اور سربراہ کا بھی تعین کریں،خط کے متن کے مطابق تحقیقاتی کمیشن کو تین ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دینا ہوگی،خط میں کمیشن کے رجسٹرار کے تعین کی بھی استدعا کی گئی ہے، وزیراعظم نواز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے گذشتہ روز قوم سے خطاب میں سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔