Tag: سپریم کورٹ

  • آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی

    آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی ، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی ،چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

    یاد رہے آڈیو لیکس کی انکوائری کیلئےقائم جوڈیشل کمیشن کیخلاف درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، عمران خان و دیگر کی جانب سےدرخواستیں دائر کی گئیں۔

    تحریک انصاف کی جانب سے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے بنایا جانیوالاجوڈیشل کمیشن کیخلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے بنایا جانیوالاجوڈیشل کمیشن کیخلاف درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی اجازت کے بغیر کسی جج کو کمیشن کیلئےنامزد نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کے کسی جج کیخلاف تحقیقات کا فورم صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔

    عمران خان نے استدعا کی تھی کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا 19 مئی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    دوسری جانب صدر سپریم کورٹ بار نے کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ فون ٹیپنگ کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے، فون ٹیپنگ صرف دہشتگردی مقدمات میں ہائیکورٹ جج کی اجازت سے کی جاسکتی ہے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ کسی فون ریکارڈنگ کو اسی صورت درست تصور کیا جاتاہےجب ریکارڈ نگ کرنیوالا موجود ہو،جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس کا حکمنامہ خلاف قانون ہے، استدعا ہے کہ آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن نے پہلا اجلاس پیر کو منعقد کیا تھا، جوڈیشل کمیشن کا اگلا اجلاس ہفتےکی صبح 10بجے سپریم کورٹ عمارت میں ہونا ہے۔

  • سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کام سے روکنے کیلئے ایک اور درخواست دائر

    سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کام سے روکنے کیلئے ایک اور درخواست دائر

    اسلام آباد : صدر سپریم کورٹ بار نے بھی آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں استدعا کی گئی کہ آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کام سے روکنے کیلئے درخواست دائرکردی ، سپریم کورٹ میں درخواست صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کی جانب سے دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ فون ٹیپنگ کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے، فون ٹیپنگ صرف دہشتگردی مقدمات میں ہائیکورٹ جج کی اجازت سے کی جاسکتی ہے۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ کسی فون ریکارڈنگ کو اسی صورت درست تصور کیا جاتاہےجب ریکارڈ نگ کرنیوالا موجود ہو،جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس کا حکمنامہ خلاف قانون ہے۔

    صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل سے یہ نہیں پوچھا مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کس نے کی، حکومت نے سوشل میڈیا پرمبینہ آڈیوز جاری کرنیوالوں کیخلاف کارروائی نہیں کی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

    دوسری جانب سیکریٹری سپریم کورٹ بار نے بھی آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کانوٹی فکیشن چیلنج کیا، سیکریٹری سپریم کورٹ بار مقتدر اختر شبیر کی جانب سے درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی۔

    جس میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ آڈیو لیک جوڈیشل کمیشن کے نوٹی فکیشن کومعطل کرے۔

  • عمران خان نے آرٹیکل 245 کے نفاذ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

    عمران خان نے آرٹیکل 245 کے نفاذ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آرٹیکل 245 کے نفاذ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے ایڈووکیٹ حامد خان کی وساطت سے آرٹیکل 245 کے نفاذ کے خلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔

    عمران خان نے درخواست میں نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی اور اعظم خان سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 245 کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دے۔

    سابق وزیر اعظم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دے، اور ایم پی او کے تحت کارکنان کی گرفتاریاں غیر آئینی قرار دے کر انھیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست کے ذریعے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی بھی چیلنج کر دی گئی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سویلینز کا کورٹ مارشل غیر قانونی قرار دے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے، عدالت تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جبری علیحدگیوں کو غیر آئینی قرار دے، یہ سارا ڈراما نواز شریف اور مریم نواز کا رچایا گیا ہے، انھوں نے پروپیگنڈہ کیا کہ عمران خان آپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، جب کہ عمران خان نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا اور ساتھ کھڑے رہے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، آصف زرداری، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

  • نیب 48 ہزار روپے کے بینک اکاؤنٹ کو فریز کرانے سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس برہم

    نیب 48 ہزار روپے کے بینک اکاؤنٹ کو فریز کرانے سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس برہم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 48 ہزار روپے کے بینک اکاؤنٹ کو فریز کرانے کی درخواست پر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) 48 ہزار روپے کے بینک اکاؤنٹ کو فریز کرانے سپریم کورٹ پہنچ گیا،چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ملزم کے اکاؤنٹس میں کتنی رقم ہے جو فریزکرنی ہے۔

    نیب پراسیکوٹر نے بتایا کہ 48 ہزار 674 روپے کے بینک اکاونٹ کے فریزنگ آرڈر درکار ہیں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ کیسا مذاق ہے ،نیب اس وقت اختیار کا غلط استعمال کر رہا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کو ایک اختیار مل گیا جسے ہر جگہ استعمال کررہا ہے، نیب صرف 48 ہزار روپےکے پیچھے پڑا ہے، 48 کروڑ ہوتے تو بات بھی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب فیئر نہیں ہے ، نیب کو ایسی درخواست دائر نہیں کرنی چاہیے تھی۔

    عدالت کے برہمی ظاہر کرنے پر نیب نے درخواست واپس لے لی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔

  • پنجاب میں عام انتخابات: الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اپیل پر سماعت آج ہوگی

    پنجاب میں عام انتخابات: الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اپیل پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: پنجاب میں عام انتخابات کیس میں الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اپیل پر سماعت آج ہوگی ، الیکشن کمیشن کے وکیل دلائل کا آغاز کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات کیس میں الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت آج ہوگی ، چیف جسٹس عطا عمر بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل دلائل کا آغاز کریں گے ، وفاق اور پنجاب حکومت اپنا جواب جمع کراچکی ہے۔

    پنجاب حکومت نے تحریری جواب میں صوبے میں فوری انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کی تاریخ دینےکااختیار سپریم کورٹ کانہیں، الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ریاست کے دیگر اداروں کو ہے۔

    جواب میں کہا گیا تھا کہ 14 مئی الیکشن کی تاریخ دیکر اختیارات کےآئینی تقسیم کی خلاف ورزی ہوئی ،آرٹیکل 218کےتحت شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، اختیارات کی تقسیم کے پیش نظر سپریم کورٹ نے کے پی الیکشن کی تاریخ نہیں دی۔

    پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ الیکشن پروگرام میں تبدیلی کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے، 9مئی کے واقعےکے بعد سیکورٹی حالات صوبے میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سپریم کورٹ نے خود تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیار کو غیر موثر کر دیا ہے۔

    جواب میں کہا گیا تھا کہ اگر پنجاب میں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے،پنجاب سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والا صوبہ ہے، پنجاب میں جیت سے یہ تعین ہوتا ہے کہ مرکز میں حکومت کون کرے گا۔

  • سپریم کورٹ کا مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، تین لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور ہوئی۔

    جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، وکیل کامران مرتضٰی کا کہنا تھا کہ مولانا ہدایت الرحمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا، جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟

    جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا ہدایت الرحمان پر پولیس اہل کار کے قتل پر اکسانے اور اعانت کا الزام ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ ہدایت الرحمان پر اکسانے کا الزام ہے، اُن کی تحریک پانی کی فراہمی سے متعلق ہے۔

    واضح رہے کہ مولانا ہدایت الرحمان کو قتل کے الزام میں 13 جنوری 2023 کو گوادر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • جمہوریت کو بچانے والی صرف عدلیہ ہی ہے، عمران خان

    جمہوریت کو بچانے والی صرف عدلیہ ہی ہے، عمران خان

    لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری جمہوریت ایک چھوٹے دھاگے سے لٹک رہی ہے، صرف عدلیہ ہی اس بچاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زمان پارک سے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آزاد عدلیہ بنیادی حقوق کی ضامن ہے، آزاد عدلیہ جاتی ہے تو ملک میں آذادی ختم ہوجاتی ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ ہماری جمہوریت ایک چھوٹے سےدھاگے سے لٹک رہی ہے،جمہوریت کو اب تک بچانے والی عدلیہ ہے، اب عدلیہ پریہ مافیا حملہ آور ہورہی ہےاس لیے قوم عدلیہ کیساتھ کھڑی ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لئے مافیا لفظ استعمال کررہا ہوں کیونکہ ان کو ملک کی فکرنہیں بس کرسی بچارہےہیں،عدلیہ اس مافیا کی راہ میں رکاوٹ ہے اس لیے یہ اس پرحملہ آور ہیں۔

    شریف خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے جب دو تہائی اکثریت لی تھی اس کےراستےمیں بھی عدلیہ تھی،ایک ایماندارچیف جسٹس راستے میں تھے تو نوازشریف سے یہ گوارانہیں کیا اس نےسپریم کورٹ پرحملہ کیااورچیف جسٹس کو ڈنڈے مارکرنکالا۔

    میرے ووٹرز اور چاہنے والے پرامن لوگ ہیں

    اپنی نیوز کانفرنس میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے ووٹرز،کارکن اور چاہنے والے پرامن لوگ ہیں،پاکستان تحریک انصاف ستائیس سال پرامن رہی ہےاورآئندہ بھی رہےگی، ہمیں جب بھی اشتعال دلایاگیا ہم ہمیشہ پرامن رہے۔

    گذشتہ سال پچیس مئی کو ہم ہر ظلم کیا گیا پولیس کا موقف تھا جو کیا اس کا پیچھے سے آرڈر تھا، ہم نے 26 مئی کو دھرنا دیا مجھے خبر ملی کہ انتشار کا خطرہ ہے میں نے اسی روز دھرنا ختم کردیا، 25 مئی کو جو ظلم کیا گیا مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ ہم انتشار کی جانب نا چلے جائیں۔

    قاتلانہ حملے کرانے والے فنکاروں کا علم ہے

    زمان پارک سے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تشدد،جلاؤ گھیراؤ میرا فلسفہ نہیں، پارٹی کو ایک مرتبہ خون لگ جاتاہےتو وہ سیاسی پارٹی نہیں رہتی، پچیس سال پہلے کسی نےکہا کہ کراچی میں جماعت رکھنی ہےتو مسلح گروہ بھی رکھیں میں نے انہیں جواب دیا تھا کہ پارٹی میں مسلح افراد رکھنے سے پارٹی کی فطرت ہی بدل جاتی ہے۔

  • پی ٹی آئی رہنما اور کارکن سپریم کورٹ نہ آئیں، وکلا عمران خان

    پی ٹی آئی رہنما اور کارکن سپریم کورٹ نہ آئیں، وکلا عمران خان

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نے پی ٹی آئی کے ورکرز اور لیڈر سے اپیل کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ نہ آئیں۔

    سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو گزشتہ روز چیلنج کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ہائی کورٹ کا عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دینے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش کرنےکا حکم دیا جائے۔

    چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ کا عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم

    سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے، وہ بائیو میٹرک کرارہے تھے جب رینجرز کمرے کا دروزاہ توڑ کر داخل ہوئی، انہوں نے عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کو گرفتار کر لیا۔

    سماعت کے بعد عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو حکم دیا کہ عمران خان کو ساڑھے چار بجے تک عدالت میں پیش کریں۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جواس وقت عدالت میں موجود ہیں ان کو ہی عدالت میں آنےکی اجازت ہوگی، کوئی سیاسی رہنما اور کارکن عدالت نہیں آئےگا۔

    چیف جسٹس کے اس حکم کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل نے پی ٹی آئی کے ورکرز اور لیڈر کو کہا ہے کہ کوئی بھی سپریم کورٹ کی جانب اپنے قدم نہ بڑھائیں۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس نے ہدایت کی ہےکہ کوئی بھی نہ آئے، اگر عدالتی احترام کی خلاف ورزی ہوگی تو قابل قبول نہیں ہوگا

  • سپریم کورٹ کا عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کا عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کوئی سیاسی رہنما اور کارکن عدالت نہیں آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پرہائیکورٹ فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے درخواست پرسماعت کی، سپریم کورٹ کے بینچ میں جسٹس محمدعلی مظہر اورجسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کوعمران خان کوساڑھے 4بجے پیش کرنےکا حکم دے دیا اور کہا کہ کوئی سیاسی رہنما اور کارکن عدالت نہیں آئےگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا ہونے دیا تو نجی تنازعات بھی عدالتوں میں ایسےنمٹائےجائیں گے، بطور چیف جسٹس ہائیکورٹ ایکشن لیا اور الگے سال کوئی واقعہ نہیں ہوا، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کی ہے۔

    جسٹس اطہر نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ آپ کیلئے دفاع کرنامشکل ہورہا ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کیساتھ بھی بہت برا سلوک ہوا ہے، حالیہ گرفتاری سے ہر شہری متاثر ہورہاہے، عدالت سےگرفتاری بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری کی قانون حیثیت پررائےنہیں دینا چاہتے، کیا مناسب نہیں ہوگا کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال کیا جائے اور عمران خان کی درخواست ضمانت پرعدالت فیصلہ کرے۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں بہت کچھ ہوچکا ہے، وقت آگیا ہے کہ قانون کی حکمرانی قائم ہو، گرفتاری کی وہی سے ریسورس کرناہوگاجہاں سے ہوئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ بنیاد غیرقانونی ہو تو عمارت قائم نہیں رہ سکتی، وقت آگیا ہے کہ مستقبل کیلئے مثال قائم کی جائے، جس اندازمیں گرفتاری کی گئی برداشت نہیں کی جاسکتی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کو گرفتار کس نے کیا تھا؟ وکیل نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کے مطابق انہوں نے وارنٹ کی تعمیل کرائی، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق پولیس نے وارنٹ کی تعمیل کرائی تھی۔

    چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ کیا عدالتی حکم کے مطابق پولیس کارروائی کی نگرانی کررہی تھی، رینجرز کے کتنے اہلکار گرفتاری کیلئے موجود تھے ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ رینجرز نے پولیس کے ماتحت گرفتاری کی تھی،رینجرز اہلکار عمران خان کی سکیورٹی کیلئے موجودتھے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب نے وارنٹ کی تعمیل سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے تو ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کسی قانون کےتحت رجسٹرار سے اجازت لینے کی پاپندی نہیں تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ کیا شیشے اور دروازے توڑے گئے؟ ضابطہ فوجداری کی دفعات 47سے50تک پڑھیں،بائیو میٹرک برانچ کی اجازت کےبغیربھی شیشےنہیں توڑے جاسکتے۔

    جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو کہیں اور گرفتار کرناممکن نہیں تھا،عمران خان ہر پیشی پر ہزاروں افراد کو کال دیتے تھے تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ تو واضح ہوگیا کہ کوئی اجازت نہیں لی گئی تھی۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نیب کے پراسکیوٹر کو ٹھنڈا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کچھ تحمل سے سنیں گے۔

    اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب آزاد ادارہ ہے اور وارنٹ کی تعمیل وفاقی حکومت نےکی، سارا ملبہ تووفاقی حکومت پر آ رہا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے نیب کے سامنےمریم نواز کیسز کا ذکر کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ اسی لئے ہم کہہ رہے ہیں کہ پہلے سےبہتری کامعاملہ ہو،جب ملزم انصاف کیلئےعدالت آیاتواس کا حق روک دیا گیا، یہ روایت پڑ گئی کہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیاجائیگا تو تاثر جائے گا عدالتیں ریاست کی سہولت کار ہیں۔

    جسٹس عطا عمر بندیال کا کہنا تھا کہ ہمیں عدالتوں کو غیر جانبدار رکھنا ہے، یہ روایت پڑ گئی تولوگ ذاتی مسائل بھی احاطہ عدالت میں حل کرناشروع کردیں گے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے اٹارنی جنرل نے تسلیم کیا احاطہ عدالت میں جو ہوا وہ انصاف کی راہ میں بُری مثال قائم کرے گا، اس واقعے نے پوری قوم میں بہت خوفناک تاثر قائم کیا، عوام بہت بری طرح قانون پر عملدآمد نہ ہونے سے متاثر ہو رہے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ قانون کی عملداری یقینی بنائے جائے، اس معاملے کوٹھیک کرنے کیلئے یہ معاملہ ریورس کرنا پڑے گا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ اب تو جوڈیشل ریمانڈ ہو چکا ہے، تو عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جو سب کچھ غلط ہوا اس کو ہم ٹھیک کہہ دیں؟

    ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ شیشے توڑ کر غلط کام کیا تھا، عمران خان کی درخواست ضمانت ابھی دائر ہی نہیں ہوئی تھی، نیب جو کررہا ہے سابق وزیراعظم کی گرفتاری معمول بن چکا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف تک رسائی کے حق پر اٹارنی جنرل کو سنیں گے، موجودہ حکومت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ بھی یہ کرے گی۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے رینجرز تعینات کرنے کی درخواست کی تھی، نیب نے 8 مئی کو درخواست کی تھی، نیب کی رینجرز تعینات کرنے کی درخواست وارنٹس پر عملدآمد کیلئے نہیں تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملزم عدالت میں سرینڈرکردےتواحاطہ عدالت گرفتاریوں کیلئےآسان مقام بن جائے گا، ملزمان کے ذہن میں عدالتیں گرفتاری کی سہولت کار بن جائیں گے، عدالتیں تو آزاد ہوتی ہیں، آزاد عدلیہ کا مطلب ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے، ہم آج ہی حکم جاری کریں گے ، عدالت سےگرفتاری کو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • عمران خان کی گرفتاری پر ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

    عمران خان کی گرفتاری پر ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان منگل کو متعدد کیسز میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں ہائیکورٹ میں رینجرز کی بھاری نفری نے عمران خان کو حراست میں لیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری کے دوران رینجرز کی جانب سے عدالتی برانچ کے شیشے توڑنے اور وکلا پر تشدد کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دے دی

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور پھر عمران خان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دے دیا۔

    تاہم اب عمران خان کی گرفتاری پر ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت آج دوپہر دو بجے ہوگی۔

    چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔