Tag: سپریم کورٹ

  • سپریم کورٹ نے چیئرمین پیمرا کے براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطل کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نے چیئرمین پیمرا کے براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطل کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین پیمرا کے براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطل کرنے کا اختیار کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے چیئرمین پیمرا کی لائسنس معطلی کے اختیار کے خلاف پی بی اے کے حق میں فیصلہ کر دیا۔

    سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ چیئرمین پیمرا کے پاس کسی براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے، یہ اختیار قانونی طور پر درست نہیں، اس لیے چیئرمین پیمرا کے براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطل کرنے کا اختیار کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا پیمرا آرڈیننس سیکشن 13 واضح ہے کہ چیئرمین یا کوئی ایک شخص لائسنس معطل نہیں کر سکتا، براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطل کرنے کے لیے شرائط موجود ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ پیمرا میں براڈ کاسٹ میڈیا لائسنس معطلی کا اختیار کس کے پاس ہے؟ یہ واضح نہیں ہے، رولز بننے سے قبل یہ واضح نہیں کہ لائسنس معطل کون کرے گا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق پیمرا نے 156 ویں اجلاس میں لائسنس معطلی سمیت اختیارات چیئرمین پیمرا کو تفویض کیے، پی بی اے نے چیئرمین پیمرا کو لائسنس معطل کرنے کا اختیار تفویض کیا جانا چیلنج کیا، پیمرا وکیل چیئرمین پیمرا کو اختیارات تفویض کرنے کی خاطر خواہ وجوہات پیش نہ کر سکے۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کو لائسنس معطلی کے رولز فریم کرنے کا حکم دے رکھا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ 3 رکنی بینچ نے جاری کیا، 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا۔

  • چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق قانون کو چیلنج کردیا گیا

    چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق قانون کو چیلنج کردیا گیا

    اسلام آباد : پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اختیارات سے متعلق قانون کو چیلنج کردیا ، جس میں آرٹیکل184/3اختیارات کے ریگولیٹ کا قانون کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی وکیل نیازاللہ نیازی نے چیف جسٹس اختیارات سےمتعلق قانون کیخلاف درخواست دائر کردی، سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی۔

    درخواست میں سپریم کورٹ سے آرٹیکل184/3 اختیارات کے ریگولیٹ کا قانون کالعدم قراردینےکی استدعا کرتے ہوئے کہا عدلیہ کی آزادی اورعوام کےبنیادی حقوق کوسنگین خطرہ ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی لیڈرشپ کےاسمبلی کےاندراورباہرکےبیانات 3رکنی بینچ کیلئےدھمکیوں کےمترادف ہیں ، وفاقی حکومت نےفنڈزجاری کرنےکے بجائےججزمیں تقسیم کیلئےقانون بنالیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرل قانون کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیا جائے اور پارلیمنٹ کے قانون کو غیرآئینی قراردیکر کالعدم کیا جائے۔

  • ہزارہ برادری کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کیلئے تصدیق کی شرط ختم

    ہزارہ برادری کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کیلئے تصدیق کی شرط ختم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ہزارہ برادری کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کیلئے تصدیق کی شرط ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ازخودنوٹس پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    عدالت نے ہزارہ برادری کےپاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے کیلئےتصدیق کی شرط ختم کردی ، ایم این اے،ایم پی اے یا چیئرمین یونین کونسل کی تصدیق کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ اوورسیزہزارہ برادری کےافرادکو کوئٹہ ایئر پورٹ پرہراساں نہ کیا جائے اور مغوی علی رضاکی بازیابی کیلئے وزارت داخلہ بلوچستان حکومت سےتعاون کرے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ از خود نوٹس جس مقصد کیلئے لیا گیا تھا کیا وہ مقصد پوراہوگیا اور ہزارہ برادری کے وکیل سے استفسار کیا کیابرادری کے مسائل حل ہوگئے ، جس پروکیل نے بتایا کہ اکاؤنٹس اور نادرا سے متعلقہ مسائل تاحال حل نہیں ہوئے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا ہے، ہزارہ برادری کے اکاؤنٹس،پاسپورٹ ،شناختی کارڈ کے مسائل حل ہوگئے ، اب پاسپورٹ ،شناختی کارڈبنوانےکیلئےکسی قسم کی تصدیق کی ضرورت نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وفاقی حکومت نے ہزارہ برادری کے مسائل کے حل سے متعلق لیٹر جمع کرادیا، سپریم کورٹ وفاق کی یقین دہانی کے بعدکیس مزیدآگےنہیں چلاناچاہتی۔

    سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی مسائل کے حل کی یقین دہانی پرکیس نمٹا دیا.

  • الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ سے 14 مئی پولنگ کی تاریخ واپس لینے کی استدعا

    الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ سے 14 مئی پولنگ کی تاریخ واپس لینے کی استدعا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے 14 مئی پولنگ کی تاریخ واپس لینےکی استدعا کردی اور کہا عدالت پنجاب میں انتخابات سے متعلق 4 اپریل کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پنجاب میں الیکشن سے متعلق 4 اپریل کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیل دائرکردی۔

    جس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے 14 مئی پولنگ کی تاریخ واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 254 سے استفادہ مدت معیاد گزرنے سے پہلے بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے حاجی سیف اللہ کیس میں آرٹیکل 254 کو پری میچور استعمال کیا، سپریم کورٹ کا 11 رکنی لارجر بینچ فیصلہ موجود ہے، لارجر بینچ نے ماضی میں الیکشن کو 4ماہ آگے بڑھانےکی اجازت دی۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد سے متعلق آرٹیکلز کوایک ساتھ پڑھا جائے، عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کی واضح آئینی حدود کے تحت سپریم کورٹ کا تاریخ دینادرست نہیں۔

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار عدلیہ کو حاصل نہیں،آئین بنانے والوں نے عدلیہ کو یہ حق نہیں دیا کہ وہ انتخابات کیلئے تاریخ دے، سپریم کورٹ نےپنجاب میں انتخابات کی تاریخ دیکرطےشدہ قانون کو تبدیل کیا، سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کی غلطی کو درست کرے۔

    الیکشن کمیشن کا اپیل میں کہنا تھا کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، الیکشن پروگرام کی تبدیلی کااختیارات الیکشن کمیشن کوہے، عدلیہ کو آئین کی تشریح کا اختیار ہے، عدلیہ آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کا حق نہیں رکھتی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ آئین یا قانون نے سپریم کورٹ کو یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ تاریخ کا تعین کر سکے، مضبوط الیکشن کمیشن کے بغیر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے۔

    درخواست کے مطابق الیکشن کمیشن بطور آئینی ادارہ احترام کا حق دار ہے،الیکشن کمیشن کسی فیصلے میں خطاکرے تو عدلیہ اسے درستی کا کہہ سکتی ہے تاہم سپریم کورٹ کو الیکشن کمیشن اختیارات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

    الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو فنڈز کی عدم فراہمی اور سیکورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، سازگار ماحول کے بغیر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوسکتے، 90دنوں میں انتخابات کرانے کی آئینی حد پر لازمی عمل ہونا چاہیے۔

    اپیل میں مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں انتخابات کے انعقاد سے قومی اسمبلی انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھے گا کیونکہ پنجاب حکومت قومی اسمبلی کے انتخابات پر اثرانداز ہو سکتی ہے، قومی اسمبلی کی مدت اگست میں ختم ہو رہی ہے،زمینی حقائق کو درست انداز میں پرکھا جانا چاہیے۔

    الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی

    اسلإم آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بلز کیس کے خلاف درخواستوں کی سماعت آج ہوگی، سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت 9سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کررکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بلز کیس کی سماعت آج ساڑھے 12 بجے پر ہوگی ، چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں8رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

    بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نےاٹارنی جنرل، سپریم کورٹ بار، پاکستان بارکونسل ، مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،تحریک انصاف سمیت 9سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری رکھے ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2023 سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ 13اپریل کو عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی عمل درآمد روک دیا تھا۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات کو کم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد یا دوسری صورت میں اس کے ایکٹ بننے کی صورت میں یہ مؤثر نہیں ہوگا، نہ ہی کسی بھی طرح سے اس پر عمل کیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عمل درآمد روکنے سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا تھا کہ ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

    حکم نامے کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی کسی بھی طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوگا۔

    بعد ازاں عدالتی حکم کے باوجود سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بنا دیا گیا تھا، بل منظوری کے مراحل مکمل ہونے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا ، جس میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بل اب نافذ ہوچکا ہے۔

  • جب آمر آتے ہیں تو ‘سوموٹو نوٹس ‘ سوجاتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

    جب آمر آتے ہیں تو ‘سوموٹو نوٹس ‘ سوجاتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ سیاست سیاستدانوں پر چھوڑ دی جائے، سپریم کورٹ پارلیمان کی ہےاورپارلیمان سپریم کورٹ کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کی ایگزیکٹو کونسل سےخطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ملکرجمہوریت کی بحالی کےلیےجدوجہد کی، صحافیوں پرکوڑے برسائے گئےلیکن اپنےموقف سےپیچھےنہیں ہٹے،میں صحافیوں کےحقوق کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہو۔

    پارلیمنٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پارلیمان کی پروقارحیثیت کومانناپڑےگا، اسے ڈکٹیٹ نہیں کیاجاسکتا، پارلیمان کو عوام منتخب کرتی ہے، سپریم کورٹ سےگلہ نہیں ،پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

    راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ آمروں کو آئین میں ترمیم کی اجازت دی گئی، جب آمر آتے ہیں تو ‘سوموٹو’ نوٹس سورہاہوتاہے،آئین کی پاسداری سب پر لازم ہے جسے دوتہائی اکثریت کےسوانہیں بدلا جاسکتا۔

    اسپیکر نے تقریب سے خطاب میں شکوہ کیا کہ نوے دن میں انتخابات کا کہا گیا،پارلیمان کوسائیڈ لائن کردیا، عمران خان کہتے ہیں کہ باجوہ کےکہنےپراسمبلی توڑی،کسی کےکہنے پراسمبلی توڑنے کی اجازت کونساقانون دیتاہے؟پارلیمنٹ کی سپرمیسی سپریم کورٹ فیصلےکےبعد کہاں گئی؟

    انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ سیاست سیاستدانوں پر چھوڑ دی جائے،سپریم کورٹ پارلیمان کی ہےاورپارلیمان سپریم کورٹ کا ہے۔ پاکستان کیخلاف کہیں اسکرپٹ لکھاجارہاہے صحافی کھوج لگائیں۔

  • چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا بینچ اچانک ڈی لسٹ کر دیا گیا

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا بینچ اچانک ڈی لسٹ کر دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا بینچ اچانک ڈی لسٹ کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کا بینچ خرابی صحت کے باعث ڈی لسٹ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا بینچ اچانک ڈی لسٹ کر دیا گیا، بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر تمام مقدمات بھی ڈی لسٹ کردیے گئے۔

    رجسٹرار سپریم کورٹ نے مقدمات ڈی لسٹ ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    چیف جسٹس پاکستان کے بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل تھے۔

    بینچ کے سامنے آج 12 مقدمات سماعت کے لیے مقرر کیے گئے تھے، سپریم کورٹ کے بینچ نمبر 2 کے مقدمات کی فہرست بھی منسوخ کردی گئی۔

    جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل بینچ کی کاز لسٹ بھی منسوخ کردی گئی ہے۔

    بینچ نمبر 2 کے مقدمات کی سماعت کے لیے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نئے بینچ نمبر 2 کے مقدمات کی فہرست جاری کردی۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کا بینچ خرابی صحت کے باعث ڈی لسٹ ہوا، چیف جسٹس بخار، جسم درد اور فلو میں مبتلا ہیں۔

    ذرائع کے مطابق چیف جسٹس گزشتہ روز اپنے گاؤں میں تھے، چیف جسٹس صحت یاب ہونے پر دوبارہ مقدمات کی سماعت کریں گے۔

  • مسلم لیگ ن گن پوائنٹ پر سپریم کورٹ سے فیصلہ کروانا چاہتی ہے: اسد قیصر

    مسلم لیگ ن گن پوائنٹ پر سپریم کورٹ سے فیصلہ کروانا چاہتی ہے: اسد قیصر

    اسلام آباد: سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن گن پوائنٹ پر سپریم کورٹ سے فیصلہ کروانا چاہتی ہے، ہم سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ ماننے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ ماننے کے لیے تیار ہیں، معاملات آگے بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ نے اچھا موقع دیا ہے۔

    سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم جماعتیں حیلے بہانے کر رہی ہیں، مسلم لیگ ن نے ابھی تک ٹکٹ نہیں دیے، ن لیگ گن پوائنٹ پر سپریم کورٹ سے فیصلہ کروانا چاہتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدہ ہیں اور آئین کے مطابق معاملات حل کرنا چاہتے ہیں، جو آئین کی بات کرتا ہے سب کو مذاکرات کے لیے ویلکم کرتے ہیں، ملک میں پھیلتی انارکی کو ختم کرنے کا واحد حل انتخابات ہی ہیں۔

    اسد قیصر نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ہم قانونی چارہ جوئی کے لیے تیار ہیں، زمان پارک میں عید کے دن 2 ہزار سے زائد کارکنان موجود تھے، نگران حکومتوں کا وقت ختم ہونے پر عدالت جانے پر مشورہ کر رہے ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا، عمران خان

    سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا، عمران خان

    لاہور:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا۔

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف اور حقوق سے معاشرہ آزاد ہوتا ہے، مغرب میں ٹیکس دیتے ہیں تو پولیس تنگ کرنے نہیں آتی ہم ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کی جنگ اس لیے ہے ہر کوئی قانون کے نیچے ہو، آزادی چاہتے ہیں تو وہ پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی، آزادی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، غلامی میں ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے, ہمارا وزیر اعظم باہر جا کر کہتا ہے مانگنے نہیں آیا مجبوری ہے، یہ غلام ذہنیت کے لوگ ہیں، یہ اپنے پیسے کے غلام ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کو تیار کرنا ہے کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں، سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانا گیا تو عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا، قوم وہ خوشحال ہوتی ہے جہاں قانون و انصاف ہوتا ہے، غریب ممالک میں جنگل کا قانون، خوشحال ممالک میں انصاف ہوتا ہے۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں بڑے چوروں کو نہ پکڑا جائے وہ قوم نیچے چلی جاتی ہے، میں چوروں کو پکڑ نہ سکا کیونکہ طاقت باجوہ کے پاس تھی، قمر جاوید باجوہ چوری کو برا سمجھتا ہی نہیں تھا۔

    انکا کہنا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مان رہی، پاکستان کو مشکل سے نکالنا ہے تو انصاف کا نظام ٹھیک کرنا پڑے گا، ایک کروڑ پاکستانی باہر ہیں وہ سرمایہ کریں گے تو ڈالر آجائیں گے، 9 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، پاکستانی دبئی میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ملک میں نظام ٹھیک نہیں یہاں کوئی سرمایہ کاری نہیں کر رہا، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں لاتے ملک میں خوشحالی نہیں آئے گی، انصاف کے انڈیکس میں ہم 140 ملکوں میں سے 129 نمبر پر ہیں، کوئی کچھ نہیں کرسکتا جب تک ملک میں عدل کانظام نہیں آجاتا۔

  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا ، جس کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نےپرنٹنگ کارپوریشن کو گزٹ نوٹی فکیشن کا حکم دے دیا۔

    بل منظوری کے مراحل مکمل ہونے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا ، جس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر بل اب نافذ ہوچکا ہے۔

    یاد رہے صدر مملکت کی جانب سے بل کو دوسری بار دستخط کے بغیر واپس بھجوایا گیا تھا جبکہ سپریم کورٹ عدالتی اصلاحاتی بل پرعملدرآمد پہلے ہی روکنے کا حکم دےچکی ہے۔

    سپریم کورٹ نے ایکٹ کو عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا اور کہا بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہوجائے گی۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ صدر دستخط کریں یا نہ کریں تا حکم ثانی ایکٹ نافذ العمل نہیں ہوگا۔

    خیال رہے اس بل کی منظوری وفاقی کابینہ نے 28 مارچ کو دی تھی اور پھر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اسے منظور کرایا گیا تھا۔