Tag: سپریم کورٹ

  • 16 جون سے 8 ستمبر  تک گرمیوں کی تعطیلات ہوں گی، نوٹیفکیشن جاری

    16 جون سے 8 ستمبر تک گرمیوں کی تعطیلات ہوں گی، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : گرمیوں کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ، جس میں بتایا کہ 16 جون سے 8 ستمبر تک گرمیوں کی تعطیلات ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے موسم گرما کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ جو 16 جون سے شروع ہوں گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 16 جون سے 8 ستمبر 2025 تک موسم گرما کی تعطیلات ہوں گی، جبکہ تعطیلات کے دوران عدالتی دفاتر کھلے رہیں گے۔

    نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ تعطیلات کے دوران اہم مقدمات دستیاب بینچز میں مقرر بھی ہوں گے۔

    دریں اثناء محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے صوبے بھر کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کی تاریخوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

    سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کے مطابق موسم گرما کی تعطیلات یکم جون سے 9 اگست تک ہوں گی تاہم اگر گرمی کی شدت بڑھی تو سکول ایک ہفتہ قبل بند ہو سکتے ہیں۔

    اگرچہ تاریخوں کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، تاہم سکولوں کی بندش کے حوالے سے ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان یا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

    مودی نے ایٹمی جنگ کا ٹریگر دہشت گردوں کے ہاتھ میں دے دیا ہے؟

  • مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل

    مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل

    مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا ہے، دونوں ججز نے نظرثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔

    جسٹس امین الدین 11 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کیا تھا۔

    یہ پڑھیں: مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ جاری

    جس میں کہا گیا تھا کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کےلئے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔

    فیصلے میں کہنا تھا کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیادنہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلےسے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرانکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔

    عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کابھی ہے۔

    عدالتی فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔

  • ہم فیصلہ کرتے ہیں انصاف اللہ کی طرف سے ملتا ہے: جسٹس جمال مندوخیل

    ہم فیصلہ کرتے ہیں انصاف اللہ کی طرف سے ملتا ہے: جسٹس جمال مندوخیل

    سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ انصاف تو اللہ کا کام ہے، ہم جج تو دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مطابق این آئی آر سی کے زیر اہتمام بین الاقوامی یوم مزدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہم نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ بلا خوف و خطر کرنا ہے، انصاف کو مد نظر رکھتے ہوئے آئین کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

    جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ہمارے ملک کا آئین اسلام کے مطابق ہے، ہمارا آئین کہتا ہے کوئی بھی قانون اسلام سے متصادم نہ ہو، مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دیں۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میرے صوبے میں مائنز کا عمل دخل ہے، مزدوروں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے وہ کیسے مائنز میں کام کرتے ہیں، مزدور کیسے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر روزی کماتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غلامی ختم کردی گئی کسی سے زبردستی کام نہیں لیا جا سکتا، کسی کا حق سلب ہوتا ہے تو انصاف کے ادارے موجود ہیں، ہم نےآئین کے مطابق انصاف کے فیصلےکرنے ہیں، بغیر کسی خوف اور دباؤ آئین کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔

    جمال مندوخیل نے کہا کہ جو حقوق آئین وقانون نے دیا اس کیلئے ادارے ہمیشہ موجود ہیں، ہم ہر ممکن کوشش کرینگے کہ آپ کو حقوق دلاسکیں، آئین میں محنت کش طبقے کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، سپریم کورٹ انصاف کا سب سے بڑا اور آخری ادارہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کان کنی کو صنعت کا درجہ ملنا چاہیے، کان کن اپنی جان خطرے میں ڈال کر کام کرتا ہے، آرٹیکل17 میں لکھا ہے ہر شخص کو اپنا ادارہ قائم کرنے کا حق ہے، یونین بنانےکا مقصد یہ نہیں کہ ادارے کو کسی اور مقاصد کیلئے استعمال کریں، ہم فیصلہ کرتے ہیں انصاف اللہ کی طرف سے ملتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیسز کی بھر مار ہے اصل وجہ یہ ہے لوگ آپس میں نہیں بیٹھتے،  ہم لوگوں کو عدالتوں میں گھسیٹتے ہیں جس میں سالہا سال لگ جاتے ہیں۔

  • جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر پر سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری

    جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر پر سپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس کے ایک جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر بے بنیاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک جج کے چیمبر سے نگرانی کے آلات کی برآمدگی کی خبر پر سپریم کورٹ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر من گھڑت اور جھوٹی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا، غلط خبر کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچانا ہے، عدالت عظمیٰ نے سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی خبر کو مسترد کیا ہے۔

    ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس خبر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور خبر کی اشاعت کا مقصد عدلیہ کو متنازع بنانا ہے۔

  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کا فیصلہ

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کا فیصلہ

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ختم ہو گیا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ جج تعینات کرنے کی سفارش کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ جسٹس علی باقر نجفی کی تعیناتی کی منظوری اکثریت کی بنیاد پر کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں دو ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے دیگر پانچ سینئر ججز کے ناموں پر بھی غور کیا گیا تاہم ہائی کورٹ کیلیے صرف ایک جج کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا جب کہ قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جسٹس (ر) مقبول باقر کو سندھ سے اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس (ر) نذیر لانگو کو جوڈیشل کمیشن ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔

    اس کے علاوہ جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس (ر)شاکر اللہ جان کو بھی ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کیا گیا۔ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کی جسٹس شجاعت علی سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی متفقہ منظوری دی گئی۔

  • مصنوعی ذہانت کا استعمال ، سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش

    مصنوعی ذہانت کا استعمال ، سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی نظام میں آرٹیفشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا گیا ، جسٹس منصور علی شاہ نے 18 صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    سپریم کورٹ نے مصنوعی ذہانت کےاستعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کردی اور کہا چیٹ جی پی ٹی،ڈیپ سیک عدالتی استعداد کار بڑھا سکتے ہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ دنیامیں کئی ججزکی جانب سےاےآئی استعمال سےفیصلوں میں معاونت کااعتراف کیاگیا، اے آئی کوفیصلہ لکھنےمیں ریسرچ اورڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اے آئی صرف معاون’’ٹول‘‘ہے،ایک جج کی فیصلہ سازی کامتبادل نہیں، اے آئی کوکسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلےکی خود مختاری کامتبادل نہیں ہوناچاہیے، فیصلہ

    اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کیلئے ہے، عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنی چاہئیں اور گائیڈ لائنز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہوگا۔

  • عدالتی  حکم عدولی پر سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف  فیصلہ سنادیا

    عدالتی حکم عدولی پر سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف فیصلہ سنادیا

    واشنگٹن: عدالتی حکم عدولی پر سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف فیصلہ سناتے ہوئے غیر قانونی ڈیپورٹیشن پر وضاحت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالتی حکم عدولی پر سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف فیصلہ سنادیا۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے غیر قانونی ڈیپورٹیشن پر وضاحت طلب کرلی۔

    عدالت  نے ایل سولو اڈور غیر قانونی ڈیپورٹ شخص کو واپس لانے کا حکم دے دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وفاقی جج کے حکم کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے قانونی مقیم شخص کو ایل سلواڈر ڈیپورٹ کیا تھا۔

    انتظامیہ ابریگوگار سیا نامی شخص کی واپسی اور جواب دہی یقینی بنائے،  انتظامیہ نے ڈیپورٹ شخص کو مجرم قرار دیا مگرعدالت میں ثابت نہ کرسکی۔

  • سپریم کورٹ کا  9 مئی  سے متعلق کیسز کے حوالے سے اہم حکم جاری

    سپریم کورٹ کا 9 مئی سے متعلق کیسز کے حوالے سے اہم حکم جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں 9 مئی سے متعلق کیسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نو مئی ملزمان کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں3رکنی بینچ نےضمانت منسوخی اپیلوں پرسماعت کی۔

    چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹ کو چار ماہ میں کیسز کا فیصلہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    حکم نامہ میں کہا گہا ہے انسداد دہشتگردی عدالتیں ہر پندرہ دن کی پراگرس رپورٹ متعلقہ چیف جسٹس کو پیش کریں گی، ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے دیگر درج مقدمات کی وجہ سے حقوق متاثر نہ ہوں۔

    وکیل خدیجہ شاہ نے کہا کہ 4ماہ میں ٹرائل کیسےمکمل ہوگا،موکلہ کیخلاف کئی مقدمات ہیں،وکیل فیصل چوہدری کا بھی کہنا تھا کہ 35مقدمات ہیں،اتنےکم عرصے میں ٹرائل مکمل نہیں ہوگا۔

    چیف جسٹس نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا آپ کس کے وکیل ہیں؟ تو انھوں نےجواب دیامیں شریک ملزم فواد چوہدری کاوکیل ہو، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کونہیں سنیں گےکیونکہ آپکامقدمہ سماعت کیلئےمقررنہیں، ،وکیل کا کہنا تھا کہ پھرہمارامقدمہ سماعت کیلئےمقرر کردیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے مشال خان قتل کیس کا3میں ٹرائل مکمل ہوا، میں اُس وقت پشاورہائیکورٹ کا چیف جسٹس تھا، انسداد دہشت گردی عدالت پر اعتماد کریں، انسداد دہشت گردی عدالت پرفارم کرسکتی ہے،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

    دوران سماعت ملزمہ خدیجہ شاہ کے وکیل نے موقف اپنایا موکلہ کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیاجائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے انسداد دہشت گردی عدالتوں پراعتماد کریں، کیسز چلنے دیں، قانون واضح ہے انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہوگا، آپ محض تاثر کی بنیاد پربات کر رہے ہیں حقوق متاثر ہوں گے۔

  • بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنیوالی ملزمہ کی درخواست ضمانت خارج

    بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنیوالی ملزمہ کی درخواست ضمانت خارج

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنیوالی ملزمہ کی درخواست ضمانت خارج کردی ، گرفتاری کے وقت صفیہ بی بی 5ہفتوں کی حاملہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنیوالی ملزمہ صفیہ بی بی کی درخواست ضمانت ہر سماعت ہوئی۔

    پراسیکیوٹراینٹی نارکوٹکس فورس نے بتایا کہ ملزمہ سے 167 گرام ہیروئن برآمد ہوئی، ہیروئن سے بھرے کیپسول ملزمہ کے پیٹ سے برآمدہوئے تھے اور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت واپس لے لی گئی تھی۔

    وکیل ملزمہ ارشد یوسفزئی نے کہا کہ گرفتاری کے وقت صفیہ بی بی 5ہفتوں کی حاملہ تھی، ملزمہ کی ڈیلیوری قریب ہے اس لئے ضمانت کی درخواست دائر کی۔

    جسٹس سردارطارق مسعود نے استفسار کیا کہ جو نکتہ ہائیکورٹ میں نہیں اٹھاوہ سپریم کورٹ میں کیسے اٹھاسکتے؟ ہائیکورٹ میں میرٹ پر فیصلہ ہوا ہوتا تو عدالت کچھ کرسکتی تھی۔

    وکیل ملزمہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پرمیڈیکل ہواجس میں حمل اورڈیلیوری کی تاریخ کاعلم ہوا تو جسٹس سردارطارق مسعود نے کہا کہ مناسب ہوگا نئے گراؤنڈ پر ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔

    عدالت نے بیرون ملک ہیروئن اسمگل کرنیوالی ملزمہ صفیہ بی بی کی درخواست ضمانت خارج کردی، ملزمہ کو شوہر کے ہمراہ سعودی عرب جاتے ہوئے اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟

    سپریم کورٹ کا بڑا قدم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم، شہری شکایات کیسے درج کریں؟

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کر دی ہے، جس کا مقصد عدالتی احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔

    سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کی ہے، جس پر کوئی بھی شہری شکایت درج کرا سکتا ہے، شکایت کنندہ کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی جائے گی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ درج ہونے والی شکایات کی نگرانی غیر جانب دار افسران کریں گے، اور تمام شکایات براہ راست چیف جسٹس کو پیش کی جائیں گی، اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتی پالیسی پر ایک اہم بیان بھی جاری کیا ہے۔


    چیف جسٹس نے عوام سے کہا میں رشوت اور سفارش کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں، کوئی بھی شخص مقدمہ مقرر کرانے کے لیے رشوت طلب کرے تو آگاہ کریں، رشوت کی شکایت پر فوری عمل اور شکایت کرنے والے کا نام صیغہ راز رکھا جائے گا، رشوت کی شکایت واٹس ایپ 444244-0326 پر کی جا سکتی ہے۔


    چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور فیصلے صرف قانون کے مطابق ہوں گے، زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا عوام کو فوری اور شفاف انصاف فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے، بدعنوانی، اقربا پروری اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔


    سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں میں شفافیت اور غیر جانب داری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، اور ہر شکایت کو مکمل طور پر ٹریک کیا جائے گا، سادہ مقدمات 30 دن اور پیچیدہ مقدمات 60 دن میں حل ہوں گے، جب کہ شکایت کنندگان کو اپنے کیس کی پیش رفت سے مسلسل آگاہ رکھا جائے گا۔


    اعلامیہ کے مطابق اینٹی کرپشن ہاٹ لائن سے عدالتی ادارے میں اصلاحات ممکن ہوں گی، یہ اقدام عدلیہ پر عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کرے گا، عدلیہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے خاتمے کے لیے عوام تعاون کریں۔


    ہاٹ لائن پر فون، آن لائن پورٹل، ای میل، ٹیکسٹ میسج سے شکایات درج ہو سکتی ہیں، شکایات درج کرنے کے لیے اردو اور انگریزی میں سہولت دستیاب ہے، یہ ہاٹ لائن 24 گھنٹے کام کرے گی اور کسی بھی وقت شکایت درج کرائی جا سکے گی۔


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس بد عنوانی سے پاک ماحول اور احتساب اور انصاف کے اصولوں کی پاس داری کے لیے پر عزم ہیں، سپریم کورٹ میں 7633 فوجداری اور 11792 سول مقدمات زیر التوا ہیں، چیف جسٹس نے کہا مقدمات کی جلد سماعت کے لیے مؤثر نظام لا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ماتحت عدلیہ کو بھی تیزی سے مقدمات نمٹانے کی ہدایت کی ہے، سول مقدمات کا 30 دن اور فوجداری کیسز کا فیصلہ 60 دن میں ہونا چاہیے، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، وکلا اور سائلین بھی مقدمات میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں، تاہم عدالتی اصلاحات کے بغیر تیز انصاف ممکن نہیں ہے۔