Tag: سپریم کورٹ

  • 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہوگا

    26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد :  26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس آج ہو گا، چیف جسٹس یحی آفریدی اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اورجسٹس امین الدین شرکت کریں گے۔

    چھبیس ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس ہوگا، اجلاس میں دو نکاتی ایجنڈا زیر غور آئے گا۔

    اجلاس میں آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر غور ہوگا، آئینی بینچ پانچ ارکان پر مشتمل ہو گا اور کمیشن آئینی بینچ کے سربراہ کا بھی تقرر کرے گا۔

    اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹریٹ کے قیام پر بھی بات ہو گی۔

    وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان،پاکستان بارکونسل کے نمائندے اخترحسین بھی شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں پیپلزپارٹی کےفاروق ایچ نائیک،نون لیگ کے شیخ آفتاب احمد، پی ٹی آئی کے عمرایوب، شبلی فراز اور خاتون ممبر روشن خورشید بھی شریک ہوں گے۔

  • ججز کی تعداد میں اضافے کا بل منظور

    ججز کی تعداد میں اضافے کا بل منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل 2024 منظور کرلیا گیا، بل کے تحت ججز کی تعداد 17 سے بڑھاکر34 کی جائےگی۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 کی شق وار منظوری جاری قومی اسمبلی میں جاری ہے، اس دوران قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 بھی منظور کرلیا، اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کی جائے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں ترمیمی بلز پیش کیے۔

    اس دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی دیکھنے میں اائی، اسپیکر ڈائس کے سامنے اپوزیشن اور حکومتی اراکین گتھم گتھا ہو گئے۔

    اپوزیشن اراکین نے ترمیمی بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی، حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کو گھیرے میں لےلیا۔

    اس کے بعد قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، قومی اسمبلی میں ایئرفورس ایکٹ 2024 پیش کیا گیا، قومی اسمبلی میں پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل 2024 بھی پیش ہوا۔

  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اہم نکات سامنے آگئے

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اہم نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے اہم نکات سامنے آگئے ، بل کے تحت مقدمات کو پہلے آئیے پہلے پائےکی بنیاد پر نمٹایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    بل کے تحت مقدمات کو پہلے آئیے پہلے پائےکی بنیاد پر نمٹایا جائے گا اور سپریم کورٹ میں ہر مقدمہ چیف جسٹس کی زیر نگرانی مخصوص بینچ کے سامنے پیش ہوگا۔

    سماعت کرنے والے بینچ کا معاملہ نوعیت کو واضح اورمعقول بنیاد پر طے کرنا ہوگا۔

    ترمیمی سیکشن 5 اور ایکٹ 17 کے تحت سیکشن 5 کی شق (2) کو حذف کر دیا گیا ہے اور پہلی شق میں کچھ اضافے کیے گئے ہیں تاکہ بینچ کی تشکیل کو مزید واضح کیا جا سکے۔

    بل میں نئے سیکشن 7 اے اور 7 بی کا اضافہ کیا گیا ہے اور سیکشن 7 اے میں سماعت کے معیار کو شفاف بنانے کیلئے فہرستوں کا تعین کیا گیا ہے۔

    بل کے تحت سیکشن 7 بی میں سپریم کورٹ کی کارروائیوں کا ریکارڈ اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا ، یہ ریکارڈ اور ٹرانسکرپٹ عدالتی فیس کی ادائیگی کے بعد متعلقہ فریقین کو فراہم کیا جاسکے گا۔

    آرڈیننس کےمطابق ترامیم آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ اختیارات کو مزید شفاف بنانے کیلئے کی گئی، مقدمات کی فوری سماعت کا فیصلہ عوامی اہمیت کے اصول پر کیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کو صدر نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت جاری کیا۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی ترمیمی آرڈینیس پیش کیے جانے کا امکان ہے، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شام 5 4 بجے ہوگا۔

  • بشریٰ بی بی کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں  چیلنج

    بشریٰ بی بی کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : توشہ خانہ 2 ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ 2 ریفرنس میں ایف آئی اے نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔

    بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کی ضمانت کے ہائیکورٹ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں ضمانت دی، ضمانت میں سپریم کورٹ کے طے کردہ اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ استغاثہ کا کیس یہ ہے کہ بشریٰ بی بی اپنے شوہر کے ساتھ ملوث ہیں، جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہ کروانے کے شواہد کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ طے کر چکی خاتون کا بھی کا کرمنل ریکارڈ ہو ضمانت نہیں مل سکتی، 263 دن کسی کو جیل میں رہنے کی بنیاد پر ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

    مزید پڑھیں : بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آبادہائیکورٹ کا 23اکتوبرکافیصلہ کالعدم قراردےکربشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کی ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد انھیں رہا کیا گیا تھا۔

    خیال رہے عمران خان کی اہلیہ مجموعی طور پر9 ماہ جیل رہیں، ان کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    سزا کا فیصلہ آنے کے بعد بشری بی بی نے خود جیل میں آکر گرفتاری دی تھی، بعد ازاں ان کو اڈیالہ جیل کے بجائے بنی گالہ منتقل کیا گیا تھا، کمشنر اسلام باد نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ سزا معطل کردی تھی تاہم ان کو توشہ خانہ ٹو میں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

  • لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 26 ویں آئینی ترمیم چیلنج  کردی

    لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 26 ویں آئینی ترمیم چیلنج کردی

    اسلام آباد : لاہورہائیکورٹ بارایسوسی ایشن نے26ویں آئینی ترمیم چیلنج کردی ، جس مین ترمیم کے مختلف سیکشنز غیر آئینی قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی، حامد خان نے ترمیم کیخلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ آئینی ترمیم کے سیکشن 7، 9، 10، 12، 13، 14 کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    حامد خان نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ ترمیم کے سیکشن 16، 17اور 21 ، آئینی ترمیم کے سیکشنز کے تحت اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ درخواست زیر التوا ہونے تک جوڈیشل کمیشن و دیگر کو اقدامات سے روکا جائے۔

    آئینی درخواست میں وفاق،جوڈیشل کمیشن، قومی اسمبلی، سینیٹ،اسپیکرقومی اسمبلی اورصدرمملکت کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے کا بل آئندہ ہفتے ایوان میں پیش کیے جانے کا امکان

    سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے کا بل آئندہ ہفتے ایوان میں پیش کیے جانے کا امکان

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے کا بل آئندہ ہفتے ایوان میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے کے بل پر حکومت اور اس کے اتحادیوں کے درمیان اتفاق نہیں ہوسکا۔

    جس کے بعد حکومت نے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق قانون سازی موخر کرنے کا فیصلہ کیا ، اب مجوزہ بل آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش نہیں کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے اتفاق رائے کے بعد آئندہ ہفتے بل ایوان میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کی جائے گی، چیف جسٹس سمیت 23 ججز پر مشتمل ہوگی۔

    اس سلسلے میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں بھی ترمیم پر بھی مشاورت جاری ہے۔

    یاد رہے رواں سال ستمبر میں صدر مملکت آصف زرداری پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اب یہ قانون بن گیا ہے۔

    اس سے قبل وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے آرڈیننس کی منظوری دی تھی۔

  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے طویل مقدمہ بازی سے متعلق اہم ریمارکس

    چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے طویل مقدمہ بازی سے متعلق اہم ریمارکس

    اسلام آباد : طویل مقدمہ بازی سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے زمینی تنازع کیس کی سماعت کی۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ عدالت تحریری حکمنامے میں متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کردے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے طویل مقدمہ بازی سے متعلق ریمارکس میں کہا کہ رجسٹرار آفس کےاعتراضات کیخلاف ایک اپیل سن رہاتھا، وکیل نےاستدعاکی سپریم کورٹ متعلقہ فورم سےرجوع کرنےکی ہدایت کرے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بعض اوقات ایک جملہ لکھ دینےسےاٹھارہ اٹھارہ سال تک کیسزچلتے رہتے ہیں، حکم نامے میں ایسی آبزرویشن نہیں دیں گے، جس سےدوبارہ نیچےسےمقدمہ ہو۔

    جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا ہمارے لکھے بغیر بھی متعلقہ فورم سےرجوع کر سکتے ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی آبزرویشن دینے کی استدعا مسترد کردی۔

  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر

    اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی ، جس ترمیم کو غیرآئینی قرار
    دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت چھ وکلا نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں ترمیم کو آئین کے بنیادی حقوق اور آئینی ڈھانچہ کے منافی قرار دینے اور ججزتقرری پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرارد ینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کیلئے ارکان سے زبردستی ووٹ کی منظوری نہیں لی جا سکتی۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نامکمل ہےاور اس کی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات ہیں، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے آئینی ترمیم سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کےذریعےچیف جسٹس کی تعیناتی مداخلت کے مترادف ہے، آئینی بینچز کا قیام سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کا قیام ہے۔

    عابد زبیری سمیت 6 وکلا نے درخواست میں وفاق اورصوبوں کو فریق بنایا ہے۔

  • 26ویں آئینی ترمیم :  برطرف ملازمین کی بحالی کی درخواستیں آئینی بینچز کو بھیج دی گئیں

    26ویں آئینی ترمیم : برطرف ملازمین کی بحالی کی درخواستیں آئینی بینچز کو بھیج دی گئیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین بحالی کی درخواستیں آئینی بینچزکو بھیج دیں، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا 26ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا آئینی کیسزآئینی بینچزسنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں برطرف ملازمین بحالی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل درخواست گزار وسیم سجاد نے بتایا کہ پر سکون زندگی ہرشہری کا آئینی حق ہے، جس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس کیس میں آئینی سوال ہے، 26ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا آئینی کیسزآئینی بینچزسنیں گے، اعلیٰ بینچز بنیں گے وہی تعین کریں گے۔

    جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یہ کیس اہم ہے آئینی بینچ ہی سنے گا، عدالت کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں آئینی سوال کے کیسز آئینی بینچز سنیں گے، درخواستیں آئینی بینچز کو بھیج رہے ہیں۔

    یاد رہے وزارت پیٹرولیم نیچرل ریسورس کے 7ملازمین نےہائیکورٹ فیصلے کیخلاف رجوع کیا تھا۔

  • 26 ویں  آئینی ترمیم  سپریم کورٹ میں چیلنج

    26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کردیا گیا، جس میں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، محمد انس نے وکیل عدنان خان کی وساطت سے آئینی درخواست دائر کی۔

    آئینی ترمیم کیخلاف درخواست میں وفاق کوفریق بنایا گیا اور سپریم کورٹ سے آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف میں کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے ، پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کرسکتی ہے تاہم پارلیمنٹ کو عدالتی امور پر تجاوز کرنے کا اختیار نہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ آئینی ترمیم آئین کےبنیادی ڈھانچے،اداروں میں اختیارات کی تقسیم کیخلاف ہے، آئینی ترمیم کےذریعےچیف جسٹس کی تعیناتی کاطریقہ کارتبدیل کردیاگیا، ترمیم کےبعدچیف جسٹس کی تعیناتی حکومت وقت کےپاس چلی گئی۔

    درخواست میں مزید کہنا تھا کہ ججزتقرری کےجوڈیشل کمیشن کی ہیت کوبھی تبدیل کردیاگیا، استدعا ہے کہ آئینی ترمیم کوبنیادی حقوق ، عدلیہ کی آزادی کےمنافی قراردےکرکالعدم قراردیں۔