Tag: سپر ہیروز

  • اسپین، لاک ڈاؤن میں یہ باپ بیٹی روز کیا کرنے جاتے ہیں؟

    اسپین، لاک ڈاؤن میں یہ باپ بیٹی روز کیا کرنے جاتے ہیں؟

    میڈرڈ: اسپین کے صنعتی شہر پیورٹولانو میں ایک باپ بیٹی کے لاک ڈاؤن کے دوران ایک دل چسپ عمل نے دنیا بھر کے لوگوں کے دل اپنی طرف کھینچ لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے ایک شہری نے کچرا پھینکنے کا ایک ایسا انداز اپنا لیا ہے جس نے نہ صرف علاقے کے لوگوں کو محظوظ کیا بلکہ دنیا بھر میں اس کی ویڈیوز نے پذیرائی حاصل کر لی ہے۔

    پیورٹولانو کے شہری جیمی اپنی 3 سالہ ننھی بیٹی مارا کے ہم راہ لاک ڈاؤن کے دوران روزانہ نئے بہروپ میں گھر سے نکل کر کچرا پھینکنے جاتے ہیں، وہ اس مقصد کے لیے کبھی اسپائڈر مین تو کبھی بیٹ مین، کبھی بیوٹی اینڈ دا بیسٹ کا کاسٹیوم پہن لیتا ہے، کبھی ڈزنی پرنسز کے روپ میں کبھی ونڈر وومن کے کردار میں ڈھل جاتا ہے، اور کبھی وہ فروزن کے مشہور اسنومین کا روپ دھار لیتا ہے۔

    نہ صرف محلے والے ان کی حرکتوں سے خوب محظوظ ہوتے ہیں بلکہ اب دنیا بھر سے بڑی تعداد میں لوگ ان کی ویڈیوز دل چسپی سے دیکھ رہے ہیں، خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران وقت گزاری کے لیے لوگوں نے اپنے روزمرہ کام نمٹانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تخلیقی طریقے نکال لیے ہیں۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اسپین میں اپریل سے 14 سال تک کے بچوں کو دن میں ایک گھنٹے کے لیے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    نہ صرف اسپین بلکہ دیگر ممالک میں بھی لاک ڈاؤن اور آئسولیشن کے دوران لوگوں نے کچرا پھینکنے کے عمل کو اپنے تخلیقی انداز سے دل چسپ بنایا، اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ روزانہ عمل میں آنے والی واحد سرگرمی ہے جس کی لوگوں کو آزادی رہی، اس لیے لوگوں نے اسے دل چسپ طریقوں سے انجام دینا شروع کیا۔

    آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک شہری نے فیس بک پر ‘بِن آئسولیشن آؤٹنگ’ گروپ بنایا، جس میں لوگوں نے مختلف سپر ہیروز کے کاسٹیومز میں ڈسٹ بن کے ساتھ تصاویر لیں اور گروپ میں پوسٹ کیں۔ یہ گروپ مارچ 27 کو بنایا گیا اور اب تک اس کے 10 لاکھ سے زائد ممبرز بن چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے سپر ہیروز بھی سڑکوں پر آ گئے

    کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے سپر ہیروز بھی سڑکوں پر آ گئے

    جکارتہ: نہایت مہلک اور نئے وائرس کو وِڈ نائنٹین کی روک تھام کے لیے سپر ہیروز بھی سڑکوں پر آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انڈونیشیا میں چند نوجوانوں نے سپر ہیروز کا روپ دھار کر کرونا کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے، ان نوجوانوں نے اسپائیڈر مین اور بیٹ مین کے کاسٹیوم پہن کر کرونا کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کیا۔

    کہیں اسپائیڈر مین جراثیم کش ادویات اسپرے کرتا نظر آتا ہے تو کہیں بیٹ مین لوگوں میں کرونا سے بچاؤ کے لیے سینیٹائزر بانٹتا نظر آتا ہے، اسپائیڈر مین نے مختلف علاقوں میں گھروں کے اندر اور باہر اسپرے کیا، جب کہ بیٹ مین نے نہ صرف گھروں میں لوگوں کو بلکہ راہ چلتے لوگوں میں بھی سینیٹائزر کے اسپرے تقسیم کیے۔

    کرونا کا خطرہ: جاپان سے ملائیشیا واپسی، شہری پیدل گھر پہنچ گیا

    اپنے منفرد انداز سے یہ نوجوان نہ صرف وائرس کے تدارک کے لیے کوشاں ہیں، بلکہ عام لوگوں کا حوصلہ بھی بڑھا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ ایک ایسی جدوجہد ہے جس میں سماج کے ہر فرد کا حصہ لینا ضروری ہے۔

    کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں عالمی سطح پر ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ حقیقی ہیروز اور فرنٹ لائن سولجرز کا کردار ادا کر رہا ہے، اس جنگ میں اب تک سیکڑوں ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر عملے نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

    عالمی سطح پر ان مریضوں کو بھی سپر ہیروز قرار دیا جا رہا ہے جنھوں نے وائرس کو شکست دی اور اب دیگر مریضوں کی صحت یابی کے لیے پلازمہ عطیہ کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی ایسے سپر ہیروز سامنے آ چکے ہیں جنھوں نے دوسرے مریضوں کے لیے اپنا پلازمہ عطیہ کیا ہے۔