Tag: سپہ سالار

  • سپہ سالار پاکستان کے لیے خوشخبری لے کر آرہے ہیں، فیصل واوڈا

    سپہ سالار پاکستان کے لیے خوشخبری لے کر آرہے ہیں، فیصل واوڈا

    اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر پاکستان کے لیے اچھی خوشخبری لےکر آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ٹرمپ سے فیلڈ مارشل کی ملاقات کے بارے میں ڈھائی ماہ پہلے بتا دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل کی ملاقات میں بانی پی ٹی آئی کا کسی قسم کا ذکر نہیں آئیگا اور سپہ سالار پاکستان کے لیے اچھی خوشخبری بھی لےکر آرہے ہیں۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی پی ٹی آئی پاکستان بن گئی ہے، کسی نے اگر اچھا اقدام کیا تو اس کی تعریف کرنی چاہیے، پی ٹی آئی نے امریکا میں احتجاج سے لاتعلقی کیا جو کہ اچھا اقدام ہے۔

    فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ 4 یا 8آدمیوں کی بات نہیں پاکستان کو بدنام کرنے کی بات ہے، 8 آدمی نا پارٹی کی خدمت کر رہے ہیں اور نہ ملک کی۔

    https://urdu.arynews.tv/trumps-lunch-in-honor-of-coas-asim-munir-cabinet-room/

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج فیلڈ مارشل اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ کیبنٹ روم میں دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ظہرانے پر امریکی صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات بھی ہوگی جس میں پاک امریکا تعلقات اور ایران اسرائیل جنگ سمیت خطے کی موجودہ صورتحال پر بھی گفتگو ہوگی۔

  • دنیا کی تاریخ کے 9 مشہور سپہ سالار

    دنیا کی تاریخ کے 9 مشہور سپہ سالار

    سکندرِ اعظم، نپولین بونا پارٹ اور ایرون رومیل ویسے تو یہ تینوں شخصیات دنیا کی مشہور اور کامیاب ترین جرنیل یا سپہ سالار شمار ہوتے ہیں تاہم، اس جملے میں انہیں "battlefield bumblers” یعنی میدانِ جنگ کے اناڑی کہا گیا ہے۔

    اس جملے کا مقصد ان تینوں کی قابلیت کو کمزور ظاہر کرنا نہیں بلکہ عظمت کا مطلب واضح کرنا ہے کہ جب ہم ان جیسے عظیم جرنیلوں کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ "عسکری بڑائی یا عظمت” کیا ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ اس عظمت کی بلند ترین مثالیں ہیں۔

    دوسری جانب زیر نظر مضمون دنیا کی تاریخ کے ان نو بدترین جرنیل (سپہ سالاروں) کے بارے میں ہے جو اپنی نااہلی، غلط فیصلوں اور بعض اوقات ذاتی مفاد کی خاطر فوجی محاذ پر اپنی فوجوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے رہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں ترتیب وار ہر سپہ سالار کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    1: کوئنٹس سرویلیس کیپیو(Quintus Servilius Caepio)رومی اناڑی

    کیپیو رومن سلطنت کے ایک بدنام جنرل تھے جنہوں نے 105 قبل مسیح میں آراوسیو کی جنگ میں اپنے ساتھی جنرل ماکسیمس کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا۔

    انہوں نے علیحدہ حملہ کیا جس سے رومی افواج کو تباہ کن شکست ہوئی، جس میں تقریباً 1لاکھ 20ہزار فوجی مارے گئے۔ بعد ازاں ان کی شہریت چھین لی گئی اور جلاوطن کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ ان پر ’ٹولوسا کا سونا‘ (15,000 ٹیلنٹس) غائب کرنے کا الزام بھی تھا۔جنرل کیپیو کی کہانی انفرادی غرور اور حکم عدولی کے خوفناک نتائج کی مثال سمجھی جاتی ہے۔

    2: جیڈیان پِلو (Gideon Pillow) امریکی خانہ جنگی کا کمانڈر

    جیڈیان پِلو ایک سیاسی بنیاد پر تعینات ہونے والے کنفیڈریٹ جنرل تھے۔ انہوں نے میکسیکن امریکن جنگ میں بھی احمقانہ حرکتیں کیں، مثلاً اپنی فوج کو قلعے کی غلط سمت خندق کھودنے کا حکم دیا۔ خانہ جنگی میں فورٹ ڈونلسن کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، جہاں 15ہزار فوجی ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوئے۔ پِلو کی فوجی قیادت نے امریکی جنوب میں فیصلہ کن شکست کی بنیاد رکھی۔

    3: فرانسسکو سولانو لوپیز (Francisco Solano López) پیراگوئے کا خودکُش جنگجو

     Solano

    پیراگوئے کے ڈکٹیٹر فرانسسکو سولانو لوپیز نے برازیل، ارجنٹائن اور یوراگوئے کے خلاف جنگ چھیڑ دی، جسے "ٹرپل الائنس وار” کہا جاتا ہے۔ اس جنگ میں پیراگوئے کی آدھی آبادی ختم ہوگئی اور 90 فیصد فوجی مارے گئے۔ لوپیز نے اپنے رشتہ داروں سمیت سینکڑوں لوگوں کو قتل کروایا اور بالآخر خود جنگ میں مارا گیا۔ لوپیز نے سفارتی غلط فہمیوں کو علاقائی تباہی میں تبدیل کر دیا۔

    4: ڈگلس ہیگ (Douglas Haig) پہلی جنگ عظیم کا برطانوی قصائی

    Douglas Haig

    ہیگ نے مشین گن کی ہلاکت خیزی کو نظرانداز کرکے برطانوی فوجیوں کو مسلسل بے فائدہ حملوں میں جھونکا۔ سوم کی پہلی لڑائی میں ایک ہی دن میں 20ہزار فوجی مارے گئے۔ پیسینڈیل کی لڑائی نے "فالتو قتل عام” کی اصطلاح کو جنم دیا۔ ہیگ کی حکمتِ عملی نے لاکھوں بے گناہ لوگوں کی جانیں لیں، جس کی وجہ سے "شیر، گدھوں کے زیرِ قیادت” کی کہاوت مشہور ہوئی۔

    5: ایرِک لوڈنڈورف فتح میں ہار تلاش کرنے والا جرمن جنرل

    Erich Ludendorff

    لوڈنڈورف نے تانین برگ کی جنگ جیتی مگر بعد میں جنگ کے مجموعی منصوبے (شلیفن پلان) کو کمزور کر دیا۔ اس کے مشورے سے جرمنی نے امریکہ کو دشمن بنایا، اور وہ کسی بھی جامع حکمت عملی میں ناکام رہا۔ بعد ازاں، اُس نے “پیٹھ میں خنجر” کا مفروضہ پھیلایا، جو ہٹلر کے اقتدار میں آنے کا سبب بنا۔
    لوڈنڈورف کی حکمت عملیوں نے صرف جنگ ہی نہیں ہاری بلکہ دوسری جنگ کے لیے زمین بھی ہموار کی۔

    6: جارج میکلیلن (George McClellan) جنگ سے گریزاں سپہ سالار

    George McClellan

    جارج میکلیلن ایک شاندار منتظم تھا مگر ہمیشہ دشمن کی فوج کو بڑھا چڑھا کر اندازہ لگاتا اور حملہ کرنے سے گھبراتا۔ اس نے اینٹیٹم کی جنگ میں ممکنہ فتح کو ضائع کیا۔ بعد میں وہ صدر لنکن کے خلاف صدارتی الیکشن میں ناکام امیدوار بنا۔ میکلیلن کی سستی اور ہچکچاہٹ نے خانہ جنگی میں یونین کے اہم مواقع ضائع کیے۔

    7: پیر دی وِلنؤو (Pierre de Villeneuve) نیوی کا اناڑی جنرل

    یہ فرانسیسی ایڈمرل نیلسن سے ٹکرانے میں بار بار ناکام ہوا۔ ٹریفلگر کی جنگ میں اس کی قیادت میں فرانس نے 20 بحری جہاز گنوائے جبکہ برطانیہ کا ایک بھی نہیں ڈوبا۔ جنگ کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔ نیپولین کے بریٹن پر حملے کے خواب کو وِلنؤو کی بحری ناکامی نے دفن کردیا۔

    8: انتونیو لوپیز دی سانتا آنا (Antonio López de Santa Anna) موقع پرست مکاری

    Santa Anna

    سانتا آنا میکسیکو کا بار بار بدلنے والا حکمران تھا جو اکثر دشمنوں سے دوستی کرکے موقع پر اقتدار پر قبضہ کرتا اور پھر ان ہی کو دھوکہ دیتا، الیمو کی جنگ جیتنے کے باوجود سان جیسنٹو میں شکست کھائی اور متعدد بار جلاوطنی کا سامنا کیا۔ سانتا آنا کی سیاسی قلابازیاں اور میدانِ جنگ میں ناکامیاں اس کی بدنامی کی وجہ بنیں۔

    9: ویلیم ہل (William Hull) موت کی سزا پانے والا امریکی جنرل

    سال 1812 کی جنگ میں ویلیم ہل نے کینیڈا پر حملہ کیا مگر کامیاب نہ ہو سکا، وہ فورٹ ڈیٹروئٹ بغیر لڑے دشمن کے حوالے کر بیٹھا، جبکہ دشمن اس سے تعداد میں کم تھا۔ واپسی پر عدالتِ جنگ میں مجرم قرار پایا، اور صرف صدر میڈیسن کی مداخلت سے سزائے موت سے بچ سکا۔ ہل کی کمزوری اور خوف نے پورے مشی گن علاقے کو دشمن کے حوالے کر دیا۔

  • ’بھارت پر حملے سے قبل سپہ سالار نے نماز فجر کی امامت کرائی، لمحات رقت آمیز تھے‘

    ’بھارت پر حملے سے قبل سپہ سالار نے نماز فجر کی امامت کرائی، لمحات رقت آمیز تھے‘

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ 10 مئی کو بھارت پر حملے سے قبل سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے نماز فجر کی امامت کرائی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے سی ایم ایچ سیالکوٹ میں پاک بھارت کشیدگی میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور زیر علاج زخمیوں سے ان کی خیریت دریافت کی۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افواج کی ہمت اور محبت لازوال ہے۔ ایک رات میں ملکی سالمیت کی حفاظت ثابت کی۔ 10 مئی کی علی الصباح بھارت پر حملے سے قبل سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے نماز فجر کی امام کرائی اور یہ لمحات رقت آمیز تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 78 سال بعد ہمیں مکمل آزادی حاصل ہوئی ہے۔ بھارت نے آبی جارحیت کی تو اس کا بھی منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہمارے فوجی جوان ہماری آزادی کی ضمانت ہیں اور پوری قوم پاک فوج کے بہادر سپاہیوں کی ممنون ہے اور کسی بھی وقت پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے جوان بہادری سے بارڈر پر لڑے ہیں۔ دفاع پاکستان میں زخمی ہونے والوں کے پاس آنا میرے لیے اعزاز ہے۔ ہمارے نوجوانوں کے حوصلے بلند اور وہ صحت یابی کے بعد بھی وطن کی حفاظت کے لیے پر عزم ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار نے 7 مئی کو رات کی تاریکی میں پاکستان پر جدید میزائل اور ڈرونز کے ذریعہ حملہ کیا تھا۔ پاک فوج نے دفاع وطن میں سرعت کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے بھارتی طیاروں اور میزائلوں کو زمین بوس کر دیا تھا۔

    بھارت کی رات کے اندھیرے میں بزدلانہ حملے کا جواب پاک فوج نے دن کی روشنی میں 10 مئی کی علی الصباح آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعہ دیا اور صرف چند گھنٹوں میں برتری کے زعم میں مبتلا بھارت کو خاک چاٹنے اور گھٹنے ٹیک کر جنگ بندی کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

    پاک فوج کے اس کامیاب تاریخی آپریشن پر جہاں پاکستانی دنیا بھر میں جشن فتح منا رہے ہیں۔ وہیں بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے اور کل تک مودی کے جنگی جنون کو ہوا دینے والا بھارتی میڈیا اب اپنی خفت مٹا رہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/audio-after-pahalgam-operation-banyan-marsus-pakistans-historic-victory-against-india/

  • کشمیر کل بھی اور آج بھی پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا، سپہ سالار

    کشمیر کل بھی اور آج بھی پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا، سپہ سالار

    آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا، کشمیر کی خاطر 3 جنگیں لڑیں، 10 مزید لڑنی پڑی تو لڑیں گے۔ کشمیر کل بھی اور آج بھی پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سپہ سالار سید عاصم منیر نے مظفر آباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سپہ سالار جموں و کشمیر یادگار گئے اور شہدا کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر انہوں نے شہدا کی بے مثال قربانیوں کو سراہا۔

    آرمی چیف نے کشمیر میں جاری مشکل آپریشنل حالات میں متعین افسران اور فوجیوں کی غیر متزلزل لگن، پیشہ ورانہ برتری اور جنگی تیاری کی بھی تعریف کی۔ سپہ سالار نے فوجیوں کی بلند حوصلہ افزائی اور چوکس نگرانی کو بھی سراہا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق سپہ سالار کا کہنا تھا کہ دشمن کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلیٰ درجے کی جنگی تیاری برقرار رکھنا ضروری ہے، انہوں نے مسلح افواج کی جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج مکمل عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ قوم کی حاکمیت اور سرحدی سا لمیت کا دفاع کرے گی۔

    آرمی چیف نے کشمیر کی معروف شخصیات اور سابق فوجیوں سے بھی ملاقات کی اور غیر قانونی طور پر بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے پاکستان کی پائیدار حمایت کا اعادہ کیا۔

    سپہ سالار کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ ریاستی جبر و ظلم کے خلاف کشمیر کے عوام کے جائز اور باحق مقصد کے ساتھ کھڑا رہے گا اور یقیناً ایک دن کشمیر آزاد ہو کر، کشمیر کے عوام کی آزاد مرضی اور تقدیر کے مطابق پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔بھارتی مظالم اور بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہا پسندی کشمیر کے عوام کی خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید تقویت دیتی ہے۔

    آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مظفر آباد آزاد کشمیر کے دورے کے موقع پر کشمیری عمائدین اور ویٹرنز سے اہم خطاب بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کل بھی اور آج بھی پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا،کشمیر بنے گا پاکستان، کشمیر اور پاکستان کا رشتہ لازم و ملزوم ہے۔

    سپہ سالار کا کہنا تھا کہ اگر ہم متحد اور مضبوط رہیں تو ہم ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کشمیر کی سر زمین کو قدرتی حسن اور وسائل سے نوازا ہے۔آزادی کی شمع، کشمیریوں کی ایک پیڑھی، دوسری پیڑھی کے حوالے کرتی چلی آ رہی ہے۔

    بھارت تنازعہ کشمیر پر بامعنی و نتیجہ خیز مذاکرات کرے، وزیر اعظم

    اُن کا کہنا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیر کے عوام نے کرنا ہے، نہ کہ مقبوضہ کشمیر میں کِسی غاصب فوج نے۔ کشمیر کی خاطر 3جنگیں لڑی ہیں، 10 مزید لڑنی پڑیں تو ان شا اللہ لڑیں گے۔ آج، کل یا پرسوں یا تھوڑے عرصے تک مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کر سکتے ہو مگر ہمیشہ کے لیے نہیں۔

  • ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار

    ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار

    آپ نے بچپن میں وہ مشہور مقولہ تو ضرور پڑھا ہوگا، ’شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘۔ اس مشہور مقولے کے خالق برصغیر کے عظیم سپہ سالار ٹیپو سلطان ہیں جنہوں نے برصغیر کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کروانے کے لیے بھرپور جدو جہد کی۔

    ٹیپو سلطان کے والد حیدر علی برصغیر کی ریاست میسور کے حکمران تھے اور وہ بھی بہادری و شجاعت کی مثال تھے۔ وہ برصغیر میں انگریزوں کے تسلط کے خلاف ایک ڈھال بن کر کھڑے ہوئے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی انہیں اپنی ’جنگ آزادی کا ہیرو‘ مانتے ہیں۔

    لسٹ ورس نامی ایک ویب سائٹ نے ان دس سپہ سالاروں کی فہرست مرتب کی جس میں انہوں نے ان غیر ملکی جنگجوؤں کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے امریکا کی سرزمین سے دور رہ کر امریکا کی جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔

    امریکا کی جنگ آزادی جسے امریکی انقلابی جنگ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، سنہ 1765 سے 1783 کے درمیان لڑی گئی جو امریکا میں برطانوی تسلط کے خلاف تھی۔ اس جنگ میں امریکیوں نے برطانویوں کو شکست فاش دے کر اپنے ملک سے نکال پھینکا اور اس کے بعد متحدہ ریاست ہائے امریکا کا وجود عمل میں آیا۔

    مضمون کے مطابق امریکا کی یہ جنگ صرف امریکا کی سرزمین پر نہیں بلکہ دنیا کے ہر اس حصے میں لڑی گئی جہاں برطانویوں نے اپنا تسلط جمائے رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں: دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    برصغیر میں یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی آڑ میں پورے برصغیر پر قابض ہوچکی تھی اور ایسے میں سلطان حیدر علی ان کے خلاف ایک مضبوط چٹان کی صورت کھڑے ہوئے۔

    مضمون کے مصنف مارک اولیور کے مطابق اس جنگ میں جن غیر ملکی سپہ سالاروں نے امریکیوں کا ساتھ دیا ان میں حیدر علی سر فہرست ہیں۔ مضمون کے مطابق حیدر علی نے انگریزوں کے خلاف فرانس کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ مل کر انگریزوں کو شدید زک پہنچائی۔

    اور صرف ایک یہی مضمون نہیں، اس سے قبل بھی کئی مورخین نے برصغیر کو امریکی انقلابی جنگ کا آخری میدان جنگ قرار دیا ہے جہاں انگریزوں کو عبرت ناک شکست اٹھانی پڑی۔