Tag: سڑکیں بلاک

  • جے یو آئی نے چھتر پلین کے مقام پر شاہراہ قراقرم بلاک کر دی

    جے یو آئی نے چھتر پلین کے مقام پر شاہراہ قراقرم بلاک کر دی

    مانسہرہ: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) نے پلان بی پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، مانسہرہ، چھترپلین کے مقام پر شاہراہ قراقرم بلاک کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے کارکنان نے چھتر پلین کے مقام پر شاہراہ قراقرم بلاک کر دی ہے، جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ادھر لکی مروت میں بھی جے یو آئی کارکنان نے انڈس ہائی وے بنوں لنک روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے، مالاکنڈ میں بھی جے یو آئی کارکنان نے پل چوکی کے مقام پر مین شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کر دی۔

    نوشہرہ میں کارکنان نے حکیم آباد میں جی ٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جے یو آئی کارکنوں نے حب ریور روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے، جس سے سندھ بلوچستان کے درمیان ٹریفک معطل ہو گیا اورمسافروں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، سکھر میں بھی کارکنوں نے قومی شاہراہ بلاک کر دی ہے، گھوٹکی میں دھرنا دیا گیا ہے جس سے قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کے کارکنان آج سے پلان بی پرعمل شروع کریں گے

    واضح رہے کہ آج جمیعت علمائے اسلام ف نے پلان بی کے تحت سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں شاہراہیں بند کرنا شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں کارکنوں کو ہدایت نامے بھی جاری کیے گئے جا چکے ہیں۔

    گزشتہ روز کوئٹہ چمن شاہراہ پر بھی جے یو آئی کارکنان نے دھرنا دے شاہراہ بند کر دی تھی، جس کے باعث ٹریفک کا شدید مسئلہ پیدا ہوا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں بن گئیں اور لوگ سات گھنٹوں سے زائد شاہراہ پر پریشان پھنسے رہے۔

    پشین، قلعہ عبداللہ کے اسسٹنٹ کمشنر نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات بھی کیے لیکن ناکام رہے، دھرنا دینے والے کارکنان شاہراہ کھولنے پر راضی نہیں ہوئے۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی معطل ہو گئی تھی۔

  • اسپین میں آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیورز کی ہڑتال، سڑکیں بلاک

    اسپین میں آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیورز کی ہڑتال، سڑکیں بلاک

    میڈرڈ: اسپین میں ٹیکسی ڈرائیورز نے آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ہڑتال کردی جس کے نتیجے میں دارالحکومت میڈرڈ اور بارسلونا میں سڑکیں بلاک اور ٹریفک جام ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسپین میں ایک لاکھ تیس ہزار ٹیکسی ڈرائیورز 29 جولائی سے احتجاج کررہے ہیں، ڈرائیورز یونین کا مطالبہ ہے کہ قانون کے مطابق تیس روایتی ٹیکسیوں کے مقابلے میں ایک آن لائن ٹیکسی کو لائسنس جاری کیا جائے۔

    ٹیکسی ڈرائیورز یونین کا کہنا ہے کہ آن لائن ٹیکسی سروس مہیا کرنے والی کمپنی ایک لائسنس دوسرے ڈرائیور کو مہیا کردیتی ہے، ان کے لائسنس کی فیس آن لائن سروس مہیا کرنے والوں کی نسبت بہت زیادہ ہے، وہ ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔

    یونین کا کہنا ہے کہ اگر اسپین حکومت کی جانب سے مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پورٹس، ایئرپورٹ اور بارڈر پر احتجاج کرتے ہوئے اسے بلاک کردیں گے، احتجاج میں شامل کچھ ڈرائیوروں نے بلاک کیے جانے والی سڑک پر ہی خیمے لگادیے اور گدے لگا کر وہاں رات بسر کی۔

    بارسلونا کے 38 سالہ ٹیکسی ڈرائیور انٹونیو ریمریز نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہماری ایک بڑی قربانی ہے، ان دنوں سیزن عروج پر ہے، مختلف ممالک کے سیاح بارسلونا کا رخ کرتے ہیں اور ہمیں ان سے اچھی آمدنی حاصل ہوتی ہے تاہم اب بس بہت ہوچکا ہمارے مطالبات تسلیم ہونے چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ٹیکسی ڈرائیورز نے لائسنس کے حصول کے لیے قرضہ حاصل کررکھا ہے، قرضہ اتارنے کے لیے انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آزادی اور انقلاب مارچ، پنڈی اور اسلام آباد میں جزوی طور سڑکیں بلاک

    آزادی اور انقلاب مارچ، پنڈی اور اسلام آباد میں جزوی طور سڑکیں بلاک

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے آزادی اور انقلاب مارچ کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کے لئے پنڈی اور اسلام آباد میں جزوی طور سڑکیں بلاک اور مکمل بلاک کے لئے کنٹینرز اسٹیند بائی پر ہیں۔

    چودہ اگست کو آزادی مارچ  اور انقلاب مارچ  ایک ہوگئے، تحریک انصاف اور پاکستان منہاج القران کے کارکنان کی یکجہتی کے سنگ مارچ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں لیکن دوسری جانب حکومت بھی ایڑھی چوٹی کا زور لگارہی ہے۔

    آزادی پلس انقلاب مارچ کو ناکام بنانے کے لئے اسلام آباد اور پنڈی میں راستے بلاک کرنے لئے کنٹینرز اسٹینڈ بائی پر اور پولیس الرٹ ہے، اسلام میں ریڈ زون سیل اور زیادہ تر داخلی راستے بلاک کر دئیے گئے ہیں، راولپنڈی میں راستے جزوی طور پر بلاک ہیں، ٹرک اور بڑی گاڑیوں کی آمد پر پابندی برقرار ہے، سبزی پھل اور کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کے سبب لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

    پیٹرول صرف بلیک میں دستیاب ہے جسکی قیمت ڈیڑھ سو سے دو سوروپے تک پہنچ گئی ہے ۔ آزاد کشمیر ، اور ریلوے پولیس کو مزید ڈیوٹی پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، جو گزشتہ پانچ روز سے مسلسل ڈیوٹی کرنے کے سبب نڈھال دکھائی دیتی ہے، ریلوے پولیس کو کھانا پینا دستیاب نہیں۔