Tag: سکھر بارش

  • چیف میٹرولوجسٹ کی سکھر میں 300 ملی میٹربارش کے دعوے کی تردید

    چیف میٹرولوجسٹ کی سکھر میں 300 ملی میٹربارش کے دعوے کی تردید

    کراچی : چیف میٹرولوجسٹ سردارسرفراز نے میئر ارسلان شیخ کے سکھر میں 300 ملی میٹربارش کے دعوے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف میٹرولوجسٹ سردارسرفراز نے سکھر میں 300 ملی میٹربارش کے دعوے کی تردید کردی۔

    سردارسرفراز نے کہا کہ بارش کا 77 سالہ ریکارڈ ٹوٹنے کی بات درست نہیں، سکھرمیں 2 روز میں 300 ملی میٹربارش کی بات میں صداقت نہیں اور 48 گھنٹے کےدوران سکھر میں 116 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی۔

    فوکل پرسن محکمہ موسمیات نے بتایا کہ سکھر میں 36 گھنٹے میں116 ملی میٹر جبکہ 24 گھنٹے میں100 ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی، 4 اگست2008 میں92ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی تھی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق روہڑی میں مون سون کےاس اسپیل میں134ملی میٹربارش ریکارڈکی گئی، 9اگست1933کوروہڑی میں 139.7 ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی تھی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سکھر میں77 سالہ بارش کاریکارڈٹوٹنےکی بات میں کوئی صداقت نہیں، 300ملی میٹربارش ریکارڈنہیں کی گئی۔

    یاد رہے میئرسکھرارسلان شیخ نےدعویٰ کیا تھاسکھرمیں77سال کی تیزترین برسات ریکارڈکی گئی۔

  • 24 گھنٹوں میں 300  ملی میٹر بارش! سکھر میں بارشوں کا 77 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    24 گھنٹوں میں 300 ملی میٹر بارش! سکھر میں بارشوں کا 77 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    سکھر : سکھر میں بارشوں کا 77 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ، جہاں 24 گھنٹوں کے دوران تقریباََ 300 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں مون سون کا تباہ کن اسپیل جاری ہے، سندھ اور بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچارکھی ہے۔

    سکھر میں ستتر سالہ تاریخ کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ ہوئی، چوبیس گھنٹے کے دوران تین سو ملی میٹر بارش نے شہر ڈبودیا۔

    سڑکیں اور پل تباہ ہونے سے رابطے منقطع ہوگئے ، بجلی کا نظام بیٹھ گیا اور گھروں، بازاروں، مارکیٹوں، دکانوں اور اسپتالوں میں پانی جمع ہوگیا۔

    سکھرمیں بارش پر میئر بیرسٹر ارسلان شیخ نے بتایا کہ 77سالہ تاریخ میں گزشتہ روزسب سےزیادہ 292ملی میٹربارش ریکارڈکی گئی، گھنٹہ گھر،بندرروڈ ، ہائیکورٹ روڈ،پراناسکھر،ٹانگہ اسٹینڈو دیگر علاقوں سےپانی کی نکاسی کردی ہے۔

    2022میں374 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی 12دن کاریکارڈ تھا، گزشتہ روز 292 ملی میٹر بارش صرف ایک دن میں ریکارڈ کی گئی تاہم کچھ ہی گھنٹوں میں تمام علاقوں سےپانی کی نکاسی کا کام مکمل کر لیا ہے۔

    موئن جوڈرو کے آثار قدیمہ بھی بارش سے بری طرح متاثر ہوئے، دیواریں کمزور پڑنے لگیں، اور کئی مقامات پر گڑھے پڑگئے۔

    دادو اور جوہی میں کیرتھر پہاڑوں پر بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی، بارشوں نے نوشہرو فیروز کا بھی حلیہ بگاڑدیا۔

    دوسری جانب بلوچستان میں سیلابی ریلوں نے مستونگ میں تباہی مچائی، تیزپانی سڑکوں کو بہا لے گیا، پل ٹوٹ گئے، سیب اور انگور کے باغات تباہ ہوگئے۔

    نصیرآباد اور اوستہ محمد میں نشیبی علاقے زیرآب آگئے، سیوریج نظام تباہ ہونے سے سڑکیں، گلیاں، پانی میں ڈوب گئیں اور پانی گھروں میں داخل ہوگیا، کچے مکانات گرگئے، بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔