Tag: سکھر ٹرین حادثہ

  • خوف ناک ٹرین حادثے کو ایک سال مکمل، ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی

    خوف ناک ٹرین حادثے کو ایک سال مکمل، ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی

    سکھر: سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب 7 جون 2021 کو ہونے والے خوف ناک ٹرین حادثے کو آج ایک سال مکمل ہو گیا، تاہم اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق 7 جون کی رات ڈہرکی کے قریب دو ریل گاڑیاں ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس آپس میں ٹکرا گئی تھیں، آج اس واقعے کو ایک سال پورا ہو گیا ہے۔

    کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں، ایسے میں لاہور سے کراچی آنے والی سر سید ایکسپریس اس سے ٹکرا گئی۔

    اس خوف ناک حادثے میں 70 سے زائد مسافر جاں بحق، اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے، واقعے کو ایک سال گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہ ہو سکی، تاہم واقعے کے بعد ابتدائی طور پر کچھ افسران کو معطل کر دیا گیا تھا۔

    محکمہ ریلوے نے ماہرین کی نگرانی میں واقعے کی تحقیقات کرائی تو حادثے کی وجہ خستہ پٹری بتائی گئی۔

    واضح رہے کہ ریل کی بوگیاں پٹری سے اترنے کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے، آئے دن بوگیاں ڈی ریل ہونے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، گزشتہ روز بھی کینٹ اسٹیشن سے لاہور روانہ ہونے والی کراچی ایکسپریس کے 4 ڈبے پٹڑی سے اتر گئے تھے، یہ حادثہ کالا پل کے قریب پیش آیا تھا۔

  • روہڑی ٹرین حادثہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی

    روہڑی ٹرین حادثہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آ گئی

    لاہور: کراچی ایکسپریس ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی، ٹریک کی خستہ حالی کے باعث کراچی ایکسپریس کی بوگیاں ڈی ریل ہوئیں تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے شہر روہڑی کے قریب گزشتہ روز ہونے والے ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حادثے کے بعد 490 کلو میٹر پر ٹریک کی فش پلیٹ تازہ ٹوٹی پائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 490 کلو میٹر پر ڈیڑھ فٹ ٹریک کا ٹکڑا ٹوٹا ہوا پایا گیا، کوچ نمبر 12306 اور 12412 کے درمیان کپلنگ ٹوٹا ہوا تھا، ٹریک کمزور ہونے کے باعث انجینئرنگ رکاوٹ اور اسپیڈ 65 کلو میٹر مقرر تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈرائیور نے کاشن انڈیکیٹر کا مشاہدہ کیا اور سپیڈ 65 کلو میٹر پر کنٹرول کے لیے بریک لگایا، ٹرین 2402 فٹ گھسیٹی گئی جو ظاہر کرتی ہے کہ اوور سپیڈ تھی۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انجن ڈیٹا اور ٹریک فرانزک رپورٹ سے ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے گا، حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیر ریلوے کو بھجوا دی گئی۔

    یاد رہے کہ صوبہ سندھ کی تحصیل پنوں عاقل کے قریب مندو ڈیرو ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ روز کراچی ایکسپریس کی 10 بوگیاں ٹریک سے اترنے کے بعد الٹ گئی تھیں جس کے نتیجے میں ایک خاتون جاں بحق جب کہ 40 افراد زخمی ہوئے۔

    سکھر ٹرین حادثہ: متاثرہ پٹری کو جدید مشینری کے بجائے ہاتھ کی آری سے کاٹے جانے کی ویڈیو منظر عام پر

    روہڑی ٹرین حادثے نے ریلوے کے محکمہ جاتی نظام کی قلعی کھول دی ہے، حادثے کے بعد بھی جدید مشینری کہیں نظر نہ آئی، اپ ٹریک کی بحالی کا کام 17 سے زائد گھنٹے چلتا رہا، لیزر ٹیکنالوجی کے دور میں 2 مزدور آری لیے ٹوٹا ٹریک کاٹتے رہے، اور مینئول ٹرالی گھسیٹتے مزدور سیمنٹ کے پلرز ادھر اُدھر کرتے رہے۔

    حادثے کے بعد سی ای اور ریلویز اور ایف جی آئی آر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے، حکام کے بیانات میں واضح تضاد نظر آیا کہ یہ حادثہ تھا یا تخریب کاری، جائے حادثہ پر لوہے کے ٹریک کے ایک برابر کٹے ٹکڑے پائے گئے، جہاں ٹریک ثابت تھا وہاں سے پلرز کیوں غائب تھے۔

    واضح رہے کہ رپورٹ آنے سے قبل ہی کمشنر سکھر نے ٹرین ڈرائیور کو ذمہ دار قرار دے دیا تھا۔

  • سکھر ٹرین حادثہ: شیخ رشید نے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کر دی

    سکھر ٹرین حادثہ: شیخ رشید نے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کر دی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سکھر ٹرین حادثے سے متعلق رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ملاقات کی۔شیخ رشید احمد نے سکھر میں ٹرین کی بس کو ٹکر اور اموات سےمتعلق رپورٹ پیش کی۔

    شیخ رشید احمد نے انفراسٹرکچر اور 152 نئے پھاٹک سے متعلق منصوبے سے بھی آگاہ کیا۔ ملاقات میں سپریم کورٹ میں ریلوے کیس سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے شیخ رشید احمد نے ایم ایل ون منصوبے اور سیاسی امور پر بھی گفتگو کی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ منصوبہ ریلوے نظام کو تبدیل کردے گا۔

    سکھر: مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی، 19 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 28 فروری کو صوبہ سندھ میں روہڑی ریلوے پھاٹک پر مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی تھی جس کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    روہڑی ٹرین حادثے کا مقدمہ بس ڈرائیور کے خلاف درج کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ بس ڈرائیور نے لا پرواہی کے نتیجے میں ہولناک حادثہ پیش آیا۔