Tag: سکھر

  • کروناوائرس: تفتان سرحد سے کل سیکڑوں زائرین سکھر پہنچیں گے

    کروناوائرس: تفتان سرحد سے کل سیکڑوں زائرین سکھر پہنچیں گے

    سکھر: حکومتِ سندھ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان سے کل مزید 696زائرین سکھر پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق تفتان سرحد سے زائرین کی سکھر آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ زائرین آج شام 6بجے تفتان سے روانہ ہورہے ہیں جو کل سکھر پہنچ جائیں گے۔ ممکنہ طور پر نئے آنے والے زائرین کی تعداد 696 ہوگی۔

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انتظامات سے متعلق کمشنر سکھر کو ہدایت جاری کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایران سے واپس آنے والے 179زائرین گلگت بلتستان کے علاقے جگلوٹ پہنچے ہیں۔

    تین روز قبل ایران سے آنے والے زائرین کو بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان بارڈر سے لے کر مزید 4 بسیں سکھر کی لیبر کالونی پہنچیں جن میں درجنوں مسافر سوار تھے، زائرین میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔

    کروناوائرس: ایران سے مزید 619 زائرین کی آمد متوقع

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ زائرین کو لیبر کالونی میں قائم آئسولیشن یونٹ میں 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور اسکریننگ بھی کی جائے گی اس دوران انہیں کسی سے ملنے پر پابندی ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاک ایران ‘‘تفتان سرحد‘‘ پر ابھی بھی درجنوں زائرین موجود ہیں۔ جبکہ متعدد زائرین کی ایران میں موجودگی کی بھی اطلاعات ہیں۔ بلوچستان حکومت تمام زائرین کو ان کے صوبوں تک پہنچانے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔

  • ریلوے پھاٹک نہ ہونے سے ایک اور حادثہ، 5 افراد جاں بحق

    ریلوے پھاٹک نہ ہونے سے ایک اور حادثہ، 5 افراد جاں بحق

    سکھر: روہڑی کے قریب پیارو واہ کے مقام پر ریلوے پھاٹک نہ ہونے کی وجہ سے حادثے میں پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ریلوے پھاٹک نہ ہونے سے ایک اور حادثہ پیش آ گیا، سکھر میں روہڑی کے قریب ریلوے انجن کی زد میں آ کر موٹر سائیکل سوار دو بچوں سمیت 5 افراد کی جانیں چلی گئیں۔

    حادثہ پیارو واہ کے مقام پر پھاٹک کراس کرتے وقت پیش آیا، ریسکیو ذرایع کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں دو مرد ایک خاتون اور دو بچے شامل ہیں، متوفی افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

    اطلاعات کے مطابق بد قسمت خاندان والے قریبی گاؤں میں ماموں کے گھر جا رہے تھے کہ حادثہ پیش آ گیا، دوسری طرف ذرایع کا کہنا ہے کہ خالی انجن روہڑی سے میرپور ماتھیلو جا رہا تھا،حادثہ روہڑی کے قریب پیارو واہ کے مقام پر 484 کلو میٹر کے مقام پر پیش آیا۔

    سندھ حکومت نے محکمہ ریلوے سے ریلوے پھاٹکوں پر گیٹ لگوانے کا مطالبہ کر دیا

    واضح رہے کہ سندھ میں ریلوے لائنز پر پھاٹک نہ ہونے سے تواتر کے ساتھ حادثات پیش آ رہے ہیں، جن میں قیمتی انسانی جانیں ضایع ہو رہی ہیں، تاہم وزارت ریلوے کی جانب سے تاحال اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔

    گزشتہ ہفتے سندھ حکومت نے محکمہ ریلوے سے صوبے میں ایک بار ریلوے پھاٹکوں پر گیٹ لگوانے کا مطالبہ کیا تھا، صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ محکمہ ریلوے کی نا اہلی کی وجہ سے پھاٹکوں پر 50 سے زائد حادثات ہو چکے ہیں، پھاٹکوں پر کئی بار گیٹ لگانے کا کہا گیا لیکن کوئی سننے کو تیار نہیں۔

  • ضمانت رد ہونے پر سکھر عدالت سے 71 میں سے 64 ملزمان فرار

    ضمانت رد ہونے پر سکھر عدالت سے 71 میں سے 64 ملزمان فرار

    سکھر: ضمانت رد ہونے پر سکھر عدالت سے 71 میں سے 64 ملزمان فرار ہو گئے، پولیس صرف 7 کو گرفتار کر سکی۔

    تفصیلات کے مطابق تعلقہ کونسل فیض گنج کے ترقیاتی کاموں میں کرپشن کے معاملے میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں نامزد 71 لوگوں کی ضمانت سکھر عدالت نے رد کر دی۔

    سکھر عدالت میں ایم پی اے ساجد بھانبھن کے بھتیجے سمیت 71 لوگوں کی ضمانت رد ہوئی، ضمانت منظور نہ ہونے پر ملزمان کی بڑی تعداد ہائی کورٹ سے فرار ہو گئی، نیب نے ریفرنس میں شامل 7 لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزمان میں ثنا اللہ چانگ، علی خان، وحید شیخ، رحمت اللہ اور شہزاد بھٹو شامل ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے فیض گنج کے ترقیاتی کاموں میں کرپشن کے الزام میں ملزمان کی ضمانت رد کر دی تھی، ملزمان پر ترقیاتی کاموں کے حوالے سے 12 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ساجد بھانبھن کا بھتیجا الہٰی بخش بھانبھن پروجیکٹ کے ٹی ایم او کے عہدے پر فائز تھا۔

    سکھر نیب کی کارروائی، کرپشن الزامات پر محکمہ انہار کے 8 افسران گرفتار

    یاد رہے کہ اس سے چند ماہ قبل قومی احتساب بیورو سکھر نے اسلام آباد میں کارروائی کر کے کرپشن کے الزامات پر محکمہ انہار کے 8 افسران کو گرفتار کر لیا تھا، ملزمان کو عدالت کی جانب سے ضمانتیں مسترد ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

  • مرحوم شخص آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں طلب، چیئرمین اسٹیل ملز کی بریت کا فیصلہ چیلنج

    مرحوم شخص آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں طلب، چیئرمین اسٹیل ملز کی بریت کا فیصلہ چیلنج

    سکھر/کراچی: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 8 سال قبل انتقال کر جانے والے شخص کو طلب کر لیا ہے۔ دوسری طرف سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب شیخ و دیگر کی بریت کا فیصلہ چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی رہنما خورشید شاہ سمیت 18 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جے آئی ٹی نے آٹھ سال قبل انتقال کرنے والے شخص کو بلا لیا۔

    جے آئی ٹی نے خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو 3 مارچ کو طلب کیا ہے، جب کہ سید علی نواز کا 8 سال قبل انتقال ہو چکا ہے۔ خیال رہے کہ نیب ملتان کے ڈی جی کی سربراہی میں 5 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔

    ادھر سندھ ہائی کورٹ میں سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب شیخ و دیگر کی بریت کا فیصلہ چیلنج کر دیا گیا ہے، 90 کروڑ سے زائد کرپشن ریفرنس فیصلے کے خلاف چیئرمین نیب نے اپیل دائر کی، احتساب عدالت نے عدم شواہد پر معین آفتاب سمیت 3 ملزمان کو بری کیا تھا۔

    ڈائریکٹر کمرشل پاکستان اسٹیل مل ثمین اصغر اور کانٹریکٹر عبد الرشید بھی اس کیس میں شامل ہیں، نیب کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ معین آفتاب شیخ اور ثمین اصغر پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام تھا، معین آفتاب نے عبدالرشید کو کوئلہ خریدنے کا غیر قانونی ٹھیکا دیا، معین آفتاب نے مارکیٹ ریٹ سے مہنگے داموں کوئلہ خریدا، ملزموں نے قومی خزانے کو 90 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

  • سکھر: مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی، 19 افراد جاں بحق

    سکھر: مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی، 19 افراد جاں بحق

    سکھر: صوبہ سندھ میں روہڑی ریلوے پھاٹک پر مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق روہڑی ریلوے پھاٹک پر افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، مسافر کوچ ٹرین کی زد میں آگئی، حادثے میں 19 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 26 جنوری کو سندھ کے شہر خیرپور میں واری گوٹھ کے مقام پر برنس ایکسپریس کی 6 بوگیاں ٹریک سے اترگئی تھیں۔ ٹرین کے پٹری سے اترنے کے حادثے کے باعث 500 میٹر تک ٹریک کو نقصان پہنچا تھا۔

    لیاقت پور: تیزگام کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی، 74 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں صوبہ پنجاب کے شہر لیاقت پور کے قریب تیز گام ٹرین کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق ہوگئے تھے

  • سکھر: فلیٹ میں آتش زدگی سے دو بچوں سمیت 4 جاں بحق

    سکھر: فلیٹ میں آتش زدگی سے دو بچوں سمیت 4 جاں بحق

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر کے علاقے غریب آباد میں چار منزلہ عمارت میں واقع فلیٹ میں آگ لگ گئی، جس کے باعث 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سکھر کے علاقے غریب آباد کے بیری چوک پر واقع عمارت کی دکانوں میں آتش زدگی کے باعث فلیٹ میں موجود 4 افراد جاں بحق جب کہ 3 زخمی ہو گئے۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں باپ اور 2 بچے شامل ہیں، زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کر دیا گیا، ابتدائی تحقیقات کے مطابق فلیٹ کے نیچے بنی دکان میں آگ لگی تھی جس نے پہلی منزل پر واقع فلیٹ کو بھی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق دکانوں میں لگی آگ کا دھواں ان کے اوپر بنے فلیٹ میں بھر گیا تھا، جس کے باعث فلیٹ میں موجود محمد جاوید اور ان کے دو بیٹے محمد علیان اور محمد عمر دم گھٹنے کے باعث جاں بحق ہو گئے، دھوئیں کے باعث حیدر علی بھی موقع ہی پر جاں بحق ہو گیا۔

    ریسکیو کے مطابق آتش زدگی کے باعث زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون سمیت تین افراد شامل ہیں، واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اداروں نے موقع پر پہنچ کر دو گھنٹوں کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔ زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

    آگ لگنے کی وجہ ابتدائی طور پر دکان کے اندر شارٹ سرکٹ بتائی جا رہی ہے، آتش زدگی سے دکانوں میں موجود لاکھوں روپے مالیت کا سامان بھی جل کر راکھ ہو گیا ہے۔

  • سندھ دھرتی کے مولائی شیدائی کا تذکرہ

    سندھ دھرتی کے مولائی شیدائی کا تذکرہ

    سندھ دھرتی کے مولائی شیدائی نے 12 فروری کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں اور اس کے ساتھ ہی تحقیق اور تاریخ نویسی کا ایک درخشندہ باب بند ہو گیا۔

    آج سندھی زبان کے اسی معروف ادیب، مؤرخ، صحافی اور مترجم کی برسی ہے۔

    ان کا اصل نام تو میر رحیم داد خان تھا، لیکن مولائی شیدائی سے معروف ہوئے۔ سنِ پیدائش 1894، اور شہر سکھر تھا۔ ان کے والد کا نام میر شیر محمد خان تھا۔ مولائی شیدائی نے ابتدائی تعلیم مولوی خدا بخش ابڑو اور مولوی محمد عظیم بھٹی سے حاصل کی۔

    مطالعے کے شوق نے لکھنے لکھانے پر اُکسایا اور پھر قرطاس و قلم سے ایسے جڑے کہ متعدد کتب کے مصنف اور ہم عصروں میں نام وَر ہوئے۔

    1934 میں مولائی شیدائی کا پہلا مضمون ‘‘ممتاز محل’’ کے عنوان سے شایع ہوا جسے پڑھ کر مولانا دین محمد وفائی نے بہت حوصلہ افزائی کی اور مزید لکھنے کی ترغیت دی۔ اب انھوں نے مولائی شیدائی کے قلمی نام سے باقاعدہ لکھنا شروع کر دیا۔

    رحیم داد خان مولائی شیدائی نے متعدد ملازمتیں کیں اور محکمۂ ٹریفک سے ریلوے میں نوکر ہوئے 1939 میں اس محکمے سے ریٹائر ہو کر صحافت کی طرف آگئے۔

    قابل اور باصلاحیت مولائی شیدائی نے سندھی کے متعدد معروف جرائد کی ادارت کی جن میں کاروان، مہران اور ہلالِ پاکستان شامل ہیں۔ ان سے متعلق تذکروں میں لکھا ہے کہ وہ روزنامہ آزاد میں معاون مدیر بھی رہے اور یہ 1941 کی بات ہے۔

    جنتُ السندھ اور تاریخ تمدن سندھ مولائی شیدائی کی وہ دو تصانیف ہیں جنھیں اہم اور گراں قدر علمی سرمایہ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مولائی شیدائی نے تاریخِ خاصخیلی، تاریخِ سکھر، تاریخ بھکر، تاریخِ قلات اور متعدد دیگر تصانیف چھوڑی ہیں جو بہت مستند اور قابلِ ذکر ہیں۔

    مولائی شیدائی نے 1987 میں‌ وفات پائی اور ٹیکری آدم شاہ، ضلع سکھر میں انھیں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

  • سکھر میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، پولیس نے مارٹر گولے داغ دیے

    سکھر میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، پولیس نے مارٹر گولے داغ دیے

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں شاہ بیلو کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن جاری ہے، پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر مارٹر گولے بھی داغے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی عرفان علی سموں نے کہا ہے کہ کچے کے علاقے میں شروع کیا گیا آپریشن بدستور جاری ہے، ڈاکوؤں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف اس آپریشن میں مارٹر گولوں سمیت جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ فائرنگ کے نتیجےمیں 2 ڈاکوؤں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، علاقے میں ڈاکو منیر مصرانی سمیت مختلف گروہ موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ 24 جنوری کو بھی سکھر پولیس نے ایس ایس پی عرفان علی سموں کی قیادت میں شاہ بیلو کچے میں جرائم پیشہ افراد اور منظم ڈاکوؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا، جس میں کئی گھنٹوں کی فائرنگ کے تبادلے کے بعد 3 اشتہاری ملزمان سمیت 5 سہولت کار گرفتار کر لیے گئے تھے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ کریک ڈاؤن میں منیر مصرانی سمیت منظم ڈاکوؤں کے ٹھکانے تباہ کیے گئے، علاقے میں مزید پولیس پکٹس بھی قائم کیے گئے۔ ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ مکمل امن و امان قائم ہونے اور ڈاکوؤں کی علاقے میں موجودگی تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

    اس سے قبل بھی 11 نومبر 2019 کو شاہ بیلو کچے میں جرائم پیشہ افراد اور منظم ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری کیا گیا تھا، تاہم پولیس کسی ڈاکو کو گرفتار یا ہلاک نہیں کر سکی تھی، پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر ماٹر گولے بھی فائر کیے گئے تھے۔

    ایس ایس پی عرفان سموں کے مطابق تھانہ کندھرا کی حدود میں بھی پولیس مقابلہ ہوا جس میں ساجد نامی ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، گرفتار ملزم سے 10 سے زائد مسروقہ موٹر سائیکلیں اور اسلحہ برآمد ہوا۔

  • بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 10 افراد جاں بحق

    بارشوں کے باعث چھتیں گرنے سے 10 افراد جاں بحق

    سکھر/ جام پور: ملک بھر میں سخت سردی کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، سندھ کے ضلع سکھر، پنجاب کے شہر رانی پور اور بلوچستان کے شہر ژوب میں بارش کے بعد مکانات گرنے سے 10 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کے علاقے نیوپنڈ احمد نگر میں بارش کے باعث ایک منزلہ مکان گر گیا، جس کے نتیجے میں 1 بچی جاں بحق ہو گئی جب کہ 4 افراد زخمی ہو گئے ہیں، ریسکیو کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    دوسری طرف پنجاب کے ضلع رانی پور کے شہر جام پور کے علاقے داجل میں بھی ایک گھر کی چھت گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ جام پور میں گزشتہ روز سے جاری بارش کے باعث گھر کی چھت گری۔

    گھر کی چھت گرنے سے بدقسمت گھرانے کے 3 بچے جاں بحق

    گزشتہ روز بلوچستان کے شہر ژوب کے علاقے شہاب زئی میں بھی ایک گھر کی چھت گر گئی تھی جس کے نیچے آ کر 6 افراد جاں بحق جب کہ 2 زخمی ہو گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر بھی سکھر کے علاقے نیو پنڈ میں مکان کی چھت گرنے سے 3 بچے جاں بحق جب کہ ملبے تلے دب کر باپ اور 12 سال کا بچہ زخمی ہو گیا تھا، مکان کی چھت بوسیدہ ہو چکی تھی جس کے باعث حادثہ پیش آیا اور گھر کی چھت رات کو سوئے ہوئے مکینوں پر گر گئی۔

  • سندھ حکومت کا مخدوش عمارتیں فوری گرانے کا حکم

    سندھ حکومت کا مخدوش عمارتیں فوری گرانے کا حکم

    سکھر: صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے ناقص، زبوں حال عمارتیں گرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے سکھر میں پرانی عمارتوں کو چیک کرنے کے بعد گرایا جائے گا، نو تعمیرعمارتوں میں اگر ناقص میٹریل استعمال ہوا تو وہ بھی گرائی جائیں گی، سکھرمیں حالیہ گرنے والی عمارت بھی 15 سال قبل بنی تھی۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ ایمرجنسی ایگزٹ نہ ہونے والی عمارتوں کے نقشے منسوخ کیے جائیں گے، نئی تعمیر ہونے والی عمارتوں میں پارکنگ، متبادل راستہ لازم قراردیا جائے گا۔

    ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ناقص میٹریل استعمال کرنے والے بلڈرز کے خلاف سخت کاروائی ہوگی، پہلے مرحلے میں سکھر، پھر پورے سندھ میں چیکنگ کی جائے گی۔

    یاد ر ہے کہ گزشتہ ہفتے صونہ سندھ کے شہر سکھر میں حسینی روڈ پر عمارت گرنے کے نتیجے میں 8 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    کراچی: رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ عمارت گرگئی

    اس سے قبل گزشتہ ماہ کراچی میں رنچھوڑ لائن سومرا گلی میں عمارت منہدم ہوگئی تھی، خوش قسمتی سے مخدوش عمارت سے تمام افراد کو نکال لیا گیا تھا۔