Tag: سگریٹ سیکٹر

  • آئی ایم ایف کا سگریٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری پر تشویش کا اظہار

    آئی ایم ایف کا سگریٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری پر تشویش کا اظہار

    اسلام آباد : آئی ایم ایف نے سگریٹ سیکٹرمیں ٹیکس چوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر قانونی تمباکو کی مارکیٹ کوکنٹرول کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے سگریٹ سیکٹرمیں ٹیکس چوری پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔

    پاکستان حکام سے مذاکرات میں آئی ایم ایف کا کہنا تھا سگریٹ انڈسٹری میں غیرقانونی اور ٹیکس چوری کا حصہ پچاس فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف نے غیر قانونی تمباکوکی مارکیٹ کوکنٹرول کرنے کا مطالبہ بھی کیا، غیرقانونی اورٹیکس چوروں کی مارکیٹ اسٹڈی بھی آئی ایم ایف مذاکرات کا حصہ بنی۔

    ذرائع نے کہا آئی ایم ایف نے ایف بی آرکےٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو شاندار قرار دیا، ذرائع کا کہنا ہے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے چار سیکٹرزمیں ٹیکس چوری میں کمی ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق پیداواری شعبے میں ٹیکس کی وصولی میں شفافیت بڑھی، شوگر، سیمنٹ، کھاد اور سگریٹ سازی میں ٹریک اینڈ ٹریس سے جعلی پیداوار کا حجم کم ہوا۔

    ٹریک اینڈ ٹریس کو مزید چھ شعبہ جات تک بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا، ریٹلر سیکٹر سے پورا ٹیکس نہ ملنے پر آئی ایم ایف کی تشویش کا اظہار کیا.

    تاجر دوست کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہونے پر آئی ایم ایف نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، ریٹلر سیکٹر سے ٹیکس کی آمدن بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز پر بات چیت ہوئی۔

    ذرائع نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ریٹلرز کے لیے نئی اسکیم متعارف کرانے کی تیاری کی جا رہی ہے، ریٹلرز کے لیے نئی اسکیم میں فکس ٹیکس کی تجویز ہے تاکہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکے.

  • سگریٹ سیکٹر پر عائد بھاری ٹیکسز، ایف بی آر اہداف حاصل نہ کر سکا

    سگریٹ سیکٹر پر عائد بھاری ٹیکسز، ایف بی آر اہداف حاصل نہ کر سکا

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے سگریٹ سیکٹر پر عائد بھاری ٹیکسز کے باوجود اہداف حاصل نہ ہوسکے، گزشتہ مالی سال 23-2022 میں سگریٹ سے حاصل ہونے والے متوقع 240 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو ہدف کے مقابلے ٹیکس ریونیو میں 65 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریونیو میں کمی کی بڑی اصل وجہ ٹیکسز میں کیا گیا بھاری اضافہ ہے، جبکہ آئندہ مالی سال اسمگل شدہ اور غیرقانونی سگریٹ کی فروخت کی مارکیٹ 50 فیصد سے بڑھ جانے کی توقع ہے۔

    پاکستان ٹوبیکو کمپنی کا میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹیکس چوری میں ملوث سگریٹ فیکٹریاں غیر قانونی طور پر تمباکو کی خریداری کے عمل میں ملوث ہیں۔

    کمپنی کے ایکسٹرنل امور کے سربراہ کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹیکس چوری میں ملوث سگریٹ فیکٹریوں کی تمباکو خریداری کے عمل کو قانون کے مطابق بنایا جائے۔

    علاوہ ازیں ملک میں تمباکو کی قیمتوں میں واضح اضافہ ہوا ہے جس کے باعث تمباکو کی بر آمدات میں سامنے آرہی ہے، گزشتہ سال کی اگر بات کی جائے تو برآمدی ہدف 42 ملین گرام جس کا حجم 10کروڑ ڈالر بنتا ہے کہ مقابلے میں بہت کم تمباکو برآمد کیا گیا۔