Tag: سگریٹ نوشی

  • عام لوگ کھانے پینے سے زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں

    عام لوگ کھانے پینے سے زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں

    عمان: مشرق وسطیٰ کے ملک اردن میں لوگ کھانے پینے سے زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں، اردن سگریٹ نوشوں کی تعداد اور سگریٹ نوشی پر اخراجات کے حوالے سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اردنی باشندے دنیا بھر میں سب سے زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اردن کے باشندے کھانے پینے سے کہیں زیادہ سگریٹ نوشی پر خرچ کر رہے ہیں۔

    ایک اردنی خاندان ماہانہ 150 ڈالر سے زائد سگریٹ نوشی پر خرچ کررہا ہے جبکہ پھلوں پر 36 ڈالر اور گوشت پر 70 ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔

    اردن سگریٹ نوشوں کی تعداد اور سگریٹ نوشی پر اخراجات کے حوالے سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

    عالمی ادارہ صحت عمان برانچ کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اردن میں بالغ افراد (18 سے 69 سال) میں تمباکو نوشی کا تناسب 66.1 فیصد ہے۔

    اردنی سگریٹ، سگار، حقہ اور گرم تمباکو کی مختلف مصنوعات استعمال کر رہے ہیں جبکہ 15.9 فیصد ای سگریٹ استعمال کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اردن کے بالغ افراد میں نکوٹین کا مجموعی تناسب 82 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

    اردنی وزارت صحت کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں تمباکو نوشی سے نجات حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کی مدد کے لیے 26 سے زیادہ کلینک قائم کیے ہیں۔

    ان کلینکس میں تربیت یافتہ صحت عملہ تعینات ہے، سنہ 2022 کے دوران گیارہ ہزار سے زائد افراد نے ان کلینکس سے رجوع کیا۔

  • ذیابیطس میں سگریٹ نوشی کا انجام

    ذیابیطس (شوگر) ایک ایسی بیماری ہے جسے مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، اس لیے خوراک اور طرز زندگی (لائف اسٹائل) تبدیل کر کے اسے کنٹرول کیا جاتا ہے، تاہم بہت سارے شوگر کے مریض پھر بھی سگریٹ نوشی ترک نہیں کرتے۔

    اسموکنگ یعنی سگریٹ نوشی تو ویسے بھی صحت کے لیے مضر ہے، تاہم ذیابیطس کے مریض اگر اسموکنگ کرتے ہیں تو اس سے ان کے خون میں شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے، اور اس صورت میں ذیابیطس کو کنٹرول کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

    اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور اسموکنگ کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس سے آپ کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے:

    ٹائپ ٹو ذیابیطس

    یہ دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ باقی لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    شریانوں کا سخت ہو جانا

    سگریٹ نوشی کی وجہ سے ذیابیطس کے مریض کی دل کی شریانیں کافی سخت ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کی پریشانیوں میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    دل سے متعلق مسائل

    کثرتِ تمباکو نوشی سے ذیابیطس کے مریضوں میں دل سے متعلق بیماروں کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ ایسی صورت حال میں بلڈ شوگر لیول کافی بڑھ جاتا ہے۔

    گردوں سے متعلق بیماریاں

    ذیابیطس کے دوران تمباکو نوشی سے گردوں سے متعلق بیماریاں اور انکھوں کے انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں کمزوری بھی ہو سکتی ہے۔

    گلوکوز کا لیول کم یا زیادہ ہونا

    اگر آپ ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہیں اور تمباکو نوشی کرتے ہیں تو جسم میں گلوکوز کا لیول اچانک کم یا زیادہ ہونے کا امکان ہے، ایسے میں آپ کی حالت زیادہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔

    البومین

    جسم میں جب البومین کا مسئلہ ہوتا ہے تو پیشاب میں البومین کی غیر معمولی مقدار پائی جاتی ہے، یہ پروٹین کی ایک قسم ہے۔ عام حالت میں سب کے پیشاب میں البومین پایا جاتا ہے لیکن گردے کی بیماری کی وجہ سے پیشاب میں البومین کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اعصابی نقصان کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ سے زخموں کو بھرنے میں بھی کافی وقت لگتا ہے۔

  • عرب ممالک میں سگریٹ نوشی ترک کروانے کے لیے حکمت عملی

    عرب ممالک میں سگریٹ نوشی ترک کروانے کے لیے حکمت عملی

    کویت: انسداد تمباکو نوشی اور کینسر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک میں سگریٹ کی قیمتیں جلد ہی بڑھنے والی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی ممالک میں جلد سگریٹ کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے، انسداد تمباکو نوشی اور کینسر سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر خالد الصالح الصالح نے بتایا وہ کوشش کر رہے ہیں کہ سگریٹ کے لیے کسٹم فیس میں اضافہ کیا جائے۔

    کسٹم فیس میں اضافے کے علاوہ وزارت صحت کو بھی اس حوالے سے حکمت عملی اپنانے کی طرف راغب کیا جائے گا، سوسائٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ نکوٹین کا خاتمہ ہو اور سگریٹ نوشوں کے لیے علاج کی دستیابی بھی یقینی ہو۔

    سوسائٹی کے مطابق ان کی ان کوششوں کا مقصد تمباکو نوشی چھوڑنے کے خواہش مند افراد کی مدد کرنا ہے۔

    ڈاکٹر خالد الصالح الصالح نے کہا کہ سوسائٹی نے جون 2021 میں قادسیہ میں اپنے ہیڈکوارٹر میں سگریٹ نوشی چھوڑنے کا ایک مرکز کھولا تھا، اس تاریخ سے لے کر اب تک یہ مرکز 125 تمباکو نوشی کرنے والوں کی خدمت کر چکا ہے۔

    کویت انسداد تمباکو نوشی اور کینسر سوسائٹی نے اعلان کیا کہ خلیجی ممالک میں سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کا ایک مضبوط رجحان ہے۔

    ڈاکٹر الصالح نے نشان دہی کی کہ جو لوگ تمباکو نوشی چھوڑنے کے پروگرام سے گزرتے ہیں ان کی نگرانی کی جاتی ہے اور انھیں طبی مشورے اور مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے۔

  • سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • سگریٹ نوشی کی عادت چھڑانے کے لیے کامیاب ترین طریقہ سامنے آگیا

    سگریٹ نوشی کی عادت چھڑانے کے لیے کامیاب ترین طریقہ سامنے آگیا

    دنیا بھر میں متعدد افراد چاہتے ہوئے بھی سگریٹ نوشی سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتے، تاہم ماہرین نے اب اس کا ایک آسان حل بتا دیا ہے۔

    تھائی لینڈ کی سرینا خارینویروٹ یونیورسٹی کے شعبہ طب کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نکوٹین گم کے بجائے لائم جوس سگریٹ نوشی کی عادت ترک کرنے کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں نکوٹین گم کے مقابلے میں لائم جوس کو سگریٹ نوشی کے خاتمے میں مدد کے طور استعمال کرنے کی تاثیر کا تجربہ کیا گیا۔

    اس تحقیق میں 18 برس یا اس زائد عمر کے ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو تمباکو نوشی کرتے تھے اور اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے تھے۔

    اس تحقیق میں شامل رضاکاروں کو دو الگ الگ گروپس میں تقسیم کیا گیا، ان میں 47 افراد کو تازہ لائم جوس جبکہ دوسرے گروپ کے 53 افراد کو نکوٹین گم استعمال کروائی گئی جبکہ یہ تحقیق 9 سے 12 ہفتوں تک جاری رہی۔

    اس تحقیق میں سگریٹ نوشی میں کمی کی تصدیق خارج ہونے والے کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار کی پیمائش کے بعد کی گئی، سگریٹ میں کمی کو کئی دوسرے پیمانوں سے بھی جانچا گیا۔

    تحقیق کے نتائج حاصل ہونے پر ماہرین نے دیکھا کہ لائم جوس نکوٹین سے بھرپور گم کا ایک بے ضرر اور محفوظ متبادل ہے جو آسانی سے ہر جگہ دستیاب بھی ہے، جبکہ اس کے ان گنت فوائد میں ٹشوز کو الکلائن کرنا بھی شامل ہے جو عام طور پر تمباکو نوشی کرنے والوں میں زیادہ تیزابیت رکھتے ہیں۔

    تحقیق کے دوران دونوں گروپس کا موازنہ کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دونوں گروپس میں سگریٹ کی طلب میں کوئی خاص فرق نہیں تھا، لیکن 4 ہفتوں کے بعد لیموں کا رس استعمال کرنے والے اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہے اور ان کی طلب میں بھی کمی واقع ہوئی جو ایک خوش آئند بات تھی۔

  • کرونا وائرس: سگریٹ پینے والوں کے لیے بری خبر

    کرونا وائرس: سگریٹ پینے والوں کے لیے بری خبر

    لندن: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں کرونا وائرس سے اسپتال داخل ہونے کا خطرہ 80 فی صد زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے والے افراد میں کرونا سے اسپتال داخل ہونے کا خطرہ 80 فی صد تک بڑھ جاتا ہے، یہ نتیجہ کرونا کے 4 لاکھ 21 ہزار مریضوں کے اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔

    تھیورکس میں شائع ہونے والی اس ریسرچ اسٹڈی کے محققین نے خبردار کیا کہ تمباکو نوشی سے پھیپھڑے پہلی ہی سو فی صد کارکردگی دکھانے سے قاصر ہوتے ہیں، کرونا کا وار انھیں اسپتال پہنچا سکتا ہے۔

    ماہرین نے اعداد و شمار سے ثابت کیا کہ ہر سگریٹ پینے والے 14 ہزار کرونا سے متاثر افراد میں سے 51 افراد کو اسپتال داخل ہونا پڑا، یہ تعداد ہر 241 افراد میں ایک بنتی ہے۔

    اس طرح سگریٹ نوشی نہ کرنے والے 25 ہزار کرونا مریضوں کا ڈیٹا بھی دیکھا گیا، ان میں سے 400 مریضوں کو اسپتال داخل ہونا پڑا، یہ تعداد ہر 600 میں سے ایک بنتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دن میں 9 تک سگریٹ پینے والے افراد میں کرونا سے مرنے کا خطرہ سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے دگنا ہوتا ہے، 9 سے 19 سگریٹ روزانہ پینے والوں میں یہ خطرہ 5گنا تک زیادہ ہوتا ہے، جب کہ 19 سے زیادہ سگریٹ روزانہ پینے والوں میں خطرہ 6 سے 10 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

    ٹھیک ایک برس قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اس بات کے کافی ثبوت موجود ہیں کہ تمباکو نوشی پھیپھڑوں کی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے، انفیکشن کے خلاف جسم کے ردعمل کو روکتی ہے ، اور قوت مدافعت کو دبا دیتی ہے۔

  • انسداد تمباکو نوشی کا دن: سگریٹ اور کرونا وائرس مل کر بڑا خطرہ بن گئے

    انسداد تمباکو نوشی کا دن: سگریٹ اور کرونا وائرس مل کر بڑا خطرہ بن گئے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 سے 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے (تمباکو نوشی) چھوڑنے کا عزم۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کرونا وائرس سے جڑے خطرات میں اضافہ کردیتی ہے، سگریٹ نوش افراد کو کووڈ 19 سے موت کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانم کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بیماری کے سنگین ہونے اور اموات کے خطرات سگریٹ نوشی کرنے والوں کو 50 فیصد زیادہ لاحق ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے کرونا وائرس کے خطرات کو کم کیا جائے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں 39 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں، سگریٹ نوشی کی سب سے زیادہ شرح والے ممالک یورپ میں ہیں جہاں یہ شرح 26 فیصد ہے۔

    اندازوں کے مطابق اگر ان ممالک کی حکومتوں نے فوری اقدام نہ کیے تو سنہ 2025 تک ان کی تعداد میں صرف 2 فیصد کمی متوقع ہے۔

  • نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی

    نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ نے تمباکو نوشی سے پاک نسل پروان چڑھانے کا بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں 2004 کے بعد سے پیدا ہونے والے شہریوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی کے سلسلے میں قانون سازی کی تیاری جاری ہے، جس سے نیوزی لینڈ کا تمباکو سے پاک نسل کا خواب حقیقت بن جائے گا۔

    اس قانون سازی کا مقصد نیوزی لینڈ کو 2025 تک تمباکو نوشی سے پاک کرنا ہے، یہ تجویز پارلیمنٹ کی جانب سے آئی تھی، اگر یہ نیا قانون منظور ہوگیا تو اس کے بعد اگلے مرحلے میں بتدریج سگریٹ نوشی کے لیے عمر میں اضافے کا قانون لایا جائے گا۔

    پارلیمنٹ میں پیش کردہ تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں بڑے اسٹورز کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ مخصوص عمر کے لوگوں کو سگریٹ فروخت نہ کریں، ساتھ ہی سگریٹس میں نکوٹین کی مقدار بھی کم کی جائے گی۔

    وزیر صحت نیوزی لینڈ ڈاکٹر عائشہ ویرال کے مطابق 50 لاکھ آبادی والے نیوزی لینڈ میں تقریباً 5 لاکھ افراد یومیہ 10 یا اس سے زائد سگریٹ پیتے ہیں، جب کہ ہر سال تمباکو نوشی سے ملک میں ساڑھے 4 ہزار افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا اگر 2022 سے ہم نے 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی لگا دی تو سگریٹ سے پاک نسل کا خواب ایک حقیقت بن جائے گا، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈرا آرڈرن نے بھی ان سے اتفاق کیا، یعنی 2004 کے بعد پیدا ہونے والا کوئی بھی شہری کبھی بھی قانونی طور پر سگریٹ خریدنے کا مجاز نہیں ہوگا۔

    تاہم اس خدشے کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس انتہائی اقدام کے بعد بلیک مارکیٹنگ شروع ہو سکتی ہے، نیز سگریٹ نوشی کے عادی لوگ جرم کا راستہ بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

  • سگریٹ نوشی، ترک صدر کا پیغام

    سگریٹ نوشی، ترک صدر کا پیغام

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے سگریٹ نوشی چھوڑنے سے متعلق خصوصی دن کے موقع پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے چاہنے والوں کو نہیں بلکہ سگریٹ نوشی ترک کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اردوان نے نیشنل نو اسموکنگ ڈے کے موقع پر ایک با معنی پیغام جاری کیا ہے، انھوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری پیغام میں کہا آئیے مل کر ایک نیا آغاز کرتے ہیں اور اپنے چاہنے والوں سے نہیں، سگریٹ نوشی سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ترکی میں 9 فروری کو تمباکو نوشی کے خطرات کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے نو اسموکنگ کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ترک صدر نے عوام سے سگریٹ نوشی ترک کرنے کی اپیل کی۔

    اردوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپنے پیغام میں گزشتہ ایک برس کے دوران سگریٹ اور تمباکو نوشی سے مرنے والوں کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے، جو دنیا بھر میں کرونا سے اموات، ٹریفک حادثات، قتل و غارت اور جنگوں میں ہونے والے جانی نقصان کے مقابلے میں سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی نقصان کے زیادہ ہونے کی تشویش ناک عکاسی کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں عالمی نو ٹوبیکو ڈے 31 مئی کو منایا جاتا ہے، 2021 میں یہ دن پیر کو آ رہا ہے۔

    ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے سالانہ طور پر کرونا وائرس سے بھی تین گنا زیادہ لوگ ہر سال ہلاک ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اربوں لوگ ایکٹو اسموکرز ہیں، جن میں سے ہر 2 میں سے ایک شدید بیمار ہو کر مرجاتا ہے، یہ کینسر جیسے موذی مرض کا سب سے اہم رسک فیکٹر ہے، اور کینسر سے ہر سال عالمی سطح پر 80 لاکھ لوگ مرتے ہیں۔

  • تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی پر حکام کو نوٹس

    تعلیمی اداروں کی حدود میں سگریٹ نوشی پر حکام کو نوٹس

    لاہور: ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں کی حدود میں سیگریٹ پینے اور اس کی فروخت کے خلاف درخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تعلیمی اداروں کے پاس سگریٹ کی دکانیں ہیں جہاں سے بہ آسانی سگریٹ مل جاتے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کے پاس سگریٹ کی دکانوں کے باعث نوجوان نسل میں سگریٹ نوشی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق متعلقہ حکام کو اس بارے میں متعدد بار درخواستیں دی گئیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، عدالت سے استدعا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

    ہزارہ یونی ورسٹی: برقع لازمی، غیر شائستہ داڑھی رکھنے پر پابندی

    درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد جمیل نے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیا، درخواست پر مزید سماعت 4 فروری کو ہوگی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں خیبر پختون خوا محکمۂ تعلیم نے تمام تعلیمی اداروں میں نسوار اور تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جب کہ دسمبر 2018 میں پی ٹی آئی حکومت نے صحت کے شعبے میں انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    دو دن قبل مانسہرہ میں ہزارہ یونی ورسٹی کی جانب سے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ طلبہ و طالبات کے لیے یونیفارم پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، طالبات میک اپ کر کے یا جینز شرٹ پہن کر یونی ورسٹی نہیں آ سکتیں، جب کہ مرد اسٹوڈنٹس لمبے بال یا داڑھی کے ساتھ اسٹائل بنا کر کلاس میں نہیں آ سکتے۔