Tag: سگ گزیدگی

  • پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران کتے کے کاٹنے کے 7815 کیسز رپورٹ

    پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران کتے کے کاٹنے کے 7815 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران کتے کے کاٹنے کے 7815 کیسز رپورٹ ہوئے ، صرف پنجاب میں 5158 کیسز سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، زرائع این آئی ایچ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ملک میں کتے کاٹے کے 7815 کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب نے کتے کاٹے کے کیسز میں سندھ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    ملک میں کتے کاٹے کے سب سے زیادہ 5158 کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے گزشتہ ہفتے سندھ میں 1975 شہری ، خیبرپختونخوا 475، بلوچستان میں 91 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے۔

    آزادکشمیر 112، گلگت بلتستان سگ گزیدگی کے 4 کیس ، سندھ میں کتے کاٹے کے سب سے زیادہ 192 کیس گھوٹکی سے رپورٹ ہوئے جبکہ قمبر میں 185، خیرپور 163، دادو 162 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے۔

    زرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کراچی ویسٹ 140، ملیر 38 ، کراچی ایسٹ 10، سنٹرل سے 9 سگ گزیدگی کیس رپورٹ ہوئے۔

    زرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کورنگی، کیماڑی، ساوتھ سے سگ گزیدگی کیس رپورٹ نہیں ہوا،صوابی 116، سوات 60 شہری آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوئے۔

    لکی مروت 46، پشاور 37،باجوڑ 30 شہری آوارہ کتوں کا نشانہ بنے، پنجاب حکومت نے سگ گزیدگی کیسز کا تفصیلی ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔

  • سعودی عرب: عید کی شاپنگ پر جانے والی 7 سالہ بچی پر آوارہ کتوں کا حملہ، شدید زخمی

    سعودی عرب: عید کی شاپنگ پر جانے والی 7 سالہ بچی پر آوارہ کتوں کا حملہ، شدید زخمی

    ریاض: سعودی عرب میں آوارہ کتوں نے 7 سالہ بچی پر حملہ کر کے اسے شدید زخمی کردیا، بچی اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید کی خریداری کے لیے نکلی تھی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں جازان کی عوامی مارکیٹ سے عید کے کپڑے خریدنے کے لیے جانے والی 7 سالہ بچی کو آوارہ کتوں نے حملہ کر کے زخمی کردیا۔

    بچی کے والد ابراہیم زیلع کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی عرفات عید کے کپڑے خریدنے کے لیے مارکیٹ گئی تھی، راستے میں کتوں نے حملہ کر کے اس کی دونوں ٹانگوں کو لہولہان کردیا۔

    ابراہیم زیلع کے مطابق حملے کے وقت بچی بہت زیادہ گھبرا گئی تھی، گھر والوں نے اسے بڑی مشکل سے کتوں سے بچایا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہاں آوارہ کتے سب کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، حکام سے اپیل ہے کہ وہ اس مسئلے کا فوری اور مؤثر حل نکالیں۔

  • پاکستان میں ہر سال ریبیز سے ہزاروں اموات رپورٹ

    پاکستان میں ہر سال ریبیز سے ہزاروں اموات رپورٹ

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا عالمی دن منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ریبیز کے پھیلاؤ کی اہم وجوہات ویکسین کی عدم فراہمی اور حکومتی اداروں کی غفلت ہے۔

    کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے جس میں شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 56 ہزار افراد ریبیز کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    ریبیز سے جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتی ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔ ایک بار یہ بیماری جڑ پکڑ لے تو ناقابل علاج بن جاتی ہے، ریبیز کا شکار بہت کم افراد زندہ بچ پاتے ہیں۔

    ریبیز سے متعلق ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ محض کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے لیکن ایسا نہیں بلکہ بندر، ریچھ یا بلی کے کاٹنے سے بھی ریبیز ہوسکتا ہے تاہم کتے کے کاٹنے سے اس کا تناسب 99 فیصد ہے۔

    ریبیز کا مرض لاحق ہونے سے مریض میں ہائیڈرو فوبیا ہوجاتا ہے، وہ پانی اور روشنی سے ڈرنے لگتا ہے، مریض پر جو گزرتی ہے وہ تو وہی جانتا ہے لیکن اسے دیکھنے والے بھی بڑی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔

    ایسے مریضوں کو اپنے ہی ہاتھوں تشدد سے بچانے کے لیے آخری چارہ کار کے طور پر رسیوں کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے۔

    کتے کے کاٹنے سے ہونے والے مرض کی کئی وجوہات ہوتی ہیں، بعض اوقات متاثرہ شخص یا اس کے گھر والے زخم کی معمولی نوعیت کے سبب اس واقعے کو سنجیدگی سے
    نہیں لیتے اور اس کے علاج کی طرف متوجہ ہونے کے بجائے روایتی قسم کی مرہم پٹی یا زخم میں مرچیں بھر کر مطمئن ہوجاتے ہیں۔

    جب مرض کی شدت بڑھتی ہے، مریض کو تیز بخار، کپکپی، جھٹکے اور رال ٹپکنا شروع ہوتی ہے تو اس وقت علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، تب تک یہ مرض لا علاج ہو چکا ہوتا ہے۔

    پاکستان ریبیز کے حوالے سے خطرناک ملک

    عالمی ادارہ صحت کے ریبیز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ہر سال ریبیز کی وجہ سے 2 سے 5 ہزار اموات ہوتی ہیں، تاحال اس بیماری اور اس سے ہونے والی اموات سے متعلق معلومات کو حکومتی سطح پر جمع نہیں کیا گیا۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ مرض پاکستان میں نظر انداز کیا جانے والا مرض ہے، باوجود اس کے کہ ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات عروج پر ہیں۔

    سنہ 2010 میں پاکستان میں سگ گزیدگی کے 97 ہزار واقعات بنیادی صحت کے مراکز سے رپورٹ ہوئے تھے۔ نجی اسپتالوں، حکیموں اور روحانی علاج کے لیے جانے والے ریبیز کا شکار افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر آبادی کتے کے کاٹنے کے بعد کے خطرات سے یا تو بے خبر ہے، یا ایسے واقعات کے بعد درست علاج کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں ریبیز کے پھیلاؤ کی اہم وجوہات ویکسین کی عدم فراہمی اور حکومتی اداروں کی غفلت کو قرار دیا ہے۔

  • کراچی: کتوں کے کاٹنے پر وکیل نے 2 افراد کو گرفتار کروا دیا

    کراچی: کتوں کے کاٹنے پر وکیل نے 2 افراد کو گرفتار کروا دیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وکیل کو 2 کتوں نے کاٹ لیا جس کے بعد وکیل کی شکایت پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر کراچی کے ساؤتھ زون فیز 6 میں کتوں نے وکیل کو کاٹ لیا جس پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    خوفناک حادثے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو میں وکیل کو صبح سویرے واک کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ایک بنگلے کے باہر موجود 2 کتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    وکیل کو دیکھتے ہی دونوں کتے جھپٹ پڑے، کتوں کے نگران نے چھڑانے کی بہت کوشش کی تاہم معاملہ خراب ہوتے دیکھ کر نگراں وکیل اور کتوں کو چھوڑ کر بھاگ نکلا۔

    بعد ازاں زخمی وکیل نے درخشاں تھانے میں مقدمہ درج کروا دیا، وکیل کا کہنا تھا کہ سڑک سے گزرنے والا شہری مجھے اسپتال لے کر گیا۔

    پولیس نے کتوں کے نگران سمیت 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔

  • لاڑکانہ: آوارہ کتوں نے ایک روز میں 26 افراد کو کاٹ لیا

    لاڑکانہ: آوارہ کتوں نے ایک روز میں 26 افراد کو کاٹ لیا

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں آوارہ کتوں نے ایک روز میں 7 بچوں سمیت 26 افراد کو کاٹ لیا، تمام متاثرہ افراد کو چانڈکا اسپتال منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں آوارہ کتوں نے ایک روز میں 26 افراد کو کاٹ لیا، متاثرین میں 7 بچے، 6 خواتین اور 13 مرد شامل ہیں۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرین کا تعلق لاڑکانہ، رتو ڈیرو اور ڈوکری سے ہے، تمام متاثرہ افراد کو چانڈکا اسپتال منتقل کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرین کو اسپتال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین لگائی گئی ہے۔

    اس سے قبل خیر پور میں ایک روز میں 7 بچیوں سمیت 18 شہری آوارہ کتوں کے کاٹنے سے اسپتال جا پہنچے تھے۔

    زخمی ہونے والے افراد کو جب اسپتال منتقل کیا گیا تو بیشتر زخمیوں کو ویکسین نہ مل سکی، جس کے باعث متاثرہ افراد اور ان کے ورثا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    محکمہ صحت سندھ کے مطابق سال 2020 میں کتے کے کاٹنے کے 2 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 25 متاثرہ افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    6 مئی 2021 کو سندھ ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کی روک تھام اور کتے کے کاٹے کی ویکیسن سے متعلق درخواست پر عدالت نے کہا تھا کہ کتے کاٹنے پر اگر متعلقہ افسران پر 50 ہزار ہرجانہ لگا دیں تو واقعات کم ہوجائیں گے۔

  • سگ گزیدگی کے واقعات: افسران پر 50 ہزار ہرجانہ لگا دینا چاہیئے، عدالت برہم

    سگ گزیدگی کے واقعات: افسران پر 50 ہزار ہرجانہ لگا دینا چاہیئے، عدالت برہم

    کراچی: سگ گزیدگی کے واقعات اور آوارہ کتوں کی روک تھام سے متعلق کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو طلب کرلیا، عدالت نے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کی روک تھام اور کتے کے کاٹے کی ویکیسن سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سیکریٹری بلدیات سندھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سگ گزیدگی کے واقعات بہت بڑھ چکے ہیں کوئی کنٹرول نہیں ہو رہا، ٹاسک فورس کو واقعات کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، بتائیں، آپ کے لوگ کر کیا رہے ہیں؟

    سیکریٹری بلدیات نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی اور نس بندی سے متعلق منصوبے پر کام جاری ہے، جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ اس کا حل موجود ہے، جیسے ہی کسی کو کتا کاٹے، سرکاری افسران کی جیب سے 10 ہزار روپے جرمانہ لگا دیں۔

    انہوں نے کہا کہ کسی کو پرواہ ہی نہیں، واقعات رک ہی نہیں رہے، کنٹونمنٹ بورڈز اپنی حدود میں کیا کر رہے ہیں؟ جس پر وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے کہا کہ بورڈز نے کام شروع کردیا ہے۔

    جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ افسران پر 50 ہزار ہرجانہ لگا دیں پھر دیکھیں کیسے کام ہوتا ہے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے پوچھا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کہاں ہیں اور وہ کیوں نہیں آئے؟ کیا ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو توہین عدالت کے نوٹس بھیجیں؟ یا شوکاز نوٹس جاری کریں؟

    انہوں نے کہا کہ واقعات نہ رکنے پر ڈی ایم سیز اور کے ایم سیز حکام کے خلاف فیصلہ جاری کر دیتے ہیں۔

    سیکریٹری بلدیات نے کہا کہ ویکسین قانون کے بائی لاز بنا دیے گئے، وزیر اعلیٰ نے منظوری دے دی ہے، آئندہ کابینہ اجلاس میں ڈرافٹ پیش ہوجائے گا، پروجیکٹ کے ٹینڈرز جاری کردیے گئے ہیں۔

    اینٹی ریبیز کنٹرول پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ پروگرام کے باقی امور بھی حتمی مراحل میں ہیں۔ عدالت نے اینٹی ریبیز کنٹرول پروگرام کے مراحل کو 10 دن میں مکمل کرنے کا حکم دیا۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ 60 گاڑیوں کی ضرورت ہے جو کتے پکڑنے کے لیے استعمال ہوں گی، کابینہ نے ان گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔

    جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ فنڈز کھانے آتے ہیں، کتا پکڑا اور مارا نہیں جاتا، گاؤں میں کتا کاٹے تو کہیں ڈاکٹر نہیں کہیں ویکسین نہیں، حیدر آباد تک پہنچتے پہنچتے بچہ مر جاتا ہے۔ ڈی ایم سیز میں 350 ملازمین ہیں کیا کرتے ہیں؟ کبھی سنا ہے ڈی ایم سیز میں 350 ملازمین؟

    عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ایڈمنسٹریٹر پیش ہوں اور بتائیں فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں ہو رہا۔

    عدالت نے سیکریٹری بلدیات کو بھی سگ گزیدگی کے واقعات روکنے کا حکم دیا اور انہیں ذاتی حیثیت میں معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے تمام ڈی ایم سیز کو ہفتہ وار رپورٹس جمع کروانے کی ہدایت کی۔

    عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈز حکام کو بھی واقعات روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیفنس کے رہائشی کتوں کے کاٹنے سے بہت زیادہ پریشان ہیں، پارکوں میں بزرگ شہری واک تک نہیں کر پاتے۔ واقعات کو کم کریں یہی پیش رفت اور اچھی کارکردگی کا پیمانہ ہے۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 جون تک ملتوی کردی۔

  • کتے کے کاٹے کی 13 ہزار ویکسینز موجود ہیں: وزیر صحت سندھ کا دعویٰ

    کتے کے کاٹے کی 13 ہزار ویکسینز موجود ہیں: وزیر صحت سندھ کا دعویٰ

    کراچی: صوبہ سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں کتے کے کاٹے کی 13 ہزار کے قریب ویکسینز موجود ہیں، انہوں نے عوام کو احتیاط کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچے کتوں کو نہ چھیڑیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حسنین کو 6، 7 کتوں نے کاٹا، واقعہ افسوسناک ہے۔ بچہ این آئی سی ایچ کے آئسولیشن وارڈ میں زیر علاج ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کل بچے کا دوبارہ معائنہ کریں گے، بچے کی سرجری مرحلہ وار ہوگی۔ کوشش ہے کہ انفیکشن نہ ہو۔ کتوں نے حسنین کے منہ پر بری طرح کاٹا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کتوں کو ویکسین دی جائے، کتوں کی تعداد کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

    صوبائی وزیر صحت نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام خود بھی احتیاط کریں، بچے کتوں کو نہ چھیڑیں۔ بچہ حسنین اس وقت وینٹی لیٹر پر ہے اور تکلیف دہ مرحلے سے گزر رہا ہے۔ بچے کی سرجری آسان نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: آصفہ بھٹو کو غصہ کیوں آگیا؟

    انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے اسپتال ہمارے ماتحت نہیں، اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کراچی یا حیدر آباد میں کام کرنا پسند کرتے ہیں۔

    عذرا پیچوہو نے دعویٰ کیا کہ کتے کے کاٹے کی 13 ہزار کے قریب ویکسین موجود ہیں، حسنین کو بھی کتے کے کاٹے کی ویکسین دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے آبائی شہر لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کا ہولناک واقعہ پیش آیا تھا جب 6 سالہ حسنین پر کئی آوارہ کتوں نے حملہ کیا اور اس کے چہرے کو بھنبھوڑ ڈالا۔

    بچے کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل اسپتال لے جایا گیا تاہم ڈاکٹرز نے اس کی حالت دیکھ کر ہاتھ کھڑے کردیے اور صرف طبی امداد دے کر فارغ کردیا، بچے کو کراچی لایا گیا جہاں کئی دقتوں کے بعد نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) میں داخل کر کے علاج شروع کیا گیا۔

    حسنین کی سرجری کا پہلا مرحلہ مکمل

    اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حسنین کی سرجری کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے تاہم معصوم حسنین کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ حسنین کے لیے قائم کردہ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ بچے کی مزید سرجریز بھی کی جائیں گی۔

    پہلی ابتدائی سرجری کے بعد حسنین کو دوبارہ انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) منتقل کردیا گیا ہے جبکہ بچے کی حالت سے سربراہ این آئی سی ایچ ڈاکٹر جمال رضا کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سگ گزیدگی نے سندھ کی سیاست میں ہلچل مچا دی

    دوسری جانب سگ گزیدگی کے ہولناک واقعات کے باوجود سندھ حکومت نے ذمہ داری لینے سے صاف انکار کردیا، وزیر اعلیٰ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار وفاقی حکوت کو قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ دوائیں امپورٹ کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے، جس کی ادائیگی سندھ حکومت کرچکی ہے۔

    ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے وزیر صحت عذرا پیچوہو سے مستعفی ہونے یا محکمہ صحت کے افسران کو فارغ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

  • سندھ حکومت کا کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ

    کراچی/مٹیاری: سندھ حکومت نے کتوں کو اینٹی رے بیز انجکشن لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انھیں انجکشن لگانے کے لیے بلدیاتی عملے کی ٹریننگ کا جلد آغاز کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے رے بیز سے ہونے والی اموات کے پیش نظر آوارہ کتوں کو اینٹی رے بیز کے انجکشن لگانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، سندھ حکومت آوارہ کتوں کےمجوزہ منصوبے پر 30 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

    آوارہ کتوں کو پکڑنے اور انھیں انجکش لگانے کے لیے افریقی تربیت یافتہ ماسٹر ٹرینرز سندھ کی بلدیاتی کونسلز میں عملے کو ٹریننگ دیں گے، آوارہ کتوں کے لیے ہر ضلع میں 2 سے 3 سینٹرز بنائے جائیں گے۔

    سندھ حکومت نے آوارہ کتوں کو زہر دے کر مارنا بھی ممنوع قرار دے دیا ہے، منصوبے کے تحت 7 سال میں آوارہ کتوں کی نسل ختم کرنے کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    ادھر آوارہ کتوں کے کاٹے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، سندھ کے ضلع مٹیاری میں آوارہ کتوں نے 3 بچیوں سمیت 10 افراد کو کاٹ لیا، تمام زخمیوں کو تعلقہ اسپتال ہالا میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔

    دو دن قبل سگ گزیدگی کا شکار 55 سالہ خاتون جناح اسپتال کراچی میں دوران علاج دم توڑ گئی تھیں، حور بی بی کا تعلق نواب شاہ سے تھا۔

    چند دن قبل کراچی کے علاقے ایف سی ایریا میں 12 افراد ایک پاگل کتے کے کاٹے کا شکار ہو گئے تھے، جن میں کراچی پولیس کا ایک سب انسپکٹر بھی شامل تھا۔

  • کراچی: پاگل کتے کے کاٹنے سے خاتون جاں بحق

    کراچی: پاگل کتے کے کاٹنے سے خاتون جاں بحق

    کراچی: سگ گزیدگی کا شکار  55 سالہ خاتون جناح اسپتال میں دوران علاج  دم توڑ گئیں۔

    جناح اسپتال کی سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کے مطابق نوابشاہ کی رہائشی 55 سالہ حور بی بی کو 16 اکتوبر کو جناح اسپتال لایا گیا تھا، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے خاتون کو انجیکشن لگوایا مگر اس کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔

    سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ خاتون کو پاگل کتے نے گردن کے حصے پر کاٹا تھا، ڈاکٹرز نے اُن کو مکمل علاج کی سہولیات فراہم کی مگر وہ جانبر نہ ہوسکیں اور دم توڑ گئیں۔ ایم ایس کے مطابق رواں سال 9 سگ گزیدگی سے متاثرہ افراد کو جناح اسپتال لایا گیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں 5ماہ کے دوران تقریبا 70ہزار افراد کتوں کے کاٹنے کا شکار

    یاد رہے کہ تین روز قبل شہر قائد کے علاقے ایف سی ایریا میں پاگل کتے نے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد کو کاٹ لیا تھا۔ متاثرہ افراد کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دیا تھا۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، جبکہ رے بیز سے اموات کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

  • کراچی: 20 افراد کو کاٹنے والے پاگل کتا رینجرز اہل کاروں نے ٹھکانے لگا دیا

    کراچی: 20 افراد کو کاٹنے والے پاگل کتا رینجرز اہل کاروں نے ٹھکانے لگا دیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ایف سی ایریا میں دو دن قبل ایک سب انسپکٹر سمیت 20 افراد کو کاٹنے والا پاگل کتا آخر کار رینجرز اہل کاروں نے ٹھکانے لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایف سی ایریا میں ایک پاگل کتے نے بیس افراد کو کاٹ کر شدید خوف پھیلا دیا تھا، مدد کے لیے آنے والا سب انسپکٹر بھی نہ بچ سکا، رینجرز اہل کاروں نے آخر کار اسے مار دیا۔

    ادھر عزیز آباد بلاک ٹو میں بھی کتوں کے حملوں میں 3 افراد زخمی ہو گئے ہیں، جس کے بعد شہریوں نے آوارہ کتوں کو ٹھکانے لگانے کا پرزور مطالبہ کر دیا ہے۔

    14 اکتوبر کو پاگل کتے کے کاٹنے کے واقعات کے بعد ایف سی ایریا کی وسطی مسجد علاقے کے مکین خوف سے گھروں میں محصور ہو گئے تھے، جب کہ انتظامیہ کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    یاد رہے کہ چند دن قبل کراچی کے علاقے قائد آباد میں کتے کو مارنے والے اناڑی پولیس اہل کار نے بچی کو زخمی کر دیا تھا، کتے نے بچوں پر حملہ کیا تو نامعلوم پولیس اہل کار نے اس پر گولی چلائی جس سے کتا تو مر گیا لیکن گولی واپس ہو کر بچی کو بھی لگ گئی جس سے وہ زخمی ہو گئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جب کہ رے بیز سے اموات کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے، جس پر حکومتی سطح پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے، دوسری طرف کتے کے کاٹے کی ویکسین کی عدم دستیابی کا مسئلہ بھی موجود ہے۔