Tag: سہ فریقی مذاکرات

  • پاکستان افغانستان چین سہ فریقی مذاکرات آج کابل میں شروع

    پاکستان افغانستان چین سہ فریقی مذاکرات آج کابل میں شروع

    اسلام آباد (20 اگست 2025): علاقائی امن و استحکام، دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے، اور افغانستان کی سی پیک میں شمولیت کا ایجنڈا لیے پاک افغان چین سہ فریقی مذاکرات کا ساتواں دور کابل میں شروع ہو گیا۔

    سہ فریقی مذاکرات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، جب کہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور افغان وزیر خارجہ امیر مقام متقی اپنے اپنے ملک کا مؤقف پیش کریں گے۔

    مذاکرات مئی 2025 اور مئی 2023 میں ہونے والے اسلام آباد بیجنگ مذاکراتی عمل کا تسلسل ہیں، مذاکرات میں علاقائی سیکیورٹی اور بین السرحدی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے القاعدہ، ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور تحریک اسلامی مشرقی ترکستان کے ٹھکانوں کے خاتمے پر بات چیت ہوگی۔

    چین کا مؤقف ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسندی چینی اویغور آبادی کے لیے خطرہ ہے، جب کہ پاکستان بھی افغان سرزمین کے دہشت گردی کے لیے استعمال پر تحفظات رکھتا ہے۔

    بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت افغانستان کو سی پیک میں شامل کرنے اور توانائی کے ذخائر تک رسائی کا ایجنڈا بھی مذاکرات کا حصہ ہے۔ مذاکرات میں پاکستان علاقائی سیکیورٹی، باہمی روابط کے فروغ اور انسانی امداد کی پالیسی کا اپنا مؤقف پیش کرے گا۔

    چین اس مذاکراتی عمل میں پاک افغان حکومتوں کے درمیان روابط کے فروغ کے لیے پُل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کابل میں سہ فریقی مذاکرات دو روز تک جاری رہیں گے جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔

  • سہ فریقی مذاکرات، جرمن چانسلر اور صدر زیلنسکی کا ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم

    سہ فریقی مذاکرات، جرمن چانسلر اور صدر زیلنسکی کا ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم

    واشنگٹن (19 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی اور جرمن چانسلر نے سہ فریقی مذاکرات کے سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں اس بات پر اہم اجلاس منعقد ہوا کہ روس یوکرین جنگ کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟ اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    یوکرینی صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات ختم ہونے کے بعد امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں عزم کا اظہار کیا کہ روس یوکرین جنگ رکوا کر رہیں گے، انھوں نے کہا اب تک 6 جنگیں ختم کروا چکا ہوں یہ کوئی آسان کام نہیں، پیوٹن اور زیلنسکی بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، معاملات ٹھیک رہے تو ہم زیلنسکی اور پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ کریں گے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے حامی ہیں اور سہ ملکی مذاکرات کے لیے تیار ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ یوکرین کو سیکیورٹی ضمانتوں کے معاملے پر سب کچھ چاہیے، امریکا سمیت دوست ممالک کی ذمہ داری ہے کہ ہمارا ساتھ دیں۔

    روس یوکرین جنگ رکوا کر رہوں گا، صدر ٹرمپ

    جرمن چانسلر نے کہا کہ ہم یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں پر پورے یورپ کو حصہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا سیکیورٹی ضمانت ضروری ہے، ٹرمپ کے ساتھ یہ ملاقات مددگار ثابت ہوئی لیکن اگلے مرحلے زیادہ پیچیدہ ہیں، سب یوکرین میں جنگ بندی دیکھنا چاہیں گے۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے خیال کی حمایت کرتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم نے کہا سیکیورٹی ضمانتوں پر حقیقی پیش رفت کی جا سکتی ہے۔ یورپی رہنماؤں نے بھی فوری جنگ بندی اور سہ فریقی مذاکرات کے آغاز پر زور دیا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے ملاقات کے دوران زیلنسکی کو روس کے زیر قبضہ علاقوں سے دست برداری کا مشورہ دیا لیکن روئٹرز کے مطابق زیلنسکی نے ٹرمپ کا مشورہ مسترد کر دیا۔ اجلاس میں یورپی یونین، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، فن لینڈ اور نیٹو سربراہان شریک ہوئے، گزشتہ ملاقات میں لباس پر تنقید کے باوجود زیلنسکی فوجی طرز کا سوٹ پہن کر آئے۔

    دریں اثنا، یوکرینی صدر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ سے بہت اچھی بات ہوئی، ہم نے امریکا سے یوکرین کے لیے سیکیورٹی یقین دہانیوں پر زور دیا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین سوا ارب ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ خریدے گا، اور کیف یوکرینی علاقوں کا کنٹرول نہیں چھوڑے گا، وہ امن معاہدے سے پہلے جنگ بندی چاہتا ہے، اور چاہتا ہے کہ تنازع کا ہرجانہ روس ادا کرے۔

  • پاکستان، ترکی، آذربائیجان سہ ملکی مذاکرات باقاعدگی سے منعقد کرانے پر متفق

    پاکستان، ترکی، آذربائیجان سہ ملکی مذاکرات باقاعدگی سے منعقد کرانے پر متفق

    اسلام آباد: پاکستان، ترکی اور آذربائیجان نے سہ ملکی مذاکرات باقاعدگی سے منعقد کرانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے درمیان دوسرے سہ ملکی مذاکرات کے بعد تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی، جس میں انھوں نے کہا کہ سہ ملکی مذاکرات تسلسل سے جاری رکھنے کے لیے تینوں ممالک پُر عزم ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ ہم ترکی اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کی میزبانی پر انتہائی خوش ہیں، پاکستان اور کشمیری عوام اور مسئلہ کشمیر کی مکمل حمایت پر ہم مشکور ہیں، تینوں ممالک امن و استحکام اور خطے کی ترقی چاہتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا مذاکرات میں بہت سے موضوعات پر کھل کر بات چیت ہوئی، تجارت، سرمایہ کاری، سیکیورٹی، اسٹریٹجک پولیٹیکل تعاون، عالمی و علاقائی سلامتی کے امور پر بات ہوئی، مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف مظالم اور اسلاموفوبیا پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    انھوں نے کہا مذاکرات میں کرونا سے پیدا صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اکانومی ٹریڈ انرجی کلچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات ہوئی، پارلیمانی تبادلے، میڈیا انٹر ایکشن اور ٹورازم کو مذکور کیا گیا، مذاکرات میں افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا گیا۔

    شاہ محمود نے کہا ہم ترکی اور آذربائیجان کے کشمیر تنازع پر حمایت کے لیے شکرگزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ڈیموگرافک تبدیلیوں پر ترکی اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کو اعتماد میں لیا گیا۔

    ترک وزیر خارجہ میولت چاؤش اوغلو نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ سہ ملکی مذاکرات کا تیسرا دور ترکی میں ہوگا، برادر ملک پاکستان کے دورے پر بہت مسرت ہے، مذاکرات کی کامیابی اور شان دار انعقاد پر پاکستان کے مشکور ہیں، ہلال پاکستان کا اعزاز ملنا بھائی چارے کا مظہر ہے، تینوں ملکوں میں تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا ہم نے سیکیورٹی، استحکام، خوش حالی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، اس سلسلے میں تعاون جاری رکھیں گے، پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان سے بھی تفصیلی بات ہوئی، تجارت بڑھانے کے روڈ میپ پر اقدامات کی ضرورت ہے، اب سہ فریقی اجلاس زیادہ باقاعدگی سے بلایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا ترکی کشمیر کے مسئلے پر کسی بھی یک طرفہ اقدامات کے خلاف ہے، کشمیری بھائیوں سے دلی اظہار یک جہتی کرتے ہیں، یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔

    آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف نے پاکستان اور ترکی کو آذربائیجان کے آزاد علاقوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، اور کہا پاکستان آمد پر بہت خوش ہوں، کاراباخ پر پاکستان اور ترکی کی کھل کر حمایت کو سراہتے ہیں، ہم تینوں ممالک کی مشترکہ قدر مذہب اور ثقافت ہے۔

    قبل ازیں، وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور ترکی کے مابین تعلیمی شعبے میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔

  • سہ فریقی مذاکرات کا مقصد باہمی مفاد کے امور کو فروغ دینا ہے: وزیر خارجہ

    سہ فریقی مذاکرات کا مقصد باہمی مفاد کے امور کو فروغ دینا ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے سہ فریقی مذاکرات کا مقصد باہمی مفاد کے امور کو فروغ دینا ہے، افغانستان میں امن و ترقی سے پورا خطہ ترقی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، چین اور افغانستان کے سہ فریقی مذاکرات کے لیے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اسلام آباد پہنچ گئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نور خان ایئر بس پر ان کا استقبال کیا۔

    وزرائے خارجہ کی آمد سے قبل میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے سہ فریقی مذاکرات ہو رہے ہیں، افغانستان میں امن و ترقی سے پورا خطہ ترقی کرے گا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ قیام امن سے افغانستان بھی گوادر بندر گاہ سے فوائد حاصل کر سکے گا، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد باہمی مفاد کے امور کو فروغ دینا ہے، معاشی ترقی اور امن و سلامتی پر تینوں ممالک میں تعاون ناگزیر ہے۔ اعتماد سازی، ترقی و تعاون اور روابط کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات سے یکساں مفاد کے امور پر زیادہ بہتر ہم آہنگی ہوگی۔

  • پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کل ہوں گے

    پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کل ہوں گے

    اسلام آباد: پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کل ہوں گے۔ مذاکرات میں چینی وزیر خارجہ وانگ ثی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کل ہوں گے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ثی مذاکرات میں شرکت کے لیے کل اسلام آباد پہنچیں گے۔

    ذرائع کے مطابق افغانستان کی جانب سے شرکت کرنے والے وفد میں ایک بار پھر تبدیلی کی گئی ہے، افغان مشیر سلامتی حمد اللہ افغان صدر کے ساتھ واشنگٹن جا رہے ہیں لہٰذا ان کی جگہ افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

    سہ فریقی مذاکرات میں افغان امن عمل اور خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔ افغان مفاہمتی عمل پر اب تک کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی افغانستان تک توسیع بھی اس اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ ہے جبکہ افغانستان میں ترقیاتی عمل میں پاکستان اور چین کے کردار پر بھی بات چیت ہوگی۔

    دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان کے مطابق سہ فریقی اجلاس کی صدارت شاہ محمود قریشی کریں گے، مذاکرات کے ایجنڈے میں سیاسی تعلقات، امن عمل، سیکیورٹی تعاون و انسداد دہشت گردی اور ترقیاتی تعاون پر بات چیت ہوگی۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ تینوں ممالک کے درمیان ڈائیلاگ کا 2017 میں آغاز ہوا تھا۔ مذاکرات کا پہلا دور بیجنگ میں 2017 میں ہوا تھا۔ ڈائیلاگ کا مقصد باہمی مفادات، اقتصادی تعاون اور امن و سلامتی ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان سیاسی اعتماد سازی اور تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے، مشترکہ تشویش کے امور پر وسیع تر مفاہمت ضروری ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں امن کے قیام اور دونوں ممالک کے مابین عدم اعتماد کی فضا ختم کرنے کے لیے جون میں مری بھوربن میں پہلی افغان امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پاک افغان تعلقات پر پروپیگنڈا یا منفی تاثر پھیلانے کے حوالے سے معاملات دیکھے گئے تھے۔

    اپریل میں وزیر خارجہ شاہ محمود نے بیجنگ میں چین کے وزیر خارجہ مسٹر وانگ ژی سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات میں پاک چین تعلقات، سی پیک، خطے کی سیکیورٹی سمیت افغان امن عمل پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

  • سہ فریقی مذاکرات : پاکستان، افغانستان اور چین دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے پر متفق

    سہ فریقی مذاکرات : پاکستان، افغانستان اور چین دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے پر متفق

    کابل : پاکستان، افغانستان اور چین تیسرے وزرائے خارجہ مذاکرات میں تینوں ممالک ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف بلاامتیاز کارروائی اور جڑ سے خاتمے پر متفق ہوگئے، مذکرات آئندہ سال پاکستان میں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، اجلاس کی صدارت افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کی،اس موقع پر پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور چینی وزیرخارجہ وانگ ژی بھی موجود تھے۔

    مذاکرات کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی اور جڑ سے خاتمے پر متفق ہوگئے ہیں، سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے لئے سہ فریقی تعاون مستحکم کیا جائے گا، منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے نیٹ ورک کو توڑنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں کی مالی معاونت، بھرتی اور تربیت کا بھی خاتمہ کیا جائے گا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لئے استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ انٹرنیٹ سے دہشت گردی کے پھیلاؤ کی روک تھام اور انتہاپسندی کا خاتمہ کرتے ہوئے تینوں ممالک اپنی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، ان تمام نکات پر مبنی جامع مفاہمتی یادداشت پر تینوں ممالک نے دستخط کردیے۔

    اعلامیہ کے مطابق پاکستان، افغانستان اور چین مشترکہ انداز میں سیاسی اعتماد قائم کریں گے، افغان مفاہمتی عمل، ترقیاتی تعاون اور روابط کو بڑھایا جائے گا اور افغان امنگوں کے عین مطابق افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کی جائے گی۔

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سہ فریقی مذاکرات میں پاکستان اور چین نے افغان صدر کےجامع امن منصوبے کو سراہا اور تمام ممالک نے افغان طالبان سمیت تمام فریقین کو تشدد ختم کرنے اور قیام امن کے عمل کا حصہ بننے پر زور دیا۔

    اجلاس میں تینوں ممالک کے درمیان سماجی، معاشی اور اقتصادی ترقی کےجامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا جس کے تحت تینوں ممالک تعلقات مضبوط، رابطہ اور تعاون میں اضافہ کریں گے۔

     اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں چین کے ایک سڑک، ایک راستہ بی آر آئی منصوبے کی حمایت اور افغانستان پر علاقائی اقتصادی تعاون کانفرنس کی مکمل حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا، پاکستان، چین اور افغانستان اقتصادی ترقی کے لئے مشترکہ اقدامات پر متفق ہوگئے۔

    اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر تبادلہ پروگرامز، استعداد کار میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا، چین، پاک افغان سرحد پرغلام خان پر ویزہ مراکز اور پانی کی ترسیل کے منصوبے شروع کرے گا، چین چمن اور اسپن بولدک میں کولڈ اسٹوریج سہولیات تعمیر کرے گا۔

    اس کے علاوہ چین، پاکستان اورافغانستان کو بڑے توانائی اور رابطہ منصوبوں میں بھی مدد فراہم کرے گا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ، قندھار ریلوے، پشاور، کابل موٹروے اور ریلوے منصوبوں کی تعمیر کی جائے گی، مذاکرات میں پاکستان اور چین کی جانب سے افغان پارلیمانی انتخابات کے کامیاب تکمیل پرمبارکباد دی گئی۔

    اجلاس میں صدارتی انتخاب کے2019میں انعقاد کے لئے افغان حکومت کی کاوشوں کی تعریف کی گئی، پاک، افغان، چین نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر انسداد دہشت گردی، سیکیورٹی مذاکرات کا جلد انعقاد ہوگا، اس کے علاوہ مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاک، افغان، چین تیسرے وزرائے خارجہ مذاکرات 2019میں اسلام آباد میں منعقد ہوں گے۔

  • سہ فریقی مذاکرات : شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پرکابل روانہ ہوں گے

    سہ فریقی مذاکرات : شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پرکابل روانہ ہوں گے

    اسلام آباد : پاکستان افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کئے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پر کابل روانہ ہوں گے، مذاکرات میں افغانستان میں دیرپا امن کے لیے حل تلاش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کابل میں ہوں گے، پاکستانی وفد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سیاسی اور سول وعسکری حکام شامل ہوں گے، اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل میں کل ہونے والے مذاکرات میں3ادوار ہوں گے۔

    پہلے دور میں افغانستان کی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوگی، افغان طالبان سے مفاہمتی عمل پر بھی بات چیت کی جائے گی، اس کے علاوہ مذاکرات کے دوسرے دور میں فریقین کے درمیان خطے میں تعاون پر بات چیت ہوگی جبکہ تیسرے دور میں سیکیورٹی تعاون پر گفتگو کی جائے گی۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان آنے والے مختلف ممالک کے تمام وزرائے خارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات بھی ہوگی، اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی کی اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات متوقع ہے۔

    سفارتی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سہ فریقی مذاکرات میں افغان سر زمین دہشت گردی میں استعمال کئے جانےکامعاملہ بھی اٹھائےجانے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان اس موقع پر چین کے قونصل خانے پر حملے کا معاملہ بھی اٹھائے گا، چینی قونصلیٹ حملے میں این ڈی ایس اور را کے مبینہ طور پر ملوث ہونے پر غور کیا جائے گا۔