Tag: سہ ملکی مذاکرات

  • پاکستان، ترکی، آذربائیجان سہ ملکی مذاکرات باقاعدگی سے منعقد کرانے پر متفق

    پاکستان، ترکی، آذربائیجان سہ ملکی مذاکرات باقاعدگی سے منعقد کرانے پر متفق

    اسلام آباد: پاکستان، ترکی اور آذربائیجان نے سہ ملکی مذاکرات باقاعدگی سے منعقد کرانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے درمیان دوسرے سہ ملکی مذاکرات کے بعد تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی، جس میں انھوں نے کہا کہ سہ ملکی مذاکرات تسلسل سے جاری رکھنے کے لیے تینوں ممالک پُر عزم ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ ہم ترکی اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کی میزبانی پر انتہائی خوش ہیں، پاکستان اور کشمیری عوام اور مسئلہ کشمیر کی مکمل حمایت پر ہم مشکور ہیں، تینوں ممالک امن و استحکام اور خطے کی ترقی چاہتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا مذاکرات میں بہت سے موضوعات پر کھل کر بات چیت ہوئی، تجارت، سرمایہ کاری، سیکیورٹی، اسٹریٹجک پولیٹیکل تعاون، عالمی و علاقائی سلامتی کے امور پر بات ہوئی، مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف مظالم اور اسلاموفوبیا پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    انھوں نے کہا مذاکرات میں کرونا سے پیدا صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اکانومی ٹریڈ انرجی کلچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات ہوئی، پارلیمانی تبادلے، میڈیا انٹر ایکشن اور ٹورازم کو مذکور کیا گیا، مذاکرات میں افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا گیا۔

    شاہ محمود نے کہا ہم ترکی اور آذربائیجان کے کشمیر تنازع پر حمایت کے لیے شکرگزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ڈیموگرافک تبدیلیوں پر ترکی اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کو اعتماد میں لیا گیا۔

    ترک وزیر خارجہ میولت چاؤش اوغلو نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ سہ ملکی مذاکرات کا تیسرا دور ترکی میں ہوگا، برادر ملک پاکستان کے دورے پر بہت مسرت ہے، مذاکرات کی کامیابی اور شان دار انعقاد پر پاکستان کے مشکور ہیں، ہلال پاکستان کا اعزاز ملنا بھائی چارے کا مظہر ہے، تینوں ملکوں میں تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا ہم نے سیکیورٹی، استحکام، خوش حالی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، اس سلسلے میں تعاون جاری رکھیں گے، پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان سے بھی تفصیلی بات ہوئی، تجارت بڑھانے کے روڈ میپ پر اقدامات کی ضرورت ہے، اب سہ فریقی اجلاس زیادہ باقاعدگی سے بلایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا ترکی کشمیر کے مسئلے پر کسی بھی یک طرفہ اقدامات کے خلاف ہے، کشمیری بھائیوں سے دلی اظہار یک جہتی کرتے ہیں، یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔

    آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف نے پاکستان اور ترکی کو آذربائیجان کے آزاد علاقوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، اور کہا پاکستان آمد پر بہت خوش ہوں، کاراباخ پر پاکستان اور ترکی کی کھل کر حمایت کو سراہتے ہیں، ہم تینوں ممالک کی مشترکہ قدر مذہب اور ثقافت ہے۔

    قبل ازیں، وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور ترکی کے مابین تعلیمی شعبے میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔

  • شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت سہ ملکی مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز

    شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت سہ ملکی مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز

    اسلام آباد : پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ ملکی مذاکرات کا تیسرا دور وزارت خارجہ میں شروع ہوگیا، بھارتی دورہ منسوخ کرنے والے چینی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سہ ملکی مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز وزارت خارجہ میں ہوگیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت مذاکرات میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغانستان کے وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی اپنے اپنے وفود سمیت شریک ہیں۔

    بھارتی دورہ منسوخ کرنے والے چینی وزیرخارجہ وانگ ژی سہہ ملکی مذاکرات میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچے۔ سہ ملکی مذاکرات کے ایجنڈے میں سیاسی تعلقات، افغان امن عمل اور سیکیورٹی تعاون شامل ہے جبکہ اقتصادیات، رابطہ سازی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ، سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    تینوں وزرائےخارجہ نے افغانستان کے مسئلےکے جلد پرامن حل کی امید کا اظہار کیا، مذکرات میں افغانستان میں امن کیلئے افغان قیادت کی سربراہی میں کاوشوں کی حمایت کا عندیہ دیا گیا، اس کے علاوہ پاک،چین وزرائےخارجہ نے افغانستان سے کثیرالجہتی شعبوں میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    واضح رہے کہ پاک، چین، افغان سہ فریقی مذاکرات کا آغاز 2017ء میں ہوا تھا۔ پاکستان ان مذاکرات کو اعتماد سازی، ترقی، تعاون اور رابطے کے لئے اہمیت دیتا ہے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں امن کے قیام اور دونوں ممالک کے مابین عدم اعتماد کی فضا ختم کرنے کے لیے جون میں مری بھوربن میں پہلی افغان امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پاک افغان تعلقات پر پروپیگنڈا یا منفی تاثر پھیلانے کے حوالے سے معاملات دیکھے گئے تھے۔

    اپریل میں وزیر خارجہ شاہ محمود نے بیجنگ میں چین کے وزیر خارجہ مسٹر وانگ ژی سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات میں پاک چین تعلقات، سی پیک، خطے کی سیکیورٹی سمیت افغان امن عمل پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔