سلطنت عمان نے سیاحت کے حوالے سے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ملک کے خوبصورت اور تفریحی مقامات کی ورچوئل ٹور پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔
ٹائمز آف عمان کے مطابق ڈاکٹر محمد بن ناصر الزابی کی سرپرستی میں وزارت دفاع کے سیکرٹری جنرل، وزارت ٹرانسپورٹ، کمیونیکیشنز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نیشنل سروے اتھارٹی اور گوگل کے تعاون سے ورچوئل ٹور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا ہے۔
منصوبے کے پہلے مرحلے میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی جگہ کھو روری جیسی مشہور مقامات پر توجہ دی گئی ہے۔ "ٹریکرز” ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے لی گئی تصاویر نے تقریباً 36,000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمان کی متنوع خوبصورتی کا ایک جامع ورچوئل ٹور پیش کرنے کے لیے مزید سائٹس اور تاریخی مقامات کو شامل کرتے ہوئے اس منصوبے کو 2025 میں وسعت دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ثقافتی اور قدرتی طور پر امیر سیاحتی مقام کے طور پر عمان کی پوزیشن کو واضح کرتا ہے، جو دنیا بھر کے سامعین لیے قابل رسائی ہے۔
اس اقدام کا مقصد ایک منفرد ورچوئل تجربہ فراہم کرنا ہے، جس سے دنیا بھر کے صارفین عمان کے دلکش مناظر، تاریخی نشانات اور جدید انفراسٹرکچر کو دریافت کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ منصوبہ ڈیجیٹل اختراع کے لیے ملک کے عزم اور سیاحت اور کاروباری ترقی کو فروغ دینے کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے۔
بارسلونا: سیاحت جہاں دنیا بھر میں ہر ملک کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے، اور اسے فروغ دینے کے لیے نئی پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں، وہاں اسپین کے شہر بارسلونا کے رہائشی اس سیاحت سے تنگ آ چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر بارسلونا میں سیاحت کے باعث بڑھتی مہنگائی نے لوگوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے، اور وسیع پیمانے کی سیاحت کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور سیاحوں کی حد مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے ہوٹلوں پر بیٹھے سیاحوں پر واٹر گن سے پانی پھینکا، اور علامتی طور پر انھیں سیل کر دیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ سیاحوں کی آمد سے صرف ریسٹورنٹ اور ہوٹل والے کمانے میں مصروف ہیں، باقی شہری غربت میں دھنس رہے ہیں۔
سیاحت کے خلاف احتجاج پر مجبور رہائشیوں کا مطالبہ ہے کہ سیاح اپنے گھر واپس جائیں، بارسلونا کوئی بکاؤ نہیں ہے، مہنگائی ہونے کی وجہ سے کرائے بڑھتے جا رہے ہیں، اب بس بہت ہو گیا، ان سیاحوں کو واپس بھیجا جائے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اس شہر میں سیاحوں کی بجائے شہریوں کی فلاح کے بارے میں سوچنا ہوگا، کیوں کہ بارسلونا میں ہاؤسنگ کی لاگت میں گزشتہ دس برسوں میں 68 فی صد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ’ماس ٹورازم‘ کے خلاف شروع اس تحریک نے جن مسائل کو ہدف بنایا ہوا ہے ان میں یہ ایک مرکزی مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاحت سے مقامی تجارت اور کام کے شرائط پر برے اثرات پڑ رہے ہیں، اور ان کے لیے کام ملنا مشکل ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ 150 سے زیادہ تنظیمیں اور سماجی تحریکیں اس احتجاج میں شریک ہیں۔ جب کہ ہفتے کی شام بارسلونا کی سڑکوں پر تقریباً 3 ہزار افراد نے شہر میں بڑے پیمانے پر سیاحت کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے ’’سیاحوں، گھر جاؤ‘‘ کے نعرے لگائے۔
اوٹاوا : کیا آپ سیاحت کرنے کے شوقین ہیں؟ تو پھر یقیناً یہ جاننا آپ کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ سیاحت کے لیے دنیا کے کون سے ممالک محفوظ ترین ہیں جہاں آپ کو زندگی میں ایک بار ضرور جانا چاہیئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹریول انشورنس کمپنی ’برکشر ہیتھاوے ٹریول پروٹیکشن‘ کی جانب سے سیاحوں کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی رواں سال کی فہرست جاری کردی گئی ہے۔
مذکورہ فہرست کے مطابق کینیڈا کو سیاحوں کے لیے دنیا کا محفوظ ترین ملک کا اعزاز مل گیا جبکہ سوئٹزر لینڈ کو دوسرے اور ناروے کو تیسرے نمبر پر سیاحت کیلئے محفوظ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
فہرست میں چوتھے نمبر پر آئرلینڈ، پانچویں نمبر پر نیدرلینڈز، چھٹے نمبر پر برطانیہ، ساتویں نمبر پر پرتگال، آٹھویں نمبر پر ڈنمارک، نویں نمبر پر آئس لینڈ، دسویں نمبر پر آسٹریلیا، گیارہویں نمبر پر نیوزی لینڈ، بارہویں نمبر پر جاپان، تیرہویں نمبر پر فرانس، چودھویں نمبر پر اسپین اور پندرہویں نمبر پر برازیل کو سیاحوں کے لیے محفوظ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
کینیڈا :
کینیڈا اس سال مسافروں کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ممالک میں سرفہرست ہے، اس کی اہم وجہ جرائم کیخلاف سخت قوانین کا نفاذ اور بہترین سیاسی استحکام بتایا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال یہ ملک چھٹے نمبر پر تھا۔
سوئٹزرلینڈ :
سوئٹزر لینڈ نے سیر محفوظ ترین ممالک میں دوسرا مقام حاصل کیا، یہ ملک اپنی سیکیورٹی صورتحال اور جرائم کی شرح میں نمایاں کمی کے طور پر جانا جاتا ہے، اس کے علاوہ اپنے اعلیٰ معیار زندگی اور خوبصورت فطری مناظر کے لیے جانا جاتا ہے، یہاں کی جھیل جنیوا اور جھیل زیورخ سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہیں۔
ناروے :
رقص کرنے والی روشنیوں کے خوبصورت نظاروں سے مزین ناروے نے فہرست میں تیسرا نمبر حاصل کیا، ناروے بھی جرائم کی شرح، دہشت گردی کی سرگرمیوں اور پرتشدد مظاہروں کے حوالے سے بھی محفوظ ترین مقامات میں سے ایک ہے، ناروے کا دارالحکومت اوسلو بھی ملک کا محفوظ ترین علاقہ رہا ہے۔
بڈاپسٹ: سیاح جہاں دنیا کے بھر کے خوب صورت شہروں کا رخ کرتے ہیں وہاں وہ ایسے مقامات کی طرف بھی روانہ ہوتے ہیں جہاں کوئی آتش فشاں پہاڑ پھٹنے والا ہو، کیوں کہ یہ کسی بھی سیاح کی زندگی کا انوکھا واقعہ ہو سکتا ہے۔
یورپی ملک آئس لینڈ ایسے ہی شان دار مقامات کا مرکز ہے جہاں سیاح آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کا نظارہ دیکھنے کی تمنا میں چلے آتے ہیں اور اس ملک میں سال بھر ’آتش فشاں کی سیاحت‘ کی گرماگرمی طاری رہتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آئس لینڈ میں پچھلے ہفتے پھٹنے والے آتش فشاں سے لاوے کا آگ اگلتا دریا جیسے ہی کم ہوا، تو سیاحوں کی خوشی ماند پڑ گئی، روئٹرز کے مطابق لندن کی 49 سالہ خاتون ڈینٹل پریکٹس منیجر ہیزل لین نے جیسے ہی ٹی وی پر آتش فشاں پھٹنے کی فوٹیج دیکھی، انھوں نے فوراً ریکجاوک کے لیے ٹکٹ بک کروایا، تاکہ وہ پگھلے ہوئے سرخ آسمان کے نیچے شان دار لاوے کے دریا کا قریب سے مشاہدہ کر سکے۔
ہیزل لین کا کہنا تھا کہ یہ خیال کتنا پاگل پن پر مبنی تھا کہ ریکجاوک جا کر آتش فشاں پھٹنے کا نظارہ کیا جائے، لیکن وہ اپنے بیٹے اور اس کی دوست کے ساتھ 22 دسمبر کو وہاں پہنچ گئیں لیکن افسوس کہ ریکجاوک سے تقریباً 40 کلومیٹر دور واقع آتش فشاں 18 دسمبر ہی کو پھٹ چکا تھا، اور اس سے لاوے کا بہاؤ بھی خاصا کم ہو چکا تھا۔
واضح رہے کہ 4 لاکھ سے کم آبادی والے اس چھوٹے سے ملک آئس لینڈ میں 30 سے زیادہ فعال آتش فشاں ہیں، اس لیے سال میں کئی مرتبہ شوقین سیاحوں کے لیے مواقع دستیاب ہو سکتے ہیں، اور اسی لیے یہ یورپی جزیرہ آتش فشاں سیاحت کی اہم منزل ہے۔ آئس لینڈ کے علاوہ ہر سال ہزاروں سیاح میکسیکو اور گوئٹے مالا سے سسلی، انڈونیشیا اور نیوزی لینڈ کی آتش فشاں سائٹس کا رخ کرتے ہیں۔
جنوب مغربی آئس لینڈ میں 2021 میں ایک آتش فشاں پھٹنے کے ساتھ ہی مقامی ٹور ایجنسیوں کی سرگرمیاں پھر سے عروج پر پہنچ گئی تھیں، اور ہزاروں سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا۔ مقامی ٹور ایجنسیاں آتش فشاں کے ساتھ ساتھ آئس لینڈ کے برفانی غاروں، گلیشیئرز اور جیو تھرمل پولز کے بھی دورے کرواتی ہیں، ان ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ گرنڈاویک میں آتش فشاں کے ساتھ سیاحوں کی ماند پڑتی دل چسپی پھر سے زندہ ہو گئی ہے۔
آئس لینڈ کے سابق صدر اولفور راگنار گرامسن نے 23 دسمبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ پیش گوئی ہے کہ دو ہفتوں میں آتش فشانی کا عمل دوبارہ شروع ہو سکتا ہے، اس لیے اپنی فلائٹس ابھی سے بک کروالیں۔
اگرچہ آتش فشاں کا نظارہ کرنا ایک خطرناک عمل ہے، اس میں کئی سیاح ہلاک بھی ہو چکے ہیں، تاہم سنسنی خیزی کے متلاشی سیاحوں کے لیے مشکل چوٹی چڑھنے، آتش فشاں کے گڑھے کے پاس چہل قدمی اور ہوا میں گندھک کی بو محسوس کرنے سے بڑھ کر کوئی شے نہیں ہو سکتی۔
ابھی گزشتہ برس جب ہوائی میں دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں پہاڑ ماونا لوا 1984 کے بعد پہلی بار پھٹا، تو ہزاروں تماشائی اس کے آگ اگلتے لاوے کے دھاروں کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ تاہم اس میں جان بھی سکتی ہے، دسمبر کے آغاز میں انڈونیشیا کا ماراپی آتش فشاں پہاڑ پھٹا تو اس سے 22 کوہ پیما گڑھے کے قریب ہلاک ہوئے، انڈونیشیا میں بھی 100 سے زیادہ فعال آتش فشاں پہاڑ واقع ہیں۔ نیوزی لینڈ میں بھی وائٹ آئی لینڈ میں آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
کئی کمپنیاں ایسی ہیں جو تمام تر حفاظت کے ساتھ آتش فشاں کے مقام کا ٹور کرواتی ہیں، جرمنی کی کمپنی والکینو ڈسکوری چلانے والے ماہر ارضیات اور آتش فشاں ماہر ٹام فائفر ہر سال تقریباً 150 افراد کو جاوا، سولاویسی، سسلی اور آئس لینڈ سمیت ایسے دیگر مقامات پر لے کر جاتے ہیں۔
وادئ سوات میں سردی کی آمد کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، مالم جبہ میں جیپ اینڈ بائیک ریلی کے دوسرے ایڈیشن کا بھی آغاز ہو گیا۔
فرنٹیئر فور بائی فور اور پاک فوج کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ جیپ اینڈ بائیک ریلی پشاور سے مالم جبہ تک منعقد کی جا رہی ہے، اس ریلی میں پاکستان بھر سے 30 جیپ اور 15 بائیکس حصہ لے رہی ہیں۔
ریلی کے شرکا نے پشاور موٹر وے انٹرچینج سے اپنے سفر کا آغاز کیا، سڑکوں اور آف روڈ سفر کرتے ہوئے ریلی مالم جبہ پر اختتام پذیر ہوئی۔
جیپ اینڈ بائیک ریلی کے دوسرے دن مالم جبہ اسکی ریزورٹ پر ٹگ آف وار اور جیپ اینڈ بائیک ڈسپلے کے بعد اختتامی تقریب منعقد ہوگی، جس میں شرکا میں انعامات اور ٹرافیاں تقسیم کی جائیں گی۔
ٹوکیو: جاپان نے غیر ملکی سیاحوں کے لیے موجودہ ٹیکس فری سسٹم پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی سیاحوں کے لیے روبہ عمل ٹیکس فری نظام کے غلط استعمال کی وجہ سے جاپانی حکومت اس نظام میں تبدیلی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
نظرثانی نظام کے تحت گاہک خریداری کے وقت تو ٹیکس ادا کریں گے تاہم اس کی واپسی کے لیے وہ بعد میں درخواست دے سکیں گے۔
ٹیکس فری سسٹم کے تحت اس وقت جاپان میں غیر ملکی سیاح مخصوص اسٹورز پر صارف ٹیکس ادا کیے بغیر سامان خرید سکتے ہیں، اس کے لیے دکانوں پر خریداروں کی شناخت کی تصدیق کی جاتی ہے۔
دکانوں پر اس بات کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ خریدی گئی اشیا دوبارہ فروخت نہ ہوں کیوں کہ یہ غیر قانونی ہے، تاہم ایسے سیاح بھی دیکھے جا رہے ہیں جو بغیر ٹیکس ادا کیے اشیا خرید لیتے ہیں اور پھر وہ اشیا جاپان ہی میں منافع کے ساتھ فروخت کر دیتے ہیں۔
کچھ بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز اور اسمارٹ فون بیچنے والے آؤٹ لیٹس پر اس حوالے سے جرمانے بھی عائد کیے جا چکے ہیں کہ انھوں نے ٹیکس فری سسٹم کے تقاضے پورے کیے بغیر اشیا فروخت کیں۔
تاہم اس مسئلے سے مستقل طور پر نمٹنے کے لیے اب حکومت یہ چاہتی ہے کہ غیر ملکی سیاح خریداری کے وقت صارف ٹیکس ادا کریں، اور پھر جاپان چھوڑتے وقت مذکورہ اشیا دکھا کر ادا شدہ ٹیکس کی رقم واپس حاصل کر لیں۔
سعودی حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے لئے بڑے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، جس کے نتیجے میں سعودیہ سیاحت کے فروغ میں 58 فیصد اضافے کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پہنچ چکا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال 2023ء کے پہلے سات ماہ کے دوران سیاحوں کی آمد کے لحاظ سے سعودی عرب عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019 کے اسی عرصے کے مقابلے اس سال جولائی کے آخر تک مملکت میں سیاحوں کی تعداد 58 فیصد بڑھ گئی ہے۔
یہ اعداد و شمار گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے عالمی سیاحتی ادارے سے حاصل کیے گئے تھے، اس کے علاوہ UNWTO کے ورلڈ ٹورازم بیرومیٹر سے حاصل کیے گئے تھے۔
ریاض نے 27-28 ستمبر کو عالمی یوم سیاحت کی میزبانی کی، جو کہ عالمی سیاحت کے شعبے کے لیے مملکت کے عزم کا عکاس ہے۔
سعودی وزیر سیاحت احمد الخطیب کا اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ اتنی بڑی کامیابی ”حرمین شریفین کے متولی شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی“۔
سعودی وزیر سیاحت کا مزید کہنا تھا درجہ بندی نے ایک عالمی سیاحتی مقام کے طور پر ملک کی پوزیشن کو مضبوط کیا۔
ریاض: سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں صحرا بھی سیاحت کا مرکز بننے لگے، صحرا ئے بلام کی خوبصورتی اور سکون نے سیاحوں کا دل جیت لیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صحرائے بلام ریاض کے جنوب میں واقع ایک بڑا علاقہ ہے جو ریت کے بلند ٹیلوں کیلئے مشہور ہے۔ سیاح یہاں پر سینڈ بورڈنگ اور اونٹ کی سواری سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ٹھنڈی ریت پر طلوع آفتاب کا نظارہ حیرت انگیز تجربات میں سے ایک ہے، ستاروں سے سجی رات صحرا کا حسن دوبالا کردیتی ہے جبکہ فراٹے بھرتی، راستہ بناتی گاڑیاں حسین منظر پیش کرتی ہیں۔
ریاض کے اس صحرائی ٹریک پر ماہر ڈارئیورز اپنی مہارت دکھاتے ہوئے نظر آتے ہیں، جبکہ ریت میں دھنستی، دھول اڑاتی گاڑیاں دیکھنے والوں کو حیرانی میں مبتلا کردیتی ہیں۔
ڈارئیورز کا کہنا ہے مشکل ٹریک پر راستے بنانا دلچسپ تجربہ ہے، جبکہ سعودی حکومت سیاحوں کیلئے صحرا میں مزید تفریحی سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔
دوسری جانب سعودی حکام نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ معذوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر سخت سزا ملے گی، جرم کے مرتکب شخص کو پانچ لاکھ ریال تک جرمانے اور دو برس قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ام القری سرکاری گزٹ نے معذوروں کے حقوق کے حوالے سے قانون کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ مذکورہ قانون کا مقصد صحت مند انسانوں کی طرح معذوروں کے حقوق کا تحفظ اور ان کے حقوق کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔
قانون کے تحت معذوروں کے ساتھ ناروا سلوک قابل سزا جرم گردانا گیا ہے۔ اس پر پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ عائد ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ دو برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
نگراں ادارے اس بات کے پابند ہونگے کہ وہ متعلقہ اداروں کے تعاون سے معذوروں کا ڈیٹا مرتب کریں جس سے ضرورت پڑنے پر استفادہ کیا جائے گا۔ اس ڈیٹا کی مدد سے معذوروں کے لیے خدمات کا معیار بلند کیا جاسکے گا۔
رواں سال سلطنت عمان کا دورہ کرنے والی ٹاپ فائیو قومیتوں میں بھارتی شہریوں نے پہلا نمبر حاصل کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی اگر بات کی جائے سب سے زیادہ 369,000 ہندوستانیوں نے عمان کا رخ کیا جبکہ گلف ممالک کے 907,000 شہری بھی عمان پہنچے۔
92,000 جرمن شہری، 81,000 چینی شہری اور 71,000 یمنی شہریوں نے سلطنت عمان کا رخ کیا۔
مسقط بین الاقوامی ہوائی اڈے کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستانی شہریوں نے 105,419 روانگیوں اور 63,575 آمد کے ساتھ مسافروں کا ایک بڑا حصہ بھی تشکیل دیا۔
ہندوستانی شہری جو سلطنت عمان کے دورے کی خواہش رکھتے ہیں وہ رجسٹرڈ ٹریول ایجنٹس یا آن لائن کے ذریعے 14 دن کے مختصر قیام کے ویزے اور یہاں تک کہ ایک ماہ کے سپانسر شدہ ویزے با آسانی حاصل کرسکتے ہیں۔
بعض درخواست دہندگان غیر اسپانسر شدہ ویزوں کیلئے بھی درخواست دے سکتے ہیں، مگر اس کے لئے شرط ہے کہ ان کے پاس آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان، برطانیہ، امریکہ، شینگن ملک، یا گلف کو آپریشن کونسل (GCC) کا رہائشی کارڈ کا درست رہائشی اجازت نامہ یا ویزا ہو۔
حکام کا کہنا ہے کہ توقع کر رہے ہیں کہ اس سال 5لاکھ سے زائد ہندوستانی سیاحوں کا خیر مقدم کریں گے، جو ایک سیاحتی مقام کے طور پر ملک کی بڑھتی ہوئی اپیل کو اجاگر کرتا ہے۔
روڈ شو میں مختلف قسم کے دلچسپ سیاحوں کے تجربات کی نمائش کی گئی، لوبان کی سرزمین کی دلفریب کہانی نے حاضرین کو بہت زیادہ متاثر کیا۔ جس نے ملک کی بھرپور تاریخ کی ایک جھلک کو اجاگر کیا۔
مسقط: سلطنت عمان میں 2022 کے آخر میں سیاحت کی کل آمدنی او ایم آر 1.9بلین تک پہنچ گئی، جبکہ اس شعبے نے او ایم آر 1.9بلین کا تخمینہ لگایا تھا۔
اعداد و شمار کے قومی مرکز برائے شماریات اور معلومات (NCSI) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاحت کے شعبے نے 2022 کے آخر میں او ایم آر 1.1بلین کی براہ راست اضافی آمدنی حاصل کی، جو کہ 2021 میں حاصل ہونے والی آمدنی سے او ایم آر 804.9ملین یعنی 33فیصد زیادہ ہے، سیاحت کے شعبے نے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2.4 فیصد حصہ ڈالا۔
سیاحت کے شماریاتی بلیٹن نے ظاہر کیا کہ سلطنت عمان میں مقامی سیاحت نے سیاحت کی پیداوار میں 68 فیصد حصہ ڈالا، جو کہ 2022 کے دوران او ایم آر 1.3 بلین کے برابر ہے۔
2022 میں مملکت میں سیاحت کی غرض سے آنے والوں کی تعداد تقریباً 2.9 ملین رہی جو کہ 2021 کے 652,000 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 348 فیصد زیادہ ہے۔
حجم کے لحاظ سے، GCC ریاستوں کے سیاح پہلے نمبر پررہے (1.6 ملین سیاح)، اس کے بعد ایشیائی ممالک کے (651,000 سیاح) اور یورپی ممالک کے (360,000 سیاح)، جبکہ دیگر عرب قومیتوں کے سیاحوں کی تعداد 240,000 ہے۔
اپنے سفر کے دوران ایک رات سے زیادہ قیام کرنے والے سیاحوں کی تعداد 2.1 ملین رہی، جبکہ عمان میں ایک دن قیام کرنے والے سیاحوں کی تعداد 861,000 تھی۔ آنے والے سیاحوں کے کل عمومی اخراجات او ایم آر 592.4 ملین ہیں۔
2022 کے دوران رخصت ہونے والے سیاحوں کے مجموعی اخراجات میں اضافے کی شرح او ایم آر 966.6 ہوگئی۔