Tag: سیاحتی مقامات

  • سعودی عرب: سیاحتی مقامات کی رونقیں بحال

    سعودی عرب: سیاحتی مقامات کی رونقیں بحال

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کا لاک ڈاؤن ختم ہوجانے کے بعد اندرون ملک واقع سیاحتی مقامات کی رونقیں بحال ہوگئیں، مقامی شہری جوق در جوق ان مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی شہریوں نے مقامی سیاحت میں دلچسپی کے بعد دیہی مقامات کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے جہاں درجہ حرارت بھی شہروں کے مقابلے میں قدرے کم ہوتا ہے۔

    سعودی عرب کے شہر طائف، الباہا اور ابہا سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں، حکام کی جانب سے پارکس یا دیگر تفریحی مقامات پر کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر پر سختی سے عمل کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    سعودی ادارہ برائے سیاحتی ترقی کے نائب صدر ولید الحامدی کا کہنا ہے کہ جنوب مغرب میں واقع صوبہ عسیر اپنے دلکش مقامات اور تمام تر سہولیات کے ساتھ ملک بھر سے آنے والے سیاحوں کی مہمانی کے لیے تیار ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عسیر کے گورنر کی ہدایات کے مطابق کئی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو موسم گرما کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاحتی سرگرمیوں کی کامیابی اور تفریحی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گی۔

    نائب صدر کا کہنا ہے کہ صوبہ عسیر کی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق تمام ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے لاجواب سیاحتی ماڈل اپنایا جائے۔

    ان کے مطابق اس سیاحتی ماڈل پر عمل درآمد کے لیے 4 ہزار رضا کاروں پر مشتمل ٹیم کی ٹریننگ کی گئی ہے، جو وبا کے اختتام تک فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔

  • چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 73 سیاحتی مقامات کھول دیے

    چین کی ایک اور بڑی کامیابی، 73 سیاحتی مقامات کھول دیے

    بیجنگ: نئے اور مہلک ثابت ہونے والے کرونا وائرس کی وبا سے سب سے پہلے متاثر ہونے والے ملک چین نے اپنے سب سے اہم شہر بیجنگ میں 73 سیاحتی مقامات کو کھول دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین میں، جس کے شہر ووہان سے کو وِڈ نائنٹین کی وبا پھیلی، وبا پر قابو پائے جانے کے بعد ایک اہم اقدام سامنے آیا ہے، دارالحکومت بیجنگ کے 73 سیاحتی مقامات کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے، بلاشبہ عالمگیر وبا کے دوران سیاحتی مقامات کھولنے والا بھی چین پہلا ملک بنا ہے۔

    بیجنگ میں جو سیاحتی مقامات کھولے جا رہے ہیں وہ میونسپلٹی کے ٹوٹل مقامات کا 30.7 فی صد بنتے ہیں، یہ سب آؤٹ ڈور لینڈ اسکیپ ریزورٹس ہیں، ان میں گریٹ وال کے سیاحتی مقامات بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک سیاحتی مقام دو دن بعد کھلنے کی توقع ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ سیاحت کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو مد نظر رکھا جائے گا، اور ایسی خدمات پیش کی جائیں گی جن میں انسانوں کا ربط نہیں ہوگا، جیسا کہ موبائل پیمنٹ، ای ٹکٹ اور گائیڈ مشین وغیرہ۔ دوسری طرف سیاحوں کی تعداد بھی 30 فی صد تک مقرر کی گئی ہے۔

    خبر میں بتایا گیا ہے کہ شنگھائی میں بھی مئی، جون میں دکانوں کو آدھی رات تک کھولا جائے گا۔

    چین میں کرونا وائرس سے اب تک 4,632 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 82 ہزار 700 سے بڑھ چکی ہے۔

  • ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس بحر ہند کے انتہائی جنوب میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جو سیر و سیاحت کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے۔

    اس کے مختلف جزیروں پر نباتات اور قسم قسم کا سبزہ نظر آتا ہے۔ پورے ملک میں گنے کی فصل کے علاوہ آم اور پپیتے کے درخت کی بہتات ہے۔

    ماہرینِ زراعت کے مطابق ماریشس کی زمین بہت زرخیز ہے۔

    ماریشس کے جزائر قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ میں سامنے آیا کہ یہاں کئی پودے ایسے ہیں جو کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے یہاں پائی جانے والی نباتات پر تحقیق شروع کردی ہے۔

    سائنس دانوں نے حیرت انگیز انکشاف یہ کیا ہے کہ ان جزائر پر بعض ایسے پودے پائے جاتے ہیں جو کسی اور خطہ زمین پر موجود نہیں۔

    ان میں تین نباتات کو ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا، اور لیبروڈونیسیا گلوکا کہا جاتا ہے جو صرف اسی ملک میں پائے جاتے ہیں۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ ان پودوں میں سرطان کی رسولی ختم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ماریشس کے نباتاتی خزانے کے ایک تہائی پودے برسوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال ہورہے ہیں، لیکن ان پر باقاعدہ سائنسی تحقیق نہیں کی گئی تھی۔

  • ماضی کی حکومتوں نے سیاحتی مقامات پر کوئی توجہ نہیں دی،عثمان بزدار

    ماضی کی حکومتوں نے سیاحتی مقامات پر کوئی توجہ نہیں دی،عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ سیاحت کو فروغ دے کر پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سیاحت کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ سیاحت کوصنعت کا درجہ دے کر نئی پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے سیاحتی مقامات پر کوئی توجہ نہیں دی، پاکستان انتہائی دلکش اور خوبصورت سیاحتی مقامات سے بھرا ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سیاحتی مقامات بہتربنانے، سیاحوں کی سہولتوں کے لیے اقدامات کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحت کو فروغ دے کر پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لائیں گے۔

    سیاحت کا عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے بعد سے 1970 سے ہر سال 27 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش، آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے، سیاحوں کے لیے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات پیدا کرنے، سیاحوں کے تحفظ ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے۔

    سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ا گر یہاں سیاحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو صرف سیاحت ہماری معیشت میں ایک بڑے اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ دہشت گردی کے باوجود اب بھی پاکستان کے شمالی علاقوں میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد جاری ہے جو پاکستان کے سحر انگیز اور دیو مالائی قدرتی حسن کا ثبوت ہے۔

  • پنجاب کے سیاحتی مقامات کو ترقی دے کر ٹورازم سینٹرز بنائیں گے: عثمان بزدار

    پنجاب کے سیاحتی مقامات کو ترقی دے کر ٹورازم سینٹرز بنائیں گے: عثمان بزدار

    ڈی جی خان: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پنجاب کے سیاحتی مقامات کو ترقی دے کر ٹورازم سینٹرز بنائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار بارتھی کے دورے کے بعد ڈی جی خان گئے، جہاں سرکٹ ہاؤس ڈیرہ غازی خان میں انھوں نے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کو زیر تکمیل اور نئے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی، عثمان بزدار کو کوہِ سلیمان میلے کے انتظامات سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا، انھوں نے متعلقہ حکام کو کوہ سلیمان کے علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ہدایت کی۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار کوہ سلیمان میلہ منعقد کرایا جائے گا، میلے میں فوڈ اسٹریٹ اور لوک موسیقی کا اہتمام کیا جائے گا، 3 روزہ میلے میں کیمپنگ کی سہولت بھی مہیا کی جائے گی، پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے بھی منعقد ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈاکٹر انور سجاد کی نماز جنازہ ادا، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہار افسوس

    قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب سے بارتھی میں علاقہ معززین اور عمائدین کی ملاقات ہوئی، وزیر اعلیٰ نے عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکمرانوں نے پنجاب کے پس ماندہ علاقوں کو یکسر نظر انداز کیا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ماضی میں دور دراز علاقوں کے لوگوں کے مسائل میں اضافہ ہوا، نمایشی حکمرانوں نے ذاتی نمود و نمائش کے منصوبے شروع کیے، جن سے عوام کو فائدہ نہیں پہنچا بلکہ وسائل ضایع کیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں عوام کی بنیادی ضرورتیں پورا کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، حکومت ہر علاقے کی یکساں اور متوازن ترقی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

  • پاکستان کو جنوبی ایشیا کا سیاحتی مرکز بنانے کے لیے پرامید ہیں: فواد چوہدری

    پاکستان کو جنوبی ایشیا کا سیاحتی مرکز بنانے کے لیے پرامید ہیں: فواد چوہدری

    جہلم: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سیاحت کے فروغ میں گہری دل چسپی رکھتے ہیں، پاکستان کو جنوبی ایشیا کا سیاحتی مرکز بنانے کے لیے پُر امید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر جہلم میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو جنوبی ایشیا کا سیاحتی مرکز بنانے کے لیے پر امید ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جہلم میں خوب صورت سیاحتی مقامات موجود ہیں، قلعہ روہتاس جنوبی ایشیا میں تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ جہلم ایک تاریخی حیثیت کا حامل شہر ہے، ہماری حکومت کے تحت سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کا مستقبل سیاحت میں ہے: وزیر اعظم

    یاد رہے کہ 3 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان نے ٹور اِزم سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا مستقبل سیاحت میں ہے، پاکستان کے سیاحتی مقامات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ پوری دنیا میں سیاحتی مقامات دیکھ چکے ہیں، جو خوب صورتی پاکستان میں پائی ہے وہ دنیا میں کہیں اور نہیں پائی، شمالی علاقے دنیا میں سب سے زیادہ پرکشش ہیں۔

    عمران خان نے کہا ’دہشت گردی کی وجہ سے کچھ سال پہلے سیاحت ختم ہوچکی تھی، اب حالات بہتر ہیں، پاکستان میں نتھیا گلی جیسے 100 مقامات ہیں، کسی کو اندازہ ہی نہیں۔‘

  • دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری، لندن سرفہرست

    دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری، لندن سرفہرست

    نیویارک: عالمی ادارے نے سال 2019 کے دنیا کے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست جاری کردی جس میں لندن سرفہرست رہا۔

    تفصیلات کے مطابق موسم بہار کی تعطیلات سے قبل عالمی ادارے نے ایسے سیاحتی مقامات کی فہرست جاری کی جس کا اہم مقصد مسافروں کی توجہ مرکوز کرانا ہے۔

    اگر فہرست کی بات کی جائے تو برطانوی دارالحکومت لندن دنیا کے 10 بہترین سیاحتی مقامات میں سرفہرست رہا جبکہ پیرس دوسرے، روم تیسرے، یونان کا جزیرہ کرٹ چوتھے، انڈونیشیا کا جزیرہ بالی پانچویں نمبر پر رہا۔

    مزید پڑھیں: خوش رہنے والے ممالک کی فہرست جاری، پاکستانی قوم نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

    فہرست میں ایمپائر اسٹیٹ چھٹے، امریکا کے شہر لاس اینجلس ساتویں، سان فرانسسکو کے گولڈن گیٹ آٹھیوں، مراکش سٹی نویں اور دبئی دسویں نمبر پر رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ مقامات کی درجہ بندی غیر ملکی سیاحتی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے مرتب کی گئی، فہرست میں شہروں کے ساتھ محفوظ ترین تفریح گاہوں کے نام بھی پیش کیے گئے۔

    مراکش اور دبئی نے گزشتہ برس کی فہرست کے حساب سے درجہ بندی میں ترقی کی، غیرملکی سیاحوں نے ان دونوں شہروں کے متعدد مقامات کو محفوظ ترین قرار دیا۔ اسی طرح امریکا کے شہر نیویارک تنزلی کے بعد 13ویں، ہینوے 15 اور ٹوکیو 16ویں پوزیشن پر پہنچ گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: طاقتور ترین پاسپورٹ کی عالمی فہرست جاری، جاپان سرفہرست

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہانگ کانگ کا پسندیدہ ترین مقام غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز نہ بن سکا اسی باعث اُس کی بھی درجہ بندی میں تنزلی کے بعد 22ویں نمبر پر پہنچ گیا جبکہ سڈنی بھی چار درجے نیچے گیا۔

  • سعودی عرب میں دریافت قدرتی غاروں کو سیاحتی مقامات میں شامل کرنے کی تیاری

    سعودی عرب میں دریافت قدرتی غاروں کو سیاحتی مقامات میں شامل کرنے کی تیاری

    ریاض: سعودی جیولوجیکل سروے نے ملک میں دریافت قدرتی غاروں کو سیاحتی مقامات میں شامل کرنے کی تیاری شروع کردی۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی جیولوجیکل سروے اتھارٹی کے سرکاری ترجمان طارق اباالخیل نے بتایا کہ اتھارٹی کئی غاروں کو سیاحوں کے لیے پرکشش بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    جیولوجیکل سروے اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق ان میں بعض غاروں کی عمر تین کروڑ برس سے بھی زیادہ ہے جبکہ جیولوجیکل سروے کے ماہرین نے تفصیلی مطالعاتی تحقیق کے بعد ان غاروں کا انکشاف کیا ہے۔

    طارق اباالخیل نے کہا کہ 250 سے زیادہ غاروں کے انکشاف کے علاوہ ہزاروں غیر دریافت شدہ غاروں کے وجود کے ساتھ مملکت میں ماحولیاتی اور ارضیاتی سیاحت میں ترقی دیکھی جارہی ہے، ہمیں چاہئے کہ اس قدرتی دولت کی حفاظت کریں جو مملکت کو مالا مال بناتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جبل اللوز آمد، تصاویر وائرل

    دوسری جانب سعودی جیولوجیکل سروے اتھارٹی میں غاروں کے شعبے کے سربراہ محمود الشنطی نے ان قدرتی غاروں کو قومی دولت قرار دیا جس میں نادر نوعیت کی ماحولیاتی سیاحت کے لیے عناصر اکٹھا ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان میں بعض غاروں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں اکیڈمک اسٹڈیز اور سائنسی ریسرچ کے کام میں بھی لایا جاسکتا ہے۔

  • سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سیاحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    سیاحت کا عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے بعد سے 1970 سے ہر سال 27 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش، آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے، سیاحوں کے لیے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات پیدا کرنے، سیاحوں کے تحفظ ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے۔

    پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ا گر یہاں سیاحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو صرف سیاحت ہماری معیشت میں ایک بڑے اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ دہشت گردی کے باوجود اب بھی پاکستان کے شمالی علاقوں میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد جاری ہے جو پاکستان کے سحر انگیز اور دیو مالائی قدرتی حسن کا ثبوت ہے۔

    یہاں ہم آپ کو پاکستان کے چند خوبصورت سیاحتی مقامات کی سیر کروا رہے ہیں۔


    :کے ٹو

    k2-1

    بیرونی کوہ پیماؤں کی کشش کا باعث بننے والی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں موجود ہے۔ 8 ہزار 611 میٹر کی بلندی رکھنے والی اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے ہر سال بے شمار ملکی و غیر ملکی کوہ پیما رخت سفر باندھتے ہیں لیکن کامیاب کم ہی ہو پاتے ہیں۔


    :چترال

    chitral-1

    ضلع چترال پاکستان کے انتہائی شمالی کونے پر واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ اپنے منفرد جغرافیائی محل وقع کی وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے دیگر علاقوں سے تقریباً 5 ماہ تک منقطع رہتا ہے۔

    chitral-2

    اپنی مخصوص پرکشش ثقافت اور پراسرار ماضی کے حوالے سے چترال نے سیاحت کے نقطہ نظر سے کافی اہمیت اختیار کرلی ہے۔


    :گورکھ ہل

    gorakh-hill-1

    سندھ کے شہر دادو کے شمال مغرب کوہ کیر تھر پر گورکھ ہل اسٹیشن واقع ہے۔ یہ صوبہ سندھ کا بلند ترین مقام ہے اور سطح سمندر سے 5 ہزار 688 فٹ بلند ہے جو کہ پاکستان کے مشہور ترین ہل اسٹیشن مری کا ہم پلہ ہے۔

    gorakh-hill-2

    کراچی سے گورکھ ہل اسٹیشن کا فاصلہ 400 کلو میٹر ہے۔


    :ہنگول نیشنل پارک

    hingol-1

    بلوچستان میں واقع ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو 6 لاکھ 19 ہزار 43 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے 190 کلو میٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر، لسبیلہ اور آواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس علاقہ میں بہنے والے دریائے ہنگول کی وجہ سے اس کا نام ہنگول نیشنل پارک رکھا گیا ہے۔ اس علاقہ کو 1988 میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا۔ ہندوؤں کا معروف ہنگلاج مندر بھی اس پارک میں‌ واقع ہے۔

    hingol-3

    یہ پارک کئی اقسام کے جنگلی درندوں، چرندوں، آبی پرندوں، حشرات الارض، دریائی اور سمندری جانوروں کا قدرتی مسکن ہے۔ بلوچستان کا مشہور امید کی دیوی یا پرنسز آف ہوپ کہلایا جانے والا 850 سالہ قدیم تاریخی مجسمہ بھی اسی نیشنل پارک کی زینت ہے۔


    :کھیوڑہ کی نمک کی کانیں

    پاکستان کے ضلع جہلم میں کھیوڑہ نمک کی کان واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے قریباً 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔

    khewra-1

    کھیوڑہ میں موجود نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین کان ہے اور یہ دنیا کا دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ ہے۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جب سکندر اعظم 322 ق م میں اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دریافت ہوئی۔

    kehwra-2

    اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجہ نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجوعہ راجوں کی ملکیت رہی۔


    :ایوبیہ

    ayubia-1

    ایوبیہ نیشنل پارک مری سے 26 کلومیٹر دور صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ سابق صدر پاکستان ایوب خان کے نام پر اس علاقے کا نام ایوبیہ رکھا گیا۔

    ayubia-2

    چار مختلف پہاڑی مقامات گھوڑا گلی، چھانگلہ گلی، خیرا گلی اور خانسپور کو ملا کر ایوبیہ تفریحی مقام بنایا گیا۔


    :ٹھنڈیانی

    thandiani-1

    ٹھنڈیانی ضلع ایبٹ آباد کے جنوب میں واقع ہے۔ ایبٹ آباد شہر سے اس کا فاصلہ تقریباً 31 کلو میٹر ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے کنہار اور کشمیر کا پیر پنجال سلسلہ کوہ واقع ہے۔

    thandiani-2

    شمال اور شمال مشرق میں کوہستان اور کاغان کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔ شمال مغرب میں سوات اور چترال کے برف پوش پہاڑ ہیں۔ ٹھنڈیانی سطح سمندر سے 9 ہزار فٹ بلند ہے۔


    :جھیل سیف الملوک

    saif-ul-malook

    جھیل سیف الملوک وادی کاغان کے علاقے ناران میں 10 ہزار 578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ ناران سے بذریعہ جیپ یا پیدل یہاں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر سے سیاح اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ صبح کے وقت ملکہ پربت اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔ سال کے کچھ مہینے اس کی سطح برف سے جمی رہتی ہے۔

    saif-ul-malook-2

    جھیل سے انتہائی دلچسپ لوک کہانیاں بھی منسوب ہیں جو یہاں موجود افراد کچھ روپے لے کر سناتے ہیں اور اگر آپ جھیل سے منسوب سب سے دلچسپ کہانی سننا چاہتے ہیں تو جھیل پر کالے خان نامی نوے سالہ بزرگ کو تلاش کیجیئے گا۔


    :دیوسائی

    deosai-1

    دیوسائی نیشنل پارک سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ اونچائی پر واقع ہے۔ پارک 3 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ نومبر سے مئی تک پارک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ بہار کے موسم میں پارک پھولوں اور کئی اقسام کی تتلیوں کے ساتھ ایک منفرد نظارہ پیش کرتا ہے۔

    دیوسائی دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ دیو اور سائی یعنی دیو کا سایہ۔ ایک ایسی جگہ، جس کے بارے میں صدیوں یہ یقین کیا جاتا رہا کہ یہاں دیو بستے ہیں، آج بھی مقامی لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ حسین میدان مافوق الفطرت مخلوق کا مسکن ہے۔ یہاں دیکھتے دیکھتے ہی موسم خراب ہونے لگتا ہے، کبھی گرمیوں میں اچانک شدید ژالہ باری ہونے لگتی ہے۔ ہر لمحہ بدلتے موسم کی وجہ سے دیوسائی میں دھوپ چھاؤں کا کھیل بھی جاری رہتا ہے۔

    doesai-2

    یہ علاقہ جنگلی حیات سے معمور ہونے کی وجہ سے انسان کے لیے ناقابل عبور رہا۔ برفانی اور یخ بستہ ہواﺅں، طوفانوں اور خوفناک جنگلی جانوروں کی موجودگی میں یہاں زندگی گزارنے کا تصور تو اس ترقی یافتہ دور میں بھی ممکن نہیں۔ اسی لیے آج تک اس خطے میں کوئی بھی انسان آباد نہیں۔


    :پائے میڈوز

    paye-1

    paye-2

    صوبہ خیبر پختونخوا کے پائے نامی علاقہ سے ذرا آگے پائے میڈوز واقع ہے جہاں کا طلسماتی حسن آپ کو سحر انگیز کردے گا۔


    :قلعہ دراوڑ

    derawar-2

    derawar-1

    بہاولپور کے قریب صحرائے چولستان میں قلعہ دراوڑ گو کہ وقت کے ہاتھوں شکست و ریخت کا شکار ہے تاہم یہ اب بھی سیاحوں اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے باعث کشش ہے۔


    :صحرائے تھر

    thar-1

    صحرائے تھر پاکستان کی جنوب مشرقی اور بھارت کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 2 لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا شمار دنیا کے نویں بڑے صحرا کے طور پر کیا جاتا ہے۔

    thar-2

    صحرا میں ہندوؤں کے قدیم مندروں سمیت کئی قابل دید مقامات موجود ہیں۔ یہاں یوں تو سارا سال قحط کی صورتحال ہوتی ہے تاہم بارشوں کے بعد اس صحرا کا حسن نرالا ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔