Tag: سیاحت

  • اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    اکثر سفر کرنے والوں کے لیے ایک کارآمد ٹپ

    کیا آپ اپنے کام کے سلسلے میں اکثر اندرون و بیرون ملک سفر کرتے رہتے ہیں؟ تو یقیناً آپ ان طریقوں پر عمل کرتے ہوں گے جو آپ کے سفر کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ اور محفوظ بنا سکیں۔

    فضائی سفر کرنے والے افراد کو اکثر اوقات ایک پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب طیارے سے باہر نکل کر انہیں اپنے سامان کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس موقع پر اکثر ناخوشگوار صورتحال بھی پیش آجاتی ہے جیسے سامان کا گم ہوجانا، نہ پہنچنا یا بیگ کا خراب ہوجانا۔

    منزل پر پہنچنے کے بعد تھکن کے باعث مسافروں کو ایئرپورٹ سے نکلنے کی ویسے بھی جلدی ہوتی ہے خصوصاً اگر انہیں فوراً ہی کہیں شرکت کرنی ہو تو سامان کا انتظار کرنا انہیں بہت گراں گزرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی سفر کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں؟

    تاہم آج ہم آپ کو ایسی ترکیب بتا رہے ہیں جسے اپنا کر آپ اپنا سامان جلد حاصل کر کے انتظار کی کوفت سے بچ سکتے ہیں۔

    ایئرپورٹ پر سامان جلدی حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ سب سے آخر میں چیک ان کیا جائے۔ اس طرح آپ کا سامان سب سے آخر میں ہوگا، جو طیارے میں رکھا بھی سب سے آخر میں جائے گا، اور یوں یہ سب سے پہلے طیارے سے باہر آجائے گا۔

    لیکن یہ ترکیب زیادہ تر افراد کے لیے کارگر نہیں ہوتی کیونکہ لوگ دیر سے پہنچنا پسند نہیں کرتے اور مقررہ وقت سے پہلے چیک ان کرلیتے ہیں۔

    ایک اور طریقہ یہ ہے کہ بورڈنگ پاس حاصل کرتے ہوئے طیارے کے عملے سے درخواست کر کے بیگ پر ’فریجائل‘ کا اسٹیکر لگوا دیا جائے۔

    اس صورت میں طیارے میں رکھتے ہوئے بیگ کو بہت نیچے رکھنے سے گریز کیا جاتا ہے اور اس کے اندر موجود سامان کی حفاظت کا خیال رکھتے ہوئے اسے اوپر ہی رکھ دیا جاتا ہے۔

    اس طریقے سے بھی مذکورہ بیگ جلد ہی طیارے سے باہر آجاتا ہے۔

  • برفیلی آبشار سے جنم لیتی قوس قزح

    برفیلی آبشار سے جنم لیتی قوس قزح

    چین کے صوبے شانزی میں پائی جانے والی ہوکو آبشار ویسے تو دنیا کی انوکھی ترین آبشار ہے تاہم موسم سرما میں اس کی انفرادیت میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے جب اس کے اوپر قوس قزح نمودار ہوجاتی ہے۔

    شانزی میں پایا جانے والا زرد دریا یعنی یلو ریور دنیا کا انوکھا ترین دریا ہے جس کے پانی کا رنگ زرد ہے۔ یہ جنوبی ایشیا کا دوسرا اور دنیا کا چھٹا طویل ترین دریائی سسٹم ہے۔

    دریا کے دہانے پر ہوکو آبشار بھی موجود ہے اور اس کا رنگ بھی زرد ہے۔

    سخت سردیوں میں جب سورج کی کرنیں برف سے گزرتی ہیں تو آبشار کے دونوں کناروں پر قوس قزح تشکیل دے دیتی ہیں جو نہایت مسحور کن منظر معلوم ہوتا ہے۔

    موسم سرما میں یہ دریا اور آبشار جم جاتا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں کو ایسے موقع پر محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔

  • ’پاکستان پرکشش ملک ہے‘: کینیڈین سفارت خانے کے وفد کا تخت بائی کا دورہ

    ’پاکستان پرکشش ملک ہے‘: کینیڈین سفارت خانے کے وفد کا تخت بائی کا دورہ

    مردان: کینیڈین سفارت خانے کے 10 رکنی وفد نے تخت بائی کا دورہ کیا، وفد نے تاریخی نوادرات کا جائزہ لیا اور ان میں گہری دل چسپی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین سفارت خانے کے ایک دس رکنی وفد نے پاکستان کے خوب صورت صوبے خیبر پختونخوا میں واقع تاریخی مقام تخت بائی کا دورہ کیا۔

    [bs-quote quote=”پاکستان پُر امن ملک اور یہاں کے لوگ پیار کرنے والے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”کینیڈین وفد”][/bs-quote]

    وفد نے قدیم بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل آثارِ قدیمہ تخت بائی کے تاریخی نوادرات کا دل چسپی سے جائزہ لیا۔

    کینیڈین وفد کے ارکان نے آثارِ قدیمہ کے بارے میں پاکستانی ثقافتی حکام سے معلومات بھی حاصل کیں۔

    کینیڈین وفد نے تاریخی باقیات اور پاکستانی باشندوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سیاحت کے لیے پُر کشش ملک ہے، پاکستان پُر امن ملک اور یہاں کے لوگ پیار کرنے والے ہیں۔

    واضح رہے کہ تخت بائی پشاور سے تقریباًً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل مقام ہے جو اندازے کے مطابق ایک صدی قبلِ مسیح سے تعلق رکھتا ہے، یہ مردان سے تقریباً 15 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  عالمی ورثے میں شامل پاکستان کے 6 مقامات


    گندھارا تہذیب کے ان تاریخی مقامات کی بحالی سے پاکستان کو سیاحت کی شکل میں زبردست فائدہ ہو سکتا ہے، چین، جاپان اور کوریا کے ہزاروں کی تعداد میں بدھ مت کے پیروکار ان علاقوں کا رخ کر سکتے ہیں جس سے معاشی طور پر پاکستان مستفید ہو سکتا ہے۔

    تخت بائی کو 1980 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا، کھدائی کے دوران یہاں سے بدھ مت کی عبادت گاہیں، صومعہ، عبادت گاہوں کے کھلے صحن، جلسہ گاہیں، بڑے بڑے ایستادہ مجسمے اور مجسموں کے نقش و نگار سے مزین بلند و بالا دیواریں دریافت ہوئیں۔

  • پاکستان میں ماحول دوست سیاحت کی بے پناہ گنجائش ہے، وزیرِ اعظم عمران خان

    پاکستان میں ماحول دوست سیاحت کی بے پناہ گنجائش ہے، وزیرِ اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماحول دوست سیاحت کو فروغ دینے کی بے پناہ گنجائش موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ جنوب میں ہمارے ساحلوں سے شمال کے مرغزاروں تک یہ سرزمین سیاحت کی بھرپور تاریخ سے بھری پڑی ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں خوب صورت پاکستان کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں ماحول دوست سیاحت کے فروغ کا عزم کر رکھا ہے، اس عزم کو ہم پورا کریں گے۔ خیال رہے وزیرِ اعظم نے حال ہی میں کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کا آغاز بھی کیا تھا۔

    گزشتہ ہفتے وزیرِ اعظم عمران خان نے ملک میں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیاحت کے فروغ کے راستے سے تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کا سیاحت کے فروغ کے لیے ٹاسک فورس قائم کرنے کا حکم


    سیاحت پر قومی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوں نے ہدایت کی تھی کہ ملک میں سیاحت سے متعلق منصوبوں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اور ثقافتی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔

  • سیاحت کا فروغ، کراچی سے شروع ہونے والی کار ریلی پشاور پہنچ گئی، غیرملکی سیاحوں کی بھی شرکت

    سیاحت کا فروغ، کراچی سے شروع ہونے والی کار ریلی پشاور پہنچ گئی، غیرملکی سیاحوں کی بھی شرکت

    پشاور: صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت محمد عاطف خان نے کہا ہے کہ صوبے میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں امن بحال ہوچکا اور لوگ بغیر کسی خوف کے مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی سے  پشاور پہنچنے والی کلاسک کار ریلی کی نمائش کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینئرصوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے وزیر اعظم عمران خان خود بھی سرگرم ہیں اسی باعث انہوں نے اس اہم مقصد کے لئے وفاقی سطح پر ٹوررازم (سیاحتی) بورڈ کے قیام کا اعلان بھی کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی ٹوررازم بورڈ غیر ملکی سیاحوں کو ویزے کی فراہمی سمیت تمام مسائل حل کرے گا اور سیاحوں کی حفاظت کے لئے بہتر انتظامات بھی کیے جا رہے ہیں جبکہ غیرملکیوں کے لیے ویزہ حصول کا طریقہ کار مزید آسان بنایا جائے گا۔

    محمد عاطف خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ صوبے میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد شروع ہوچکی جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہاں کا امن اب پورے طریقے سے بحال ہوچکا اور غیر ملکی سیاح بغیر کسی خوف کے مثبت سرگرمیوں میں حصہ بھی لے رہے ہیں۔

    وزیرسیاحت و ثقافت کا کہنا تھا کہ صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کا تعین کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، ہم نے پانچ سالوں میں 20 نئے مقامات دریافت کرنے کا ہدف مقرر کیا، جن میں سے 10 کی نشاندہی ہوچکی جہاں بہت جلد انفراسٹچر سمیت تمام تر سہولیات فراہم کردی جائیں گی تاکہ سیاحوں کی آمد ورفت کا سلسلہ شروع ہوسکے۔

    قبل ازیں ٹوررازم کارپوریشن خیبرپختونخواہ کے تعاون سے پشاور میں 9ویں کلاس کار ریلی کی نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پاکستان بھر کی 30 سے زائد 1939 سے پرانے ماڈل کی گاڑیاں شامل ہوئیں۔

    کراچی سے شروع ہونے والی ریلی کو بابِ خیبر پر اختتام پذیر ہونا ہے، اس ایونٹ میں غیر ملکی سیاح اور اُن کے اہل خانہ نے شرکت کی۔

    غیر ملکی سیاحوں نے ریلی کے انعقاد کو شاندار اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہاں کے شہری بہت زیادہ مہمان نواز ہیں، ہم پشاور سمیت کسی بھی علاقے میں باآسانی سفر کرتے ہیں۔

  • پیرو کا خوبصورت پہاڑ آنکھوں میں قوس قزح بھر دے

    پیرو کا خوبصورت پہاڑ آنکھوں میں قوس قزح بھر دے

    بارشوں کے بعد دھنک یا قوس قزح کا نکلنا نہایت خوبصورت منظر ہوتا ہے جو کم ہی نظر آتا ہے۔ بارش کے بعد فضا میں موجود قطروں سے جب سورج کی شعاعیں گزرتی ہیں تو یہ سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں جسے دھنک کہتے ہیں۔

    جنوبی امریکی ملک پیرو میں واقع ایک پہاڑ بھی قوس قزح جیسا منظر پیش کرتا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔

    پیرو کا یہ پہاڑ جسے 7 رنگوں کا پہاڑ بھی کہا جاتا ہے، سطح سمندر سے 5 ہزار 200 میٹر بلند ہے۔

    اس پہاڑ کے رنگین ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب یہاں پر جمنے والی برف پگھلتی ہے تو اس پانی کی آمیزش زمین کے اندر موجود معدنیات کے ساتھ ہوجاتی ہے جس کے بعد مختلف رنگ ظاہر ہوجاتے ہیں۔

    سرخ رنگ زمین کے اندر موجود زنگ آلود آمیزوں کی وجہ سے، زرد رنگ آئرن سلفائیڈ، ارغوانی یا جامنی رنگ آکسیڈائزڈ لیمونائٹ اور سبز رنگ کلورائٹ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    کیا آپ اس رنگ برنگے پہاڑ کا دورہ کرنا چاہیں گے؟

  • قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    آپ جب بھی کسی تاریخی مقام یا کھنڈرات کا دورہ کرتے ہوں گے تو یقیناً آپ کے ذہن میں اس کے ماضی کی تصویر کھنچ جاتی ہوگی کہ پرانے دور میں یہ جگہ کیسی ہوتی تھی اور یہاں کون لوگ رہتے تھے۔

    پرانے دور کے تاریخی مقامات کو واپس ان کی اصل شکل میں لانا ایک مشکل ترین عمل ہوتا ہے جو بہت زیادہ محنت اور بڑے خرچ کا متقاضی ہوتا ہے۔

    بعض کھنڈرات زمانے کے سرد و گرم کا اس قدر شکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کی بحالی کسی طور ممکن نہیں ہوتی، ایسے میں ان کے بچے کچھے آثار کی ہی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار تاریخی مقامات

    تاہم ڈیجیٹل دور میں کسی بھی شے کو کم از کم تصاویر کی حد تک ان کی اصل شکل میں لایا جاسکتا ہے۔

    ایک برطانوی ڈیجیٹل فنکار نے بھی ایسی ہی ایک کامیاب کوشش کی ہے جس کے تحت اس نے برطانیہ کے قدیم قلعوں کی اصل حالت میں تصویر کشی کردی۔ اس کام کے لیے اس نے ایک ماہر تعمیرات اور ایک تاریخ داں کی مدد بھی لی۔

    اس کی تیار کردہ تصاویر نہایت خوبصورت ہیں جو آپ کو دنگ کردیں گی۔


    ڈنلس قلعہ

    شمالی آئرلینڈ میں سمندر کنارے واقع یہ قلعہ 1500 عیسوی میں تعمیر کیا گیا، تاہم صرف ڈیڑھ سو سال بعد ہی اس کو خالی کردیا گیا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب یہاں پر رہائش پذیر انٹریم کا شاہی خاندان کھانے کا انتظار کر رہا تھا تو اونچائی پر واقعہ محل کا کچن اچانک ٹوٹ کر سمندر میں جا گرا اور کچن میں موجود عملہ بھی سمندر برد ہوگیا۔


    ڈنسٹنبرگ قلعہ

    انگلینڈ میں واقع یہ قلعہ کنگ ایڈورڈ دوئم نے ( 1200 عیسوی کے اواخر میں) تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ ایک جنگ کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔


    بوتھ ویل قلعہ

    اسکاٹ لینڈ کا یہ قلعہ تیرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور انگریزوں اور اسکاٹس کے درمیان جنگ میں باری باری دونوں فریقین کے قبضے میں آتا رہا۔

    اس قلعے میں رہنے والی ایک معزز خاتون بونی جین قریبی دریا پار کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئی تھی جس کی روح اب بھی راتوں میں یہاں بھٹکتی ہے۔


    گڈ رچ قلعہ

    انگلینڈ کا ایک اور قلعہ گڈرچ سنہ 1102 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران دشمن پر گولے پھینکنے کے لیے قلعے کی چھت پر ایک بڑی توپ بھی نصب کی گئی تھی۔


    کے آرلوروک قلعہ

    اسکاٹ لینڈ میں موجود کے آرلوروک قلعہ برطانیہ کا واحد قلعہ ہے جس میں تکون مینار نصب ہے۔ یہ سنہ 1208 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

    چودہویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران اسے تباہ کردیا گیا تاکہ دشمن یہاں قابض نہ ہوسکیں۔ 1570 عیسوی میں ارل آف سسکیس نے اسے دوبارہ تعمیر کروایا تاہم اس کے کچھ ہی عرصے بعد اسے ایک بار پھر دشمنوں کے خوف سے تباہ کردیا گیا۔


    کڈ ویلی قلعہ

    ویلز میں واقعہ یہ قلعہ 1106 میں بنایا گیا۔ یہ برطانیہ میں موجود تمام قلعوں میں نسبتاً بہترین حالت میں موجود ہے۔

  • سیاحت کے لیے20 محفوظ ممالک، بھارت 16 ویں نمبرپر

    سیاحت کے لیے20 محفوظ ممالک، بھارت 16 ویں نمبرپر

    کیا آپ سیاحت کے شوقین ہیں، اگر ہاں تو  محفوظ ترین ممالک کی یہ فہرست آپ ہی کے لیے ہے جس میں آئس لینڈ کو سیاحت کے لیے سب سے محفوظ قراردیا گیا ہے جبکہ بھارت اس میں سولہویں نمبر پر ہے۔

    فٹ فار ٹریول نامی ویب سائٹ نے یہ فہرست جرائم کی شرح ، دہشت گرد حملوں کا خدشہ، قدرتی آفات اور سیاحوں کو میسر صحت کی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے۔ اس فہرست کے لیے ڈیٹا ورلڈ اکانومک فنڈ کی رپورٹس، ورلڈ رسک رپورٹ برائے قدرتی آفات اور فارن آفس کی دہشت گردی کے خدشات کے حوالے سے کی جانے والی اسسمنٹ رپورٹ سے حاصل کیا گیا ہے۔

    آئس لینڈ اس فہرست میں سب سے اوپر ہے جس کا سبب وہاں قدرتی آفات کے خطرے کا انتہائی کم ہونا اور جرائم کی کم ترین شرح ہے۔ دوسری جانب دہشت گرد حملوں کا ممکنہ نشانہ بننے کے خطرے کے باوجود ’یو اے ای‘ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    سنگاپور اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے تاہم یہاں سفر کرنے والوں کو زیکا وائرس کے خدشے کا سامنا رہے گا۔ چوتھا محفوظ ترین ملک اسپین ہے جبکہ اس کے بعد آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان ، مراکش، اردن اور بارباڈوس کا نمبر ہے۔

    مذہبی شدت پسندی ، صحت کی سہولیات کی عدم فراہی ، ریپ اورجرائم کی بڑھی ہوئی شرح کے سبب بھارت اس فہرست میں سولہویں نمبر ہے ۔ اس فہرست نے جنوبی افریقا کو سب سے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے جبکہ دہشت گردوں حملوں کے شدید خدشات کے سبب ترکی اس فہرست میں دوسرے نمبرپر ہے۔

    سیاحت کے لیے بے شمار قدرتی مقامات سے مالا مال پاکستان بدقسمتی سے اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکا، تاہم موجودہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے سبب امید ہے پاکستان آئندہ برس اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔

  • ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    پاکستان سمیت دیگر کئی معاشروں میں جہاں بیٹی کی پیدائش کو بوجھ سمجھا جاتا ہے وہیں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو بیٹی کی پیدائش کو رحمت خیال کرتے ہوئے بہت خوش ہوتے ہیں۔

    تاہم اس کی سب سے بہترین مثال چین کا موسو قبیلہ ہے جہاں بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    چین کے صوبہ یونان میں ہمالیہ کی پہاڑوں کے دامن میں آباد اس قبیلے میں شجرہ نصب اور خاندان عورت کے نام سے آگے بڑھتا ہے۔ خواتین ہی اس قبیلے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ایسے قبیلے دنیا کے کئی حصوں میں آباد ہیں تاہم اب ان کی تعداد کم ہورہی ہے۔

    خواتین کی اہمیت کے پیش نظر اس قبیلے میں بیٹی پیدا ہونا ایک باعث مسرت لمحہ ہوتا ہے اور بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    لیکن اگر یہاں لڑکا پیدا ہوجائے تو بیرونی دنیا کے برعکس یہ خواتین مردوں کی طرح نہ ہی تو اسے بوجھ سمجھتی ہیں اور نہ ہی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہیں، بلکہ وہ کھلے دل سے لڑکے کا بھی استقبال کرتی ہیں، اور اس سے محبت بھی کرتی ہیں۔

    البتہ یہاں توجہ کا مرکز بیٹیاں ہوتی ہیں جنہیں بہت قیمتی خیال کیا جاتا ہے۔

    مدر سری نظام پر مشتمل اس قبیلے میں مردوں کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ گھر کے تمام فیصلے خواتین کرتی ہیں اور مرد ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔

    گھر اور باہر کے تمام امور کی ذمہ دار خواتین ہی ہوتی ہیں۔

    یہ قبیلہ گزشتہ کئی صدیوں سے اپنی روایات پر قائم ہے، تاہم اب اس میں کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یہاں سے قریب ایک ایئرپورٹ اور ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے جس کے بعد یہاں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو عورتوں کی حکومت پر قائم اس قبیلے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

    علاقے میں سیاحت کے بڑھتے رجحان کے باعث اب مرد بھی خاصے فعال ہوگئے ہیں اور وہ خواتین کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔

    نئے دور کے تقاضوں کے ساتھ قبیلے کی روایات بھی تبدیل ہورہی ہیں تاہم اس قبیلے کا مرکز یعنی عورت کی حکمرانی اب بھی برقرار ہے۔

  • اساتذہ کی تربیت کے لیے عالمی اسکالرز کو پاکستان بلائیں گے: صوبائی وزیر تعلیم

    اساتذہ کی تربیت کے لیے عالمی اسکالرز کو پاکستان بلائیں گے: صوبائی وزیر تعلیم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر برائے تعلیم و سیاحت راجہ یاسر سرفراز کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی تربیت کے لیے عالمی اسکالرز کو پاکستان بلائیں گے۔ لیپ ٹاپ اسکیم پر 20 ملین خرچ کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر برائے اعلیٰ تعلیم اور سیاحت راجہ یاسر سرفراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 20 بلین لیپ ٹاپ پر خرچ کر دیے گئے، اعلیٰ تعلیم میں بہتری کا 100 روزہ منصوبہ تیار کر لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے پالیسی پر مسودہ تیار کیا جا رہا ہے، طے کر رہے ہیں کہ یونیورسٹی کہنا کسے ہے۔ ہر ڈویژن میں عالمی معیار کی یونیورسٹی ہوگی۔ کچھ کالج کمیونٹی کالجوں میں تبدیل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کالجوں کا الحاق صرف ڈویژن کی یونیورسٹی سے ہو سکے گا۔ اساتذہ کی تربیت کے لیے تربیتی ادارے قائم کر رہے ہیں۔ ’ان کی تربیت کے لیے عالمی اسکالرز کو پاکستان بلائیں گے‘۔

    یاسر سرفراز کا کہنا تھا کہ میٹرک، انٹر میڈیٹ سسٹم کو او لیول اور اے لیول سے بہتر کریں گے۔ تبادلے اور تقرریوں کا کام آن لائن کریں گے۔ ہر سطح پر تقرری کا معیار 100 فیصد میرٹ پر ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ سیاحت کے لیے بھی پالیسی بنا رہے ہیں۔