Tag: سیاحت

  • مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص سیر و سیاحت کرنا اور دنیا دیکھنا چاہتا ہے لیکن صرف چند افراد اپنی سیاحت کے شوق کو پورا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ مختلف ممالک میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہاں کی ثقافت و روایات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا بھی سیر و سیاحت پر نکلنے کا ارادہ ہے تو یاد رکھیں کہ بعض مقامات پر کچھ چیزوں کو نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ آپ اگر ان جگہوں پر ان کاموں کو انجام دیں گے تو لوگ اسے بہت برا خیال کریں گے۔ یہ چیزیں بعض اوقات بد تہذیبی کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور ایسا کر کے آپ اپنے میزبان کو ناراض بھی کر سکتے ہیں۔

    آج کل چونکہ ویسے بھی سیکیورٹی سے متعلق مسائل زیادہ ہیں لہٰذا ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے خاص طور پر احتیاط کریں کہ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں اور خود کو مشکوک بنا بیٹھیں۔

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزیں بتا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کے دوران کرنے سے گریز کریں۔


    امریکا

    7

    امریکا جانے کے بعد خیال رکھیں کہ ریستوران میں ویٹرز یا ٹیکسی والے کو ٹپ ضرور دیں۔


    برطانیہ

    6

    برطانیہ میں لوگوں سے ان کی آمدنی کے متعلق سوال کرنا نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔


    فرانس

    5

    فرانس میں چیزوں کی ادائیگی بل کے بعد کی جاتی ہے۔ پہلے سے ہوٹل کے کمروں، ٹیکسی یا سامان کی قیمت پوچھنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔


    اٹلی

    4

    اٹلی میں کھانے کی پیشکش کو انکار کرنا آپ کو آس پاس کے لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا سکتا ہے۔


    چین

    3

    چین میں کسی کو گھڑی یا چھتری تحفتاً دینا نہایت برا سمجھا جاتا ہے۔


    جاپان

    جاپان کے لوگ نہایت محنتی اور خود دار ہوتے ہیں لہٰذا وہاں کسی کو ٹپ دینے سے پرہیز کریں۔ یہ چیز آپ کو خود پسند اور مغرور ظاہر کرے گی۔


    تھائی لینڈ

    تھائی لینڈ میں کسی کے سر کو چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے شخص کی عزت نہیں کرتے۔


    سنگا پور

    سنگا پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانا، پینا یا سگریٹ نوشی جرم ہے۔


    ملائیشیا

    10

    ملائیشیا میں کسی کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔ وہاں اس کام کے لیے انگوٹھا استعمال کیا جاتا ہے۔


    سعودی عرب

    1

    سعودی عرب میں کھلے عام شراب کی بوتلیں لے کر گھومنا یا پینا نہایت معیوب اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔


    ناروے

    11

    ناروے میں کسی سے یہ مت کہیں، کہ مجھے چرچ جانا ہے، یا مجھے چرچ لے چلو، یا تم چرچ کیوں نہیں جا رہے۔ یہ وہاں کے لوگوں کو خفا کرسکتا ہے۔


    روس

    12

    کسی روسی گھر میں داخل ہوتے ہوئے اپنے جوتے باہر ہی اتار آئیں وگرنہ آپ اپنے میزبان کی خوش اخلاقی سے محروم ہو سکتے ہیں۔


    فلپائن

    13

    فلپائنی رواج کے مطابق کھانے کا آخری ٹکڑا ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پلیٹ کو صاف کرنا وہاں بدتمیزی کی علامت ہے۔


    کینیا

    14

    کینیا میں لوگوں کو ان کے پہلے نام سے بلانا سخت معیوب سجھا جاتا ہے۔


    ہنگری

    15

    یورپی ملک ہنگری میں کھانے یا مشروب کے دوران ’چیئرز‘ کہنے سے گریز کریں۔


    چلی

    17

    چلی میں کھانے کے لیے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں۔ وہاں ہاتھ سے کھانا جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔


    میکسیکو

    18

    میکسیو کے لوگ نہایت خوش مزاج ہوتے ہیں اور یہ سیاحوں کو اکثر لطیفے سنائے پائے جاتے ہیں جو آپ کے لیے بعض اوقات الجھن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان لطیفوں پر برا ماننے یا منہ بنانے سے آپ اپنے گائیڈ کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔


    نیدر لینڈز

    16

    نیدر لینڈز میں سائیکل چلانے کا رواج عام ہے اور وہاں سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لینز بنی ہیں۔ ان لینز پر راہگیروں کو چلنے کی اجازت نہیں لہذا آپ بھی وہاں چلنے سے گریز کریں۔


    آئر لینڈ

    19

    آئر لینڈ کے لوگ اپنی زبان اور قومیت کے معاملے میں نہایت حساس ہیں۔ اگر آپ وہاں ان کے لہجے میں بولنے کی کوشش کریں گے تو وہ اسے اپنا مذاق اڑانا خیال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    انسان جب کمانا شروع کرتا ہے اور مالی طور پر خود مختار ہوتا ہے تو اس کے بعد اپنی معاشی حالت کا خود ذمہ دار ہوتا ہے۔

    معاشی طور پر بدحال رہنا یا خوشحال ہوجانا اس کی محنت، لگن اور ذہانت پر منحصر ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کمائے ہوئے پیسے کو ذہانت سے اس طرح خرچ کیا جائے کہ وہ مستقبل میں آپ کے کام آئے۔

    بعض افراد کی آمدنی بہت کم ہوتی ہے لیکن وہ اسے نہایت دانش مندی اور ذہانت سے خرچ کرتے ہیں جس سے نہ صرف وہ مالی طور پر پریشان نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات یہی آمدنی ذہانت سے کی گئی سرمایہ کاری کے باعث دگنی ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بڑھاپے تک ارب پتی بنانے والی عادات

    اس کے برعکس بعض افراد ساری زندگی بہت کماتے ہیں لیکن خرچ کرنے میں دانش مندی سے کام نہیں لیتے جس کے باعث وہ نہ صرف ہمیشہ معاشی طور پر پریشان رہتے ہیں بلکہ اپنے مستقبل کے لیے بھی قابل ذکر رقم جمع نہیں کر پاتے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ مالی فیصلوں سے آگاہ کر رہے ہیں، جو بظاہر تو بہت اچھے لگتے ہیں، لیکن در حقیقت کچھ وقت بعد وہ آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں گے۔


    مستقبل کے لیے جمع نہ کرنا

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر ملازمت پیشہ افراد اپنی ملازمت کے دوران بینک سے قرض لے کر گاڑی اور پر آسائش گھر خرید لیتے ہیں اور پھر بینک کو قسطوں میں قرض کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں جس کے باعث اپنے مستقبل کے لیے جمع پونجی نہیں جوڑ پاتے۔

    لیکن اس عمل کے نقصان کا اندازہ انہیں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ہوتا ہے اور وہ اس وقت کچھ رقم پس انداز نہ کرنے کے فیصلے پر بے حد پچھتاتے ہیں۔

    اگر آپ اس پچھتاوے سے بچنا چاہتے ہیں تو ابھی سے کچھ رقم جوڑنا شروع کردیں چاہے آپ کی آمدنی کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔


    انشورنس نہ کروانا

    انشورنس کی رقم بھرنا بعض اوقات بہت مشکل عمل لگتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنے اوپر غیر ضروری جبر عائد کرلیا ہے۔

    لیکن اس کے فائدے کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی بری صورتحال سے دو چار ہوتے ہیں۔

    صحت، گھر اور گاڑی کی انشورنس کسی بھی حادثے کی صورت میں آپ کو بے شمار مسائل سے بچا سکتی ہے۔


    سیاحت نہ کرنا

    بعض لوگ سیاحت کرنے کو فضول خرچی سمجھتے ہیں مگر یہ سوچ سراسر غلط ہے۔

    ایک امریکی سروے میں جب مالی طور پر خوشحال افراد سے ان کی زندگی کے سب سے بڑے پچھتاوے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے سیاحت نہ کرنا بتایا۔

    بہت کم لوگوں نے گھر نہ خریدنے یا سرمایہ کاری نہ کرنے کو اپنا پچھتاوا قرار دیا مگر اکثریت کو اس بات کا دکھ تھا کہ انہوں نے اپنی نوجوانی میں کوئی خاص سفر نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    سیاحت کرنا اور اپنی استطاعت کے مطابق گھومنا پھرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کو نئے سرے سے تازہ دم کرتا ہے جس کے بعد آپ زندگی کے میدان میں نئی توانائی کے ساتھ اترتے ہیں۔

    سفر کرنا اور نئے لوگوں سے ملنا آپ کے تعلقات کو وسیع کرتا ہے اور آپ نئے مواقع اور نئے ذرائع آمدنی بھی حاصل سکتے ہیں۔


    اپنے اوپر خرچ نہ کرنا

    پیسہ کو اپنے اوپر اس طرح سے خرچ کرنا کہ آپ کی صلاحیتوں اور قابلیت میں اضافہ ہو، ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے۔ اپنے پیشہ سے متعلق کوئی ایڈوانس کورس کرنا، کوئی ڈگری حاصل کرنا، کوئی نئی زبان سیکھنا پیسہ ضائع کرنا ہرگز نہیں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کی قابلیت میں اضافہ کرے گی جو آگے چل کر آپ کے ذرائع آمدنی کو وسعت دے گی۔


    سرمایہ کاری کا انتظار کرنا

    آمدنی شروع ہونے کے بعد جتنی جلدی سرمایہ کاری کی جائے اتنا اچھا ہے۔ مواقعوں کا انتظار کرنا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے۔


    بلا ضرورت گھر خریدنا

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ معاشی طور پر خوشحال ہوگئے ہیں، اور ایک نیا اور بڑا گھر خرید سکتے ہیں تو یہ کام اس وقت تک نہ کریں جب تک آپ کو گھر تبدیل کرنے کی اشد ضرورت نہ پڑ جائے۔

    اپنے موجودہ گھر میں رہتے ہوئے اپنی ذرائع آمدنی میں اضافہ کریں اور جب گھر خریدنے کا فیصلہ کریں تو یاد رکھیں کہ گھر خریدنے کے بعد بھی آپ کے پاس اتنی رقم ہونی چاہیئے جو کسی ہنگامی صورتحال میں کام آسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کی خوبصورت ترین جھیلیں

    پاکستان کی خوبصورت ترین جھیلیں

    پاکستان قدرتی وسائل اور فطری حسن سے مالا مال ایک خوبصورت ملک ہے۔ یہاں کے تمام علاقے اپنی علیحدہ جغرافیائی خصوصیات اور منفرد حسن رکھتے ہیں۔

    پاکستان کے شمالی علاقے خاص طور پر نہایت حسین ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات کو یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے ہم پلہ قرار دیا جاتا ہے۔

    اب چونکہ موسم گرما ہے اور تعطیلات بھی، تو بہت سے لوگ تفریحی مقامات پر گزارنے کا منصوبہ بناتے ہیں، اسی لیے آج ہم آپ کو پاکستان کی خوبصورت ترین جھیلوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جہاں پر وقت گزارنا آپ کی تعطیلات کو نہایت یادگار اور شاندار بنا سکتا ہے۔


    سیف الملوک جھیل

    وادی کاغان میں واقع جھیل سیف الملوک سے بے شمار افسانے منسوب ہیں۔ کاغان کے علاقے ناران میں 10 ہزار 578 فٹ کی بلندی پر واقع اس جھیل کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ صبح کے وقت ملکہ پربت اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔

    جھیل سیف الملوک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ رات کے وقت یہاں پریاں اترتی ہیں۔ اس کہاوت کا تعلق ایک لوک داستان سے ہے جس کے مطابق صدیوں قبل فارس کا شہزادہ جھیل پر رہنے والی پری کا دیوانہ ہوگیا۔ پری بھی اس کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔

    پری کے تیر نظر کا شکار ایک دیو کو جب اس محبت کا پتہ چلا تو اس نے غصہ میں دونوں کو مار دیا۔ اس دن کے بعد سے رات کے وقت آسمان سے پریاں یہاں اترتی ہیں اور اپنی ساتھی کی موت پر روتی اور بین کرتی ہیں۔


    عطا آباد جھیل

    سنہ 2010 میں ایک بڑی لینڈ سلائیڈنگ سے وجود میں آنے والی عطا آباد جھیل گلگلت بلتستان کی وادی ہنزہ کے قصبہ گوجال میں واقع ہے۔ اس جھیل کا حسن اپنی مثال آپ ہے۔


    سدپارہ جھیل

    سدپارہ جھیل سطح سمندر سے 8 ہزار 5 سو فٹ کی بلندی پر اسکردو شہر سے کچھ دور واقع ہے۔ یہ خوبصورت جھیل میٹھے پانی سے لبریز ہے اور اس کے اطراف میں سنگلاخ چٹانیں ہیں۔

    یہ جھیل اسکردو کو پانی کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہے۔


    شیوسر جھیل

    شیوسر جھیل گلگت بلتستان کے دیوسائی قومی پارک میں واقع ہے۔ یہ جھیل دنیا کی بلند ترین جھیلوں میں سے ایک ہے۔

    گہرے نیلے پانی، برف پوش پہاڑیوں، سرسبز گھاس اور رنگ برنگے پھولوں کے ساتھ یہ منفرد جھیل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔


    دودی پت سر جھیل

    دودی پت سر صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کی وادی کاغان کے انتہائی شمال میں واقع ہے۔

    مقامی زبان میں دودی پت سر کے معنی دودھ جیسے سفید پانی والی جھیل کے ہیں، لیکن جھیل کا رنگ سفید نہیں نیلا ہے۔ درحقیقت اس سے ملحقہ برف پوش پہاڑوں کا پانی میں جھلکنے والا عکس اسے دور سے ایسا دکھاتا ہے جیسے دودھ کی نہر ہو۔


    لولوسر جھیل

    لولوسر جھیل مانسہرہ سے ساڑھے 300 کلومیٹر دور واقع ہے۔

    جھیل کا پانی شیشے کی طرح صاف ہے اور لولوسر کی برف سے ڈھکی پہاڑیوں کا عکس جب جھیل کے صاف پانی میں نظر آتا ہے تو دیکھنے والے انگشت بدانداں رہ جاتے ہیں۔


    لوئر کچورا جھیل

    لوئر کچورا جھیل جسے شنگریلا جھیل بھی کہا جاتا ہے پاکستان کی دوسری خوبصورت ترین جھیل ہے۔ اسکردو میں واقع اس جھیل کی گہرائی تقریباً 70 میٹر ہے۔ دریائے سندھ اس کے قریب ہی قدرے گہرائی میں بہتا ہے۔


    اپر کچورا جھیل

    اپر کچورا جھیل بھی اسکردو شہر سے 18 کلو میٹر کے فاصلے پر ساڑھے 7 ہزار فٹ کی اونچائی پر موجود ہے۔


    رتی گلی جھیل

    وادی نیلم میں واقع رتی گلی جھیل 12 ہزار 130 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ جھیل چاروں طرف سے گلیشیئرز میں گھری ہوئی ہے۔


    رش جھیل

    گلگت بلتستان میں واقع رش جھیل پاکستان کی بلند ترین جھیل ہے۔ یہاں تک رسائی کے لیے نگر اور ہوپر گلیشیئر کے راستوں سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے اور راستے میں نہایت ہی دلفریب مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔


    مہوڈنڈ جھیل

    مہوڈند جھیل کالام سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس جھیل میں مچھلیوں کی بہتات کی وجہ سے اسے مہوڈند جھیل یعنی مچھلیوں والی جھیل کہا جاتا ہے۔


    آنسو جھیل

    آنسو جھیل وادی کاغان میں جھیل سیف الملوک کے قریب واقع ایک چھوٹی سی جھیل ہے۔

    لگ بھگ 16 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع اس جھیل کو پانی کے قطرے جیسی شکل کی وجہ سے آنسو جھیل کا نام دیا گیا اور یہ دنیا کی خوبصورت ترین جھیلوں میں سے ایکہے۔


    کھنڈوعہ جھیل

    صوبہ پنجاب کی سوائیک جھیل جسے عام طور پر کھنڈوعہ جھیل کے نام سے پکارا جاتا ہے، ضلع چکوال اور تحصیل کلر کہار کے ایک خوبصورت پر فضا مقام پر واقع ہے۔

    پہاڑیوں کے درمیان میں چھپی اس جھیل تک پہنچنے کے لیے آپ کو ذرا اونچائی کا سفر کرنا ہوگا اور یہ سفر نہایت حسین مناظر پر مشتمل ہوگا۔ جھیل میں ایک قدرتی آبشار بھی موجود ہے جس کے ٹھنڈے پانیوں میں نہانا یقیناً زندگی کا شاندار لمحہ ہوگا۔


    ہالیجی جھیل

    صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ سے قریب واقع ہالیجی جھیل کراچی سے 82 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ ہالیجی جھیل کو دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی حکام نے محفوظ ذخیرہ آب کے طور پر تعمیر کیا تھا۔

    یہ ایشیا میں پرندوں کی سب سے بڑی محفوظ پناہ گاہ ہے۔


    کینجھر جھیل

    سندھ کی ایک اور کینجھر جھیل جو عام طور پر کلری جھیل کہلاتی ہے کراچی سے 122 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔

    یہ پاکستان میں میٹھے پانی کی دوسری بڑی جھیل ہے اور ٹھٹہ اور کراچی میں فراہمی آب کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن بھی ہے۔


    منچھر جھیل

    منچھر جھیل پاکستان میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ دریائے سندھ کے مغرب میں واقع ضلع دادو میں موجود ہے۔ اسے دنیا کی سب سے قدیم جھیل بھی کہا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپ کا خوبصورت ترین شہر

    یورپ کا خوبصورت ترین شہر

    جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کا شمار یورپ کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ اسے ’سو میناروں کا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے۔

    دریائے ولتوا کے کنارے اس شہر کی آبادی 12 لاکھ ہے۔ سنہ 1992 سے پراگ کا تاریخی مرکز یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

    4

    گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق پراگ میں موجود قلعہ دنیا کا سب سے وسیع قدیم قلعہ ہے۔

    3

    1

    pr-4

    اس کا اولڈ ٹاؤن اسکوائر ایک مشہور جگہ ہے جہاں پر تعمیر کی گئی رنگ برنگی عمارتیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔

    Pr-1

    pr-2

    یہاں نوکدار میناروں والے کلیسا ہیں جو تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور دنیا بھر کے سیاح یہاں عبادت اور تفریح کی غرض سے آتے ہیں۔

    5

    6


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا کا طویل ترین سوئمنگ پول

    دنیا کا طویل ترین سوئمنگ پول

    سان تیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی میں موجود ایک سوئمنگ پول کو دنیا کا طویل ترین سوئمنگ پول ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

    یہ سوئمنگ پول ایک نجی ریزورٹ سان الفانسو میں بنایا گیا ہے۔

    اس سوئمنگ پول میں نہ صرف تیراکی کی جاتی ہے بلکہ بعض اوقات کشتیاں بھی چلتی دکھائی دیتی ہیں۔

    اس سوئمنگ پول کو اسی کمپنی نے تعمیر کیا ہے جس نے مصر میں دنیا کا ایک اور بڑا سوئمنگ پول بنایا ہے۔ چلی کا یہ سوئمنگ پول 20 ایکڑ پر پھیلا ہوا اور 1 ہزار 13 میٹر طویل ہے۔

    پول میں 250 ملین لیٹرز پانی موجود ہے جس کی گہرائی 11 فٹ سے بھی زائد ہے۔

    اس پول میں آنے والا پانی بحیرہ اوقیانوس سے لیا جاتا ہے اور اسے صاف اور فلٹر کرنے کے بعد پول میں ڈالا جاتا ہے۔

    بحر اوقیانوس پول سے کچھ ہی فاصلے پر موجود ہے اور پول میں تیراکی کرنے والے افراد باآسانی سمندر کا نظارہ کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے خوبصورت اور انوکھے سوئمنگ پولز


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب کی خوبصورت کھنڈوعہ جھیل کی سیر کریں

    پنجاب کی خوبصورت کھنڈوعہ جھیل کی سیر کریں

    پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ایک خوبصورت ملک ہے اور اس کا یہ حسن صرف شمالی علاقہ جات تک محدود نہیں، پورے ملک میں جا بجا قدرت کے حسین نظارے بکھرے پڑے ہیں۔

    چاہے سندھ کے صحرا ہوں، بلوچستان کی سنگلاخ پہاڑیاں ہوں، یا پنجاب کے لہلہاتے کھیت، سب ہی کچھ نہایت حسین اور قدرت کی خوبصورت صناعی کا عکاس ہے، اور خیبر پختونخواہ کے علاقے تو دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی اور منفرد محل وقع کی وجہ سے مشہور ہیں۔

    پاکستان میں خوبصورت قدرتی مقامات کی بہتات کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک کئی ایسے مقامات ہیں جو نظروں میں نہیں آسکے جس کی وجہ سے انہیں باقاعدہ سیاحتی مقام قرار نہیں دیا جاسکا ہے۔

    انہی میں سے ایک پنجاب کی سوائیک جھیل بھی ہے جسے عام طور پر کھنڈوعہ جھیل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    کھنڈوعہ ضلع چکوال اور تحصیل کلر کہار کا ایک خوبصورت پر فضا مقام ہے جہاں ایک خوبصورت جھیل اور سیر گاہ بھی ہے۔

    یہ کلر کہار سے 8 کلو میٹر، چکوال سے 36 کلومیٹر، اور اسلام آباد سے 114 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس مقام تک لاہور اور اسلام آباد کو ملانے والی ایم 2 موٹر وے پر سفر کر کے پہنچا جا سکتا ہے۔

    پہاڑیوں کے درمیان میں چھپی اس جھیل تک پہنچنے کے لیے آپ کو ذرا اونچائی کا سفر کرنا ہوگا اور یہ سفر نہایت حسین مناظر پر مشتمل ہوگا۔

    سرسبز پہاڑیوں کے بیچ جھیل کا شفاف پانی دیکھ کر آپ خود کو کسی اور ہی جہاں میں محسوس کریں گے۔

    جھیل میں ایک قدرتی آبشار بھی موجود ہے جس کے ٹھنڈے پانیوں میں نہانا یقیناً زندگی کا شاندار لمحہ ہوگا۔

    یہاں آنے والے افراد کلر کہار میں قیام کرتے ہیں اور دن کے اوقات میں جھیل پر آتے ہیں جہاں وہ ڈائیونگ اور تیراکی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    پھر اگلی تعطیلات میں آپ بھی جارہے ہیں اس خوبصورت مقام پر؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سورج کی روشنی سے جگمگاتے حسین مناظر

    سورج کی روشنی سے جگمگاتے حسین مناظر

    ہماری فطرت میں ہر چیز اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ آپ نے کبھی دیکھا نہیں ہوگا لیکن آپ کے گھر میں موجود پھول پودے دن کے 24 گھنٹوں میں مختلف نظر آتے ہیں۔

    دن بھر سفر کرتی سورج کی روشنی بھی جب مختلف چیزوں پر مختلف اوقات میں پڑتی ہے تو ہر بار اس کا نیا رنگ اور روپ نظر آتا ہے۔ ڈھلتے ہوئے، ابھرتے ہوئے اور دن کے درمیانی پہر میں سورج کے رنگ الگ ہوتے ہیں۔

    سورج کے انہی رنگوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک فرانسیسی فوٹوگرافر نے 3 سال تک مختلف مقامات کا سفر کیا۔

    اپنے سفر کے دوران اس نے سورج کو اس وقت کیمرے کی آنکھ میں قید کیا جب وہ سوا نیزے پر تھا اور آس پاس کے مناظر سورج کی بھرپور روشنی سے جگمگا رہے تھے۔

    تین سال کی محنت کے بعد فوٹو گرافر نے جو تصاویر کھینچیں وہ بلاشبہ دنگ کردینے والی ہیں۔ آئیں آپ بھی وہ تصاویر دیکھیں۔


    مونومنٹ وادی، امریکا


    ہارس شو بینڈ، امریکا


    میٹیورا، یونان


    آئس لینڈ


    کروشیا


    بنکاک، تھائی لینڈ


    ہانگ کانگ


    پیرس، فرانس


    آسٹریلیا


    روم، اٹلی


    آسٹریلیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور کے 7 گمنام تاریخی مقامات

    لاہور کے 7 گمنام تاریخی مقامات

    کہا جاتا ہے کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔ یہ سوچ کر لوگ زندگی میں کم از کم ایک بار لاہور چلے ہی جاتے ہیں کہ لاہور دیکھے بغیر مرنا دنیا میں نہ آنے کے برابر ہی ہے۔

    لاہور اپنے چٹ پٹے کھانوں، تاریخی مقامات جیسے بادشاہی مسجد، شالیمار گارڈن وغیرہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ جو بھی لاہور جاتا ہے وہ ان جگہوں پر ضرور جاتا ہے۔ لیکن لاہور میں کچھ گمنام مقامات ایسے بھی ہیں جو تاریخی لحاظ تو اہم ہیں مگر ان کے بارے میں خود لاہوری بھی کم جانتے ہیں۔

    آئیے دیکھتے ہیں وہ جگہین کون سی ہیں؟


    لاوا مندر

    لاہور کا نام جس حکمران کے نام پر رکھا گیا وہ راجا راما کا بیٹا راجا لاوا تھا۔ یہ مندر اسی کی یاد میں تعمیر کیا گیا اور قلعہ لاہور میں واقع ہے۔


    سرو  والا مقبرہ

    1

    یہ مقبرہ بیگم شرف النسا کا ہے جسے بعض مؤرخین نے مشہور تاریخی کردار انار کلی بتایا ہے۔ اس مزار کی خاصیت یہاں موجود بڑے بڑے سرو کے درخت ہیں جو دور سے نظر آتے ہیں۔

    یہ مزار بیگم پورہ کے علاقہ میں واقع ہے۔ بعض مؤرخین کے مطابق یہ مقبرہ نواب زکریا خان کی بہن کے لیے بنایا گیا جو محمد شاہ کے دور میں لاہور کے گورنر تھے۔ یہ مقبرہ 1745 میں تعمیر کیا گیا۔


    خان جہاں ظفر جنگ کوکلتاش کا مقبرہ

    4

    3

    یہ مقبرہ مغل بادشاہ اورنگزیب کے ایک جری سپاہی ظفر جنگ کوکلتاش کا ہے۔ یہ مزار کنال روڈ پر رائل پام کے نزدیک واقع ہے۔ دیگر کئی تاریخی مقامات کی طرح یہ مقبرہ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔


    گلابی باغ دروازہ

    5

    مغل دور حکومت میں تعمیر کیا جانے والے کئی باغوں میں سے ایک گلابی باغ کے دروازہ کے بارے میں بھی کم لوگ جانتے ہیں۔ اس دروازے کی خصوصیت اس کے خوبصورت نقش و نگار ہیں۔ اس کے اندر شاہجہاں کی دائی، دائی انگہ کا مقبرہ بھی واقع ہے۔ یہ دروازہ گرینڈ ٹرنک روڈ پر واقع ہے۔


    مریم زمانی بیگم مسجد

    6

    یہ مسجد مغل بادشاہ اکبر کی اہلیہ اور شاہجہاں کی والدہ مریم زمانی بیگم نے تعمیر کروائی تھی۔ تاریخ میں ان خاتون کا جودھا بائی کے نام سے بھی ذکر کیا گیا۔ یہ مسجد لاہور شہر کے بیچوں بیچ واقع ہے۔


    نونہال سنگھ کی حویلی

    یہ حویلی مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پوتے نونہال سنگھ کی ہے۔ موری گیٹ پر واقع اس حویلی میں شیشے اور مصنوعی پھولوں سے خوبصورت کام کیا گیا ہے۔ دیواروں پر شاندار آئینے اور مصوری کے شاہکار آویزاں ہیں جن میں سے بعض کی تنصیب میں سونے کا استعمال کیا گیا تھا۔


    علی مردان خان کا مقبرہ

    9

    علی مردان خان شاہجہاں کی فوج کا ایک کرد جرنیل تھا۔ اس کا مقبرہ مغلپورہ روڈ سے 300 کلومیٹر آگے جا کر واقع ہے۔

    تو اب آپ جب اگلی بار لاہور جائیں تو ان مقامات کا ضرور دورہ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانوں کو لوٹنے والے بندروں کے ساتھ تفریح کیجیئے

    انسانوں کو لوٹنے والے بندروں کے ساتھ تفریح کیجیئے

    فطرت کے قریب مقامات جیسے سمندر، پہاڑ، جنگلات وغیرہ میں جاتے ہوئے سیاحوں کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیئے کہ وہ جہاں جا رہے ہیں وہ کوئی خالی جگہ نہیں بلکہ ’ کسی‘ کی ملکیت ہے، اور وہاں مختلف اقسام کی سمندری و جنگلی حیات رہائش پذیر ہوگی۔

    اکثر جانور انسانوں کو اپنے گھر میں دیکھ کر سیخ پا ہوجاتے ہیں اور ان پر حملہ کر دیتے ہیں۔ لیکن تھائی لینڈ کا یہ ساحل اس حوالے سے منفرد ہے کہ یہاں کے رہائشی نہایت کھلے دل سے انسانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

    monkey-2

    یہ رہائشی یہاں رہنے والے بندر ہیں۔ بندروں کی انسان سے دوستی تو ویسے بھی مشہور ہے کیونکہ وہ انہیں مزیدار کھانے پینے اور کھیلنے کے لیے چیزیں دیتے ہیں۔

    monkey-4

    تھائی لینڈ کا کو فیفی ڈون نامی ساحل بے شمار بندروں کی آماجگاہ ہے۔ یہ بندر ساحل سے قریب واقع پہاڑوں میں رہتے ہیں اور اکثر ساحل پر سیر و تفریح یا کھانے پینے کی اشیا کی تلاش میں گھومتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔

    monkey-3

    یہ یہاں آنے والے سیاحوں کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچاتے مگر ان کے پاس موجود کھانے پینے کا سامان اور دیگر اشیا لے اڑتے ہیں۔

    ایک بار جب وہ سیاحوں کو لوٹ لیتے ہیں تو اس کے بعد انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ وہ سیاح وہاں کیا کر رہے ہیں۔

    monkey-5

    گویا اس خوبصورت ساحل پر گھومنے پھرنے کی قیمت اپنے پاس موجود تمام سامان ان بندروں کے حوالے کردینا ہے۔

    کیا آپ اس قیمت پر اس ساحل پر جانے کو تیار ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تاریخی شہر پومپئی کی تباہی کے ہولناک مناظر

    تاریخی شہر پومپئی کی تباہی کے ہولناک مناظر

    کیا آپ تاریخی شہر پومپئی اور اس کی تباہی کے بارے میں جانتے ہیں؟

    حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے سے آباد شہر پومپئی موجودہ اٹلی کے شہر نیپلز کے قریب ایک قدیم رومی شہر تھا۔

    اس خوبصورت شہر میں پانی کے تالاب، کلب، بیکریاں، کشادہ سڑکیں، واٹر سپلائی کی سکیم، لائبریری، کمیونٹی سنٹر، اسپتال، گھوڑے باندھنے کے جدید اصطبل، دو منزلہ مکانات اور مکانوں کے پیچھے چھوٹے چھوٹے لان اور ان میں نصب فواروں نے اس شہر کو جنت بنا دیا تھا۔

    یہ دنیا کا پہلا شہر تھا جس میں زبیرا کراسنگ شروع ہوئی تھی۔ یہیں سے کریم کیک ایجاد ہوا تھا اور یہیں سے اجتماعی غسل خانوں یا حمام کے تصور نے جنم لیا تھا۔

    سنہ 79 عیسوی میں اس قصبے کے قریب واقع ویسویس کے آتش فشاں پہاڑ سے لاوا پھوٹ پڑا جس نے چند دن میں اس شہر کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ اس دور کا انتہائی ترقی یافتہ یہ شہر 13 سے 20 فٹ راکھ کے نیچے دفن ہوگیا۔

    آج بھی جب پومپئی کی باقیات دریافت ہوتی ہیں تو وہاں کے رہنے والوں کی لاشیں بے گور و کفن اسی حال میں ملتی ہیں جس میں وہ اپنے آخری وقت میں موجود تھے۔

    کئی گھروں میں روزمرہ معمولات زندگی کے آثار بھی ملتے ہیں جو جوں کے توں ایسے ہی رکے ہیں جیسے کسی نے جادو کے زور سے انہیں روک دیا ہو۔

    کچھ عرصہ قبل شہر پومپئی کی تباہی کی ایک تصوراتی ویڈیو آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ایک نمائش میں پیش کی گئی جسے چند دن میں لاکھوں افراد نے دیکھا۔

    آج ہم آپ کو بھی وہ ویڈیو دکھانے جارہے ہیں جسے دیکھ کر آپ اپنا دل تھام لیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔