Tag: سیاحت

  • روم کے تاریخی کولوزیم کی سیر کریں

    روم کے تاریخی کولوزیم کی سیر کریں

    کیا آپ نے روم کے تاریخی مقام کولوزیم کے بارے میں سنا ہے؟

    اٹلی کے دارالحکومت روم میں واقع کولوزیم تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ 72 عیسوی میں تعمیر کیا جانے والا یہ وسیع و عریض ہال کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس میں ڈرامے پیش کیے جاتے تھے جو مختلف تاریخی جنگوں پر بنائے جاتے تھے۔

    rome-3

    اہل روم کے لیے ایک تفریح لڑائی دیکھنا بھی تھی۔ یہاں اکثر لڑائیاں بھی منعقد کی جاتی تھی جن میں سے ایک فریق اکثر انسان اور دوسرا کوئی خونخوار جانور ہوتا تھا۔ ان لڑائیوں کا اختتام کسی ایک فریق کی موت کی صورت میں ہوتا تھا۔

    rome-5
    ہالی ووڈ فلم ’گلیڈی ایٹر‘ کا ایک منظر

    یہاں مجرموں کو پھانسی بھی دی جاتی تھی جس کے لیے گلوٹین کا استعمال کیا جاتا تھا۔ گلوٹین ایک تختہ اور تیز دھار آلے پر مشتمل ہوتا تھا جس کے اوپر مجرم کو لٹایا جاتا اور اوپر سے تیز دھار آلہ آ کر اس کی گردن پر گرتا تھا۔

    rome-6

    رومی ان پھانسیوں کو دیکھنے کے لیے بڑے شوق سے جمع ہوا کرتے تھے۔ یہاں روم کے ماہر شمشیر زنوں کو تربیت بھی دی جاتی تھی۔

    rome-4

    کولوزیم میں بیک وقت 80 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ کولوزیم کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے تاہم اب بھی دنیا بھر سے سیاح اسے دیکھنے کے لیے کھنچے چلے آتے ہیں۔

    rome-2

    ایسے ہی ایک شوقین سیاح نے ڈرون کیمرے کی مدد سے کولوزیم کی فضائی منظر کشی کی ہے۔ آئیے آپ بھی اس سحر انگیز ویڈیو سے لطف اندوز ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاحت کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ممالک

    سیاحت کے لیے دنیا کے محفوظ ترین ممالک

    کیا آپ سیاحت کرنے کے شوقین ہیں؟ تو پھر یقیناً یہ جاننا آپ کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ سیاحت کے لیے دنیا کے کون سے ممالک محفوظ ترین ہیں جہاں آپ کو زندگی میں ایک بار ضرور جانا چاہیئے۔

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک فہرست کے مطابق دنیا کے محفوظ ترین ممالک یہ ہیں۔


    آئر لینڈ

    آئر لینڈ سیاسی طور پر ایک مستحکم ملک ہے جہاں جرائم کی شرح بے حد کم ہے اور یہ سیاحوں کے لیے ایک بہترین ملک ہے۔


    جاپان

    کیا آپ جانتے ہیں جاپان میں ہتھیاروں تک رسائی حاصل کرنا بے حد مشکل کام ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ خود جاپانی شہریوں اور سیاحوں کے لیے ایک محفوظ ملک سمجھا جاتا ہے۔


    سوئٹزر لینڈ

    سوئٹزر لینڈ بھی سیاسی طور پر مستحکم اور کم جرائم کی شرح کا حامل ملک ہے۔


    کینیڈا

    کینیڈا کے کسی بھی شہر میں آپ آسانی سے معاشرتی مطابقت پیدا کر سکتے ہیں۔


    سلووینیا

    سلووینیا میں آپ کو جابجا پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے تعینات دکھائی دے گی۔


    جمہوریہ چیک

    یورپی ملک جمہوریہ چیک میں جرائم کی شرح نہایت معمولی ہے۔

    مزید پڑھیں: جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کی سیر کریں


    ڈنمارک

    ڈنمارک دنیا کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے افراد کا ملک ہے۔


    پرتگال

    پرتگال ایک سستا ملک ہے جہاں آپ کم پیسوں میں باآسانی سیاحت کر سکتے ہیں۔


    نیوزی لینڈ

    نیوزی لینڈ بھی ایک پرسکون ملک ہے جو کسی بھی قسم کے اندرونی یا بیرونی تنازعات سے محفوظ ہے۔


    آئس لینڈ

    فہرست میں پہلا نمبر آئس لینڈ کا ہے جہاں قتل کی وارداتوں اور جیلوں میں قید افراد کی تعداد نہایت کم ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا کا محفوظ ترین ملک قرار دیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    سیاحت کا عالمی دن: پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سیاحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    سیاحت کا عالمی دن ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کونسل کی سفارشات پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے بعد سے 1970 سے ہر سال 27 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات کی تلاش، آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے، سیاحوں کے لیے زیادہ سے زیادہ اور جدید سہولیات پیدا کرنے، سیاحوں کے تحفظ ، نئے سیاحتی مقامات تک آسان رسائی سمیت دیگر متعلقہ امور کو فروغ دینا ہے۔

    پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے۔ا گر یہاں سیاحت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو صرف سیاحت ہماری معیشت میں ایک بڑے اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ دہشت گردی کے باوجود اب بھی پاکستان کے شمالی علاقوں میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد جاری ہے جو پاکستان کے سحر انگیز اور دیو مالائی قدرتی حسن کا ثبوت ہے۔

    یہاں ہم آپ کو پاکستان کے چند خوبصورت سیاحتی مقامات کی سیر کروا رہے ہیں۔


    :کے ٹو

    k2-1

    بیرونی کوہ پیماؤں کی کشش کا باعث بننے والی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں موجود ہے۔ 8 ہزار 611 میٹر کی بلندی رکھنے والی اس چوٹی کو سر کرنے کے لیے ہر سال بے شمار ملکی و غیر ملکی کوہ پیما رخت سفر باندھتے ہیں لیکن کامیاب کم ہی ہو پاتے ہیں۔


    :چترال

    chitral-1

    ضلع چترال پاکستان کے انتہائی شمالی کونے پر واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ اپنے منفرد جغرافیائی محل وقع کی وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے دیگر علاقوں سے تقریباً 5 ماہ تک منقطع رہتا ہے۔

    chitral-2

    اپنی مخصوص پرکشش ثقافت اور پراسرار ماضی کے حوالے سے چترال نے سیاحت کے نقطہ نظر سے کافی اہمیت اختیار کرلی ہے۔


    :گورکھ ہل

    gorakh-hill-1

    سندھ کے شہر دادو کے شمال مغرب کوہ کیر تھر پر گورکھ ہل اسٹیشن واقع ہے۔ یہ صوبہ سندھ کا بلند ترین مقام ہے اور سطح سمندر سے 5 ہزار 688 فٹ بلند ہے جو کہ پاکستان کے مشہور ترین ہل اسٹیشن مری کا ہم پلہ ہے۔

    gorakh-hill-2

    کراچی سے گورکھ ہل اسٹیشن کا فاصلہ 400 کلو میٹر ہے۔


    :ہنگول نیشنل پارک

    hingol-1

    بلوچستان میں واقع ہنگول نیشنل پارک پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو 6 لاکھ 19 ہزار 43 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے 190 کلو میٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر، لسبیلہ اور آواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس علاقہ میں بہنے والے دریائے ہنگول کی وجہ سے اس کا نام ہنگول نیشنل پارک رکھا گیا ہے۔ اس علاقہ کو 1988 میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا۔ ہندوؤں کا معروف ہنگلاج مندر بھی اس پارک میں‌ واقع ہے۔

    hingol-3

    یہ پارک کئی اقسام کے جنگلی درندوں، چرندوں، آبی پرندوں، حشرات الارض، دریائی اور سمندری جانوروں کا قدرتی مسکن ہے۔ بلوچستان کا مشہور امید کی دیوی یا پرنسز آف ہوپ کہلایا جانے والا 850 سالہ قدیم تاریخی مجسمہ بھی اسی نیشنل پارک کی زینت ہے۔


    :کھیوڑہ کی نمک کی کانیں

    پاکستان کے ضلع جہلم میں کھیوڑہ نمک کی کان واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے قریباً 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔

    khewra-1

    کھیوڑہ میں موجود نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین کان ہے اور یہ دنیا کا دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ ہے۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جب سکندر اعظم 322 ق م میں اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دریافت ہوئی۔

    kehwra-2

    اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجہ نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجوعہ راجوں کی ملکیت رہی۔


    :ایوبیہ

    ayubia-1

    ایوبیہ نیشنل پارک مری سے 26 کلومیٹر دور صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ سابق صدر پاکستان ایوب خان کے نام پر اس علاقے کا نام ایوبیہ رکھا گیا۔

    ayubia-2

    چار مختلف پہاڑی مقامات گھوڑا گلی، چھانگلہ گلی، خیرا گلی اور خانسپور کو ملا کر ایوبیہ تفریحی مقام بنایا گیا۔


    :ٹھنڈیانی

    thandiani-1

    ٹھنڈیانی ضلع ایبٹ آباد کے جنوب میں واقع ہے۔ ایبٹ آباد شہر سے اس کا فاصلہ تقریباً 31 کلو میٹر ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے کنہار اور کشمیر کا پیر پنجال سلسلہ کوہ واقع ہے۔

    thandiani-2

    شمال اور شمال مشرق میں کوہستان اور کاغان کے پہاڑ نظر آتے ہیں۔ شمال مغرب میں سوات اور چترال کے برف پوش پہاڑ ہیں۔ ٹھنڈیانی سطح سمندر سے 9 ہزار فٹ بلند ہے۔


    :جھیل سیف الملوک

    saif-ul-malook

    جھیل سیف الملوک وادی کاغان کے علاقے ناران میں 10 ہزار 578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ ناران سے بذریعہ جیپ یا پیدل یہاں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ دنیا بھر سے سیاح اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ صبح کے وقت ملکہ پربت اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔ سال کے کچھ مہینے اس کی سطح برف سے جمی رہتی ہے۔

    saif-ul-malook-2

    جھیل سے انتہائی دلچسپ لوک کہانیاں بھی منسوب ہیں جو یہاں موجود افراد کچھ روپے لے کر سناتے ہیں اور اگر آپ جھیل سے منسوب سب سے دلچسپ کہانی سننا چاہتے ہیں تو جھیل پر کالے خان نامی نوے سالہ بزرگ کو تلاش کیجیئے گا۔


    :دیوسائی

    deosai-1

    دیوسائی نیشنل پارک سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ اونچائی پر واقع ہے۔ پارک 3 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ نومبر سے مئی تک پارک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ بہار کے موسم میں پارک پھولوں اور کئی اقسام کی تتلیوں کے ساتھ ایک منفرد نظارہ پیش کرتا ہے۔

    دیوسائی دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ دیو اور سائی یعنی دیو کا سایہ۔ ایک ایسی جگہ، جس کے بارے میں صدیوں یہ یقین کیا جاتا رہا کہ یہاں دیو بستے ہیں، آج بھی مقامی لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ یہ حسین میدان مافوق الفطرت مخلوق کا مسکن ہے۔ یہاں دیکھتے دیکھتے ہی موسم خراب ہونے لگتا ہے، کبھی گرمیوں میں اچانک شدید ژالہ باری ہونے لگتی ہے۔ ہر لمحہ بدلتے موسم کی وجہ سے دیوسائی میں دھوپ چھاؤں کا کھیل بھی جاری رہتا ہے۔

    doesai-2

    یہ علاقہ جنگلی حیات سے معمور ہونے کی وجہ سے انسان کے لیے ناقابل عبور رہا۔ برفانی اور یخ بستہ ہواﺅں، طوفانوں اور خوفناک جنگلی جانوروں کی موجودگی میں یہاں زندگی گزارنے کا تصور تو اس ترقی یافتہ دور میں بھی ممکن نہیں۔ اسی لیے آج تک اس خطے میں کوئی بھی انسان آباد نہیں۔


    :پائے میڈوز

    paye-1

    paye-2

    صوبہ خیبر پختونخوا کے پائے نامی علاقہ سے ذرا آگے پائے میڈوز واقع ہے جہاں کا طلسماتی حسن آپ کو سحر انگیز کردے گا۔


    :قلعہ دراوڑ

    derawar-2

    derawar-1

    بہاولپور کے قریب صحرائے چولستان میں قلعہ دراوڑ گو کہ وقت کے ہاتھوں شکست و ریخت کا شکار ہے تاہم یہ اب بھی سیاحوں اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے باعث کشش ہے۔


    :صحرائے تھر

    thar-1

    صحرائے تھر پاکستان کی جنوب مشرقی اور بھارت کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 2 لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا شمار دنیا کے نویں بڑے صحرا کے طور پر کیا جاتا ہے۔

    thar-2

    صحرا میں ہندوؤں کے قدیم مندروں سمیت کئی قابل دید مقامات موجود ہیں۔ یہاں یوں تو سارا سال قحط کی صورتحال ہوتی ہے تاہم بارشوں کے بعد اس صحرا کا حسن نرالا ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گھوڑے کی نعل جیسی انوکھی آبشار

    گھوڑے کی نعل جیسی انوکھی آبشار

    چین میں مون سون کی بارشوں نے گھوڑے کے نعل جیسی انوکھی آبشار تشکیل دے ڈالی۔ منفرد آبشار کو دیکھنے کے لیے ہزاروں سیاح یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

    چین کے صوبہ ہیلوزی آنگ میں جگ پو جھیل کی آبشار طوفانی بارشوں کے باعث الگ ہی انداز سے بہنے لگی۔

    پانی کی بہتات اور تیز رفتاری کے باعث اب یہ آبشار کسی گھوڑے کے نعل جیسی دکھائی دیتی ہے۔

    بلند و بالا پہاڑوں پر موجود اس آبشار کا یہ خوبصورت قدرتی نظارہ سنہ 2013 میں بھی دکھائی دیا تھا جب بارشوں کے بعد یہاں سیلاب آگیا اور پانی کی سطح بلند ہوگئی تھی۔

    عموماً یہ آبشار سارا سال عام سے انداز میں بہتی ہے۔

    اس خوبصورت آبشار کو دیکھنے کے لیے ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ خود کو خوش قسمت سمجھ رہے ہیں جو اس قدر منفرد نظارہ دیکھ سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایسے ممالک جہاں جانے کے لیے پاکستانیوں کو ویزے کی ضرورت نہیں

    ایسے ممالک جہاں جانے کے لیے پاکستانیوں کو ویزے کی ضرورت نہیں

    سیر و سیاحت کرنے کا شوق کسے نہیں ہوتا، مگر اس کے لیے بہت سا وقت اور پیسہ درکار ہے۔

    پھر جب سے دنیا بھر میں دہشت گردی کا خوفناک عفریت زور پکڑ رہا ہے تب سے ایک سے دوسرے ملک جانا اور ویزا حاصل کرنا ایک مشکل مرحلہ بن گیا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل ایک امریکی ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں پاکستانی پاسپورٹ کو ایشیائی ممالک کی فہرست میں کمزور ترین قرار دیا گیا۔

    اس فہرست میں بھارت سب سے آگے تھا جس کا پاسپورٹ تمام جنوبی ایشیائی ممالک میں بہترین پوزیشن پر تھا۔

    تاہم پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، گو کہ پاکستان کا پاسپورٹ پہلے جیسا مضبوط تو نہیں رہا، تاہم اب بھی دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں جو پاکستانیوں کو بغیر ویزے کے قبول کرلیتے ہیں، اور پھر سفر تو کہیں کا بھی ہو، ہمیشہ علم اور خوشی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سے ممالک ہیں جہاں پاکستانی بغیر ویزے کے باآسانی جاسکتے ہیں۔

    جزائر کیریبئین میں واقع ملک ڈومینیکا

    ہیٹی

    سینٹ ونسنٹ

    ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو

    براعظم اقیانوس (اوشنیا) میں واقع ملک مائیکرو نیزیا

    واناتو


    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل ممالک پاکستان کے لیے ویزا اپون ارائیول کی پالیسی پر کاربند ہیں یعنی آپ کو ان ممالک میں پہنچ کر ویزا ملے گا۔

    کمبوڈیا

    افریقی ملک کیپ ورڈ

    کاموروس

    آئیوری کوسٹ

    جبوتی

    گینیا بساؤ

    کینیا

    مڈغاسکر

    مالدیپ

    موریطانیہ

    موزمبیق

    نیپال

    نکارا گوا

    پالاؤ

    سموا

    سشیلز

    تنزانیہ

    مشرقی تیمور

    ٹوگو

    تووالو

    یوگنڈا

    آپ کس ملک کی سیر کو جانا پسند کریں گے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لوگوں کو افسردگی سے بچانے کے لیے تصاویر کھینچنا ممنوع

    لوگوں کو افسردگی سے بچانے کے لیے تصاویر کھینچنا ممنوع

    دنیا کے خوبصورت ترین یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں غیر ملکیوں کو افسردگی سے بچانے کے لیے ایک خوبصورت قصبے کی تصاویر کھینچنا ممنوع قرار دے دی گئیں۔

    سوئٹزر لینڈ کے برگن نامی اس خوبصورت قصبے کی مقامی انتظامیہ نے سیاحوں پر پابندی لگا دی ہے وہ یہاں آنا چاہتے ہیں تو ضرور آئیں، مگر یہاں کی تصاویر کھینچ کر انہیں سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔

    انتظامیہ کے مطابق انہوں نے یہ پابندی دنیا بھر کے ان لوگوں کے لیے عائد کی ہے جو ان تصاویر کو دیکھ کر افسردہ ہوجائیں گے کہ وہ اس خوبصورت قصبے کی سیر نہیں کرسکتے۔

    اس انوکھے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد پر 5 ڈالر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔

    اس پابندی کے عائد ہوتے ہی وہاں موجود سیاح برہم ہوگئے۔ پابندی سے نہ صرف سیاح بلکہ مقامی افراد میں بھی غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔

    تاہم قصبے کے میئر پیٹر نکولے نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس فوٹوگرافی بین کی وجہ سے ان کا قصبہ پوری دنیا میں مشہور ہوگیا، لہٰذا اب وہ اس پابندی کو مشروط طور پر نرم کر رہے ہیں اور کچھ مخصوص افراد کو ہی تصاویر کھینچنے کی اجازت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جزیرہ استولا ۔ پاکستان کی گم گشتہ جنت

    جزیرہ استولا ۔ پاکستان کی گم گشتہ جنت

    گوادر: جزیرہ استولا جسے جزیرہ ہفت تلار یا ’سات پہاڑوں کا جزیرہ‘ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کا ایک غیر آباد جزیرہ ہے۔ صوبہ بلوچستان میں پسنی کے ساحل سے قریب یہ جزیرہ تقریباً 40 کلو میٹر بحیرہ عرب کے اندر واقع پاکستان کا سب سے بڑا سمندری جزیرہ ہے۔

    تقریباً 6.7 کلو میٹر طویل اور 2.3 کلو میٹر چوڑے اس جزیرہ کا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 75 میٹر ہے۔ یہ جزیرہ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل پسنی کا حصہ ہے۔

    اس جزیرے کے غیر آباد ہونے اور یہاں سیاحوں کی آمد ورفت نہ ہونے کی وجہ اس کے سفر کی طوالت ہے۔ کراچی سے 7 گھنٹے تک پسنی کے سفر کے بعد آپ کو ایک موٹر بوٹ کی ضرورت پڑے گی جس میں مزید 3 گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد آپ استولا پہنچیں گے۔

    تاریخ میں اس جزیرہ کا ذکر ایڈمرل نیرکوس کے حوالے سے ملتا ہے جسے 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے ساحلی علاقوں کی کھوج میں روانہ کیا تھا۔

    سنہ 1982 میں حکومت پاکستان نے یہاں گیس سے چلنے والا ایک روشنی کا مینار (لائٹ ہاؤس) بحری جہازوں کی رہنمائی کے لیے تعمیر کیا تھا جسے بعد میں سنہ 1987 میں شمسی توانائی کے نظام میں تبدیل کردیا گیا۔

    ستمبر سے مئی کے مہینوں کے درمیان ماہی گیر یہاں کیکڑوں اور جھینگوں کے شکار کے لیے آتے ہیں۔

    یہاں ایک چھوٹی سی مسجد بھی ہے جسے حضرت خضرؑ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ہندوؤں کے ایک پرانے مندر کے کھنڈرات کے آثار بھی یہاں موجود ہیں۔

    جزیرے پر موجود پہاڑیوں کی ہیئت نہایت عجیب و غریب اور منفرد ہے۔ کچھ پہاڑیوں میں غار بھی ترشے ہوئے موجود ہیں جو قدرتی ہیں۔

    بارشوں کے بعد جزیرے پر جا بجا سبزہ اگ آتا ہے۔ بارش کے علاوہ یہاں میٹھے پانی کی فراہمی کا کوئی ذریعہ نہیں لہٰذا سبزہ بھی کچھ عرصے بعد ختم ہوجاتا ہے۔

    یہاں پر صرف کیکر ایسا پودا ہے جو ہر قسم کے حالات میں زندہ رہ سکتا ہے اور سارا سال دکھائی دیتا ہے۔

    جزیرے کا شفاف نیلا پانی غروب آفتاب کے وقت نہایت خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

    سفر کی طوالت کے باوجود کئی لوگ یہاں کی سیر کو آتے ہیں تاہم ان کی تعداد بے حد کم ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • صرف 10 ہزار روپے میں پوری دنیا کی سیاحت کریں

    صرف 10 ہزار روپے میں پوری دنیا کی سیاحت کریں

    کیا آپ سیاحت کے شوقین ہیں اور دنیا بھر میں گھومنا پھرنا چاہتے ہیں؟

    لیکن ظاہر ہے یہ کوئی کم قیمت کام نہیں۔ اس کے لیے آپ کو بہت سی رقم اور فراغت چاہیئے۔ تاہم اگر آپ نہایت کم قیمت میں اپنے پسندیدہ مقام کا سفر کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس غیر ملکی کمپنی کی یہ پیشکش آپ ہی کے لیے ہے۔

    مزید پڑھیں: مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    ٹرسٹڈ ہاؤس سٹرز نامی یہ کمپنی دراصل ان لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے جو کاروباری دوروں یا سفر و سیاحت کے عادی ہیں تاہم سفر پر جانے سے قبل وہ اپنے پالتو جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے پریشان رہتے ہیں۔

    انہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ اپنی واپسی تک اپنے پالتو جانوروں کو کہاں رکھیں۔

    تب یہ کمپنی ان جانوروں کی دیکھ بھال کی پیشکش کرتی ہے اور اس کے لیے دنیا بھر سے سیاحت کے شوقین افراد کو ان کے پسندیدہ مقام پر بلوا کر یہ جانور ان کے حوالے کردیتی ہے۔

    اس کمپنی میں سیاحت کے شوقین اور جانوروں کی دیکھ بھال کے منتظر افراد اپنے آپ کو رجسٹر کرواتے ہیں۔

    اگر آپ اس کمپنی کی پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو آپ کو کرنا یہ ہے کہ اپنے آپ کو یہاں رجسٹر کروائیں اور اپنے پسندیدہ شہر اور وہاں کے کسی مقام کا نام درج کردیں۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    جب آپ کے پسندیدہ شہر سے کوئی شخص اپنے جانوروں کو چھوڑ کر جانا چاہے گا تو یہ کمپنی اس شخص کے جانور اور آپ کو، آپ کے پسندیدہ مقام پر بلوا لے گی۔

    اب آپ اپنی پسند کے مقام (کسی ہوٹل یا ریزورٹ) پر قیام کرسکتے ہیں اور قیام و طعام کی تمام ذمہ داری اس کمپنی کی ہوگی۔

    گویا آپ کو اپنے پسندیدہ مقام پر قیام کی قیمت صرف وہاں موجود چند جانوروں کی دیکھ بھال کر کے ادا کرنی ہے۔

    اور ہاں اس کمپنی کی سالانہ فیس 100 ڈالر یعنی پاکستانی لگ بھگ 10 ہزار روپے ہے۔ تو 10 ہزار روپے میں دنیا کے کسی بھی خوبصورت اور مہنگے ترین مقام پر قیام کرنا کوئی مہنگا سودا نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان سیاحت کے لیے بہترین ملک ہے: امریکی سیاح

    پاکستان سیاحت کے لیے بہترین ملک ہے: امریکی سیاح

    دنیا کے تمام ممالک کی سیاحت کا اعزاز رکھنے والی واحد خاتون کیسنڈرا ڈی پیکول کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جہاں کی سیر ہر شخص کو ضرور کرنی چاہیئے۔

    امریکا کی کیسنڈرا ڈی پیکول دنیا کی پہلی باقاعدہ سب سے زیادہ سیاحت کرنے والی خاتون، کم عمر ترین امریکی سیاح اور دنیا میں سب سے تیز رفتار سیاحت کرنے کا اعزاز اپنے نام کرچکی ہیں۔

    تین سال قبل اس غیر معمولی سفر کا آغاز کرنے والی کیسی اب دنیا کے تمام ممالک کا سفر کرنے کا انوکھا ترین عالمی ریکارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔

    انہوں نے برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کو ان ممالک کی فہرست فراہم کی جو ان کے خیال میں سیاحت کے لیے بہترین ہیں اور جہاں کی سیاحت ہر شخص کو ضرور کرنی چاہیئے۔

    ان کی اس فہرست میں پاکستان پانچویں نمبر پر موجود ہے۔

    The way I prefer to travel is to leave all preconceptions at the door and walk in with a completely open mind. • • • When I used to travel, I’d sometimes extensively research the country; the good, the bad, where to go, what to do. By doing this, my mind naturally conditioned itself into thinking that the reflection of that country from the media or from what other people told me, was true, and because of this, I was almost just waiting to see or experience something good or bad from these preconceived notions. Sadly, I ended up experiencing more negative experiences than good because much of this research typically led me to media and government sites that would say everything they could to steer me away. Well, I decided to let that all go and this time around, to refrain from researching countries before I arrive (aside from the basic visa, language, currency, etc.) and to instead learn first hand from the people there what gives their country a "sense of place”. I find that my experience now when I travel, is much more euphoric and positive in doing so. A great example of this practice surfaced during my stay in Pakistan. People were scared for me when I told them I was going, although I personally looked at the opportunity as both a privilege and unique adventure. Having been to places such as Afghanistan, Somalia and North Korea, alone for example, I had zero worries about entering Pakistan and just knew it would exceed my expectations in the best way possible. What we hear in the media can be so degrading and devastating, but this shouldn’t deter us from experiencing that country first hand. By using tourism as a means for #peace, we have the ability to open our eyes to the truth when we experience these places through our own perceptions while learning directly from the local people. Once we realize the common denominator of humanity, we’ll judge less, and accept more. We will be more open to the kindness of people around the world and that most people just want peace, too. ✌️ • • • #Expedition196

    A post shared by Cassie De Pecol | Official (@expedition_196) on

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ایشیائی ثقافت اور خاص طور پر یہاں کا کھانا بے حد شاندار ہے اور وہ دوبارہ بھی یہاں کا سفر کرنا چاہتی ہیں۔

    Managing criticism • • • It’s not okay to let others opinions (good + bad) shape who you are and who you aim to become, but I encourage you to let their words fuel you to pursue a life for yourself that you could have never in your wildest dreams have imagined. It’s always been a desire of mine to inspire others that would in turn, inspire myself to create and grow positively in the right direction. My motto has always been, "I want to live an iconic lifestyle where I do what I want, when I want, and inspire those along the way”. The negativity I get from this Expedition is vast, and while I’ll never know why I’ve been criticized for my hard work and dedication to make even just a small, positive change in our world or how I travel for that matter, this negativity contradictory, only fuels me to do bigger things and reach higher in order to craft something more vast and impactful to positively enhance our world, while leaving a great legacy behind. Thankfully, the judgements that I’ve read have really fueled me to start several major projects that I’ve recently started working on. I often wonder that if I never received this criticism from others, I’d never be driven enough to change our world for the better… and hopefully one day I won’t rely on these judgements to make these great forward movements in life, but for now, it’s worked well enough. Never define your value as a person based off what people tell you about who you are or what you do. Own your life, own your values, own your morals and never let anyone dictate your decisions or frame who you are or who they think you should be. It is your life and no one has a surefire solution to a successful and winning outcome, but you. So, I encourage you to use not only fear but negativity and criticism from others as embers to your flame. It is only then, once you let all those opinions go, and watch those embers burn to flame, your truth and your story will flourish and you’ll be boasting with confidence as to where you’re headed. Choose your hard. PC: @unmaderhyme

    A post shared by Cassie De Pecol | Official (@expedition_196) on

    کیسی کو پاکستان کے ویزے کے حصول کے لیے 4 ماہ کا طویل انتظار کرنا پڑا تھا اور بقول انہوں نے یہاں بہترین وقت گزارا۔

    The hospitality I’ve received so far in #Pakistan and specifically #Karachi has been astounding! From being offered a random, free upgrade to business class on @gulfair to being graced with the amazing hospitality of the crew and entering the cockpit and meeting the Pilot (the Captain knew about my Expedition before I even told him!), speaking to the students at the Institute of Business Administration, meeting the Mayor of Karachi, Mr. Wasim Akhtar, for the planting of the Cedrus Deodara tree (the National Tree of Pakistan) , coming back to my beautiful (sponsored) hotel and seeing my story and Mission on the front page of Traveller International, and finally, meeting with @rotaryinternational tonight! So incredibly humbling. Also, just comes to show (for those who think I’m not seeing anything in the countries I visit and that 2-5 days isn’t enough) that it’s all about time management and maximizing every moment of your time to make the most with what you have. But same applies to everything else in life, doesn’t it? My time here in Pakistan has just begun and has been one of the many wonderfully educational and culturally enriching experiences on #Expedition196. Don’t judge a book by its color or a country by the media. Much love ❤️ #peacethroughtourism • • • ✨Snapchat @ cassiedepecol To view all videos from today including the tree planting and meeting with the Mayor, head to Facebook.com/expedition196 ✨

    A post shared by Cassie De Pecol | Official (@expedition_196) on

    ایکسپیڈیشن 196 کے نام سے جانے والے اس سفر کے آغاز کے کچھ عرصہ بعد ہی کیسی کو عالمی ادارہ برائے امن بذریعہ سفر نے اپنا اعزازی سفیر بھی مقرر کردیا جس کے بعد وہ دنیا بھر میں امن اور محبت کا پیغام لے کر گئیں۔

    ان کی تمام سیاحت، جہازوں کے ٹکٹ اور ہوٹلوں میں رہائش وغیرہ کو مختلف کمپنیز نے اسپانسر کیا تھا۔

  • خبردار! تعطیلات کے دوران آپ موت کا شکار ہوسکتے ہیں

    خبردار! تعطیلات کے دوران آپ موت کا شکار ہوسکتے ہیں

    اپنے دفتر سے چھٹی لینا ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے اور ہر شخص اپنی تعطیلات کے بارے میں بے حد پرجوش ہوتا ہے۔ لیکن حال ہی میں ماہرین نے ایک تشویشناک تحقیق سے آگاہ کیا جس کے مطابق چھٹیاں دل کے مریض افراد کو موت کا شکار بھی کرسکتی ہیں۔

    نیوزی لینڈ میں کی جانے والی تحقیق کا بنیادی نکتہ اس رجحان کو بنایا گیا جس میں دیکھا گیا کہ ہر کرسمس کے موقع پر بے شمار افراد کو دل کی مختلف شکایات کے باعث اسپتال لایا جاتا۔ ان میں سے بیشتر جانبر نہ ہو پاتے۔

    اس رجحان سے ماہرین نے اندازہ قائم کیا کہ شاید سردیوں کا موسم دل کے امراض کو بڑھانے اور انہیں شدید کرنے کی وجہ بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں؟

    تاہم اس تحقیق کے لیے ماہرین نے سنہ 1998 سے 2013 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جب نیوزی لینڈ میں کرسمس کا تہوار گرمیوں کے دوران آیا۔ اس عرصے میں ماہرین نے دیکھا کہ ساڑھے 7 لاکھ سے زائد افراد دل کی مختلف بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوئے۔

    holiday-2

    اس تحقیق کے بعد ماہرین نے اس خیال کی نفی کی کہ دل کے امراض کا تعلق موسم میں تبدیلی سے ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تعطیلات میں موت کا شکار ہونے کی وجہ دراصل معمولات میں تبدیلی ہونا ہے۔ چھٹیوں کے دوران لوگ اپنی صحت اور غذا کا خیال نہیں کرتے، عموماً ورزش سے گریز کرتے ہیں، اور الکوحل کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ جو افراد اپنی چھٹیاں گھر سے دور کسی سیاحتی مقام یا بیرون ملک گزارتے ہیں وہ اپنی پہلے سے موجود بیماریوں کی دوا باقاعدگی سے نہیں لے پاتے، یوں ان کی طبیعت خرابی کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد سے واقف ہیں؟

    ماہرین نے ان وجوہات میں چھٹیوں کے دوران اسپتالوں میں عملے کی کمی کو بھی شامل کیا، جب اسپتال کا عملہ خود بھی چھٹیوں پر ہوتا ہے اور ایمرجنسی میں لائے جانے والے مریضوں کو طبی امداد ملنے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

    تو گویا اگر آپ بھی چھٹیوں پر جارہے ہیں تو آپ کو اپنی صحت کا عام دنوں سے زیادہ خیال رکھنے کی ضروت ہے۔