Tag: سیاحت

  • سعودی عرب کے لیے ایک اور اعزاز

    سعودی عرب کے لیے ایک اور اعزاز

    ریاض: سنہ 2022 میں لگ بھگ 2 کروڑ افراد نے سعودی عرب کا دورہ کیا جس کے بعد سعودی عرب سیاحت کے حوالے سے پہلے نمبر پر آگیا۔

    اردو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ ٹور ازم آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق عرب ممالک آنے والے سیاحوں کی تعداد کے حوالے سے سعودی عرب پہلے نمبر پر ہے۔

    سنہ 2022 کے پہلے 9 مہینوں میں 18 ملین سے زیادہ مسافروں نے سعودی عرب کا دورہ کیا۔

    متحدہ عرب امارات 14.8 ملین سیاحوں کے ساتھ عرب ممالک میں دوسرے جبکہ 2022 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 11 ملین سیاحوں کے ساتھ مراکش تیسرے نمبر پر تھا۔

    سعودی عرب کی وزارت سرمایہ کاری کے اعداد و شمار کے مطابق 2030 تک ہر سال 100 ملین سیاحوں تک پہنچنے کے سعودی وژن کے مطابق مملکت کے سیاحتی اخراجات گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں 7.2 بلین ڈالر تک پہنچ گئے۔

    سعودی عرب آنے والے سیاحوں کی اس غیر معمولی تعداد نے دنیا بھر کے ٹریول ماہرین کی توجہ مبذول کروائی ہے جو دبئی میں مئی میں ہونے والے عریبین ٹریول مارکیٹ 2023 کے آئندہ ایونٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    عربین ٹریول مارکیٹ کے منتظم نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ یہ تقریب عالمی سطح پر ہونے والے سعودی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گی جو مملکت کی سیاحت کے اثرات پر توجہ مرکوز کرے گی۔

    عریبین ٹریول مارکیٹ کے ڈائریکٹر ڈینیئل کرٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اے ٹیم ایم 2023 سعودی سربراہی اجلاس ایک مثالی فورم پیش کرے گا اس میں مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کے ٹریول پروفیشنلز اور پالیسی ساز مملکت کے بڑھتے ہوئے سیاحت کے شعبے میں مواقع اور چیلنجز کو تلاش کر سکتے ہیں۔

    سالانہ تقریب میں سعودی عریبین ایئر لائنز، فلائی ناس، مکہ کلاک رائل ٹاور، اسما ہاسپیٹیلٹی کمپنی، آئی آف ریاض، صدانہ ریئل اسٹیٹ کمپنی اور سعودی عماد فار ایئرپورٹ سروسز اینڈ ٹرانسپورٹ سپورٹ کی میزبانی کی توقع ہے۔

    ڈینیئل کرٹس نے مزید کہا کہ نیوم اور بحیرہ احمر پراجیکٹ جیسی آنے والی گیگا ڈویلپمنٹس سے لے کر مملکت کی تازہ ترین ویزا اصلاحات اس کے سفری شعبے کو تقویت دے رہی ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ عریبین ٹریول مارکیٹ آنے والے ایڈیشن کے دوران سعودی عرب ایک بڑے ڈرا کارڈ کی نمائندگی کرے گا۔

  • سعودی عرب کا سیاحت کے حوالے سے بڑا اعلان

    ریاض: سعودی عرب نے 2030 تک جی ڈی پی میں سیاحت کا حصہ 10 فی صد تک پہنچانے کا عزم کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی نائب وزیر سیاحت شہزادی ھیفا آل سعود نے کہا ہے کہ 2018 میں جی ڈی پی میں شعبہ سیاحت کا حصہ 3 فی صد تھا، 2030 تک اس کو 10 فی صد تک پہنچایا جائے گا۔

    شہزادی ھیفا نے امریکی ٹی وی چینل سی این این سے گفتگو میں کہا کہ خطے میں، خصوصاً دبئی کے ساتھ سیاحت کے حوالے سے مسابقت صحت مند اور اچھا رجحان ہے، ہمارا علاقہ پوری دنیا کے لیے پرکشش ہے۔

    شہزادی ھیفا نے کہا کہ نئی مارکیٹیں کھولنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، السعودیہ انیشیٹو نے امریکا، جرمنی اور ایشیا وغیرہ میں 15 بین الاقوامی مارکیٹوں کے دروازوں پر دستک دی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ کاروباری شراکت داری قائم کی جا رہی ہے، چینی مارکیٹ کھولتے وقت چینی صارفین کے لیے ’ٹرپ‘ کے ساتھ شراکت قائم کی گئی، اور 80 ٹورسٹ گائیڈز کو مندارین زبان کی ٹریننگ دی گئی، جب کہ 60 ٹورسٹ گائیڈز کو جرمن زبان سکھائی گئی۔

    وزارت سرمایہ کاری کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران سعودی سیاحت سے 27 ارب ریال کی آمدنی ہوئی، جب کہ امارات کے نائب صدر محمد بن راشد کے مطابق اس عرصے کے دوران یو اے ای کو 19 ارب درہم کی آمدنی ہوئی۔

    واضح رہے کہ خلیجی ممالک میں سیاحت کا شعبہ آمدنی کا بڑا اہم ذریعہ ہے، جو کرونا وبا کی وجہ سے بہت متاثر گیا تھا۔

  • سعودی عرب میں سیاحوں کی تعداد میں 500 فیصد اضافہ

    سعودی عرب میں سیاحوں کی تعداد میں 500 فیصد اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں سیاحت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جارہا ہے، رواں سال سیاحوں کی تعداد میں 500 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت سرمایہ کاری کا کہنا ہے کہ سال رواں کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران مملکت میں سیاحت پر 38.5 ارب ریال خرچ کیے گئے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ اس دوران غیر ملکی سیاحوں کی تعداد بڑھ کر 6.1 ملین تک پہنچ گئی ہے، غیر ملکی اور مقامی سیاحوں کی تعداد 46 ملین ہوچکی ہے۔

    وزارت کے مطابق سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران سعودی عرب آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں سالانہ بنیاد پر 575.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    اس دوران 3.6 ملین غیر ملکی مملکت پہنچے جبکہ مقامی سیاحوں کی تعداد میں 42.3 فیصد اصافہ ہوا، ان کی تعداد 21.4 ملین ریکارڈ کی گئی ہے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سیاحوں نے سال رواں کی دوسری سہ ماہی کے دوران 570 فیصد زیادہ 15.7 ارب ریال خرچ کیے جبکہ مقامی سیاحوں نے 31.5 فیصد زیادہ 22.7 ارب ریال خرچ کیے۔

    اس طرح غیر ملکی اور مقامی سیاحوں نے مملکت میں مجموعی طور پر 38.5 ارب ریال خرچ کیے۔

    وزارت کے مطابق مملکت میں سیاحت کے شعبے کے لیے مجموعی قومی پیداوار میں 10 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو کہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 100 ملین تک پہنچانے کی کوشش ہے۔

  • سیاحت میں اضافہ، مشرق وسطیٰ کا ایئر ٹریفک بڑھ گیا

    سیاحت میں اضافہ، مشرق وسطیٰ کا ایئر ٹریفک بڑھ گیا

    رواں سال مشرق وسطیٰ سے بین الاقوامی روٹس پر جانے والی پروازوں میں 114.7 فیصد اضافہ ہوا، مجموعی طور پر دنیا بھر کے ایئر ٹریفک میں بھی رواں برس اضافہ ہوا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق انٹرنیشنل ایئر ٹریفک اتھارٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال اکتوبر میں مشرق وسطیٰ کی فضائی کمپنیوں کی پروازوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بین الاقوامی روٹس پر 114.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2021 کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ کے خطے میں موجود تمام فضائی کمپنیوں کی صلاحیت میں 55.7 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ مسافروں کے تناسب میں بھی 21.8 فیصد سے 79.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    اکتوبر میں مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کی کارکردگی ایشیا پیسیفک ایئر لائنز سے بہتر تھی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں رواں سال اسی مہینے میں کل عالمی ایئر ٹریفک میں 44.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ ایشیا پیسیفک اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں ایئر ٹریفک میں نمایاں اضافہ ہے۔

    آئی اے ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل ویلی والش کا کہنا ہے کہ عام طور پر اکتوبر کے مہینے تک شمالی نصف کرہ ارض میں سیاحت میں کمی دیکھی جاتی تھی، اس لیے ڈیمانڈ اور بکنگز میں اضافہ انتہائی حوصلہ افزا ہے۔

    آئی اے ٹی اے کے جنیوا میں سالانہ اجلاس کے موقع پر ڈائریکٹر جنرل ویلی والش نے کہا کہ عالمی وبا کے بعد سے ایوی ایشن کا شعبہ دیگر ممالک کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ اور ایشیائی خطے میں تیزی سے بحال ہو رہا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب سیاحتی مقام کے طور پر ابھرنے کا عزم رکھتا ہے جس کے نتائج سال 2023 اور 2024 میں ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے۔

    آئی اے ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو 1.1 ارب ڈالر کا خسارہ ہو سکتا ہے تاہم سال 2023 میں 268 ملین ڈالر کی آمدنی کے ساتھ یہ مضبوطی کے ساتھ بحال ہوں گی۔

    مشرق وسطیٰ میں صارفین کی جانب سے بھی فلائٹ بک کرنے کی طلب میں 23.4 فیصد اضافہ ہوگا۔

    آئی اے ٹی اے کے مطابق 12 مہینے قبل کے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے تو اکتوبر 2022 میں اندرونی فضائی سفر میں 0.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس کی ایک وجہ چین میں کرونا وائرس سے متعلق سخت پابندیوں کا نفاذ ہے۔

    گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں رواں سال اکتوبر میں انٹرنیشنل ایئر ٹریفک 102.4 فیصد تک پہنچ گیا۔

  • دبئی میں سیاحوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

    دبئی میں سیاحوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں سیاحوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، دبئی پہنچنے والے سیاحوں کی تعداد 7 ملین سے زیادہ رہی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران 7.12 ملین سیاح دبئی پہنچے ہیں، جبکہ گزشتہ سال اس عرصے میں سیاحوں کی تعداد 2.25 ملین تھی۔

    دبئی کے محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں سیاحوں کی تعداد میں 183 فیصد اضافہ ہوا ہے، کرونا بحران کے باعث دبئی میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا تھا۔

    محکمے کا مزید کہنا ہے کہ سب سے زیادہ آنے والے سیاحوں کا تعلق انڈیا سے ہے، دوسرے نمبر پر عمانی سیاح ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر سعودی شہری ہیں۔

    محکمہ سیاحت کے مطابق دبئی کے ہوٹلوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 74 فیصد زیادہ کاروبار ہوا ہے، جون کے آخر تک 773 ہوٹلوں میں 1 لاکھ 40 ہزار 778 کمرے بک ہوئے ہیں۔

  • پاکستانیوں کے لیے بہترین سیاحتی مقام کون سا؟

    پاکستانیوں کے لیے بہترین سیاحتی مقام کون سا؟

    ابو ظہبی: اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی 4 ماہ میں دبئی آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، دبئی پہنچنے والے پاکستانی سیاحوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں دبئی محکمہ معیشت و سیاحت کا کہنا ہے کہ سال رواں کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران دبئی آنے والے سعودی سیاحوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، اس سال سب سے زیادہ سیاح سلطنت عمان سے پہنچے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اس سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران دبئی آنے والوں میں سعودی شہری چوتھے اور پاکستانی نویں نمبر پر رہے، پاکستانیوں کی تعداد 1 لاکھ 32 ہزار رہی ہے۔

    اماراتی محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران 1.68 ملین سیاح آئے، اس سال ان کی تعداد 5.10 ملین ریکارڈ کی گئی ہے۔

    گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

    محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ اپریل 2022 کے آخر تک ہوٹل کے کمرے کا اوسط کرایہ 59.6 فیصد بڑھا ہے اور 640 درہم تک پہنچ گیا۔ اس کی وجہ سے فی کمرہ آمدنی میں اوسط اضافہ 93.6 فیصد ہوا۔

    دبئی میں مختلف زمروں سے تعلق رکھنے والے 769 ہوٹلز اور اس کے علاوہ ہوٹل اپارٹمنٹس بھی ہیں۔

    سال رواں کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران سب سے زیادہ 5 لاکھ 90 ہزار سیاح سلطنت عمان سے آئے، بھارت سے 5 لاکھ 50 ہزار اور برطانیہ سے 3 لاکھ 67 ہزار سیاح آئے۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب سے 3 لاکھ 52 ہزار، روس سے 2 لاکھ 35 ہزار، فرانس سے 1 لاکھ 74 ہزار، امریکا سے 1 لاکھ 74 ہزار، جرمنی سے 1 لاکھ 71 ہزار، پاکستان سے 1 لاکھ 32 ہزار اور ایران سے 1 لاکھ 20 ہزار سیاح دبئی پہنچے۔

  • سندھ کا پیر پٹھو: محمد بن قاسم سے منسوب ٹاور کی داستان کیا ہے؟

    سندھ کا پیر پٹھو: محمد بن قاسم سے منسوب ٹاور کی داستان کیا ہے؟

    وادیاں، بستیاں اور شہر زندگی کا نشان ہوتے ہیں، یہاں کبھی زندگی اپنے عروج پر ہوتی ہے، ہر چڑھتا دن، ہر نئی صبح ایک نئے باب کا آغاز ہوتا ہے جب ان بستیوں میں بسنے والے لوگوں کی زندگی ان کے لیے کچھ نیا لے کر آتی ہے۔

    لیکن وقت بے رحم ہوتا ہے، وہ ایسی چال چلتا ہے کہ کبھی ویران صحرا آباد ہوجاتے ہیں اور ایسے آباد ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ کبھی صحرا تھا، اور کبھی ایسا وار کرتا ہے، کہ ہنستے بستے شہروں اور وادیوں میں میلوں تک خاموشی اور ویرانی بس جاتی ہے۔

    پیر پٹھو کی وادی بھی ایسی ہی ہے جو اب میلوں تک پھیلا ہوا ایک شہر خاموش لگتی ہے۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے 119 کلو میٹر کے فاصلے پر مکلی سے جنوب کی طرف پیر پٹھو کی وادی موجود ہے، 120 ایکڑ پر محیط اس وادی میں جابجا مقبرے، مساجد اور قبرستان موجود ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ یہ وادی دراصل وہ دیبل ہے جہاں عرب کمانڈر محمد بن قاسم نے اپنا پڑاؤ ڈالا تھا۔ بعض مقامات پر اس جگہ کو، اور ان بزرگ کو جن کے نام پر یہ وادی ہے، پیر پٹھو دیبلی بھی لکھا گیا ہے۔

    وادی میں جابجا مقبرے، مساجد اور قبرستان موجود ہیں

    اس وادی میں موجود ایک واچ ٹاور، ایک قدیم مسجد اور دو درگاہیں اہم تاریخی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ’محمد بن قاسم‘ ٹاور

    پیر پٹھو میں لائٹ ہاؤس کی طرز کا ایک طویل مینار موجود ہے جو محمد بن قاسم سے منسوب ہے، محکمہ سیاحت و ثقافت سندھ کی جانب سے بحالی کے عمل کے بعد اب یہ ٹاور سفید رنگ میں دکھائی دیتا ہے۔

    ٹاور کی واحد لکڑی کی بالکونی سے پوری وادی کا نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

    محمد بن قاسم سے منسوب ٹاور

    مقامی افراد کا ماننا ہے کہ 712 عیسوی میں محمد بن قاسم نے جس دیبل بندر گاہ نامی مقام پر پڑاؤ ڈالا تھا، وہ یہی جگہ ہے، تاہم مؤرخین اور تاریخ کے طالب علموں کا خیال ہے کہ یہاں پر کھدائی اور قدیم آثار کی دریافت کے بعد ہی اس حوالے سے مستند طور پر کچھ کہا جاسکتا ہے۔

    یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ وادی دریائے سندھ کے کنارے پر موجود تھی، کبھی دریائے سندھ یہاں سے گزرتا تھا تاہم کچھ عرصے بعد دریا نے یہاں سے اپنا راستہ بدل لیا، مقامی افراد کے مطابق جس نوعیت کا یہ ٹاور ہے ایسا عموماً بندر گاہوں پر ہی تعمیر کیا جاتا ہے۔

    ٹاور کی بالکونی

    ایک اور رائے یہ بھی ہے کہ یہ ٹاور اور مسجد محمد بن قاسم کی آمد سے کئی سو سال پہلے تعمیر کیے گئے تھے۔

    دو محرابوں والی مسجد

    ٹاور کے سامنے ایک قدیم مسجد بھی موجود ہے، تاریخی حوالوں کے مطابق یہ مسجد سموں حکمران جام تماچی کی دی گئی رقم اور ہدایت پر تعمیر ہوئی جو چودہویں صدی میں حکمران رہے۔

    دو محرابوں والی مسجد

    تاہم اسے محمد بن قاسم کی تعمیر شدہ مسجد بھی کہا جاتا ہے، اس مسجد کے بارے میں ایک اور روایت ہے جس کا ذکر آگے چل کر آئے گا۔

    صوبہ سندھ کے محکمہ سیاحت و ثقافت کے آرکیالوجیکل انجینیئر سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ اس مسجد کو دو محرابوں والی مسجد کہا جاتا ہے۔

    مسجد کا اندرونی حصہ

    شیخ پیر پٹھو اور جمیل شاہ داتاری

    پیر پٹھو کی وادی ان دو بزرگان شیخ پیر پٹھو اور جمیل شاہ داتاری کی وجہ سے مشہور ہے، سندھ کی تاریخ سے متعلق کتابوں میں پیر پٹھو کا نام حسن بن راجپار بتایا گیا ہے، ان کی وفات سنہ 1248 عیسوی میں ہوئی۔

    جمیل شاہ داتاری جوناگڑھ سے آئے تھے اور پیر پٹھو کی وادی میں ہی وفات پائی، ان کے سخی مزاج کی وجہ سے انہیں سخی داتار (دینے والا) کے نام سے پکارا گیا۔

    درگاہ جمیل شاہ داتاری کے نگران سید شاہ خالد داتاری ان دونوں بزرگوں سے متعلق ایک روایت سناتے ہیں۔

    درگاہ جمیل شاہ داتار ۔ تصویر: ابو بکر شیخ

    کسی زمانے میں اس وادی میں ایک بڑا جادوگر یا سامی رہا کرتا تھا۔ یہ جادوگر ہر جمعے کے روز (موجودہ) پیر پٹھو کی پہاڑی پر ایک میلہ سجایا کرتا تھا جس میں تمام گاؤں والے شرکت کرتے۔

    میلے کے دوران جادوگر کسی ایک شخص کو پکڑتا اور اس کا خون پی جاتا، ہر جمعے کو گاؤں کے کسی نہ کسی شخص کا قتل معمول بن چکا تھا۔

    گاؤں والے جادوگر سے نہایت دہشت زدہ تھے، وہ جانتے تھے میلے میں جانا ان میں سے کسی نہ کسی کی موت ثابت ہوگا لیکن جیسے ہی جمعے کا روز آتا، سب کے سب ایک تنویمی حالت میں میلے کی طرف چل پڑتے، جادوگر نے ان پر سحر طاری کر رکھا تھا۔

    اس وقت شیخ پیر پٹھو سب سے الگ تھلگ عبادت میں مشغول رہتے۔

    گاؤں والے کئی بار ان کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے فریاد کی کہ وہ انہیں جادوگر سے نجات دلائیں اور ظلم کا یہ سلسلہ ختم ہو، لیکن پیر پٹھو اس شیطان صفت جادوگر کے آگے بے بس تھے۔

    وادی میں بے شمار مقبرے موجود ہیں ۔ تصویر: ابو بکر شیخ

    جب جادوگر کے ظلم و ستم کا سلسلہ دراز ہوگیا اور گاؤں والوں کی آہ و بکا بڑھتی گئی تو پیر پٹھو اس وقت کے صوفی بزرگان دین حضرت بہاؤ الدین زکریا اور حضرت لعل شہباز قلندر کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔

    حضرت بہاؤ الدین زکریا نے انہیں جمیل شاہ داتاری کے بارے میں بتایا جو جونا گڑھ کے ویرانوں میں عبادت میں مصروف تھے۔ شیخ پیر پٹھو کسی طرح وہاں پہنچے اور جمیل شاہ داتاری کو ٹھٹھہ لے کر آئے۔

    سخی داتار نے جادوگر کا مقابلہ کیا اور اسے شکست دی۔

    شاہ خالد داتاری بتاتے ہیں کہ بعض روایات کے مطابق جادوگر اس کے بعد مسلمان ہو کر سخی داتار کا مرید ہو رہا، لیکن بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ سخی داتار نے جادوگر کو ایک پتھر میں تبدیل کردیا اور اسے تھر پارکر کے لق و دق ریگستان کی طرف پھینک دیا۔

    پیر پٹھو کی وادی اہم تاریخی حیثیت کی حامل ہے

    بعد ازاں مقامی افراد نے شر اور ظلم سے حفاظت کے لیے اس مقام پر مسجد تعمیر کی جس کا نام دو محرابوں والی مسجد ہے۔

    شاہ خالد داتاری کہتے ہیں، اب بھی کسی پر جادو ٹونا کیا گیا ہو، کسی کی کوئی منت ہو، تو وہ یہاں آتا ہے، پریشانی کا حل تو اللہ ہی نکالتا ہے، لیکن ان ولیوں کے صدقے میں لوگوں کی مرادیں بر آتی ہیں۔

    ان دونوں بزرگان کی درگاہوں پر ہر مذہب کے ماننے والے عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا ہے جو اپنی منتیں اور مرادیں لیے یہاں آتے ہیں۔


    اس مضمون کی تیاری کے لیے مندرجہ ذیل کتابوں سے مدد لی گئی:

    مکلی نامہ ۔ میر علی شیر قانع
    قدیم سندھ ۔ بھیرو مل مہرچند آڈوانی

  • جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو۔۔ کلاں کوٹ میں بکھری تاریخ توجہ کی منتظر

    جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو۔۔ کلاں کوٹ میں بکھری تاریخ توجہ کی منتظر

    صوبہ سندھ کا شہر ٹھٹھہ ایک طویل وقت تک بادشاہوں کا شہر رہا اور اب بھی ان بادشاہوں کی آخری آرام گاہ ہے، یہاں ان بادشاہوں کی عظمت کے نشان کھنڈرات کی صورت میں جابجا بکھرے ہوئے ہیں۔

    مکلی، جسے دنیا کی سب سے بڑی آرام گاہوں میں سے ایک کی حیثیت حاصل ہے، اپنے جنوب میں ایک اور تاریخی مقام رکھتا ہے جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ آج ثقافتی ورثے کے عالمی دن کے موقع پر ہم آپ کو اسی مقام کی سیر کروا رہے ہیں۔

    ثقافتی ورثے کا عالمی دن ہر سال 18 اپریل کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد قدیم تہذیبوں کی ثقافت اور آثار قدیمہ کو محفوظ کرنا اوراس کے بارے میں آگاہی و شعور اجاگر کرنا ہے۔

    کلاں کوٹ کا تاریخی قلعہ

    مکلی سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر حوادث زمانہ کا شکار کھنڈرات بتاتے ہیں کہ یہاں کبھی ایک عظیم الشان قلعہ ہوا کرتا تھا جسے تاریخ میں کلاں کوٹ، کلیان کوٹ، تغلق آباد اور طغرل آباد کہا جاتا رہا۔ یہ کھنڈرات 30 سے 32 ایکڑ پر محیط ہیں۔

    اس قلعے کی تعمیر کب ہوئی، اس بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جاسکتی، تاہم مؤرخین کی مقبول رائے کے مطابق اس کی تعمیر رائے خاندان کے دور میں ہوئی، یہ خاندان 489 عیسوی سے 632 عیسوی کے دوران سندھ میں حکمران رہا اور یہ گھرانہ بدھ مت کا پیروکار تھا۔

    قلعے کے اندر موجود مسجد

    یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ اس قلعے کی تعمیر سولہویں صدی میں ہوئی۔

    صوبہ سندھ کے محکمہ سیاحت و ثقافت سے وابستہ آرکیالوجیکل انجینیئر سرفراز نواز بتاتے ہیں کہ جب یہ قلعہ آباد تھا تب اسے کشمیر سے تشبیہہ دی جاتی تھی، اس کے آس پاس کا ماحول ہی کچھ ایسا تھا، قلعے کے ساتھ ایک سحر انگیز جھیل، ان کے کنارے درختوں کی لمبی قطاریں اور دور دور تک خوبصورت باغات، لیکن اب یہ سب قصہ ماضی بن چکا ہے۔

    اس وقت اس قلعے کی دیواریں ڈھے چکی ہیں، اگر آثار باقی ہیں تو صرف قلعے کے اندر موجود مسجد کے، تالابوں کے، اور قلعے سے باہر خوبصورت جھیل کے جو سرفراز نواز کے مطابق ایک منافع بخش ٹورسٹ اسپاٹ بن سکتی ہے۔ مغربی حصے میں ایک مسمار شدہ مندر کے آثار بھی موجود ہیں۔

    قلعے کے باہر جھیل

    قلعے کے اندر سرخ اینٹوں سے بنے 4 تالاب موجود ہیں جو مؤرخین کے مطابق دشمن کے حملے کو پیش نظر رکھ کر بنائے گئے تھے کہ قلعہ بند ہونا پڑے تو یہ تالاب اندر موجود افراد اور جانوروں کی پانی کی ضروریات پوری کرسکیں۔ ان تالابوں کے خالی گڑھے اب خودرو پودوں کا مسکن ہیں۔

    سرفراز نواز بتاتے ہیں کہ چونکہ پورا قلعہ تو تقریباً ڈھے چکا تھا البتہ مسجد کی دیواریں موجود لیکن خستہ حال تھیں چنانچہ محکمے کی زیر نگرانی اس پر کام کروایا گیا، دیواروں کے اندر پانی رس رہا تھا لہٰذا ان پر کوٹنگ کی گئی اور بنیادوں پر کام کیا گیا۔

    مسجد کے اندر منبر کے آثار بھی موجود ہیں جس پر خوبصورت نقاشی کی گئی ہے۔

    منبر

    سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ ٹھٹھہ میں نوٹیفائی کی گئی تمام تاریخی سائٹس جن میں قبرستان، قلعے اور مساجد وغیرہ شامل ہیں، انہیں کم از کم مرمتی ‘فرسٹ ایڈ’ دی جاچکی ہے جن میں کلاں کوٹ بھی شامل ہے۔

    محکمے کی جانب سے کلاں کوٹ میں نوٹس بورڈز اور ہسٹری بورڈز لگوائے گئے ہیں جبکہ اس سائٹ کو جیو ٹیگ بھی کیا گیا ہے، علاوہ ازیں کلاں کوٹ کی طرف جانے والا راستہ جو نہایت خستہ حال تھا، اسے بھی خاصی حد تک بنوایا گیا ہے۔

    قلعے کے باہر مغربی حصے میں ایک مندر کے بھی کھنڈرات موجود ہیں، سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ غالباً کسی زلزلے کی وجہ سے ایک ٹوٹی پھوٹی دیوار کے علاوہ پورا مندر ڈھے چکا ہے، اب بھی ہندو عقیدت مند یہاں حاضری دیتے ہیں جس کا ثبوت پتھروں پر جابجا لگا سرخ سندور ہے۔

    مندر کی واحد مخدوش دیوار

    سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ لوک داستانوں کے مطابق کلاں کوٹ میں ایک سانپ کا بسیرا ہے جو کسی خزانے کی حفاظت پر معمور ہے، ’لیکن اصل خزانہ تو یہ تمام کھنڈرات خود ہیں جنہیں کسی قیمتی اثاثے کی طرح سنبھال کر رکھا جانا چاہیئے اور اگلی نسلوں تک اس کی عظمت و اہمیت پہنچانی چاہیئے‘۔

  • سفر کے رجحان میں اضافے سے ایئر لائنز مشکلات کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

    سفر کے رجحان میں اضافے سے ایئر لائنز مشکلات کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

    کرونا وائرس کی وبا میں کمی کے بعد دنیا بھر میں سفر اور سیاحت کے رجحان میں ایک بار پھر اضافہ ہورہا ہے، لیکن ایئر لائنز کی مشکلات ابھی باقی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں سفری پابندیوں میں نرمی، وبا میں کمی اور لوگوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگ جانے کے بعد لوگ گرمیوں کی چھٹیاں منانے کے منصوبے بنا رہے ہیں، تاہم دو برس بند رہنے والی سفری صنعت کو ابھی بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

    کرونا کی وبا کے باعث دنیا میں بہت سی ایئر لائنز اور ایئر پورٹس کو مسافروں کی بڑھتی تعداد کی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    اٹلانٹک کے دونوں جانب موجود ممالک میں عملہ کم ہونے کی وجہ سے فلائٹس منسوخ ہو رہی ہیں اور اسٹاف کم ہونے کے باعث ایئرپورٹس پر لمبی لائنز لگی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر کوئی سفر پر جانا چاہتا ہے، رواں ہفتے ڈیلٹا ایئر لائنز کے سی ای او ایڈ بیسٹین نے اعلان کیا کہ مارچ کا مہینہ کمپنی کی تاریخ میں سب سے بہتر رہا۔

    اب صورت حال یہ ہے کہ مانگ میں اضافے کے بعد ٹریول انڈسٹری کو اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔

    امریکا میں گذشتہ برس سے اندرون ملک فضائی سفر بحال ہوچکا ہے، برطانیہ میں بڑے ایئر پورٹس پر افراتفری گزشتہ چند ہفتوں سے معمول کی خبر بن چکی ہے۔

    امریکا اور یورپ میں صورتحال پر نظر رکھنے والے کنزیومر ایڈووکیٹ کرسٹوفر ایلیٹ کا کہنا ہے کہ جو آگے ہونے والا ہے یہ اس کی ایک جھلک ہے، میرے خیال میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ گرمیوں میں افراتفری ہوگی، ایئر لائنز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ غور سے جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ انہوں نے سٹاف میں کمی کی اور اب فضائی سفر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے تو ایئر لائنز مشکل میں آگئی ہیں۔

  • دبئی سیاحت کے لیے دنیا کے بہترین شہروں میں سے ایک بن گیا

    دبئی سیاحت کے لیے دنیا کے بہترین شہروں میں سے ایک بن گیا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کا شہر دبئی دنیا کے 100 بہترین سیاحتی شہروں میں سے ایک بن گیا، سیاحت کے حوالے دبئی دوسری پوزیشن پر آگیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کے یورو مانیٹر انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دبئی دنیا کے 100 بہترین سیاحتی شہروں میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔

    یورو مانیٹر کا کہنا ہے کہ سنہ 2020 اور 2021 کے دوران دبئی نے سیاحت کے شعبے میں دنیا بھرمیں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ دبئی حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے زبردست انتظامات کیے اور دبئی کو دنیا بھر کے کامیاب ترین شہروں میں نمایاں کردیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دبئی نے 2021 کے دوران دنیا کے 10 بہترین شہروں میں شمولیت کا اعزاز بھی حاصل کر لیا، یہ ترقی پذیر ریاستوں میں واحد شہر ہے جس نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے جہاں صحت و سلامتی کا معیار اعلیٰ ترین ہے۔

    دبئی نے معاشی اور تجارتی کارکردگی کے حوالے سے پوری دنیا میں آٹھویں، ورکرز اور آپریشنل اسٹینڈرڈز کے حوالے سے دوسری اور آبادیاتی حوالے سے چوتھی پوزیشن حاصل کی ہے۔

    دبئی شہر نے یہ اعزازات مختلف حوالوں سے حاصل کیے، ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ دبئی حکومت نے پرائیوٹ سیکٹر کو معاشی مسائل سے تحفظ فراہم کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دبئی نے کرونا وبا سے نمٹنے میں بہترین کردار ادا کیا، اس کی بدولت ریٹیل اور غذائی اشیا فراہم کرنے والے ادارے تیزی سے بحال ہوگئے۔