Tag: سیاح

  • دیوار چین سیاحوں کے لیے کھول دی گئی

    دیوار چین سیاحوں کے لیے کھول دی گئی

    بیجنگ: چین میں موجود سات عجائبات عالم میں سے ایک عظیم دیوار چین کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا، کرونا وائرس پر قابو پانے کے بعد چین کے متعدد سیاحتی مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق دیوار چین کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، دیوار چین کو کرونا وائرس کے باعث 2 ماہ قبل بند کیا گیا تھا۔

    چند روز قبل دارالحکومت بیجنگ میں بھی 73 سیاحتی مقامات کو کھول دیا گیا تھا۔

    بیجنگ میں جو سیاحتی مقامات کھولے جا رہے ہیں وہ میونسپلٹی کے ٹوٹل مقامات کا 30.7 فیصد بنتے ہیں، یہ سب آؤٹ ڈور لینڈ اسکیپ ریزورٹس ہیں۔

    چینی حکام کے مطابق سیاحت کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو بھی مد نظر رکھا جائے گا، اور ایسی خدمات پیش کی جائیں گی جن میں انسانوں کا ربط نہیں ہوگا، جیسے موبائل پیمنٹ، ای ٹکٹ اور گائیڈ مشین وغیرہ۔

    کھلنے والے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی تعداد بھی 30 فیصد تک مقرر کی گئی ہے۔ چین اس عالمگیر وبا کے دوران سیاحتی مقامات کھولنے والا پہلا ملک بنا ہے۔

    دیوار چین کے بارے میں انوکھے حقائق

    کیا آپ جانتے ہیں دیوار چین کو تعمیر کرنے میں 17 سو سال کا طویل عرصہ لگا ہے؟ بعض کتابوں میں یہ 2 ہزار سال بھی بتایا گیا ہے۔

    دراصل اس دیوار کی تعمیر منگول حملہ آوروں سے بچنے کے لیے کی گئی جس کا آغاز 206 قبل مسیح میں کیا گیا۔ اس کے بعد بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی اور چلے گئے لیکن اس دیوار کی تعمیر کا کام جاری رہا۔

    سنہ 1368 میں چین میں منگ خانوادے کی حکومت کا آغاز ہوا جس کے لگ بھگ ڈھائی سو سال بعد اسی خانوادے کے ایک بادشاہ کے دور میں دیوار کی تعمیر مکمل ہوئی۔ یہ 1644 کا سال تھا۔

    دیوار چین کی تعمیر کے دوران اینٹوں کو جوڑنے کے لیے چاول کا آٹا استعمال کیا گیا تھا۔

    اس عظیم دیوار کی تعمیر کے دوران 10 لاکھ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن اس دیوار نے چینیوں کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ کردیا۔

    دیوار، چین کے 15 صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔

  • کرونا وائرس: عرب ممالک کی سیاحت میں کمی متوقع

    کرونا وائرس: عرب ممالک کی سیاحت میں کمی متوقع

    ریاض: عرب مرکز برائے سیاحتی ابلاغ کا کہنا ہے کہ رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے عرب ممالک کی سیاحت اور سیاحوں کی تعداد میں نصف کمی متوقع ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق عرب مرکز برائے سیاحتی ابلاغ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سنہ 2020 کے دوران عرب ممالک آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔

    سنہ 2019 کے مقابلے میں اب تک عرب سیاحوں کی تعداد میں 20 تا 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    عرب مرکز برائے سیاحتی ابلاغ نے عالمی سطح پر سیاحت سے ہونے والی آمدنی کے حوالے سے کہا ہے کہ عالمی سیاحت میں بھی رواں برس 20 تا 30 فیصد کمی ہوگی، اس شعبے میں 2019 کے مقابلے میں 300 تا 850 ارب ڈالر کا خسارہ متوقع ہے۔

    ماہرین کے مطابق کرونا بحران کی وجہ سے اگلے 5 اور 7 برس تک کی شرح نمو متاثر ہوسکتی ہے، یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے عالمی سیاحت کو پیش آنے والا بدترین بحران ہے۔

    سنہ 2001 کے دوران 11 ستمبر کے طیارہ حملوں کے نتیجے میں عالمی سیاحت کو 3.1 فیصد کا نقصان ہوا تھا، 2009 کے دوران عالمی اقتصادی بحران سے 4 فیصد اور 2003 میں سارس وائرس پھیلنے پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • سعودی عرب: زائرین کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ریستورانوں پر کڑی پابندیاں عائد

    سعودی عرب: زائرین کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ریستورانوں پر کڑی پابندیاں عائد

    ریاض: سعودی عرب میں زائرین و سیاحوں کی حفظان صحت کا خیال رکھنے کے لیے ریستورانوں پر کڑی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    سعودی اخبار کے مطابق سعودی وزارت بلدیات و دیہی امور نے ریستورانوں اور عربی کھانے ’حنیذ‘ اور ’مندی‘ تیار کرنے والے مراکز پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ پابندیاں حفظان صحت کے ضوابط سے متعلق ہیں۔ خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی کا انتباہ جاری کیا جائے گا۔

    وزارت کے ماتحت حفظان صحت کے ادارے کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی مقصد مقامی شہریوں، مقیم غیر ملکیوں اور زیارت و سیاحت کے لیے آنے والوں کی صحت کا تحفظ ہے۔

    ادارے کی جانب سے حفظان صحت کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاتی ہے اور ریستورانوں نیز مختلف قسم کے کھانے تیار کرنے والے مراکز کو احتیاطی تدابیر اپنانے پر مجبور کیا جاتا ہے تاکہ زہر خورانی کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔

    ریستورانوں اور عربی کھانے تیار کرنے والے مراکز کے لیے حفظان صحت کے لائحہ عمل میں تاکید کی گئی ہے کہ روٹی تیار کرنے اور کھانے بنانے کے لیے مخصوص قسم کے تندور کا استعمال کیا جائے، اس بات سے تحریری طور پر انہیں آگاہ بھی کردیا گیا ہے۔

    یہ پابندی بھی لگائی گئی ہے کہ تندور کے ڈھکن ایسی دھات کے ہوں جو زنگ آلود نہ ہوتے ہوں اور تندور کے اوپر والے حصے اور اس کے درمیان خاص فاصلہ رکھا جائے۔ اس سلسلے میں متعدد تکنیکی پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔

    ہدایات کے مطابق عربی کھانے تیار کرنے والے مراکز موٹے کپڑے کی 2 تہیں استعمال کریں اور اس کے اوپر تندور کو بند کرنے کے لیے ریت کی تہہ لگائی جائے اور تندور کی حرارت کے اخراج کو قوت کے ساتھ روکا جائے، کپڑا روزانہ کی بنیاد پر صاف کیا جائے۔

    ریستورانوں کو لوہے یا معدنیات کے کین استعمال کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ریستوران اور عربی کھانے تیار کرنے والے مراکز بجلی، گیس، کوئلے یا پتھر سے چلنے والے چولہے استعمال کرنے کے پابند ہیں۔

    ایک پابندی یہ بھی لگائی گئی ہے کہ ہر ریستوران اپنے یہاں دھوئیں کے اخراج کا معقول انتظام کرے۔ دھوئیں اور ناپسندیدہ بو ریستوران میں نہ آنے پائے اور دھواں پابندی سے باہر نکلتا رہے۔

    ایگزاسٹ فین 50 سینٹی میٹر سے کم سائز کے نہ ہوں اور چمنی برابر کی عمارت سے 2 میٹر اونچائی پر ہو۔

  • دنیا کے بلند ترین ایئر پورٹ پر برف باری، سیاح محصور ہو کر بیٹھ گئے

    دنیا کے بلند ترین ایئر پورٹ پر برف باری، سیاح محصور ہو کر بیٹھ گئے

    کراچی: دنیا کے بلند ترین ایئرپورٹس میں سے ایک اسکردو ایئر پورٹ پر برف باری کی وجہ سے فلائٹ آپریشن مکمل طور پر بند ہو گیا ہے، جس کے باعث سیاح اسکردو میں محصور ہو کر بیٹھ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسکردو میں شدید برف باری کے باعث زمینی اور فضائی راستے مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں، اسکردو ائیر پورٹ پر 2 فٹ برف جمنے سے رن وے بھی مکمل طور پر بند ہو گیا ہے، جس کے باعث فضائی آپریشن گزشتہ کئی روز سے مکمل طور پر معطل ہے۔

    ڈی جی سی اے اے کی جانب سے اسکردو ائیر پورٹ اور اطراف میں برف ہٹانے کے احکامات جاری ہونے کے بعد رن وے سے برف ہٹانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ ٹریکٹر اور باب کیٹ کے ذریعے رن وے کو کلئیر کر رہا ہے، مقامی انتظامیہ بھی اس سلسلے میں فعال ہو گئی ہے۔

    اسکردو ایئر پورٹ کے رن وے سے برف ہٹائی جا رہی ہے

    خیال رہے کہ اسکردو ائیر پورٹ 7500 فٹ بلندی پر واقع ہے جس کا شمار دنیا کے چند بلند ترین ائیر پورٹس میں ہوتا ہے، ائیر پورٹ بند ہونے کی وجہ سے سیر و تفریح کے لیے آنے والے سیاح بھی پھنسے ہوئے ہیں، اسکردو ائیر پورٹ کو لائف لائن ائیر پورٹ بھی کہا جاتا ہے۔

    ادھر اسلام آباد ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتوار سے لے کر منگل تک شدید برف باری سے اسکردو میں ائیر پورٹ بری طرح متاثر ہوا ہے، ائیر فیلڈ پر 18 انچ سے زائد برف جمع ہو چکی ہے، ائیر پورٹ کی کار پارکنگ ایریا، اکسس روڈ، رن وے اور مینورنگ ایریا سے برف ہٹانے کا کام آج صبح 9 بجے شروع کیا گیا ہے، سی اے اے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔

    ترجمان کے مطابق برف ہٹانے کے لیے 1 اسنو پلو مشین (باب کٹ) اور 3 ٹریکٹرز استعمال کیے جا رہے ہیں، 2000 فٹ لمبی رن وے 14 صاف کر دی گئی ہے، رن وے 14/32 ابھی بھی برف کی وجہ سے مسدود ہے۔

  • سیاحوں کے لیے خوش خبری، گلیات کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو گئیں

    سیاحوں کے لیے خوش خبری، گلیات کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو گئیں

    گلیات: پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول ہل اسٹیشن گلیات کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں، گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے سیاحوں کو خوش خبری دی ہے کہ راستے صاف کر دیے گئے ہیں، وہ تفریح کے لیے گلیات آ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جی ڈے اے کے ترجمان احسن حمید نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تفریحی مقام گلیات میں برف باری کا سلسلہ تھم گیا ہے، گلیات کی تمام سڑکوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، سیاح اب آسانی سے گلیات کے مختلف علاقوں کا سفر کر سکتے ہیں۔

    ترجمان احسن حمید نے کہا کہ سیاح دوران سفر غلط پارکنگ سے اجتناب کریں، انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا جائے اور ایک زنجیر اپنے ساتھ ضرور رکھیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مری، گلیات، ایوبیہ اور نتھیا گلی میں ہلکی برف باری ہوئی تھی، جس کے بعد ایوبیہ سے مری تک بدترین ٹریفک جام رہا۔ گلیات کی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے نومبر میں گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے برفانی سیزن کے پیش نظر انتہائی جدید مشینری بھی خرید لی ہے۔ جی ڈے اے نے کہا ہے کہ دنیا بھر سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، گلیات آ کر سیاحوں کو اپنی زندگی کا یادگار تجربہ ہوگا، سڑکوں سے برف ہٹائے جانے کے بعد اب سیاح برف سے ڈھکے پہاڑوں کی وادی کے نظارے کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گلیات میں گزشتہ دنوں برف باری کے دوران آنے والے سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا، مقامی لوگوں نے گاڑی کے ٹائروں پہ زنجیر باندھنے کا منہ مانگا دام وصول کیا، گلیات میں بے بس سیاحوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھانا معمول بن گیا ہے، جب کہ متعلقہ محکمے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

    گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سفر کے دوران مشکلات سے بچنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جی ڈی اے نے کہا ہے کہ حالیہ موسمی صورت حال کے پیش نظر گلیات اور ٹھنڈیاںی میں سفر مکمل احتیاط سے کیا جائے، گاڑی میں پیٹرول، گیس کی مناسب مقدار برقرار رکھیں، کھانے پینے کی اشیا اور پانی خاص طور پر خشک میوہ جات، بسکٹ وغیرہ اپنے ساتھ ضرور رکھیں۔ گاڑی کے ٹائروں میں ہوا کم رکھیں اور پھسلن سے بچنے کے لیے زنجیر کا استعمال کریں۔ گاڑی پہلے یا دوسرے گیئر میں چلائیں اور بریک کا استعمال کم کریں۔ برف پر چلنے والے جوتے استعمال کریں۔ عورتوں اور بچوں کو ساتھ لانے سے گریز کریں۔

  • پشاور سے لنڈی کوتل تک چلنے والی سفاری ریل گاڑی

    پشاور سے لنڈی کوتل تک چلنے والی سفاری ریل گاڑی

    خیبر پختونخوا کے پشاور ریلوے اسٹیشن سے ملک کے مختلف علاقوں کے مسافر ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں جب کہ 1947 سے 1982 تک ہر اتوار کو ایک ریل گاڑی لنڈی کوتل تک جاتی تھی۔

    پشاور سے لنڈی کوتل تک یہ ریلوے ٹریک انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اندر سے گزرتا تھا  جس کے لیے  ریلوے کو  دو  تین  روز  قبل ایئر پورٹ حکام  سے اجازت لینا پڑتی تھی۔ بعد میں یہ ٹریک بند کر دیا گیا۔ سفاری ریل گاڑی کا ٹریک پچاس کلو میٹر طویل بتایا جاتا ہے۔ اس سفاری ریل گاڑی کا سلسلہ جو پشاور سے لنڈی کوتل تک سفر کی سہولت دیتی تھی، 2007 میں مکمل طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔ ان راستوں میں کئی پُل اور چھوٹے چھوٹے پلیٹ فارم یا مختلف نشانیاں برطانوی راج کی یادگار کہے جاسکتے ہیں۔

    پشاور سے لنڈی کوتل تک سفر کے دوران آپ کو  اُس دور کے تعمیر کردہ 92 چھوٹے بڑے پُل دیکھنے کو ملتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر  اب بھی درست حالت میں ہیں۔ ان پلوں کے نیچے سے روزانہ کئی چھوٹی بڑی گاڑیاں گزرتی ہیں۔ یہ تمام مقامات پہاڑی اور پتھریلے ہیں اور اکثر یہ راستے نئے مسافروں کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ کئی مقامات پر ریل گاڑی پہاڑوں کے درمیان سے گزرتی تو عجیب نظارہ ہوتا۔ سفاری ٹرین کے مسافر اور اس زمانے میں سیاحت کی غرض سے آنے والوں کے لیے وہ مناظر خاص کشش کا باعث بنتے۔ کہتے ہیں اس ٹرین کے ذریعے ان علاقوں تک جانے میں غیر ملکی سیاح خاص دل چسپی رکھتے تھے۔ اسی سفاری ٹرین میں ہائی کمیشن آف یورپ کا 15 رکنی وفد بھی سیر کر چکا ہے۔

    یہاں کئی مقامات پر  پہاڑی  سرنگیں بنائی گئیں جن کی تعداد 34 ہے جن میں سے بیش تر کے دہانے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔ ان کی کوئی دیکھ بھال نہیں کی گئی جس کے بعد اب یہ سرنگیں اور اس ٹریک پر پرانے زمانے کی تعمیرات یعنی پُل وغیرہ اب صرف اجڑی ہوئی یادگار ہیں۔ تاہم بہت پرانی اور چند دہائیوں قبل ان مقامات کی کھینچی گئی تصاویر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

  • سعودی عرب میں سیاحت کا فروغ، صرف دس دن میں 24 ہزار سیاحوں کی آمد

    سعودی عرب میں سیاحت کا فروغ، صرف دس دن میں 24 ہزار سیاحوں کی آمد

    ریاض: سعودی حکام کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، سیاحتی ویزا جاری کرنے کے بعد صرف دس دن میں 24 ہزار سیاح سعودی عرب پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں تیل کے علاوہ دیگر شعبوں سے منافع حاصل کرنے کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان تاریخی فیصلے کررہے ہیں، غیرملکی سیاحوں کو ویزا دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 27 ستمبر کو سعودی حکام نے سیاحتی ویزا پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد چوبیس ہزار غیر ملکی سیاحوں نے سعودی عرب کی سرزمین پر قدم رکھا۔

    اس سے قبل سعودی حکام صرف حج اور عمرہ زائرین، غیر ملکی سفارتی معاملات کے لیے افسران کو ویزا فراہم کرتے تھے، لیکن اب سیاحت کے لیے بھی سعودی عرب کے دروازے کھل گئے۔

    سعودی حکومت نے وژن 2030 کے تحت غیرشادی شدہ جوڑوں کو ہوٹل کا کمرہ بک کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے، جس کے بعد غیر ملکی سیاح اپنی مرضی سے رہائش بھی اختیار کرسکیں گے۔

    خیال رہے کہ سیاحوں کو ویزا کے حصول سے قبل دستخطی عہد نامے پر عمل کرنا لازمی ہوگا، ان میں سے سب سے اہم بات کی توثیق کرنا یہ ہے کہ درخواست میں دستاویزی معلومات درست ہیں، تمام سعودی قوانین و ضوابط کی پابندی کریں اور اپنے لوگوں کےاسلامی رسم و رواج کا احترام کریں۔

    سعودی عرب: خواتین کو ہوٹلوں میں تنہا رکنے کی اجازت مل گئی

    کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کی صورت میں حکام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ زائرین کو سعودیہ میں داخل ہونے سے روک کر وہاں سے آنے والے کو واپس اس کے ملک بھیج دے۔

    توقع ہے کہ2020 کی پہلی سہ ماہی میں ویزا سے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوگا جبکہ موجودہ ممالک میں سے کچھ امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا، اٹلی ، آئس لینڈ، فرانس، ناروے، اسپین، یونان، نیدرلینڈز، رومانیہ، کروشیا اور سویڈن، ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، سنگاپور، ملائشیا، قازقستان، روس، آسٹریا، بیلجیم، پولینڈ، چین، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور بلغاریہ مستفید ہوں۔

  • اٹلی میں آتش فشاں پھٹنے سے سیاح خوفزدہ، سمندر میں چھلانگ لگادی

    اٹلی میں آتش فشاں پھٹنے سے سیاح خوفزدہ، سمندر میں چھلانگ لگادی

    روم : آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ آسمان پر ایک بڑا سیاہ رنگ کا بادل نمودار ہوتے ہوئے دیکھا جس سے ہمیں آتش فشاں پھٹنے کا اندازہ ہو گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے جزیرے اسٹروم بولی میں آتش فشاں پہاڑ پھٹ پڑا جس کے باعث سیاحت کے لئے آئے لوگوں نے ڈر کر قریبی سمندر میں چھلانگ لگا دی، آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کے وقت اس جزیرے پر موجود لوگوں نے آسمان پر ابھرتے ہوئے سیاہ بادلوں اور اڑتی ہوئی چنگاریوں کو دیکھا جس سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جزیرے پر موجود اس واقعے کے عینی شاہد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہم لوگ دن کا کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک ہم نے دیکھا کہ تمام لوگ ایک رخ کی جانب گردن گھما کر دیکھ رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آسمان پر ایک بڑا سیاہ رنگ کا بادل نمودار ہوتے ہوئے دیکھا جس سے مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ آتش فشاں پہاڑ پھٹ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آتش فشاں پھٹنے کے باعث ایک جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ شخص آتش فشاں کی جانب بڑھ رہا کہ پھتروں سے ٹکرانے کے باعث ہلاک ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے جزیرے پر موجود تمام لوگوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، اسٹروم بولی بحیرہ روم میں واقع ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو سیاحت کے لئے دنیا بھر میں مقبول ہے۔

  • سیاحوں کے لیے خوش خبری، سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی، ٹورسٹ پولیس تعینات

    سیاحوں کے لیے خوش خبری، سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی، ٹورسٹ پولیس تعینات

    سوات: سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی ہے جو سیاحوں کے لیے بڑی خوش خبری ہے، سوات موٹر وے پر آج سے چھوٹی گاڑیاں سفر کر سکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحوں کے لیے سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی جس سے سوات، کالام، کمراٹ اور دیر آنے والے سیاحوں کو آسانی ہوگی۔

    سوات موٹر وے کی وجہ سے سوات اور اسلام آباد کے درمیان سفر 5 گھنٹے سے کم ہو کر ڈھائی گھنٹے کا رہ گیا۔

    سوات، بونیر، شانگلہ، مالا کنڈ، دیر، چترال کے عوام کو سفری آسانی بھی پیدا ہو گئی، وزیر اعلیٰ محمود خان نے عید الفطر سے قبل موٹر وے کھولنے کا وعدہ پورا کر دیا۔

    ادھر سوات میں عید پر سیاحوں کی بڑی تعداد میں متوقع آمد کے پیشِ نظر ٹورسٹ پولیس اسکواڈ تعینات کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سیاحت کے فروغ کیلئے سوات، پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام کا آغاز

    لنڈاکے، شموزیٔ، شانگلہ ٹاپ سمیت دیگر داخلی راستوں پر ٹورسٹ پولیس اسکواڈ کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے، بالائی علاقوں کی طرف جانے والوں کے لیے متبادل روٹ بھی مرتب کر لیے گئے۔

    سوات میں سیاحوں کے تحفظ کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہل کار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ دریں اثنا، ‏ریسکیو 1122 کی جانب سے مختلف دریاؤں پر سیاحوں کی آمد کے پیش نظر حفاظتی اقدامات اور ان کی رہنمائی کے لیے مختلف بینرز اور تشہیری مہم بھی جاری ہے۔

  • مصر میں سیاح دہشت گردوں کے نشانے پر، بس حملے میں 17 افراد زخمی

    مصر میں سیاح دہشت گردوں کے نشانے پر، بس حملے میں 17 افراد زخمی

    دوحہ: مصر میں سیاح دہشت گردوں کے نشانے پر آگئے، بس پر بم حملے میں 17 سیاح شدید زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصر کے شہر جیزہ میں تاریخی سیاحتی مقام اہرامِ مصر کے نزدیک سیاحوں کی بس کو بم سے نشانہ بنایا گیا جس کے باعث سترہ سیاح شدید زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بم دھماکے میں زخمی ہونے والے زیادہ تر غیرملکی سیاح ہیں اور ان میں جنوبی افریقا کے شہری بھی شامل ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دھماکے کے تمام زخمیوں کو مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، حکام نے اسپتال اتنظامیہ کو ہرممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    دھماکے کے نتیجے میں بس بری طرح متاثر ہوئی، کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ کر سڑک پر بکھر گئے، البتہ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ اہرامِ مصر کے نزدیک گذشتہ سال دسمبر میں بھی سیاحوں کی ایک بس کو بم حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں تین ویت نامی سیاح اور ان کا مصری گائیڈ ہلاک اور دس افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    مصر: صدارتی انتخابات سے قبل بم دھماکا، دو افراد جان بحق

    واضح رہے کہ جنوی 2016 میں بھی احرام کے قریب دھماکے سے چھ افراد ہلاک اور تئیس زخمی ہوئے تھے، مذکورہ دھماکا گیزا شہر کے تاریخی احرام مصر کے قریب رہائشی علاقے میں پولیس چھاپے کے دوران ہوا تھا۔