Tag: سیاح

  • اٹلی: سیاحوں کے طیارے اور ہیلی کاپٹر میں تصادم، متعدد افراد ہلاک

    اٹلی: سیاحوں کے طیارے اور ہیلی کاپٹر میں تصادم، متعدد افراد ہلاک

    روم: اٹلی میں سیاحوں کے طیارے اور ہیلی کاپٹر میں خوفناک تصادم ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اٹلی میں سیاحوں کو لے جانے والے طیارے اور ہیلی کاپٹر میں خطرناک ٹکراؤ ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے، تصادم لاتھولی ویلی کے مقام پر دوپہر کے وقت ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ دونوں بدقسمت طیاروں میں کتنے مسافر سوار تھے تاہم سیکیورٹی حکام کو جائے وقوعہ ریوٹر گلیشیئر کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔

    خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دونوں طیاروں میں سوار تمام مسافر ہلاک ہوگئے ہیں۔۔

    دی مرر کی رپورٹ کے مطابق جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں کے لیے دو ہیلی کاپٹروں کو روانہ کردیا گیا ہے، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے تین آپریشن تھیٹر اور 6 ایمرجنسی سینٹر میں ڈاکٹرز موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ریوٹر کا بڑا گلیشیئر ریوٹر لیچہوڈ کی ڈھلان والی سطح پر واقع ہے جس کی وجہ سے امدای کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: اٹلی میں فضائیہ کا طیارہ کرتب دکھاتے ہوئے خوفناک حادثے کا شکار، ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ دو سال قبل اٹلی کی فضائیہ کا طیارہ کرتب دکھاتے ہوئے خوفناک حادثے کا شکار ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں پائلٹ ہلاک ہوگیا تھا۔

    طیارہ سمندر میں گرتے ہی اطالوی بحریہ اور امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچے تاہم پائلٹ زندہ نہ بچ سکا اور اس کی لاش ہی سمندر سے باہر آئی، حادثے کے بعد شو بھی ختم کردیا گیا۔

    لڑاکا طیارہ کے سمندر گرتے ہوئے خوفناک منظر کو دیکھ کر ہزاروں تماشائی خوف زدہ ہوگئے تھے۔

  • نتھیاگلی: برفباری میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا‘ آئی ایس پی آر

    نتھیاگلی: برفباری میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا‘ آئی ایس پی آر

    ایبٹ آباد: نتھیا گلی کے قریب توحید آباد میں برفباری میں پھنسے سیاحوں کو پاک فوج کے دستے نے محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق توحید آباد میں برفباری میں پھنسے سیاحوں کو ریسکیو آپریشن کے بعد محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن شدید موسمی حالات کے دوران علی الصبح سوا تین شروع کیا گیا، پاک فوج کے دستے سمیت ائیرفورس اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے آپریشن میں حصہ لیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ میں کہا کہ توحیدآباد میں سیاحوں کے پھسنے کا علم میڈیا رپورٹس سے ہوا، ریسکیوٹیموں کو موقع پر روانہ کردیا گیا۔

    اس سے قبل برفباری میں پھنسے سیاح نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ گاڑیوں میں فیملیاں اور بچے موجود ہیں، گاڑیوں میں ایندھن بہت محدود مقدار میں بچاہے۔

    محصور سیاح کا کہنا تھا کہ 5 گھنٹے سے توحیدآباد میں پھنسے ہوئے ہیں، ہمیں ریسکیو کیا جائے۔

  • آسٹریلیا میں لاپتہ ہونے والی جرمن خاتون سیاح کی لاش برآمد

    آسٹریلیا میں لاپتہ ہونے والی جرمن خاتون سیاح کی لاش برآمد

    سڈنی : آسٹریلیا میں لاپتہ ہونے والی جرمن سیاح خاتون مونیکا بیلین کی دو ہفتے بعد لاش برآمد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحت کی غرض سے آسٹریلیا جانے والی جرمن خاتون 2 جنوری کو آسٹریلیا کے معروف سیاحتی مقام ایمیلی گیپ سے اچانک لاپتہ ہوگئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی لاش بدھ کے روز ایمیلی گیپ سے 3 کلومیٹر دور ایک درخت کے نیچے سے برآمد ہوئی تھی تاہم پولیس کو تاحال مبینہ موت کا علم نہیں ہوسکا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل 62 سالہ مونیکا بیلین کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی تھی، جرمن خاتون اپنے اہل خانہ پر

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے پانچ روز قبل مونیکا کی تلاش روکتے ہوئے شکایت خارج کردی تھی لیکن پولیس نے مذکورہ خاتون کے موبائل کی لوکیشن معلوم ہونے پر تحقیقات کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن خاتون تنہا آسٹریلیا آئی تھی اور  ایلیس اسپرنگ میں واقع ڈیزٹ پام نامی ہوٹل میں قیام پذیر تھیں جو ایمیلی گیپ سے 13 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

    جرمن خاتون سیاح کے اہل خانہ نے آسٹریلین پولیس کو بتایا کہ مونیکا بیلین ایک ماہر سیاح تھی اور انہوں نے ایمیلی گیپ میں پیدل سفر سے متعلق ہمیں آگاہ کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مونیکا کئی ممالک میں سیاحتی دورے کرچکی تھیں اور وہ اکثر دوروں میں پیدل سفر کرتی تھیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جس روز مونیکا بیلین لاپتہ ہوئی تھیں اس روز ایک موٹر سائیکل سوار نے آسٹریلیا کے سیاحتی مقام ایمیلی گیپ سے انہیں لفٹ دی تھی۔

    پولیس کا خیال ہے کہ سیاح خاتون نے گاڑی سے اترنے سے قبل پانی جسم کی مقدار کے حساب نہیں پیا ہوگا جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی مقدار میں کمی واقع ہوئی اور خاتون کی موت کا باعث بنی۔

    آسٹریلین محکمہ موسمیات کے مطابق جنوری میں ایلیس اسپرنگ میں درجہ حرارت 36 اعشاریہ 4 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔

  • ایبٹ آباد: شدید برف باری کے باعث راستہ بند، سیاح پھنس گئے

    ایبٹ آباد: شدید برف باری کے باعث راستہ بند، سیاح پھنس گئے

    ایبٹ آباد: ملک کے بالائی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے، ایبٹ آباد کے سیاحتی مقامات گلیات اور ٹھنڈیانی میں برف باری میں شدت آگئی.

    تفصیلات کے مطابق گلیات اور  ٹھنڈیانی میں‌برف باری کے باعث راستے بند ہوگئے. نتھیا گلی میں سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں میں شدید برف باری سےاسکردو کا ملک سے فضائی اور زمینی رابطہ معطل ہو گیا” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    چترا ل اور گرد و نواح میں بھی برف باری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا، گلگت بلتستان کے بالائی علاقوں میں شدید برف باری سےاسکردو کا ملک سے فضائی اور زمینی رابطہ معطل ہو گیا۔

    اسکردو میں چار سے پانچ فٹ برف باری ریکارڈ کی گئی، پارہ منفی نو تک گر گیا.

    دوسری جانب آزاد کشمیر اور شانگلہ  کی وادیوں نے برف کی چادر اوڑھ لی ہے۔


    مزید پڑھیں: کے 2 کی چوٹی کے بارے میں حیران کن انکشاف


    برف باری کے باعث اسکردوکادیگرعلاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا. مری میں برف باری کے بعد سیاحوں کا رش بڑھ گیا.

    پنجاب کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے.

    لاہور، گجرات، فیصل آباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش کے بعد ٹھنڈ میں اضافہ ہوگیا ہے.

  • دنیا کے 8 متروک شدہ خوبصورت مقامات

    دنیا کے 8 متروک شدہ خوبصورت مقامات

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک فوٹوگرافر کیرن کینلی نے ایک کتاب شائع کی ہے جس میں انہوں نے دنیا کے 100 متروک شدہ مقامات کی تصاویر کھینچی ہیں۔

    یہ مقامات ایک زمانے میں نہایت مصروف اور پرہجوم تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی ضرورت اور اہمیت کم ہوتی گئی اور اب وہ بالکل ویران اور سنسان ہیں۔ ان میں تھیٹر، ریلوے اسٹیشنز اور کانیں وغیرہ شامل ہیں۔

    ہم ان میں سے کچھ منتخب مقامات کی تصاویر آپ کے لیے پیش کر رہے ہیں۔


    وولا گیس ورک ۔ وارسا

    پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں قائم یہ مقام دراصل ایک گیس ورک ہے جہاں خام گیس کو مختلف استعمالات کے قابل بنایا جاتا تھا۔

    سنہ 1888 میں قائم کی جانے والی یہ فیکٹری دوسری جنگ عظیم کے دوران تباہ ہوگئی۔ بعد ازاں اس کو بحال کر کے اسے ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا۔


    سٹی ہال اسٹیشن ۔ نیویارک

    سنہ 1904 میں قائم کیا جانے والا یہ ٹرین اسٹیشن فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ نہایت خوبصورتی سے تعمیر کیے جانے والے اس اسٹیشن کی چھت شیشے سے بنائی گئی ہے جس سے سورج اور چاند کی روشنی چھن کر اندر آتی تھی۔

    لیکن گولائی میں گھومتی پٹریوں کی وجہ سے مال برادر ٹرینیں یہاں رکنے سے قاصر تھیں جس کے باعث 1945 میں اسے بند کردیا گیا۔


    ربجرگ لائٹ ہاؤس ۔ ڈنمارک

    3

    ڈنمارک کی ساحلی پٹی پر قائم یہ لائٹ ہاؤس 1990 میں بنایا گیا۔ جلد ہی مٹی کے کٹاؤ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ مختلف خطرات کا شکار ہوگیا جس کے بعد اسے بند کردیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق 2023 تک یہ لائٹ ہاؤس سمندر میں گرجائے گا۔


    ہاچی جو رائل ہوٹل ۔ جاپان

    4

    جاپان کے ایک جزیرے ہاچی جو جیما پر قائم یہ ہوٹل 1963 میں کھولا گیا۔ اس کے قریب آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں جو کبھی بھی ابل سکتے ہیں لہٰذا اس ہوٹل کو 2003 میں یہاں سے منتقل کردیا گیا۔


    پلیمچ کورٹ ہاؤس بلڈنگ ۔ مونٹسیرٹ

    5

    برطانوی شاہی حکومت کے زیر تسلط مونٹسیرٹ نامی جزیرے کا مرکزی شہر پلیمچ 1995 میں آتش فشاں پہاڑ ابلنے کے باعث نصف سے زائد راکھ میں دفن ہوگیا۔

    خوش قسمتی سے یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اب یہ ایک سنسان شہر ہے۔


    بوڈی ۔ کیلیفورنیا

    6

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے نواح میں موجود اس قصبہ میں 1859 میں سونے کی کانوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔ بے تحاشہ کان کنی کے باعث اس جگہ کو نقصان پہنچنا شروع ہوگیا اور مقامی آبادی نے یہاں سے ہجرت شروع کردی۔

    اب یہاں بہ مشکل 40 کے قریب افراد آباد ہیں جو اس قصبہ کی سرحد پر رہتے ہیں۔


    اورفم تھیٹر ۔ میسا چوسٹس

    7

    امریکی ریاست میسا چوسٹس میں قائم یہ تھیٹر ایک زمانے میں ہالی ووڈ کی تقسیم کار کمپنی آر کے او کی ملکیت رہا۔ اس کے بعد یہ ٹوبیکو کمپنی کے ہاتھ فروخت کردیا گیا اور کچھ عرصے تک یہ ٹوبیکو کے ذخیرہ گاہ کی حیثیت سے استعمال ہوتا رہا۔

    اب یہ جگہ خالی ہے اور یہاں کسی ذی روح کا نشان نہیں۔


    کنفرنک اسٹیشن ۔ اسپین

    8

    اسپین اور فرانس کی سرحد پر قائم اس اسٹیشن کی تعمیر میں ماہر تعمیرات کے ساتھ مصور بھی شامل تھے۔ سنہ 1970 میں اس اسٹیشن سے فرانس کی طرف نکلنے والا پل ٹوٹ گیا جسے دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا۔

    اس اسٹیشن سے البتہ اسپین کے اندر ٹرینوں کی آمد و رفت جاری ہے لیکن ان کی تعداد کم ہے۔

  • سیاحوں کی بہتات سے تباہی کا شکار سیاحتی مقام

    سیاحوں کی بہتات سے تباہی کا شکار سیاحتی مقام

    سیاحت کرنا دل و دماغ کو تازہ دم کردینے والا عمل ہے اور دنیا بھر سے کروڑوں افراد سال کا کچھ عرصہ سیاحت میں ضرور گزارتے ہیں۔

    دنیا بھر میں کچھ مقامات ایسے ہیں جو اپنی خوبصورتی اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے سیاحوں میں بے حد مقبول ہیں اور ہر سال لاکھوں افراد وہاں سیاحت کے لیے جاتے ہیں۔

    تاہم حال ہی میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت زیادہ سیاحت کچھ مقامات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

    آئیں دیکھیں وہ مقامات کون سے ہیں۔


    مایا بے، تھائی لینڈ

    تھائی لینڈ اپنے نیلے پانیوں اور خوبصورت ساحلوں کی وجہ سیاحت کے لیے بہترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

    تاہم تھائی لینڈ کی ایک ساحلی کھاڑی مایا بے کو سیاحوں کی بہتات کی وجہ سے عارضی طور پر بند کیا جاچکا ہے۔

    اس مقام کو سنہ 2000 میں بہت شہرت ملی جب معروف ہالی ووڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو کی فلم ’دا بیچ‘ کو یہاں فلمایا گیا۔ اس کے بعد سے یہاں سیاحوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔

    اس مقام کو عارضی طور پر بند کیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں خراب ہوجانے والی مونگے کی چٹانیں اور سمندری حیات دوبارہ افزائش پاسکیں۔


    بوروکے، فلپائن

    فلپائن میں واقع یہ خوبصورت جزیرہ بھی سیاحوں کی بہتات کی وجہ سے تباہی کا شکار ہو رہا ہے۔

    رواں برس اپریل میں اس جزیرے کو حکومت کی جانب سے 6 ماہ کے لیے بند کردیا گیا۔

    مقامی اخبارات کے مطابق یہاں کا سیوریج سسٹم بے حد خراب ہوچکا ہے۔

    علاوہ ازیں اس جزیرے پر قائم 200 کے قریب کاروباری مراکز اپنا کچرا براہ راست سمندر میں پھینک رہے ہیں جس سے ساحل پر آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔


    بھوٹان

    بھوٹان میں سیاحوں کی بہتات اور آبادی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے سیاحتی مقامات بھی تباہی کا شکار ہورہے ہیں۔

    بھوٹان کی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اب سیاحوں پر سخت قوانین نافذ کردیے ہیں جس کے بعد انہیں گائیڈ کی خدمات لینا ضروری ہیں جبکہ روزانہ 200 یورو بھی ادا کرنے ہوں گے۔


    بالی، انڈونیشیا

    انڈونیشیا کا جزیرہ بالی بھی سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام سمجھا جاتا ہے۔

    گزشتہ برس دسمبر میں اس وقت یہاں ’گاربج ایمرجنسی‘ نافذ کردی گئی تھی جب سیاحوں نے کچرا پھینک پھینک کر ساحل کو کچرا کنڈی میں تبدیل کردیا۔


    چنکوٹیررے، اٹلی

    اٹلی میں دریا کے کنارے خوبصورت رنگ برنگے گھروں کا یہ علاقہ ہر سیاح کا خواب ہیں۔

    گزشتہ کچھ سال میں اس علاقے میں سیاحوں کی تعداد میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ سیاحوں کی آبادی بڑھنے کے ساتھ یہاں ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں جن میں سیاح و مقامی افراد دونوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


    ماچو پچو، پیرو

    جنوبی امریکی ملک پیرو میں واقع قدیم کھنڈرات ماچو پچو یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔

    سنہ 2002 میں نیشنل جیوگرافک کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ سیاحوں کی بہتات اس قدیم مقام کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس کے بعد حکومت نے فوری طور اقدامات کیے۔

    اب یہاں سیاحوں کی صرف محدود تعداد ہی گائیڈز کی زیر نگرانی سیر کرسکتی ہے اور اس کے لیے بھی دن کا ایک حصہ مخصوص ہے۔


    وینس، اٹلی

    اٹلی کا پانیوں کا شہر وینس دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

    تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کے تمام اقدامات صرف یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ہیں اور مقامی افراد کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    کئی بار مقامی افراد یہاں سیاحوں کے خلاف احتجاج بھی کرتے پائے جاتے ہیں۔


     

  • مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    مختلف ممالک کی سیر کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھیں

    ہم میں سے تقریباً ہر شخص سیر و سیاحت کرنا اور دنیا دیکھنا چاہتا ہے لیکن صرف چند افراد اپنی سیاحت کے شوق کو پورا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ وہ مختلف ممالک میں گھومتے پھرتے ہیں اور وہاں کی ثقافت و روایات سے واقفیت حاصل کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا بھی سیر و سیاحت پر نکلنے کا ارادہ ہے تو یاد رکھیں کہ بعض مقامات پر کچھ چیزوں کو نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ آپ اگر ان جگہوں پر ان کاموں کو انجام دیں گے تو لوگ اسے بہت برا خیال کریں گے۔ یہ چیزیں بعض اوقات بد تہذیبی کے زمرے میں بھی آتی ہیں اور ایسا کر کے آپ اپنے میزبان کو ناراض بھی کر سکتے ہیں۔

    آج کل چونکہ ویسے بھی سیکیورٹی سے متعلق مسائل زیادہ ہیں لہٰذا ملک سے باہر سفر کرتے ہوئے خاص طور پر احتیاط کریں کہ کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے آپ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائیں اور خود کو مشکوک بنا بیٹھیں۔

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ چیزیں بتا رہے ہیں جنہیں بیرون ملک سفر کے دوران کرنے سے گریز کریں۔


    امریکا

    7

    امریکا جانے کے بعد خیال رکھیں کہ ریستوران میں ویٹرز یا ٹیکسی والے کو ٹپ ضرور دیں۔


    برطانیہ

    6

    برطانیہ میں لوگوں سے ان کی آمدنی کے متعلق سوال کرنا نہایت معیوب خیال کیا جاتا ہے۔


    فرانس

    5

    فرانس میں چیزوں کی ادائیگی بل کے بعد کی جاتی ہے۔ پہلے سے ہوٹل کے کمروں، ٹیکسی یا سامان کی قیمت پوچھنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔


    اٹلی

    4

    اٹلی میں کھانے کی پیشکش کو انکار کرنا آپ کو آس پاس کے لوگوں کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا سکتا ہے۔


    چین

    3

    چین میں کسی کو گھڑی یا چھتری تحفتاً دینا نہایت برا سمجھا جاتا ہے۔


    جاپان

    جاپان کے لوگ نہایت محنتی اور خود دار ہوتے ہیں لہٰذا وہاں کسی کو ٹپ دینے سے پرہیز کریں۔ یہ چیز آپ کو خود پسند اور مغرور ظاہر کرے گی۔


    تھائی لینڈ

    تھائی لینڈ میں کسی کے سر کو چھونے سے پرہیز کریں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ سامنے والے شخص کی عزت نہیں کرتے۔


    سنگا پور

    سنگا پور میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے قوانین خاصے سخت ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں کھانا، پینا یا سگریٹ نوشی جرم ہے۔


    ملائیشیا

    10

    ملائیشیا میں کسی کی طرف انگشت شہادت سے اشارہ کرنا بد تہذیبی سمجھی جاتی ہے۔ وہاں اس کام کے لیے انگوٹھا استعمال کیا جاتا ہے۔


    سعودی عرب

    1

    سعودی عرب میں کھلے عام شراب کی بوتلیں لے کر گھومنا یا پینا نہایت معیوب اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔


    ناروے

    11

    ناروے میں کسی سے یہ مت کہیں، کہ مجھے چرچ جانا ہے، یا مجھے چرچ لے چلو، یا تم چرچ کیوں نہیں جا رہے۔ یہ وہاں کے لوگوں کو خفا کرسکتا ہے۔


    روس

    12

    کسی روسی گھر میں داخل ہوتے ہوئے اپنے جوتے باہر ہی اتار آئیں وگرنہ آپ اپنے میزبان کی خوش اخلاقی سے محروم ہو سکتے ہیں۔


    فلپائن

    13

    فلپائنی رواج کے مطابق کھانے کا آخری ٹکڑا ہمیشہ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پلیٹ کو صاف کرنا وہاں بدتمیزی کی علامت ہے۔


    کینیا

    14

    کینیا میں لوگوں کو ان کے پہلے نام سے بلانا سخت معیوب سجھا جاتا ہے۔


    ہنگری

    15

    یورپی ملک ہنگری میں کھانے یا مشروب کے دوران ’چیئرز‘ کہنے سے گریز کریں۔


    چلی

    17

    چلی میں کھانے کے لیے چمچوں اور کانٹوں کا استعمال کریں۔ وہاں ہاتھ سے کھانا جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔


    میکسیکو

    18

    میکسیو کے لوگ نہایت خوش مزاج ہوتے ہیں اور یہ سیاحوں کو اکثر لطیفے سنائے پائے جاتے ہیں جو آپ کے لیے بعض اوقات الجھن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان لطیفوں پر برا ماننے یا منہ بنانے سے آپ اپنے گائیڈ کی ناراضگی مول لے سکتے ہیں۔


    نیدر لینڈز

    16

    نیدر لینڈز میں سائیکل چلانے کا رواج عام ہے اور وہاں سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے خصوصی لینز بنی ہیں۔ ان لینز پر راہگیروں کو چلنے کی اجازت نہیں لہذا آپ بھی وہاں چلنے سے گریز کریں۔


    آئر لینڈ

    19

    آئر لینڈ کے لوگ اپنی زبان اور قومیت کے معاملے میں نہایت حساس ہیں۔ اگر آپ وہاں ان کے لہجے میں بولنے کی کوشش کریں گے تو وہ اسے اپنا مذاق اڑانا خیال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانوں کو لوٹنے والے بندروں کے ساتھ تفریح کیجیئے

    انسانوں کو لوٹنے والے بندروں کے ساتھ تفریح کیجیئے

    فطرت کے قریب مقامات جیسے سمندر، پہاڑ، جنگلات وغیرہ میں جاتے ہوئے سیاحوں کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیئے کہ وہ جہاں جا رہے ہیں وہ کوئی خالی جگہ نہیں بلکہ ’ کسی‘ کی ملکیت ہے، اور وہاں مختلف اقسام کی سمندری و جنگلی حیات رہائش پذیر ہوگی۔

    اکثر جانور انسانوں کو اپنے گھر میں دیکھ کر سیخ پا ہوجاتے ہیں اور ان پر حملہ کر دیتے ہیں۔ لیکن تھائی لینڈ کا یہ ساحل اس حوالے سے منفرد ہے کہ یہاں کے رہائشی نہایت کھلے دل سے انسانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

    monkey-2

    یہ رہائشی یہاں رہنے والے بندر ہیں۔ بندروں کی انسان سے دوستی تو ویسے بھی مشہور ہے کیونکہ وہ انہیں مزیدار کھانے پینے اور کھیلنے کے لیے چیزیں دیتے ہیں۔

    monkey-4

    تھائی لینڈ کا کو فیفی ڈون نامی ساحل بے شمار بندروں کی آماجگاہ ہے۔ یہ بندر ساحل سے قریب واقع پہاڑوں میں رہتے ہیں اور اکثر ساحل پر سیر و تفریح یا کھانے پینے کی اشیا کی تلاش میں گھومتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔

    monkey-3

    یہ یہاں آنے والے سیاحوں کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچاتے مگر ان کے پاس موجود کھانے پینے کا سامان اور دیگر اشیا لے اڑتے ہیں۔

    ایک بار جب وہ سیاحوں کو لوٹ لیتے ہیں تو اس کے بعد انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ وہ سیاح وہاں کیا کر رہے ہیں۔

    monkey-5

    گویا اس خوبصورت ساحل پر گھومنے پھرنے کی قیمت اپنے پاس موجود تمام سامان ان بندروں کے حوالے کردینا ہے۔

    کیا آپ اس قیمت پر اس ساحل پر جانے کو تیار ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی سیاح اسرائیل کے لق و دق صحرا میں لاپتہ

    برطانوی سیاح اسرائیل کے لق و دق صحرا میں لاپتہ

    لندن : برطانوی سیاح جنوبی اسرائیل کے صحرا میں لاپتہ میں ہو گئے اُن سے آخری بار رابطہ سات ہفتے قبل ہوا تھا جب وہ صحرائی علاقے متسبی رمون میں موجود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کے قریبی علاقے ایسسکس کا رہائشی 29 سالہ اولیور نومبر کے آخری ہفتے سے سیاحت کے لیے اپنے پسندیدہ علاقے سے لاپتہ ہے۔

    اولیور کے بھائی میتھیو کا کہنا ہے کہ بھائی کی گمشدگی نے ہمیں بے حال کردیا ہے‘ ہم  اپنے بھائی کی خیریت کے لیے سخت پریشان ہیں جب کہ  اسرائیلی حکومت کی دو ہفتوں سے جاری تلاش کی مہم بھی کارگر ثابت نہیں ہوئی ہے۔

    میتھیو کا بین الاقوامی خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھائی کا لاپتہ ہوجانا اتنا اچانک اور تکلیف دہ ہے کہ ہمیں سنبھلنے کا بھی موقع نہیں ملا اور یقین نہیں آتا کہ جو گھر آنے کی تیاریاں کر رہا تھا یوں اچانک گمشدہ ہوجائے گا۔

    سیاحت کے دلدادہ اولیور شمالی آئرلینڈ میں پرورش میں پائی جب کہ وہ ایسسکس میں بطور مالی کام ک اس کے علاوہ مختلف فلاحی پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے بیرون ملک کے دورے بھی کیا کرتے تھے جہاں وہ اپنی سیاحت کے شوق کو بھی پورا کرتے اور فلاحی خدمات بھی انجام دیتے تھے۔

    اولیور کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں اپنی گرل فرینڈ کے گھر میں رہائش پذیر تھے تاہم نومبر میں وہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور ان کا ارادہ تھا کہ واپسی کے بعد چیلمس فورڈ میں کچھ دوستوں کے ہمراہ رہائش اختیار کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق تل ابیب یونیورسٹی کے زیر استعمال جگہ سے 90 منٹ کی مسافت پر اولیور نے بطور آبزرور ایک صحرا میں کیمپ لگا کر قیام کیا جہاں سے ایک بیگ ملا ہے جس میں اولیور کا پرس، کیمرہ، ٹیبلٹ اور موبائل فون وغیرہ ملا ہے تاہم خود اولیور کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔

    اسرائیلی حکومت کی تحقیقات کے مطابق اولیور سے متعلق کرنے والا آخری شخص ایک امریکی سیاح تھا جو سائیکل پرمحو سفر تھا‘ امریکی سیاح نے اولیور کو پینے کا پانی پیش کیا تھا یہ 21 نومبر کی بات ہے اور تب سے اب تک اولیور کا کچھ پتہ نہیں ہے۔

    طویل عرصے سے رابطہ نہ ہونے پر ایسسکس میں موجود اولیمور کے دوستوں نے اہل خانہ سے رجوع کیا اور پولیس میں رپورٹ درج کرانے کا کہا تاہم پولیس نے وہاں سے کیس شمالی آئرلینڈ بھیج دیا جہاں خاطر خواہ پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔

    اسرائیلی پولیس افسر کا کہنا ہے کہ برطانوی شہری کو آخری اسرائیل کے صحرائی علاقے متسبی رمون میں دیکھا گیا تھا اور گزشتہ دو ہفتوں سے اسی علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاہم اب تک لاپتہ سیاح کا کوئی کھوج نہیں مل سکا ہے

    اسرائیلی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اب تک کسی بھی قسم کی واردات یا دہشت گردی سے جڑا کوئی عنصر سامنے نہیں آیا ہے اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ اولیور اسرائیل کے لق و دق صحرا میں راستہ بھٹک گئے ہوں۔

    دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے اولیمور کی تلاش میں کی جانی والی کوششوں سے غیر مطمئن اُس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ یہ سوچ کر ہی دل دہل جاتا ہے کہ سب کی مدد کرنے والا دوست آج خود پانی کی ایک ایک بوند اور خوراک کے ایک نوالے کو ترس رہا ہو گا۔

  • گلیات، سڑکوں نے سفید چادر اوڑھ لی، انتظامیہ غائب، سیاح پریشان

    گلیات، سڑکوں نے سفید چادر اوڑھ لی، انتظامیہ غائب، سیاح پریشان

    ایبٹ آباد : پاکستان کے مقبول ترین پُر افضاء مقامات بالخصوص گلیات اور نتھیا گلی میں جاری برف باری نے موسم کو خوشگوار کردیا ہے اور موسم سرما کی پہلی برف باری سے لطف اندوز ہونے کے لیےسیاح کی بڑی تعداد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ موجود ہیں لیکن انتظامیہ کی نااہلی نے سیاحوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق موسم سرما کی پہلی برف باری کا سنتے ہی سیاحوں کا ہجوم گلیات اور نتھیا گلی میں اُمڈ آیا تھا اور تمام ہوٹلز بھر چکے ہیں لیکن کل سے جاری برف باری سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ کے ناقص منصبہ بندی کے باعث سیاح مسائل میں گھر گئے ہیں.

    گلیات اور نتھیا گلی میں محصور ایک خاتون سیاح نے میڈیا کو فون کر کے بتایا کہ برف باری کے باعث سیاح محصور ہو کر رہ گئے ہیں، گلیات جانے والی تمام سڑکیں برف باری کی وجہ سے بند ہونے کی وجہ سے باہر نکلنا ناممکن ہے لیکن انتظامیہ سڑک کلیئر کروانے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے.

    متاثرہ خاتون سیاح نے کہا کہ شدید سردی ہے اور کل شام سے بجلی بھی بند ہے جس کے باعث ہیٹر بھی نہیں چل رہے ہیں اور گھر واپسی کے لیے سڑکیں تاحال بند ہیں ایسی صورت حال میں انتظامیہ نے برف باری جیسی نعمت کو زحمت بنادیا ہے چنانچہ ہماری مدد کی جائے.