Tag: سیارچے

  • زمین سے 70 لاکھ میل دور سیارچے سے ٹکرانے کے لیے خلائی جہاز روانہ ہونے کے لیے تیار

    زمین سے 70 لاکھ میل دور سیارچے سے ٹکرانے کے لیے خلائی جہاز روانہ ہونے کے لیے تیار

    زمین سے 70 لاکھ میل دور سیارچے سے ٹکرانے کے لیے ناسا کا خلائی جہاز روانہ ہونے کے لیے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خلا میں تیرنے والے سیارچوں سے زمین کا دفاع کرنے کے لیے ناسا نے دنیا کا پہلا ایسا خلائی جہاز تیار کر لیا ہے، جو خلا میں جا کر سیارچے سے ٹکرا کر اس کا رُخ تبدیل کرے گا، یہ جہاز بدھ کو لانچ کیا جائے گا۔

    ناسا حکام کا کہنا ہے کہ اس مشن کا مقصد یہ اندازہ لگانا ہے کہ کیا خلائی جہاز سیارچوں کا راستہ تبدیل کر سکتے ہیں؟ اس مشن کو ڈبل ایسٹرائیڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (DART) کا نام دیا گیا ہے۔

    سیارچوں کے دفاعی ٹیسٹ مشن کے لیے تیار کیا جانے والا یہ خلائی جہاز کیلیفورنیا سے سیارچوں سے ٹکرانے کے مشن پر لانچ کیا جائے گا، جو 70 لاکھ میل دوری پر موجود دو سیارچوں سے ٹکرا کر ان کی سمت تبدیل کرے گا۔

    رپورٹ کے مطابق ڈارٹ خلائی جہاز ڈبل سیارچہ ڈیمورفوس اور اس کے چاند ڈیڈیموس کو نشانہ بنائے گا، ڈارٹ ٹیم کے مطابق ان میں سے کوئی سیارچہ زمین کے لیے خطرہ نہیں ہے۔

    ناسا حکام کا کہنا ہے کہ ہم ایسی صورت حال میں نہیں رہنا چاہتے جہاں کوئی سیارچہ زمین کر طرف بڑھ رہا ہو اور ہم کچھ کر نہ سکیں۔

    واضح رہے کہ سیارچے کے حجم کے مقابلے میں یہ خلائی جہاز ایک چھوٹے پتھر (4 فٹ) جیسا ہوگا تاہم ٹکرانے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی قوت اتنی ہوگی جس سے یہ سیارچہ اپنی سمت تبدیل کر سکتا ہے۔

    ڈارٹ، جو کیلیفورنیا کے وینڈنبرگ ایئر فورس بیس سے روانہ ہوگا، 2022 کے موسم خزاں میں ڈیمورفوس اور ڈیڈیموس تک پہنچے گا۔ اس تجربے کے ذریعے ناسا یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ مستقبل میں اگر کبھی کوئی بڑا سیارچہ زمین کی طرف بڑھے تو اس کی سمت تبدیل کی جا سکتی ہے یا نہیں۔

  • ناسا نے نئے سیارچے کو سعودی طالب علم کے نام سے منسوب کردیا

    ناسا نے نئے سیارچے کو سعودی طالب علم کے نام سے منسوب کردیا

    ریاض : امریکی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ نے ماضی قریب میں دریافت ہونے والا سیارچے کو سعودی طالب علم کے نام سے نسبت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے طالب فیصل الدوسری کی علمی و تعلیمی کوششوں کو سراہتے ہوئے حال میں دریافت ہونے والے چھوٹے سیارے کو سعودی طالب علم کے نام سے منسوب کردیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی خلائی ایجنسی نے نئے سیارچے کا (الدوسری 34559) رکھا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیصل الدوسری تیسرے سعودی طالب علم ہیں جنہیں ناسا کی جانب سے یہ اعزاز دیا گیا ہے اس سے قبل 2017 میں فاطمہ الشیخ اور سنہ 2016 میں عبدالجبّار الحمود کو یہ اعزاز دیا گیا تھا۔

    سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اعزاز عموماً ان طلبہ و طالبات کو دیا جاتا ہے کہ جو سائنس و انجینئرنگ کی انٹیل انٹرنیشنل ایگزیبیشن میں سائنس کو آگے بڑھائیں۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ فیصل الدوسری ابھی امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کی بارکلے یونیورسٹی میں سال اوّل کے طالب علم ہیں۔

    فیصل الدوسری نے زرعی شعبے میں استعمال کے لیے پودوں کے ہارمونز کی تیاری کے حوالے سے تحقیقی مقالہ پیش کیا تھا۔ سعودی طالب علم مذکورہ موضوع کے لیے متعدد بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکا ہے۔

  • جاپان نے خلائی میدان میں تاریخ رقم کردی

    جاپان نے خلائی میدان میں تاریخ رقم کردی

    ٹوکیو: جاپان کی خلائی ایجنسی نے کامیابی سے اپنے دو روبوٹک روور (خلائی گاڑی) ایک سیارچے پراتارکرخلائی تحقیق کے میدان میں تاریخ رقم کردی ہے، کسی بھی سیارچے پر اتاری جانے والی یہ پہلی خلائی گاڑی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی خلائی ایجنسی کے دو چھوٹے روور ’رائیگو‘ نامی سیارچے کی سطح پر لینڈ کرچکے ہیں ، یہ روور ’ہایا بوسا -2 ‘ نامی اسپیس کرافٹ کے ذریعے خلا میں بھیجے گئے تھے۔

    دونوں روبوٹ اس سیارچے کی ایک کلومیٹر پر پھیلی ہوئی چٹانی سطح پر گھوم پھر سکیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیارچے کی سطح پر کششِ ثقل کم ہونے کے سبب یہ خلائی گاڑیاں سطح کے دوسری جانب بھی جاسکیں گی۔

    جاپانی خلائی ایجنسی کے ماہرین کے مطابق دونوں خلائی گاڑیاں بہترین حالت میں ہیں اور یہ سیارچے کی سطح پر رہتے ہوئے موسم کا ریکارڈ رکھیں گی اور سطح کی تصویریں بھی لے کر زمین کی جانب ارسال کریں گی۔

    خلائی ایجنسی نے روورز سے لی جانے والی تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے اس تاریخ ساز لمحے کا اعلان کیا ہے ، یہ تصاویر ہایا بوسا 2 نامی اسپیس شپ کے ذریعے زمین پر بھیجی گئی ہیں ، اس خلائی جہاز کو رائیگو نامی اس سیارچے کی سطح پر پہنچنے ساڑھے تین سال لگے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل یورپی خلائی ایجنسی ایک برفیلے ستارے پر اپنی خلائی گاڑی اتارچکے ہیں تاہم کسی سیارچے پر اترنے والی یہ پہلی خلائی گاڑیاں ہیں۔ سیارچے اب سے چار اعشاریہ چھ ارب سال قبل تشکیل پانے والی کائنات کا بچ جانے والا ملبہ ہے، رائیگو کو کہا جارہا ہے کہ یہ بالکل ابتدائی دور کا سیارچہ ہے جس سے کائنات کے ارتقاء کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی۔