Tag: سیاست

  • بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان آکر سیاست کرنا چاہیں تو ضرور کریں، شرجیل میمن

    بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان آکر سیاست کرنا چاہیں تو ضرور کریں، شرجیل میمن

    کراچی (15 جولائی 2025) سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان میں سیاست کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بچوں کی پاکستان آمد سے متعلق کہا کہ ایک باپ کو اپنے بچوں سے ملنے کا پورا اختیار ہے۔ اگر ان کے بچے پاکستان آ کر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں۔ تاہم نفرت اور جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کرنے کی اجازت نہیں مل سکتی۔

    شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ کے پی حکومت کے پاس جتنا مینڈیٹ ہے، انہیں کام کرنے دینا چاہیے۔ وہاں کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور خود اور ان کی طرز حکمرانی ان کے لیے اپوزیشن ہے۔ کے پی حکومت کے پاس بیچنے کو منجن نہیں ہے۔

    سندھ کے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے صوبے سمیت پورے پاکستان میں صنعتیں لگانی ہیں۔ ٹیکنالوجی کا دور ہے، نوجوانوں کو سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی۔

    سندھ حکومت سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کو ماہانہ اربوں روپے دے کر کچرا اٹھوا رہی ہے۔ کراچی میں کچروں کے پہاڑوں کو ختم کیا ہے۔

    انہوں نے ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں جماعتیں عوامی مسائل پر بات کریں تو ہم سنیں گے اور حل بھی کریں گے، لیکن نفرت انگیز اور تعصب کی بات کریں گے تو ان کی یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جن کی کارکردگی صفر بٹا صفر ہے، وہ اپنی سیاسی چمکانے کے لیے نمبر پلیٹ پر سیاست کر رہے ہیں۔ جعلی نمبر پلیٹس پر حکومت کریک ڈاؤن کر رہی ہے تو انہیں کیوں اعتراض ہے۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے رواں ماہ لیاری بغدادی میں گرنے والی 6 منزلہ عمارت جس میں 27 افراد جان سے گئے تھے۔ اس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری میں پتہ چلا منہدم عمارت کا نقشہ ہی موجود نہ تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ لیاری میں جو عمارت گری اس کا نقشہ منظور نہیں تھا, وہ غیر قانونی عمارت تھی جو 80 کی دہائی میں بنی تھی۔

    صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بلڈنگ قوانین موجود ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اگر کوئی انتظامی فیصلہ کیا ہے تو سوچ سمجھ کر ہی کیا ہوگا۔

  • بلاول بھٹو نے سخت تقریر کی، کسان کے نام پر سیاست نہ کی جائے، وزیر اطلاعات پنجاب

    بلاول بھٹو نے سخت تقریر کی، کسان کے نام پر سیاست نہ کی جائے، وزیر اطلاعات پنجاب

    وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے کسانوں کے بیان پر تڑکا لگایا اور سخت تقریر کی کسانوں کے نام پر سیاست نہ کی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی کسانوں کے معاملے پر کی گئی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے کسانوں کے بیان پر تڑکا لگا کر سخت تقریر کی اور میری پارٹی کے بارے میں بہت تلخ جملے استعمال کیے۔ شاید ان تک کسانوں کے حوالے سے پنجاب حکومت کی پالیسی نہیں پہنچی، اس لیے کسانوں کے نام پر سیاست نہ کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میں کوئی سوال پوچھ لوں تو ان کی توہین ہو جاتی ہے۔ آپ جلسے جلوس میں تلخ زبان استعمال کریں لیکن ہم ویسا جواب نہیں دیتے۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کسانوں کو مجموعی طور پر 109 ارب روپے کا بڑا ریلیف پیکج دیا ہے۔ ان کی ہدایت پر کاشتکاروں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ ملیں گے جب کہ فلور ملز بھی 25 فیصد گندم خریدنے کی پابند ہوں گی۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ جنہیں پنجاب کے کسانوں کا خیال آ رہا ہے، انہوں نے خود کسانوں کے لیے کیا کیا؟ اب تک تمام صوبے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور کسی صوبے نے گندم کی خریداری شروع نہیں کی۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کسانوں کی فلاح کے ساتھ صوبے میں امن وامان کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ہمارے پاس پانی اور گندم کے ایشوز پر سیاست کرنے کا وقت ہی نہیں ہے۔ تاہم کسی کو بھی صوبے کے حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • دھونی کی سیاست میں انٹری، بی سی سی آئی کے نائب کا اہم بیان

    دھونی کی سیاست میں انٹری، بی سی سی آئی کے نائب کا اہم بیان

    بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایم ایس دھونی کی انٹر نیشنل کرکٹ کو خیرباد کہنے اور صرف آئی پی ایل کھیلنے کے باوجود مداحوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق کپتان ایم ایس دھونی کی قیادت میں بھارت نے 2007 کا T20 ورلڈ کپ، 2011 کا ون ڈے ورلڈ کپ اور 2013 کی چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی۔ دھونی تینوں ٹرافی جیتنے والے واحد کپتان ہیں۔

    اُن کی سیاست میں انٹری کے حوالے سے خبریں گردش کررہی ہیں، اس میں کتنی سچائی ہے؟ کیا دھونی کی سیاست میں انٹری یقینی ہے؟ آئیے اس حوالے سے حقائق جانتے ہیں۔

    ایک یوٹیوب چینل کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے دھونی کی سیاسی اننگ پر بات کی، انہوں نے کہا کہ دھونی کے بارے میں یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک اچھے سیاستدان ہوں گے۔

    راجیو شکلا نے کہا کہ ‘دھونی میں ایک سیاستدان کے طور پر آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے۔ لیکن سیاست میں آنا یا نہ آنا مکمل طور پر ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔

    سوربھ اور میں نے سوچا تھا کہ دھونی بنگال کی سیاست میں قدم رکھیں گے، وہ سیاست میں بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وہ آسانی سے جیت بھی سکتے ہیں، ان کے پاس اچھی فینس فالوینگ ہے۔ یہ مقبولیت کے لحاظ سے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

    راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ انہوں نے دھونی سے سیاست پر بات کی تھی۔ شکلا نے کہا کہ ‘ایک بار یہ افواہ پھیل گئی کہ دھونی لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مجھے لگا کہ یہ سچ ہے اور میں نے ان سے اس حوالے سے بات کی۔

    دھونی نے اسے محض افواہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ درحقیقت دھونی کو زیادہ باہر دِکھنا پسند نہیں ہے۔ شہرت کے باوجود وہ چکاچوندھ سے دور رہنا اور خاموش رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے پاس موبائل فون نہیں ہے۔

    اگر آپ اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں تو آپ کو پی آر کی ضروت نہیں، دھونی

    بی سی سی آئی کے سلیکٹرز بھی ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہیں دھونی سے رابطہ کرنے میں انتہائی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق کپتان صرف اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں۔ وہ کام کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔

  • بھارت باز نہ آیا، ایک بار پھر چیمپئنز ٹرافی میں سیاست لے آیا

    بھارت باز نہ آیا، ایک بار پھر چیمپئنز ٹرافی میں سیاست لے آیا

    بھارت سیاسی مخالفت سے کھیلوں کے میدان بھی پراگندہ کر رہا ہے اور چیمپئنز ٹرافی میں ایک بار پھر سیاست کو لے آیا ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی آئندہ ماہ 19 فروری سے 9 مارچ تک کھیلی جانی ہے۔ پاکستان اس ایونٹ کا میزبان ملک ہونے کے ساتھ دفاعی چیمپئن بھی ہے۔

    یہ آئی سی سی کا طے شدہ اصول ہے کہ ایونٹ کے میزبان ملک کا لوگو اس ٹورنامنٹ میں شریک ہر ملک کے کھلاڑیوں کی جرسی پر ہوتا ہے اور اس پر ہر ایونٹ میں عملدرآمد ہوتا ہے۔

    چیمپئنز ٹرافی میں شریک ممالک کے کھلاڑیوں کی جرسی پر بھی حسب معمول پاکستان کا لوگو لگا ہوا ہے تاہم بھارت ایک بار پھر کھیل میں سیاست کو لاکر چیمپئنز ٹرافی میں رخنہ اندازی کی کوشش کر رہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اب بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئینز ٹرافی کیلئے مبینہ طور پر ٹیم کی جرسی پر ‘پاکستان’ (میزبان ملک کا نام) چھاپنے پر اعتراض اٹھایا ہے۔

    بی سی سی آئی کے اس بے جا اعتراض پر جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ آفیشل نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے اس کو ایک بار پھر کھیل کو سیاست کی نذر کرنے کے مترادف قرار دیا ہے، وہیں شائقین کرکٹ بھی بھڑک اٹھے ہیں۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ٹیم انڈیا کی جرسیوں پر پاکستان کا نام چھاپنے سے انکار کرکے ‘کرکٹ میں سیاست’ لانے کی کوشش کررہی ہے۔ جرسی پر ‘پاکستان’ (میزبان ملک کا نام) چھاپنے پر اعتراض صاف طور پر تنازع کھڑا کرنے کی کوشش ہے، جس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا بھی بی سی سی آئی کے اس اعتراض پر کڑی تنقید کر رہا ہے اور اس کو کھیل میں سیاست لانے کے مترادف قرار دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث چیمپئنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلی جا رہی ہے۔ اس کے مطابق بھارت میچز کھیلنے پاکستان نہیں آئے گا اور اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے گا۔ اگر وہ سیمی فائنل یا فائنل میں پہنچا تو یہ میچز بھی دبئی میں ہی کھیلے جائیں گے۔

    دوسری جانب بی سی سی آئی چیمپئنز ٹرافی کے آغاز سے قبل افتتاحی تقریب اور کیپٹنز میٹنگ کے لیے اپنے کپتان روہت شرما کو بھیجنے سے بھی انکار کر رہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/champions-trophy-india-another-u-turn/

  • پیپلزپارٹی میں جانے کا ارادہ ہے یا نہیں؟ اسد عمر نے واضح کردیا

    پیپلزپارٹی میں جانے کا ارادہ ہے یا نہیں؟ اسد عمر نے واضح کردیا

    پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کا پیپلزپارٹی میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، سیاست کا ہی ارادہ نہیں ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ذاتی طور پر آصف زرداری ملاقات کیلئے بلائیں گے تو ملاقات کرلوں گا، کسی کیساتھ ذاتی دشمنی نہیں، سیاسی طور پر میرے شدید اختلافات ہیں۔

    اسد عمر نے کہا کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے، قاضی فائزعیسیٰ کے فیصلوں سے انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آیا، ایک وقت آئےگا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے انتخابی نشان کے فیصلے کو یاد کیا جائےگا۔

    انھوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملک کیساتھ لگاؤ انتہائی جذبے پر ہوتا ہے، اوورسیز پاکستانی سمجھتے ہیں بانی پی ٹی آئی کیساتھ قاضی فائز عیسیٰ کا رویہ درست نہیں تھا۔

    اوورسیز پاکستانی ردعمل دینگے تو اس پر کسی کو اعتراض اور تعجب نہیں ہونا چاہیے، میرا خیال ہے قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر جو حملہ کیا گیا درست نہیں تھا، احتجاج کا طریقہ کچھ اور بھی ہوسکتا تھا، پلے کارڈز لےکر کھڑے ہوسکتے تھے۔

    سابق رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ لندن کے قوانین کے مطابق اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے، گاڑی پرحملہ نہ کرتے، لندن اور امریکا میں واضح کوڈ آف کنڈکٹ ہیں جس کے مطابق ہی چلنا ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ قانون اور تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کیا جاتا ہے، ذاتی رائے ہے مخالفت جس حد تک بھی ہو قانون کے دائرے سے نہیں نکلنا چاہیے۔

    اسد عمر نے کہا کہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستان کی سیاست میں غیرملکی کردار ہوتا ہے، بانی پی ٹی آئی اور ٹرمپ کے اچھے تعلقات تھے، ٹرمپ جب کامیاب ہوئے تھے تو پاکستان سے متعلق پالیسی کچھ تبدیل ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی کے کیسز میں اہم کردار ادا کیا، دونوں وکلا نے بہترین انداز میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے کیسز لڑے۔

    قاضی فائزعیسیٰ اب نہیں رہے تو دونوں وکلا نہ لگنے والے کیسز لگوا سکتے ہیں، احتجاج کے معاملے پر بحث ہوسکتی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اس پر کیا کرتی ہے۔

  • علی امین گنڈاپور نے جو باتیں کیں اس کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں، سلمان اکرم

    علی امین گنڈاپور نے جو باتیں کیں اس کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں، سلمان اکرم

    تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا علی امین گنڈا پور نے صحافیوں سے متعلق غلط گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن و دیگر رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں نے احتجاج کیا۔

    صحافیوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے بیان پر صحافیوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے، شبلی فراز نے آج صبح بھی احتجاج کرنے والے صحافیوں سے متعلق غلط گفتگو کی۔

    صحافیوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے سامنے سے احتجاجاً مائیک بھی ہٹا دیئے، صحافیوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا بائیکاٹ نہیں کررہے مگر احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں، علی امین گنڈاپور کے معافی مانگنے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

    اس دوران سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرن میں کہا کہ کل بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی تک معلومات کی رسائی کم ہے انہیں علی امین کی تمام گفتگو کا علم نہیں تھا۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا جو علی امین نے اداروں سے متعلق بات کی درست تھی، لیکن انہوں نے صحافیوں سے متعلق غلط گفتگو کی، بانی پی ٹی آئی نے تو یہاں تک کہا کہ صحافی اس وقت جہاد کررہے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور سے بھی میرا رابطہ ہوا ہے، علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میری گفتگو مخصوص صحافیوں سے متعلق تھی، علی امین کے مطابق جو لوگ لاپتہ تھے چند صحافی ان کا ڈرائنگ روم میں انٹرویو کرتے ہیں۔

    سلمان اکرم نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور نے بھی کہا ہے کہ وہ اپنی گفتگو کی وضاحت کریں گے، صحافیوں کا احترام کرتے ہیں نازیبا گفتگو پارٹی پالیسی نہیں ہے، علی امین گنڈاپور نے جو باتیں کیں اس کا تعلق ہماری سیاست سے نہیں، علی امین گنڈاپور نے کہا ہے اپنے بیان کی وضاحت کروں گا۔

  • کے پی سیاست کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے

    کے پی سیاست کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے

    پاکستان میں موروثی سیاست ہمیشہ سے زیر بحث رہی ہے لیکن خیبر پختونخوا کی سیاست میں موروثیت کا عنصر سیاسی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ ساتھ صوبے میں حکومت کرنے والے سابق وزرائے اعلیٰ میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے کی سیاست گزشتہ کئی دہائیوں سے سابق وزرائے اعلی کے خاندانوں کے گرد گھومتی نظر آتی ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمود مرحوم اس سلسلے میں سرفہرست ہیں، جن کے صاحب زادے مولانا فضل الرحمان جے یو آئی ف کے سربراہ بھی ہیں۔ 8 فروری کے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان، ان کے صاحب زادوں مولانا اسعد محمود اور مولانا اسجد محمود کے علاوہ بھائی مولانا لطف الرحمان بھی امیدوار ہیں، جب کہ ایک بھائی مولانا عطاء الرحمان سینیٹر اور سمدھی غلام علی صوبے کے گورنر اور ان کے صاحب زادے زبیر علی پشاور کے میئر ہیں۔

    ڈیرہ اسماعیل خان ہی کی تحصیل کلاچی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ سردار عنایت اللہ خان گنڈاپور کے بیٹوں کے بعد اب ان کا نوجوان پوتا سردار آغاز اکرام اللہ گنڈاپور اپنے دادا کی سیاست سنھبال رہا ہے، اور گزشتہ اسمبلی میں سردار اکرام اللہ گنڈاپور کی شہادت کے بعد کم عمر ترین رکن کے پی اسمبلی کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکے ہیں، 2002 میں سردار عنایت اللہ گنڈاپور اور سردار اسرار اللہ گنڈاپور واحد باپ بیٹے تھے جو انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اسمبلی پہنچے تھے۔

     

    پشاور سے سابق وزیر اعلیٰ ارباب جہانگیر خان خلیل مرحوم کے صاحب زادے اور پی پی پی رہنما ارباب عالمگیر خان خود قومی اسمبلی جب کہ بیٹا صوبائی اسمبلی کا امیدوار ہے، ارباب عالمگیر کی اہلیہ عاصمہ ارباب بھی مخصوص نشستوں پر پہلی ترجیح کے طور پر موجود ہیں۔

     

    چارسدہ سے تعلق رکھنے والے آفتاب شرپاؤ دو بار صوبے میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنا کر وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور اب وہ قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین ہیں جب کہ ان کے صاحب زادے سکندر حیات شیرپاؤ پارٹی کے صوبائی صدر اور دونوں باپ بیٹے گزشتہ کئی انتخابات سے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے قسمت آزمائی کرتے آ رہے ہیں، جس میں کبھی کامیاب تو کبھی شکست ان کا مقدر بنی ہے۔

    اسی طرح ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان جو کہ صوبے کے گورنر بھی رہے ہیں، وہ بھی دو بار اپنے صاحب زادے سردار شمعون یار خان کو انتخابی میدان میں اتار چکے ہیں، جس میں ایک بار انھیں کامیابی بھی ملی اور وہ کے پی اسمبلی کی رکنیت کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔

    بنوں سے جمیعت علماء اسلام ف کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی بھی موروثی سیاست کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ خود بنوں سے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے دو صاحب زادے زیاد اکرم درانی اور ذوہیب اکرم درانی کے علاوہ کزن اعظم خان درانی بھی انتخابی میدان میں موجود ہیں۔

    نوشہرہ سے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی پی کے چیئرمین پرویز خٹک جو کچھ عرصہ قبل تک پی ٹی ائی کے صوبائی صدر تھے اور اقتدار میں آنے سے پہلے پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے موروثی سیاست کے خلاف ایک توانا آواز تھے، مگر وزیر اعلیٰ بنتے ہی موروثی سیاست کے علم بردار بنتے نظر آئے۔ ایک وقت میں وہ خود وزیر دفاع جب کہ بھائی اور بیٹا رکن کے پی اسمبلی اور داماد اور بھابھی رکن قومی اسمبلی تھے اور 8 فروری کے انتخابات میں بھی اب خود ایک قومی جب کہ دو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوار ہیں۔ ان کے دو صاحب زادے ابراہیم خٹک اور اسماعیل خٹک صوبائی جب کہ داماد ڈاکٹر عمران خٹک قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔ پرویز خٹک کا ایک بیٹا اسحاق خٹک نوشہرہ کا تحصیل ناظم بھی ہیں۔

    لیکن خیبر پختونخوا کی عملی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے والے ایک سابق وزیر اعلیٰ ایسے بھی ہیں جو پارٹی میں ایک طاقت ور پوزیشن ہونے کے باوجود نہ تو اپنے بھائی بیٹے یا قریبی عزیز کے لیے ٹکٹ لیتے ہیں اور نہ ہی مخصوص نشست پر ان کی فیملی سے کوئی خاتون رکن اسمبلی بنتی ہے۔ وہ ہیں اے این پی کے مرکزی نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی جو صوبے اور بالخصوص مردان کی سیاست میں ایک شائستہ اور متحرک سیاسی قیادت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مخالف سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی انہی خوبیوں کی وجہ سے ان کی عزت کرتی ہے۔

  • نواز شریف کی حمایت نہیں کرتی، وہ وزیراعظم رہے عزت کرتی ہوں، اہلیہ فواد چوہدری

    نواز شریف کی حمایت نہیں کرتی، وہ وزیراعظم رہے عزت کرتی ہوں، اہلیہ فواد چوہدری

    تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد نے کہا ہے نواز شریف کی حمایت نہیں کرتی، وہ وزیراعظم رہے ہیں ان کی عزت کرتی ہوں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے حبا فواد چوہدری نے کہا کہ میں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ تمام پارٹیوں کی حمایت کرتی ہوں۔ نواز شریف کی حمایت نہیں کرتی، وہ وزیراعظم رہے ہیں ان کی عزت کرتی ہوں۔ پیپلز پارٹی بھی ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج جو میرے ساتھ ہوا سمجھ نہیں آرہا ایسا کیوں ہوا۔ میرے خلاف بہت زیادہ سیاست ہورہی ہے۔ میرے ساتھ فوادچوہدری کی موجودگی میں کبھی ایسا سلوک نہیں ہوا تھا۔

    حبا فواد کا معروف اینکر کاشف عباسی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خاندان کے کافی افراد میرے خلاف ہوگئے ہیں۔ کچھ دنوں میں فوادچوہدری سے ملاقات ہوگی۔ فواد چوہدری نے کوررنگ امیدوار بننے کا کہا تو بنوں گی۔

    انھوں نے کہا کہ میرے خاندان میں ٹکٹ کی لڑائی ہے یا کچھ اور سمجھ نہیں آرہا۔ یہ حلقہ فواد چوہدری کا ہے یہ خاندانی نشست نہیں ہے۔ چوہدری شہباز ہمارے بڑے ہیں الیکشن لڑنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور لڑیں۔

    فواد چوہدری کی اہلیہ نے کہا کہ چوہدری شہباز الیکشن ضرورلڑیں لیکن کسی کو ذاتیات پر اترنا نہیں چاہیے۔ میں سیاسی نہیں ہوں اور نہ کوئی سیاسی پارٹی جوائن کی ہے۔

    حبا فواد کا کہنا تھا کہ خاندان میں اختلافات سے متعلق فواد چوہدری جانتے ہیں۔ فیصل چوہدری میرے شوہر کا کیس لڑرہے ہیں تو ہمیں تفصیل بتانی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے ڈس آن نہیں کیا جاسکتا، فواد اور میری 2 بیٹیاں ہیں۔ فواد چوہدری سے بیٹیوں کی ملاقات نہیں کروائی گئی۔ فواد بیٹیوں سے ملاقات کے لیے ابھی بھی روتے ہیں۔

    حباچوہدری نے کہا کہ میں نے جہلم میں فواد چوہدری کے لیے مہم چلائی تو اس میں حرج کیا ہے۔ میں نے پریس کانفرنس کرنی تھی جہلم میں پریس کلب پر تالے لگا دیے گئے۔

  • پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کا سیاست چھوڑنے کا اعلان

    پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کا سیاست چھوڑنے کا اعلان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی نے سیاست سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کردیا۔

    تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی نے جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا کہ میں نے پاکستان کی خدمت کی ہے، پاک افواج ہمارا فخر ہے،  9 مئی واقعات کی پہلے بھی مذمت کی ہے۔

    علی زیدی نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے سیاست چھوڑ دوں گا، پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، میں نو مئی واقعات کی دوبارہ مذمت کرتا ہوں، پاک افواج کی وجہ سے ہم سکون سے سوتے ہیں۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ پاک افواج سرحدوں کی حفاظت کرتی ہیں، جو ہوا بہت غلط ہوا، سوچ بیچار کے بعد مشکل فیصلہ کیا ہے سیاست چھوڑ دوں گا، سیاست چھوڑ رہا ہوں توپی ٹی آئی عہدے، سب سے استعفیٰ دیتا ہوں۔

  • عمران خان سیاست میں مقدر کا سکندر بنے گا، شیخ رشید

    عمران خان سیاست میں مقدر کا سکندر بنے گا، شیخ رشید

    راولپنڈی: پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان سیاست کا ہیرو ہوگا یہ زیرو ہونگے وہ سیاست میں مقدر کا سکندر بنے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ اور سابق وزیر شیخ رشید احمد نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری فسطائیت ظلم دہشتگردی اور غنڈہ گردی ہے، یہ حکومت کی نا اہلی ہے فیصلہ کروانے والے سارے لندن میں چھپ کر بیٹھ گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جس کو 2 مرتبہ قتل کی کوشش کی وہ بچ گیا،  اب گرفتار کر کے حکومت مزید ذلیل اور رسوا ہونے جارہی ہے، یہ کہہ رہے ہیں ججوں کو پی اے سی میں تھانےکی طرح طلب کریں گے۔

    شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ 170 ارب غریب پر بوجھ ڈال دیا آئی ایم ایف سے کچھ نہیں ملا، ملک ڈیفالٹ ہونے جارہا ہے، عمران خان سیاست کا ہیرو ہوگا یہ زیرو ہونگے وہ سیاست میں مقدر کا سکندر بنےگا، عوام 13 جماعتوں کو سیاسی طور پر دفن کردے گی۔